No One knows when the Day of Resurrection will come except Allah
Allah says:
يَسْأَلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللَّهِ
...
People ask you concerning the Hour,
say: "The knowledge of it is with Allah only.
Here Allah tells His Messenger that he cannot know when the Hour will come, and if people ask him about that, He instructs him to refer the matter to Allah, may He be exalted, as Allah says in Surah Al-A`raf, even though that was revealed in Makkah and this Surah was revealed in Al-Madinah. Allah continues to tell him to refer this matter to the One Who knows about it, but He tells him that it is at hand, as He says:
...
وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا
What do you know It may be that the Hour is near!
This is like the Ayat:
اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانشَقَّ الْقَمَرُ
The Hour has drawn near, and the moon has been cleft asunder. (54:1)
اقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَـبُهُمْ وَهُمْ فِى غَفْلَةٍ مُّعْرِضُونَ
Draws near for mankind their reckoning, while they turn away in heedlessness. (21:1)
أَتَى أَمْرُ اللَّهِ فَلَ تَسْتَعْجِلُوهُ
The Event (the Hour) ordained by Allah will come to pass, so seek not to hasten it. (16:1)
The Curse on the Disbelievers and its Eternity and their Regret
Then Allah says:
قیامت قریب تر سمجھو ۔
لوگ یہ سمجھ کر کہ قیامت کب آئے گی ۔ اس کا علم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ہے ۔ آپ سے سوال کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے سب کو اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی معلوم کروا دیا کہ اس کا مطلق مجھے علم نہیں یہ صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے ۔ سورۃ اعراف میں بھی یہ بیان ہے اور اس سورت میں بھی پہلی سورت مکے میں اتری تھی یہ سورت مدینے میں نازل ہوئی ۔ جس سے ظاہر کرا دیا گیا کہ ابتدا سے انتہا تک قیامت کے صحیح وقت کی تعیین آپ کو معلوم نہ تھی ۔ ہاں اتنا اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو معلوم کرا دیا تھا کہ قیامت کا وقت ہے قریب ۔ جیسے اور آیت میں ہے ( اِقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ Ǻ ) 54- القمر:1 ) اور آیت میں ہے ( اِقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِيْ غَفْلَةٍ مُّعْرِضُوْنَ Ǻۚ ) 21- الأنبياء:1 ) اور ( اَتٰٓى اَمْرُ اللّٰهِ فَلَا تَسْتَعْجِلُوْهُ ۭ سُبْحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشْرِكُوْنَ Ǻ ) 16- النحل:1 ) وغیرہ ، اللہ تعالیٰ نے کافروں کو اپنی رحمت سے دور کردیا ہے ان پر ابدی لعنت فرمائی ہے ۔ دار آخرت میں ان کیلئے آگ جہنم تیار ہے جو بڑی بھڑکنے والی ہے ، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے نہ کبھی نکل سکیں نہ چھوٹ سکیں اور وہاں نہ کوئی اپنا فریاد رس پائیں گے نہ کوئی دوست و مددگار جو انہیں چھڑالے یا بچاسکے ، یہ جہنم میں منہ کے بل ڈالے جائیں گے ۔ اس وقت تمنا کریں گے کہ کاش کہ ہم اللہ رسول کے تابعدار ہوتے ۔ میدان قیامت میں بھی ان کی یہی تمنائیں رہیں گی ہاتھ کو چباتے ہوئے کہیں گے کہ کاش ہم قرآن حدیث کے عامل ہوتے ۔ کاش کہ میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا ۔ اس نے تو مجھے قرآن و حدیث سے بہکا دیا فی الواقع شیطان انسان کو ذلیل کرنے والا ہے اور آیت میں ہے ( رُبَمَا يَوَدُّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَوْ كَانُوْا مُسْلِمِيْنَ Ą ) 15- الحجر:2 ) عنقریب کفار آرزو کریں گے کہ کاش کہ وہ مسلمان ہوتے ، اس وقت کہیں گے کہ اے اللہ ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے علماء کی پیروی کی ۔ امراء اور مشائخین کے پیچھے لگے رہے ۔ رسولوں سے اختلاف کیا اور یہ سمجھا کہ ہمارے بڑے راہ راست پر ہیں ۔ ان کے پاس حق ہے آج ثابت ہوا کہ درحقیقت وہ کچھ نہ تھے ۔ انہوں نے تو ہمیں بہکا دیا ، پروردگار تو انہیں دوہرا عذاب کر ۔ ایک تو انکے اپنے کفر کا ایک ہمیں برباد کرنے کا ۔ اور ان پر بدترین لعنت نازل کر ۔ ایک قرأت میں کبیراً کے بدلے کثیراً ہے مطلب دونوں کا یکساں ہے ۔ بخاری و مسلم میں ہے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی ایسی دعا کی درخواست کی جسے وہ نماز میں پڑھیں تو آپ نے یہ دعا تعلیم فرمائی ( اللھم انی ظلمت نفسی ظلما کثیرا و انہ ولا یغفرالذنوب الا انت فاغفرلی مغفرۃ من عندک وارحمنی انک انت الغفور الرحیم ) یعنی اے اللہ میں نے بہت سے گناہ کئے ہیں ۔ میں مانتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی انہیں معاف نہیں کرسکتا پس تو اپنی خصوصی بخشش سے مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم کر تو بڑا ہی بخشش کرنے والا اور مہربان ہے ۔ اس حدیث میں بھی ظلما کثیراً اور کبیراً دونوں ہی مروی ہیں ۔ بعض لوگوں نے یہ بھی کہا ہے کہ دعا میں کثیراً کبیراً دونوں لفظ ملالے ۔ لیکن یہ ٹھیک نہیں بلکہ ٹھیک یہ ہے کہ کبھی کثیراً کہے کبھی کبیراً دونوں لفظوں میں سے جسے چاہے پڑھ سکتا ہے ۔ لیکن دونوں کو جمع نہیں کرسکتا ، واللہ اعلم ۔ حضرت علی کا ایک ساتھی آپ کے مخالفین سے کہہ رہا تھا کہ تم اللہ کے ہاں جاکر یہ کہو گے کہ ( ربنا انا اطعنا ) الخ ۔