23 That is, "Had it been Our will w give guidance to the people after having made them observe and experience the reality, We would not have brought you here after making you undergo this hard test in the world. We could have given you such guidance even before. But We had a different scheme for you from the very beginning. We wanted to test you by keeping the reality hidden from your eyes and senses in order to see whether you could recognize it by your intellect after perceiving its signs in the universe and in your own selves or not, whether you could take advantage of the help that We provided to you through Our Prophets and Our Books to recognize the reality or not, and whether after knowing the reality you could attain such control over your self or not that you should free yourselves from the service of your desires and lusts and believe in the reality and mend your ways and attitudes accordingly. You have failed in this test. Now setting the same test once again will be useless. If the second test is set in a condition when you remember everything that you have seen and heard here, it will be no test at all. And if, like before, you arc given re-birth in the world, while you do not remember anything and the reality is kept hidden from you, and you are set the test once again as before the result will not be, any different. " (For further explanation, sec Al-Baqarah: 210, Al-An`am: 7-9, 27-28, 158; Yunus: 19; AI-Mu'minun: 99-100).
24 The allusion is to what Allah had said, addressing Satan, at the creation of Adam: In vv. 69-88 of Surah Sad the whole story of that time has been related. When Satan refused to prostrate himself before Adam and asked for respite till Resurrection in order to seduce mankind, Allah had replied: "The truth is this, and the truth only I speak, that I shall fill Hell with you and all those who follow you from among mankind. " The word ajma'in (all together) here does not mean that alI jinns and all men will be cast into Hell, but it means that the satans and the men who follow them, will be cast into Hell all together.
سورة السَّجْدَة حاشیہ نمبر :23
یعنی اس طرح حقیقت کا مشاہدہ اور تجربہ کرا کر ہی لوگوں کو ہدایت دینا ہمارے پیش نظر ہوتا تو دنیا کی زندگی میں اتنے بڑے امتحان سے گزار کر تم کو یہاں لانے کی کیا ضرورت تھی ‘ ایسی ہدایت تو ہم پہلے ہی تم کو دے سکتے تھے لیکن تمہارے لیے تو آغاز ہی سے ہماری اسکیم یہ نہ تھی ہم تو حقیقت کو نگاہوں سے اوجھل اور حواس سے مخفی رکھ کر تمہارا امتحان لینا چاہتے تھے کہ تم براہ راست اس کو بے نقاب دیکھنے کے بجائے کائنات میں اور خود اپنے نفس میں اس کی علامات دیکھ کر اپنی عقل سے اس کو پہچانتے ہو یا نہیں ، ہم اپنے انبیاء اور اپنی کتابوں کے ذریعہ سے اس حقیقت شناسی میں تمہاری جو مدد کرتے ہیں اس سے فائدہ اٹھاتے ہو یا نہیں ، اور حقیقت جان لینے کے بعد اپنے نفس پر اتنا قابو پاتے ہو یا نہیں کہ خواہشات اور اغراض کی بندگی سے آزاد ہو کر اس حقیقت کو مان جاؤ اور اس کے مطابق اپنا طرز عمل درست کر لو ۔ اس امتحان میں تم ناکام ہو چکے ہو ۔ اب دوبارہ اسی امتحان کا سلسلہ شروع کرنے سے کیا حاصل ہو گا ۔ دوسرا امتحان اگر اس طرح لیا جائے کہ تمہیں وہ سب کچھ یاد ہو جو تم نے یہاں دیکھ اور سن لیا ہے تو یہ سرے سے کوئی امتحان ہی نہ ہو گا ۔ اگر پہلے کی طرح تمہیں خالی الذہن کر کے اور حقیقت کو نگاہوں سے اوجھل رکھ کر تمہیں پھر دنیا میں پیدا کر دیا جائے اور نئے سرے سے تمہارا اسی طرح امتحان لیا جائے جیسے پہلے لیا گیا تھا ، تو نتیجہ پچھلے امتحان سے کچھ بھی مختلف نہ ہو گا ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد اوّل ، صفحات ۱٦۰ ۔ ۱٦۱ ۔ ۵٦۵ ۔ ٦۲۵ ۔ ۵۳۲ ۔ ٦۰۳ ۔ ٦۰٤ ۔ جلد دوّم ص ، ۲۷٦ ۔ جلد سوّم ص ۳۰۰ )
سورة السَّجْدَة حاشیہ نمبر :24
اشارہ ہے اس قول کی طرف جو اللہ تعالیٰ نے تخلیق آدم علیہ السلام کے وقت ابلیس کو خطاب کر کے ارشاد فرمایا تھا ۔ سورہ ص کے آخری رکوع میں اس وقت کا پورا قصہ بیان کیا گیا ہے ۔ ابلیس نے آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے سے انکار کیا اور نسل آدم کو بہکانے کے لیے قیامت تک کی مہلت مانگی ۔ جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : فَالْحَقُّ وَالْحَقَّ اَقُوْلُ لَاَمْلَئَنَّ جَھَنَّمَ مِنْکَ وَمِمَّنْ تَبِعَکَ مِنْھُمْ اَجْمَعِیْنَ پس حق یہ ہے اور میں حق ہی کہا کرتا ہوں کہ جہنم کو بھر دوں گا تجھ سے اور ان لوگوں سے جو انسانوں میں سے تیری پیروی کریں گے ۔
اَجْمَعِیْنَ کا لفظ یہاں اس معنی میں استعمال نہیں کیا گیا ہے کہ تمام جن اور تمام انسان جہنم میں ڈال دیے جائیں گے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے شیاطین اور ان شیاطین کے پیرو انسان سب ایک ساتھ ہی وصل جہنم ہوں گے ۔