Surat ul Ahzaab

Surah: 33

Verse: 37

سورة الأحزاب

وَ اِذۡ تَقُوۡلُ لِلَّذِیۡۤ اَنۡعَمَ اللّٰہُ عَلَیۡہِ وَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِ اَمۡسِکۡ عَلَیۡکَ زَوۡجَکَ وَ اتَّقِ اللّٰہَ وَ تُخۡفِیۡ فِیۡ نَفۡسِکَ مَا اللّٰہُ مُبۡدِیۡہِ وَ تَخۡشَی النَّاسَ ۚ وَ اللّٰہُ اَحَقُّ اَنۡ تَخۡشٰہُ ؕ فَلَمَّا قَضٰی زَیۡدٌ مِّنۡہَا وَطَرًا زَوَّجۡنٰکَہَا لِکَیۡ لَا یَکُوۡنَ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ حَرَجٌ فِیۡۤ اَزۡوَاجِ اَدۡعِیَآئِہِمۡ اِذَا قَضَوۡا مِنۡہُنَّ وَطَرًا ؕ وَ کَانَ اَمۡرُ اللّٰہِ مَفۡعُوۡلًا ﴿۳۷﴾

And [remember, O Muhammad], when you said to the one on whom Allah bestowed favor and you bestowed favor, "Keep your wife and fear Allah ," while you concealed within yourself that which Allah is to disclose. And you feared the people, while Allah has more right that you fear Him. So when Zayd had no longer any need for her, We married her to you in order that there not be upon the believers any discomfort concerning the wives of their adopted sons when they no longer have need of them. And ever is the command of Allah accomplished.

۔ ( یاد کرو ) جبکہ تو اس شخص سے کہہ رہا تھا جس پر اللہ نے بھی انعام کیا اور تو نے بھی کہ تو اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھ اور اللہ سے ڈر تو اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھا جسے اللہ ظاہر کرنے والا تھا اور تو لوگوں سے خوف کھاتا تھا ، حالانکہ اللہ تعالٰی اس کا زیادہ حق دار تھا کہ تو ا س سے ڈرے پس جب کہ زید نے اس عورت سے اپنی غرض پوری کرلی ہم نے اسے تیرے نکاح میں دے دیا تاکہ مسلمانوں پر اپنے لے پالکوں کی بیویوں کے بارے میں کسی طرح تنگی نہ رہے جب کہ وہ اپنی غرض ان سے پوری کرلیں اللہ کا ( یہ ) حکم تو ہو کر ہی رہنے والا تھا ۔

Word by Word by

Dr Farhat Hashmi

وَاِذۡ
اور جب
تَقُوۡلُ
آپ کہہ رہے تھے
لِلَّذِیۡۤ
اس شخص سے
اَنۡعَمَ
انعام کیا
اللّٰہُ
اللہ نے
عَلَیۡہِ
جس پر
وَاَنۡعَمۡتَ
اور انعام کیا آپ نے
عَلَیۡہِ
جس پر
اَمۡسِکۡ
روک رکھ
عَلَیۡکَ
اپنے پاس
زَوۡجَکَ
اپنی بیوی کو
وَاتَّقِ
اور ڈر
اللّٰہَ
اللہ سے
وَتُخۡفِیۡ
اور آپ چھپاتے تھے
فِیۡ نَفۡسِکَ
اپنے دل میں
مَا
وہ جو
اللّٰہُ
اللہ
مُبۡدِیۡہِ
ظاہر کرنے والا تھا اسے
وَتَخۡشَی
اور آپ ڈر رہے تھے
النَّاسَ
لوگوں سے
وَاللّٰہُ
حالانکہ اللہ
اَحَقُّ
زیادہ حق دار ہے
اَنۡ
کہ
تَخۡشٰہُ
آپ ڈریں اس سے
فَلَمَّا
پھر جب
قَضٰی
پوری کر چکا
زَیۡدٌ
زید
مِّنۡہَا
اس سے
وَطَرًا
حاجت
زَوَّجۡنٰکَہَا
نکاح کر دیا ہم نے آپ کا اس سے
لِکَیۡ لَا
تاکہ نہ
یَکُوۡنَ
ہو
عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ
مومنوں پر
حَرَجٌ
کوئی تنگی
فِیۡۤ اَزۡوَاجِ
بیویوں کے معاملے میں
اَدۡعِیَآئِہِمۡ
اپنے منہ بولے بیٹوں کی
اِذَا
جب
قَضَوۡا
وہ پورا کر چکیں
مِنۡہُنَّ
ان سے
وَطَرًا
حاجت
وَکَانَ
اور ہے
اَمۡرُ
حکم
اللّٰہِ
اللہ کا
مَفۡعُوۡلًا
ہو کررہنے والا
Word by Word by

Nighat Hashmi

وَاِذۡ
اور جب
تَقُوۡلُ
آپ کہہ رہے تھے
لِلَّذِیۡۤ
اس شخص سے
اَنۡعَمَ
انعام کیا تھا
اللّٰہُ
اللّٰہ تعالیٰ نے
عَلَیۡہِ
جس پر
وَاَنۡعَمۡتَ
اور احسان کیا آپ نے
عَلَیۡہِ
اس پر 
اَمۡسِکۡ
روکے رکھو
عَلَیۡکَ
اوپر اپنے
زَوۡجَکَ
اپنی بیوی کو
وَاتَّقِ
اور ڈر جاؤ
اللّٰہَ
اللّٰہ تعالیٰ سے
وَتُخۡفِیۡ
اور آپ چھپائے ہوئےتھے
فِیۡ نَفۡسِکَ
اپنے دل میں
مَا
جس کو
اللّٰہُ
اللّٰہ تعالیٰ
مُبۡدِیۡہِ
ظاہر کرنے والا تھا اس کو
وَتَخۡشَی
اور آپ ڈرتے تھے
النَّاسَ
لوگوں سے
وَاللّٰہُ
حالانکہ اللّٰہ تعالیٰ
اَحَقُّ
زیادہ حق دار ہے
اَنۡ
یہ کہ
تَخۡشٰہُ
آپ ڈرو اس سے
فَلَمَّا
چنانچہ جب 
قَضٰی
پوری کر چکا
زَیۡدٌ
زید
مِّنۡہَا
اس سے
وَطَرًا
اپنی غرض
زَوَّجۡنٰکَہَا
ہم نے نکاح کر دیا اس کا آپ سے
لِکَیۡ لَا
تاکہ
یَکُوۡنَ
نہ ہو
عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ
مومنوں پر
حَرَجٌ
کوئی تنگی
فِیۡۤ اَزۡوَاجِ
بیویوں کے بارے میں
اَدۡعِیَآئِہِمۡ
ان کے منہ بولے بیٹوں کی
اِذَا
جب
قَضَوۡا
وہ پوری کر چکیں
مِنۡہُنَّ
ان سے
وَطَرًا
غرض 
وَکَانَ
اور (ہمیشہ سے) ہے
اَمۡرُ
حکم 
اللّٰہِ
اللّٰہ تعالیٰ کا
مَفۡعُوۡلًا
پورا کیا ہوا
Translated by

Juna Garhi

And [remember, O Muhammad], when you said to the one on whom Allah bestowed favor and you bestowed favor, "Keep your wife and fear Allah ," while you concealed within yourself that which Allah is to disclose. And you feared the people, while Allah has more right that you fear Him. So when Zayd had no longer any need for her, We married her to you in order that there not be upon the believers any discomfort concerning the wives of their adopted sons when they no longer have need of them. And ever is the command of Allah accomplished.

۔ ( یاد کرو ) جبکہ تو اس شخص سے کہہ رہا تھا جس پر اللہ نے بھی انعام کیا اور تو نے بھی کہ تو اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھ اور اللہ سے ڈر تو اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھا جسے اللہ ظاہر کرنے والا تھا اور تو لوگوں سے خوف کھاتا تھا ، حالانکہ اللہ تعالٰی اس کا زیادہ حق دار تھا کہ تو ا س سے ڈرے پس جب کہ زید نے اس عورت سے اپنی غرض پوری کرلی ہم نے اسے تیرے نکاح میں دے دیا تاکہ مسلمانوں پر اپنے لے پالکوں کی بیویوں کے بارے میں کسی طرح تنگی نہ رہے جب کہ وہ اپنی غرض ان سے پوری کرلیں اللہ کا ( یہ ) حکم تو ہو کر ہی رہنے والا تھا ۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

اور جب آپ اس شخص کو، جس پر اللہ نے بھی احسان کیا تھا اور آپ نے بھی، یہ کہہ رہے تھے کہ : اپنی بیوی کو اپنے پاس ہی رکھو اور اللہ سے ڈرو تو اس وقت آپ ایسی بات اپنے دل میں چھپا رہے تھے جسے اللہ ظاہر کرنا چاہتا تھا۔ آپ لوگوں سے ڈر رہے تھے، حالانکہ اللہ اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ آپ اس سے ڈریں۔ پھر جب زید اس عورت سے اپنی حاجت پوری کرچکا تو ہم نے آپ سے اس (عورت) کا نکاح کردیا، تاکہ مومنوں پر ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے بارے میں کوئی تنگی نہ رہے جبکہ وہ ان سے اپنی حاجت پوری کرچکے ہوں اور اللہ کا حکم ہو کر رہنے والا ہے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اورجب آپ اُس شخص سے کہہ رہے تھے جس پر اللہ تعالیٰ نے انعام کیا تھااورآپ نے اس پراحسان کیا تھا کہ اپنی بیوی کواپنے پاس روکے رکھواوراﷲ تعالیٰ سے ڈر جاؤ اور آپ اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھے جس کو اللہ تعالیٰ ظاہر کرنے والا تھا اور آپ لوگوں سے ڈرتے تھے حالانکہ اللہ زیادہ حقدار ہے کہ آپ اس سے ڈرو چناچہ جب زید اس سے غرض پوری کر چکا تو ہم نے اس کا نکاح آپ سے کر دیا تاکہ مومنوں پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے بارے میں کوئی تنگی نہ رہے جبکہ وہ ان سے غرض پوری کر چکیں اور اللہ تعالیٰ کا حکم ہمیشہ سے پورا کیا ہوا ہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

And (remember) when you were saying to the one who was favored by Allah and favored by you,|" Keep your wife to yourself, and fear Allah.|" And you were concealing in your heart what Allah was going to reveal. and you were fearing people, while Allah is more entitled to be feared by you. So, when Zaid finished his desire for her, We gave her into your marriage, so that there may not be a problem for the believers in marrying wives of their adopted sons, when they finish their desire for them. And Allah&s decree had to be enforced.

اور جب تو کہنے لگا اس شخص کو جس پر اللہ نے احسان کیا اور تو نے احسان کیا رہنے دے اپنے پاس اپنی جورو کو اور ڈر اللہ سے اور تو چھپاتا تھا اپنے دل میں ایک چیز جس کو اللہ کھولنا چاہتا ہے اور ڈرتا تھا لوگوں سے اور اللہ سے زیادہ چاہئے ڈرنا تجھ کو پھر جب زید تمام کرچکا اس عورت سے اپنی غرض ہم نے اس کو تیرے نکاح میں دیدیا تاکہ نہ رہے مسلمانوں پر گناہ نکاح کرلینا جورویں اپنے لے پا لکوں کی جب وہ تمام کرلیں ان سے اپنی غرض اور ہے اللہ کا حکم بجالا نا

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

اور (اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ) جب آپ کہتے تھے اس شخص سے جس پر اللہ نے بھی انعام کیا تھا اور آپ نے بھی انعام کیا تھا کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس روکے رکھو اور اللہ سے ڈرو اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے دل میں چھپائے ہوئے تھے وہ بات جسے اللہ ظاہر کرنے والا تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں سے ڈر رہے تھے حالانکہ اللہ اس کا زیادہ حقدار ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے ڈریں۔ پس جب زید (رض) نے اس سے اپنا تعلق منقطع کرلیا تو اسے ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجیت میں دے دیا تاکہ مومنوں کے لیے ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے بارے میں کوئی تنگی نہ رہے جبکہ وہ ان سے اپنا تعلق بالکل کاٹ لیں۔ } اور اللہ کا فیصلہ تو پورا ہو کر ہی رہنا تھا۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

(O Prophet), call to mind when you said to him whom Allah had favoured and you had favoured: “Cleave to your wife and fear Allah,” and you concealed within yourself for fear of people what Allah was to reveal, although Allah has greater right that you fear Him. So when Zayd had accomplished what he would of her, We gave her in marriage to you so that there should not be any constraint for the believers regarding the wives of their adopted sons after they had accomplished whatever they would of them. And Allah's command was bound to be accomplished.

اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) 67 ، یاد کرو وہ موقع جب تم اس شخص سے کہہ رہے تھے جس پر اللہ نے اور تم نے احسان کیا تھا 68 کہ اپنی بیوی کو نہ چھوڑ اور اللہ سے ڈر69 ۔ اس وقت تم اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھے جسے اللہ کھولنا چاہتا تھا ، تم لوگوں سے ڈر رہے تھے ، حالانکہ اللہ اس کا زیادہ حقدار ہے کہ تم اس سے ڈرو 70 پھر جب زید اس سے اپنی حاجت پوری کر چکا 71 تو ہم نے اس ( مطلقہ خاتون ) کا تم سے نکاح کر دیا 72 تاکہ مومنوں پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے معاملہ میں کوئی تنگی نہ رہے جبکہ وہ ان سے اپنی حاجت پوری کر چکے ہوں 73 اور اللہ کا حکم تو عمل میں آنا ہی چاہئے تھا ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

اور ( اے پیغمبر ! ) یاد کرو جب تم اس شخص سے جس پر اللہ نے بھی احسان کیا تھا اور تم نے بھی احسان کیا تھا ( ٣٢ ) یہ کہہ رہے تھے کہ : اپنی بیوی کو اپنے نکاح میں رہنے دو ، اور اللہ سے ڈرو ، ( ٣٣ ) اور تم اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھے جسے اللہ کھول دینے والا تھا ( ٣٤ ) اور تم لوگوں سے ڈرتے تھے ، حالانکہ اللہ اس بات کا زیادہ حق دار ہے کہ تم اس سے ڈرو ۔ پھر جب زید نے اپنی بیوی سے تعلق ختم کرلیا تو ہم نے اس سے تمہارا نکاح کرادیا ، تاکہ مسلمانوں کے لیے اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں ( سے نکاح کرنے ) میں اس وقت کوئی تنگی نہ رہے جب انہوں نے اپنی بیویوں سے تعلق ختم کرلیا ہو ۔ اور اللہ نے جو حکم دیا تھا اس پر عمل تو ہو کر رہنا ہی تھا ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

اور اے پیغمبر وہ وقت یاد کر جب تو اس شخص سے کہتا تھا جس پر اللہ تعالیٰ نے احسان کیا اس کو اسلام کی توفیق دی 4 اور تو نے بھی اس پر احسان کیا اپنی جورو (زینب) کو اپنے پاس رہنے دے اور اللہ سے ڈر 5 اور تو اپنے دل میں ایک بات چھپاتا تھا جس کو اللہ کھولنے والا تھا اور تو لوگوں سے اس بات کے کھلنے میں ڈرتا تھا حالانکہ تجھ کو اللہ سے زیادہ ڈرنا چاہیے تھا 6 پھر جب زید اپنی خواہش اس عورت سے پوری کرچکا تو ہم نے اس کا ناکح تیرے ساتھ کردیا 8 اس سے یہ مطلب تھا کہ مسلمانوں کو اپنے لے پاک لڑکوں کی بی بیوں سے نکاح کرلینے میں جب وہ اپنی خواہش ان سے پوری کر چکیں کوئی تنگی نہ رہے اور اللہ تعالیٰ کا حکم پورا ہو کر رہے گا

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

اور جب آپ اس شخص سے فرما رہے تھے جس پر اللہ نے احسان فرمایا اور آپ نے بھی احسان فرمایا کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس (اپنی زوجیت میں) رہنے دے اور اللہ سے ڈرو اور آپ اپنے دل میں وہ (بات) چھپائے ہوئے تھے جس کو اللہ ظاہر فرمانے والے تھے اور آپ لوگوں (کے طعنوں) سے ڈرتے تھے اور ڈرنا تو اللہ ہی سے زیادہ سزاوار ہے پھر جب زید نے اس سے (کوئی) حاجت نہ رکھی تو ہم نے آپ سے اس کا نکاح کردیا تاکہ ایمان والوں پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیبیوں (سے نکاح) کے بارے میں کوئی تنگی نہ رہے جب وہ (منہ بولے بیٹے) ان سے (کوئی) حاجت نہ رکھیں (طلاق دے دیں) ۔ اور اللہ کا حکم تو ہونے ہی والا تھا

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

(اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور جب آپ اس سے جس پر اللہ نے آپ نے احسان کیا تھا یہ کہا کہ تو اپنی بیوی (زینب (رض) کو اپنے پاس روک کر رکھ (طلاق نہ دے) اور خوف الٰہی اختیار کر۔ اور آپ نے اپنے دل میں اس بات کو چھپایا ہوا تھا جس کو اللہ ظاہر کرنا چاہتا تھا اور آپ لوگوں کے طعنوں سے ڈر رہے تھے۔ حالانکہ اللہ اس بات کا زیادہ حق دار ہے کہ اسی سے ڈرا جائے ۔ پھر جب زید نے ( زینب (رض) سے) اپنی حاجت پوری کرلی (طلاق دے دی ) تو ہم نے اسے آپ کے نکاح میں دے دیا تاکہ مومنوں پر منہ بولے بیٹوں کی بیویوں سے نکاح کرنے میں کوئی تنگی نہ رہے جب کہ وہ ان سے اپنی حاجت پوریہ کرلیں (طلاق دے دیں ) اور یاد رکھو اللہ کا حکم پورا ہو کر رہنے والا ہے ۔

Translated by

Fateh Muhammad Jalandhari

اور جب تم اس شخص سے جس پر خدا نے احسان کیا اور تم نے بھی احسان کیا (یہ) کہتے تھے کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس رہنے دے اور خدا سے ڈر اور تم اپنے دل میں وہ بات پوشیدہ کرتے تھے جس کو خدا ظاہر کرنے والا تھا اور تم لوگوں سے ڈرتے تھے۔ حالانکہ خدا ہی اس کا زیادہ مستحق ہے کہ اس سے ڈرو۔ پھر جب زید نے اس سے (کوئی) حاجت (متعلق) نہ رکھی (یعنی اس کو طلاق دے دی) تو ہم نے تم سے اس کا نکاح کردیا تاکہ مومنوں کے لئے ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں (کے ساتھ نکاح کرنے کے بارے) میں جب وہ ان سے اپنی حاجت (متعلق) نہ رکھیں (یعنی طلاق دے دیں) کچھ تنگی نہ رہے۔ اور خدا کا حکم واقع ہو کر رہنے والا تھا

Translated by

Abdul Majid Daryabadi

And recall what time thou wast saying unto him on whom Allah had conferred favour and thou hadst conferred favour: keep thy wife to thyself and fear Allah; so and thou wast concealing in thy mind that which Allah was going to disclose, and thou wast fearing mankind, whereas Allah had a better right that Him thou shouldst fear. Then when Zaid had performed his purpose concerning her, We wedded her to thee, that there should be no blame for believers in respect of wives of their adopted sons, when they have performed their purpose concerning them. And the ordinance of Allah was to be fulfilled.

جب آپ اس شخص سے کہہ رہے تھے ۔ جس پر اللہ نے بھی فضل کیا اور آپ نے بھی اس پر عنایت کی ہے ۔ کہ اپنی بیوی کو اپنی (زوجیت میں) رہنے دے اور اللہ سے ڈر ۔ اور آپ اپنے دل میں وہ چھپاتے رہے جسے اللہ ظاہر کرنے والا تھا اور آپ لوگوں (کی طرف) سے اندیشہ کررہے تھے حالانکہ اللہ ہی اس کا زیادہ حق دار ہے کہ اس سے ڈرا جائے ۔ پھر جب زید کا دل اس (عورت) سے بھر گیا ۔ تو ہم نے اس کا نکاح آپ کے ساتھ کردیا ۔ تاکہ اہل ایمان پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے بارے میں کچھ تنگی نہ رہے جب وہ ان سے اپنا جی بھر چکیں ۔ اور اللہ کا حکم پورا ہو کر رہنے والا تھا ۔

Translated by

Amin Ahsan Islahi

اور جبکہ تم اس سے – جس پر اللہ نے بھی انعام کیا اور تم نے بھی انعام کیا – یہ کہہ رہے تھے کہ اپنی بیوی کو روکے رکھو اور اللہ سے ڈرو اور تم اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھے جس کو اللہ ظاہر کرنے والا تھا اور تم لوگوں سے ڈرتے تھے ، حالانکہ اللہ زیادہ حقدار ہے اس بات کا کہ تم اس سے ڈرو ۔ پس جب زید نے اس سے اپنا رشتہ کاٹ لیا تو ہم نے اس کو تم سے بیاہ دیا کہ مؤمنوں کیلئے ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے معاملہ میں ، جبکہ وہ ان سے اپنا تعلق بالکل کاٹ لیں ، کوئی تنگی باقی نہ رہے اور اللہ کا فیصلہ شدنی تھا ۔

Translated by

Mufti Naeem

اور جب آپ ( ﷺ ) اس شخص سے فرمارہے تھے جس پر اللہ ( تعالیٰ ) نے بھی انعام فرمایا اور آپ ( ﷺ ) نے بھی احسان فرمایا کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس رہنے دے اور اللہ ( تعالیٰ ) سے ڈر اور آپ اپنے دل میں ایک ایسی بات کو چھپائے ہوئے تھے جسے اللہ ( تعالیٰ ) ظاہر کرنے والے تھے ، اور آپ لوگوں کا خوف ( محسوس ) کررہے تھے حالانکہ اللہ ( تعالیٰ ) ہی اس کے زیادہ لائق ہیں کہ آپ اس سے ڈریں ، پس جب زید نے اس عورت سے ( قطع کرلی ) ہم نے اس عورت کا نکاح آپ ( ﷺ ) سے کردیا تاکہ ایمان والوں پر ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے معاملہ میں کوئی تنگی نہ ہو جب وہ ان سے اپنی قطع کرلیں ( طلاق دے دیں ) اور اللہ ( تعالیٰ ) کا حکم تو ہوکر ہی رہنے والا تھا

Translated by

Muhtrama Riffat Ijaz

اور جب تم اس شخص سے جس پر اللہ نے احسان کیا اور تم نے بھی احسان کیا، کہہ رہے تھے کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس رہنے دے اور اللہ سے ڈر اور تم اپنے دل میں وہ بات پوشیدہ کرتے تھے جس کو اللہ ظاہر کرنے والا تھا۔ اور تم لوگوں سے ڈرتے تھے حالانکہ ڈرنا تو صرف اللہ سے چاہیے۔ پھر جب زید نے اس سے اپنی غرض پوری کرلی یعنی نکاح کے بعد اسے طلاق دے دی تو ہم نے تم سے اس کا نکاح کردیا۔ تاکہ مومنوں کے لیے ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے ساتھ نکاح کرنے کے بارے میں کچھ تنگی نہ رہے جب وہ انہیں طلاق دے دیں اور اللہ کا حکم واقع ہو کر رہنے والا تھا

Translated by

Mulana Ishaq Madni

(اور وہ بھی یاد کرو کہ) جب آپ کہہ رہے تھے (اے پیغمبر ! ) اس شخص سے جس پر احسان فرمایا تھا اللہ نے اور آپ نے بھی اس پر احسان کیا تھا کہ اپنے عقد زوجیت میں رکھو تم اپنی بیوی کو اور ڈرو اللہ سے اور آپ چھپا رہے تھے اپنے دل میں وہ کچھ جس کو ظاہر کرنا تھا اللہ نے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ڈر رہے تھے لوگوں سے حالانکہ اللہ زیادہ حقدار ہے اس بات کا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی سے ڈرتے پھر جب پوری کرچکا زید اپنی حاجت اس خاتون سے تو (طلاق و عدت کے بعد) ہم نے اس کا نکاح آپ سے کردیا تاکہ کوئی حرج (اور تنگی) باقی نہ رہے ایمان والوں پر ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے بارے میں جب کہ وہ پوری کر چکیں ان سے اپنی حاجت اور اللہ کے اس حکم نے تو بہرحال ہو کر ہی رہنا ہوتا ہے

Translated by

Noor ul Amin

اور جب آپ اس شخص ( زیدبن حارث ) سے کہتے تھے جس پر اللہ نے احسا ن کیا اور آپ نے بھی اس پر احسان کیا کہ: ’’اپنی بیوی ( زینب بنت حجش ) کواپنے پاس رکھو ( یعنی طلاق مت دو ) اوراللہ سے ڈرو‘‘ اور آپ ایسی بات دل میں چھپارہے تھے جسے اللہ ظاہر کرناچاہتاتھاآپ لوگوں سے ڈررہے تھے ، حالانکہ اللہ زیادہ حق دارہے کہ آپ اس سے ڈریں پھر جب زید اس عورت سے اپنی حاجت پوری کرچکا ( یعنی طلاق دے چکا ) تو ہم نے آپ سے اس کا نکاح ( کرنا جائز ) کردیا ہے ، تاکہ مومنوں پر ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں سے شادی کرنے میں کوئی حرج باقی نہ رہے جبکہ وہ ان سے حاجت پوری کرچکے ہوں ( یعنی جب وہ طلاق دے چکے ہوں ) اوراللہ کاحکم ہوکرر ہنے والا ہے

Kanzul Eman by

Ahmad Raza Khan

اور اے محبوب! یاد کرو جب تم فرماتے تھے اس سے جسے اللہ نے اسے نعمت دی ( ف۹۰ ) اور تم نے اسے نعمت دی ( ف۹۱ ) کہ اپنی بی بی اپنے پاس رہنے دے ( ف۹۲ ) اور اللہ سے ڈر ( ف۹۳ ) اور تم اپنے دل میں رکھتے تھے وہ جسے اللہ کو ظاہر کرنا منظور تھا ( ف۹٤ ) اور تمہیں لوگوں کے طعنہ کا اندیشہ تھا ( ف۹۵ ) اور اللہ زیادہ سزاوار ہے کہ اس کا خوف رکھو ( ف۹٦ ) پھر جب زید کی غرض اس سے نکل گئی ( ف۹۷ ) تو ہم نے وہ تمہارے نکاح میں دے دی ( ف۹۸ ) کہ مسلمانوں پر کچھ حرج نہ رہے ان کے لے پالکوں ( منہ بولے بیٹوں ) کی بیبیوں میں جب ان سے ان کا کام ختم ہوجائے ( ف۹۹ ) اور اللہ کا حکم ہو کر رہنا ،

Translated by

Tahir ul Qadri

اور ( اے حبیب! ) یاد کیجئے جب آپ نے اس شخص سے فرمایا جس پر اللہ نے انعام فرمایا تھا اور اس پر آپ نے ( بھی ) اِنعام فرمایا تھا کہ تُو اپنی بیوی ( زینب ) کو اپنی زوجیت میں روکے رکھ اور اللہ سے ڈر ، اور آپ اپنے دل میں وہ بات٭ پوشیدہ رکھ رہے تھے جِسے اللہ ظاہر فرمانے والا تھا اور آپ ( دل میں حیاءً ) لوگوں ( کی طعنہ زنی ) کا خوف رکھتے تھے ۔ ( اے حبیب! لوگوں کو خاطر میں لانے کی کوئی ضرورت نہ تھی ) اور فقط اللہ ہی زیادہ حق دار ہے کہ آپ اس کا خوف رکھیں ( اور وہ آپ سے بڑھ کر کس میں ہے؟ ) ، پھر جب ( آپ کے متبنٰی ) زید نے اسے طلاق دینے کی غرض پوری کرلی ، تو ہم نے اس سے آپ کا نکاح کر دیا تاکہ مومنوں پر ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں ( کے ساتھ نکاح ) کے بارے میں کوئی حَرج نہ رہے جبکہ ( طلاق دے کر ) وہ ان سے بے غَرض ہو گئے ہوں ، اور اللہ کا حکم تو پورا کیا جانے والا ہی تھا

Translated by

Hussain Najfi

۔ ( اے رسول! وہ وقت یاد کرو ) جب آپ اس شخص سے کہہ رہے تھے جس پر اللہ نے اور آپ نے احسان کیا تھا کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس رہنے دے ( اسے نہ چھوڑ ) اور اللہ سے ڈر ۔ اور آپ ( اس وقت ) وہ بات اپنے دل میں چھپا رہے تھے جسے اللہ ظاہر کرنے والا تھا اور آپ لوگوں ( کی طعن و تشنیع ) سے ڈر رہے تھے حالانکہ اللہ اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ آپ اس سے ڈریں ( بہرحال ) جب زید نے اس عورت ( زینب ) سے اپنی حاجت پوری کر لی ( اسے طلاق دے دی ) تو ہم نے اس خاتون کی شادی آپ سے کر دی تاکہ اہلِ ایمان پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں سے ( نکاح کرنے ) کے معاملے میں کوئی تنگی نہ رہ جائے جب وہ ان سے ( اپنی ) حاجت پوری کر چکے ہوں ( اور انہیں طلاق دے کر فارغ کر چکے ہوں ) اور اللہ کا حکم تو بہرحال ہوکر رہتا ہے ۔

Translated by

Abdullah Yousuf Ali

Behold! Thou didst say to one who had received the grace of Allah and thy favour: "Retain thou (in wedlock) thy wife, and fear Allah." But thou didst hide in thy heart that which Allah was about to make manifest: thou didst fear the people, but it is more fitting that thou shouldst fear Allah. Then when Zaid had dissolved (his marriage) with her, with the necessary (formality), We joined her in marriage to thee: in order that (in future) there may be no difficulty to the Believers in (the matter of) marriage with the wives of their adopted sons, when the latter have dissolved with the necessary (formality) (their marriage) with them. And Allah's command must be fulfilled.

Translated by

Muhammad Sarwar

Say to the person to whom you and God have granted favor, "Keep your wife and have fear of God. You hide within yourself what God wants to make public. You are afraid of people while it is God whom one should fear." When Zayd set her free, We gave her in marriage to you so that the believers would not face difficulties about the wives of their adopted sons when they are divorced. God's decree has already been issued.

Translated by

Safi ur Rehman Mubarakpuri

And (remember) when you said to him on whom Allah has bestowed grace and you have done a favor: "Keep your wife to yourself, and have Taqwa of Allah." But you did hide in yourself that which Allah will make manifest, you did fear the people whereas Allah had a better right that you should fear Him. So, when Zayd had completed his aim with her, We gave her to you in marriage, so that there may be no difficulty to the believers in respect of the wives of their adopted sons when the latter have no desire to keep them. And Allah's command must be fulfilled.

Translated by

Muhammad Habib Shakir

And when you said to him to whom Allah had shown favor and to whom you had shown a favor: Keep your wife to yourself and be careful of (your duty to) Allah; and you concealed in your soul what Allah would bring to light, and you feared men, and Allah had a greater right that you should fear Him. But when Zaid had accomplished his want of her, We gave her to you as a wife, so that there should be no difficulty for the believers in respect of the wives of their adopted sons, when they have accomplished their want of them; and Allah's command shall be performed.

Translated by

William Pickthall

And when thou saidst unto him on whom Allah hath conferred favour and thou hast conferred favour: Keep thy wife to thyself, and fear Allah. And thou didst hide in thy mind that which Allah was to bring to light, and thou didst fear mankind whereas Allah hath a better right that thou shouldst fear Him. So when Zeyd had performed that necessary formality (of divorce) from her, We gave her unto thee in marriage, so that (henceforth) there may be no sin for believers in respect of wives of their adopted sons, when the latter have performed the necessary formality (of release) from them. The commandment of Allah must be fulfilled.

Translated by

Moulana Younas Palanpuri

याद करो (ऐ नबी), जबकि तुम उस व्यक्ति से कह रहे थे जिस पर अल्लाह ने अनुकम्पा की, और तुम ने भी जिस पर अनुकम्पा की कि "अपनी पत्नी को अपने पास रोक रखो और अल्लाह का डर रखो, और तुम अपने जी में उस बात को छिपा रहे हो जिस को अल्लाह प्रकट करने वाला है। तुम लोगों से डरते हो, जबकि अल्लाह इसका ज़्यादा हक़ रखता है कि तुम उस से डरो।" अतः जब ज़ैद उस से अपनी ज़रूरत पूरी कर चुका तो हम ने उस का तुम से विवाह कर दिया, ताकि ईमान वालों पर अपने मुँह बोले बेटों की पत्नियों के मामले में कोई तंगी न रहे जबकि वे उन से अपनी ज़रूरत पूरी कर लें। अल्लाह का फ़ैसला तो पूरा होकर ही रहता है

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

اور جب اس شخص سے فرما رہے تھے جس پر اللہ نے بھی انعام کیا اور آپ نے بھی انعام کیا (4) کہ اپنی بی بی (زینب (رض) کو اپنی زوجیت میں رہنے دے اور خدا سے ڈر اور آپ اپنے دل میں وہ (بات بھی) چھپائے ہوئے تھے جس کو اللہ تعالیٰ (آخر میں) ظاہر کرنے والا تھا اور آپ لوگوں (کے طعن) سے اندیشہ کرتے تھے اور ڈرنا تو آپ کو خدا ہی سے سزا وار ہے (5) پھر جب زید (علیہ السلام) کا اس سے جی بھر گیا (6) ہم نے آپ سے اس کا نکاح کردیا تاکہ مسلمانوں پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بی بیوں کے (نکاح کے) بارے میں کچھ تنگی نہ رہے جب وہ (منہ بولے بیٹے) ان سے اپنا جی بھر چکیں (7) اور خدا کا یہ حکم تو ہونے والا تھا ہی۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

اے نبی یاد کر جب آپ اس شخص سے فرما رہے تھے کہ جس پر اللہ نے اور آپ نے احسان کیا تھا۔ کہ ” اللہ سے ڈر اور اپنی بیوی کو نہ چھوڑ “ اس وقت آپ اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھے جسے اللہ کھولنا چاہتا تھا، آپ لوگوں سے ڈر رہے تھے حالانکہ اللہ اس کا زیادہ حق دار ہے کہ تو اس سے ڈرے پھر جب زید نے اپنی بیوی سے حاجت پوری کرلی تو ہم نے اس کا نکاح آپ سے کردیا تاکہ مومنوں پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے معاملہ میں کوئی تنگی نہ رہے۔ جب کہ وہ ان سے اپنی حاجت پوری کرچکے ہوں، اور اللہ کا حکم عمل میں آنا ہی چاہیے تھا

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، یاد کرو وہ موقع جب تم اس شخص سے کہہ رہے تھے جس پر اللہ نے اور تم نے احسان کیا تھا کہ اپنی بیوی کو نہ چھوڑو اور اللہ سے ڈرو ۔ اس وقت تم اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھے جسے اللہ کھولنا چاہتا تھا ، تم لوگوں سے ڈر رہے تھے حالانکہ اللہ اس کا زیادہ حق دار ہے کہ تم اس سے ڈرو۔ پھر جب زید اس سے اپنی حاجت پوری کرچکا تو ہم نے اس (مطلقہ خاتون) کا تم سے نکاح کردیا تاکہ مومنوں پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے معاملہ میں کوئی تنگی نہ رہے جبکہ وہ ان سے اپنی حاجت پوری کرچکے ہوں اور اللہ کا حکم تو عمل میں آنا ہی چاہئے تھا

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

اور جب آپ اس شخص سے فرما رہے تھے جس پر اللہ نے انعام کیا اور آپ نے انعام کیا کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس روکے رکھو اور اللہ سے ڈر، اور آپ اپنے دل میں اس چیز کو چھپا رہے تھے جسے اللہ تعالیٰ ظاہر فرمانے والا تھا، اور آپ لوگوں سے ڈر رہے تھے اور آپ کو یہ سزا وار ہے کہ اللہ سے ڈریں، پھر جب زید اس سے اپنی حاجت پوری کرچکا تو ہم نے اس عورت کا آپ سے نکاح کردیا تاکہ مسلمانوں پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے بارے میں کوئی تنگی نہ رہے جب وہ ان سے حاجت پوری کرچکیں اور اللہ کا حکم پورا ہونے ہی والا تھا۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

اور جب تو کہنے لگا اس شخص کو جس پر اللہ نے احسان کیا اور تو نے احسان کیا رہنے دے اپنے پاس اپنی جورو کو اور ڈر اللہ سے اور تو چھپاتا تھا اپنے دل میں ایک چیز جس کو اللہ کھولا چاہتا ہے اور ڈرتا تھا لوگوں سے اور اللہ سے زیادہ چاہیے ڈرنا تجھ کو پھر جب زید تمام کرچکا اس عورت سے اپنی غرض ہم نے اس کو تیرے کو نکاح میں دے دیا تاکہ نہ رہے مسلمانوں پر گناہ نکاح کرلینا جو روئیں اپنے لے پالکوں کی جب وہ تمام کرلیں ان سے اپنی غرض اور ہے اللہ کا حکم بجا لانا

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

اور ایسے پیغمبر وہ واقعہ یاد کیجئے کہ جب آپ اس شخص سے کہ جس پر اللہ نے احسان کیا ہے اور آپ نے بھی اس پر احسان کیا ہے یوں فرما رہے تھے کہ اپنی بیوی یعنی زینب کو اپنی زوجیت میں رہنے دے اور خدا سے ڈر اور آپ اپنے جی میں وہ بات چھپا رہے تھے جس کو خدا ظاہر کرنیوالا تھا اور آپ لوگوں سے ڈرتے تھے حالانکہ خدا اس کا زیادہ مستحق ہے آپ اس سے ہی ڈریں پھر جب زید کو اس زینب سے کوئی حاجت باقی نہ رہی یعنی اس کو طلاق دیدی تو ہم نے اس کو آپکے نکاح میں دیدیا تا کہ مسلمانوں کو اپنے لے پالکوں کی بیویوں کے بارے میں کوئی تنگی باقی نہ رہے جبکہ وہ لے پالک ان بیویوں سے اپنی غرص ختم کرچکیں یعنی طلاق دے چکیں اور خدا کا یہ حکم تو ہو کر ہی رہنے والا تھا