The Believer and the Rebellious are not equal
Allah says;
أَفَمَن كَانَ مُوْمِنًا كَمَن كَانَ فَاسِقًا لاَّ يَسْتَوُونَ
Is then he who is a believer like him who is a rebellious! Not equal are they.
Allah tells us that in His justice and generosity, on the Day of Judgement He will not judge those who believed in His signs and followed His Messengers, in the same w... ay as He will judge those who rebelled, disobeyed Him and rejected the Messengers sent by Allah to them.
This is like the Ayat:
أَمْ حَسِبَ الَّذِينَ اجْتَرَحُواْ السَّيِّيَـتِ أَن نَّجْعَلَهُمْ كَالَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّـلِحَـتِ سَوَاءً مَّحْيَـهُمْ وَمَمَـتُهُمْ سَأءَ مَا يَحْكُمُونَ
Or do those who earn evil deeds think that We shall hold them equal with those who believe and do righteous good deeds, in their present life and after their death Worst is the judgement that they make. (45:21)
أَمْ نَجْعَلُ الَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّـلِحَـتِ كَالْمُفْسِدِينَ فِى الاٌّرْضِ أَمْ نَجْعَلُ الْمُتَّقِينَ كَالْفُجَّارِ
Shall We treat those who believe and do righteous good deeds as corruptors on earth! Or shall We treat those who have Taqwa as the wicked! (38:28)
لااَ يَسْتَوِى أَصْحَـبُ النَّارِ وَأَصْحَـبُ الْجَنَّةِ
Not equal are the dwellers of the Fire and the dwellers of the Paradise... (59:20)
Allah says:
أَفَمَن كَانَ مُوْمِنًا كَمَن كَانَ فَاسِقًا لاَّ يَسْتَوُونَ
Is then he who is a believer like him who is a rebellious! Not equal are they.
i.e., before Allah on the Day of Resurrection.
Ata' bin Yasar, As-Suddi and others mentioned that this was revealed concerning Ali bin Abi Talib and Uqbah bin Abi Mu`it. Hence Allah has judged between them when He said:
Show more
نیک وبد دونوں ایک دوسرے کے ہم پلہ نہیں ہوسکتے
اللہ تعالیٰ کے عدل وکرم کا بیان ان آیتوں میں ہے کہ اس کے نزدیک نیک کار اور بدکاربرابر نہیں ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( اَمْ حَسِبَ الَّذِيْنَ اجْتَرَحُوا السَّيِّاٰتِ اَنْ نَّجْعَلَهُمْ كَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ۙ سَوَاۗءً مَّحْيَاهُمْ... وَمَمَاتُهُمْ ۭ سَاۗءَ مَا يَحْكُمُوْنَ 21ۧ ) 45- الجاثية:21 ) یعنی کیا ان لوگوں نے جو برائیاں کررہے ہیں یہ سمجھ رکھا ہے کہ ہم انہیں ایمان اور نیک عمل والوں کی مانند کردیں گے؟ ان کی موت زیست برابر ہے ۔ یہ کیسے برے منصوبے بنا رہے ہیں ۔ اور آیت میں ہے ( اَمْ نَجْعَلُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَالْمُفْسِدِيْنَ فِي الْاَرْضِ ۡ اَمْ نَجْعَلُ الْمُتَّقِيْنَ كَالْفُجَّارِ 28 ) 38-ص:28 ) یعنی ایماندار نیک عمل لوگوں کو کیا ہم زمین کے فسادیوں کے ہم پلہ کردیں؟ پرہیزگاروں کو گنہگاروں کے برابر کردیں؟ اور آیت ( لَا يَسْتَوِيْٓ اَصْحٰبُ النَّارِ وَاَصْحٰبُ الْجَنَّةِ ۭ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ هُمُ الْفَاۗىِٕزُوْنَ 20 ) 59- الحشر:20 ) دوزخی اور جنتی برابر نہیں ہوسکتے ۔ یہاں بھی فرمایا کہ مومن اور فاسق قیامت کے دن ایک مرتبہ کے نہیں ہوں گے ۔ کہتے ہیں کہ یہ آیت حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ اور عقبہ بن ابی معیط کے بارے میں نازل ہوئی ہے ۔ پھر ان دونوں قسموں کا تفصیلی بیان فرمایا کہ جس نے اپنے دل سے کلام اللہ کی تصدیق کی اور اس کے مطابق عمل بھی کیا تو انہیں وہ جنتیں ملیں گی جن میں مکانات ہیں بلند بالا خانے ہیں اور رہائش آرام کے تمام سامان ہیں ۔ یہ ان کی نیک اعمالی کے بدلے میں مہمانداری ہوگی ۔ اور جن لوگوں نے اطاعت چھوڑی ان کی جگہ جہنم میں ہوگی جس میں سے وہ نکل نہ سکیں گے ۔ جیسے اور آیت میں ہے ( كُلَّمَآ اَرَادُوْٓا اَنْ يَّخْرُجُوْا مِنْهَا مِنْ غَمٍّ اُعِيْدُوْا فِيْهَا ۤ وَذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِيْقِ 22ۧ ) 22- الحج:22 ) یعنی جب کبھی وہاں کے غم سے چھٹکارا چاہیں گے دوبارہ وہیں جھونک دئیے جائیں گے ۔ حضرت فضیل بن عیاض فرماتے ہیں واللہ ان کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے ہونگے آگ شعلے انہیں اوپر نیچے لے جا رہے ہونگے فرشتے انہیں سزائیں کررہے ہونگے اور جھڑک کر فرماتے ہونگے کہ اس جہنم کے عذاب کا لطف اٹھاؤ جسے تم جھوٹا جانتے تھے ۔ عذاب ادنی سے مراد دنیوی مصیبتیں آفتیں دکھ درد اور بیماریاں ہیں یہ اس لئے ہوتی ہیں کہ انسان ہوشیار ہوجائے اور اللہ کی طرف جھک جائے اور بڑے عذابوں سے نجات حاصل کرے ۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ اس سے مراد گناہوں کی وہ مقرر کردہ سزائیں ہیں جو دنیا میں دی جاتی ہیں جنہیں شرعی اصطلاح میں حدود کہتے ہیں ۔ اور یہ بھی مروی ہے کہ اس سے مراد عذاب قبر ہے ۔ نسائی میں ہے کہ اس سے مراد قحط سالیاں ہیں ۔ حضرت ابی فرماتے ہیں چاند کا شق ہوجانا دھویں کا آنا اور پکڑنا اور برباد کن عذاب اور بدر والے دن ان کفار کا قید ہونا اور قتل کیا جانا ہے ۔ کیونکہ بدر کی اس شکست نے مکے کے گھر گھر کو ماتم کدہ بنادیا تھا ۔ ان عذابوں کی طرف اس آیت میں اشارہ ہے ۔ پھر فرماتا ہے جو اللہ کی آیتیں سن کر اس کی وضاحت کو پاکر ان سے منہ موڑلے بلکہ ان کا انکار کرجائے اس سے بڑھ کر ظالم اور کون ہوگا ؟ حضرت قتادۃ فرماتے ہیں اللہ کے ذکر سے اعراض نہ کرو ایسا کرنے والے بےعزت بےوقعت اور بڑے گنہگار ہیں ۔ یہاں بھی فرمان ہوتا ہے کہ ایسے گنہگاروں سے ہم ضرور انتقام لیں گے ۔ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے تین کام جس نے کئے وہ مجرم ہوگیا ۔ جس نے بےوجہ کوئی جھنڈا باندھا ، جس نے ماں باپ کا نافرمانی کی ، جس نے ظالم کے ظلم میں اس کا ساتھ دیا ۔ یہ مجرم لوگ ہیں اور اللہ کا فرمان ہے کہ ہم مجرموں سے باز پرس کریں گے اور ان سے پورا بدلا لیں گے ۔ ( ابن ابی حاتم ) Show more