They longed for a Warner to come, but when He came, They disbelieved in Him
Allah tells;
وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ
...
And they swore by Allah their most binding oath
Allah tells us how Quraysh and the Arabs swore by Allah their most binding oath before the Messenger came to them,
...
لَيِن جَاءهُمْ نَذِيرٌ لَّيَكُونُنَّ أَهْدَى مِنْ إِحْدَى الاُْمَمِ
...
that if a warner came to them, they would be more guided than any of the nations;
i.e., than any of the nations to whom Messengers had been sent.
This was the view of Ad-Dahhak and others.
This is like the Ayat:
أَن تَقُولُواْ إِنَّمَأ أُنزِلَ الْكِتَـبُ عَلَى طَأيِفَتَيْنِ مِن قَبْلِنَا وَإِن كُنَّا عَن دِرَاسَتِهِمْ لَغَـفِلِينَ
أَوْ تَقُولُواْ لَوْ أَنَّأ أُنزِلَ عَلَيْنَا الْكِتَـبُ لَكُنَّأ أَهْدَى مِنْهُمْ فَقَدْ جَأءَكُمْ بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَذَّبَ بِأيَـتِ اللَّهِ وَصَدَفَ عَنْهَا
Lest you (pagan Arabs) should say: "The Book was sent down only to two sects before us, and for our part, we were in fact unaware of what they studied."
Or lest you should say: "If only the Book had been sent down to us, we would surely have been better guided than they."
So, now has come unto you a clear proof from your Lord, and a guidance and a mercy. Who then does more wrong than one who rejects the Ayat of Allah and turns away therefrom! (6:156-157)
وَإِن كَانُواْ لَيَقُولُونَ
لَوْ أَنَّ عِندَنَا ذِكْراً مِّنَ الاٌّوَّلِينَ
لَكُنَّا عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ
فَكَفَرُواْ بِهِ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ
And indeed they (Arab pagans) used to say: "If we had a reminder as had the men of old, We would have indeed been the chosen servants of Allah!" But they disbelieve therein, so they will come to know! (37:167-170)
Allah says:
...
فَلَمَّا جَاءهُمْ نَذِيرٌ
...
yet when a warner came to them, --
meaning, Muhammad with the Book revealed to him, i.e., the Clear Qur'an,
...
مَّا زَادَهُمْ إِلاَّا نُفُورًا
it increased in them nothing but flight (from the truth).
means, they only increased in their disbelief.
Then Allah explains this further:
قسمیں کھا کر مکرنے والے ظالم ۔
قریش نے اور عرب نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے بڑی سخت قسمیں کھا رکھی تھیں کہ اگر اللہ کا کوئی رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں آئے تو ہم تمام دنیا سے زیادہ اس کی تابعداری کریں گے ۔ جیسے اور جگہ فرمان ہے ( اَنْ تَقُوْلُوْٓا اِنَّمَآ اُنْزِلَ الْكِتٰبُ عَلٰي طَاۗىِٕفَتَيْنِ مِنْ قَبْلِنَا ۠ وَاِنْ كُنَّا عَنْ دِرَاسَتِهِمْ لَغٰفِلِيْنَ ١٥٦ۙ ) 6- الانعام:156 ) ، یعنی اس لئے کہ تم یہ نہ کہہ سکو کہ ہم سے پہلے کی جماعتوں پر تو البتہ کتابیں اتریں ۔ لیکن ہم تو ان سے بےخبر ہی رہے ۔ اگر ہم پر کتاب اترتی تو ہم ان سے بہت زیادہ راہ یافتہ ہو جاتے ۔ تو لو اب تو خود تمہارے پاس تمہارے رب کی بھیجی ہوئی دلیل آ پہنچی ہدایت و رحمت خود تمہارے ہاتھوں میں دی جا چکی اب بتاؤ کہ رب کی آیتوں کی تکذیب کرنے والوں اور ان سے منہ موڑنے والوں سے زیادہ ظالم کون ہے ؟ اور آیتوں میں ہے کہ یہ کہا کرتے تھے کہ اگر ہمارے اپنے پاس اگلے لوگوں کے عبرتناک واقعات ہوتے تو ہم تو اللہ کے مخلص بندے بن جاتے ۔ لیکن پھر بھی انہوں نے اس کے ان کے پاس آچکنے کے بعد کفر کیا اب انہیں عنقریب اس کا انجام معلوم ہو جائے گا ۔ ان کے پاس اللہ کے آخری پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اور رب کی آخری اور افضل تر کتاب آ چکی لیکن یہ کفر میں اور بڑھ گئے ، انہوں نے اللہ کی باتیں ماننے سے تکبر کیا خود نہ مان کر پھر اپنی مکاریوں سے اللہ کے دوسرے بندوں کو بھی اللہ کی راہ سے روکا ۔ لیکن انہیں باور کر لینا چاہئے کہ اس کا وبال خود ان پر پڑے گا ۔ یہ اللہ کا نہیں البتہ اپنا بگاڑ رہے ہیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں مکاریوں سے پرہیز کرو مکر کا بوجھ مکار پر ہی پڑتا ہے اور اس کی جواب دہی اللہ کے ہاں ہو گی ۔ حضرت محمد بن کعب قرظی فرماتے ہیں کہ تین کاموں کا کرنے والا نجات نہیں پا سکتا ، ان کاموں کا وبال ان پر یقینا آئے گا ، مکر ، بغاوت اور وعدوں کو توڑ دینا پھر آپ نے یہی آیت پڑھی ، انہیں صرف اسی کا انتظار ہے جو ان جیسے ان پہلے گزرنے والوں کا حال ہوا کہ اللہ کے رسولوں کی تکذیب اور فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کی وجہ سے اللہ کے دائمی عذب ان پر آ گئے ۔ پس یہ تو اللہ تعالیٰ کی عادت ہی ہے اور تو غور کر ۔ رب کی عادت بدلتی نہیں نہ پلٹتی ہے ۔ جس قوم پر عذاب کا ارادہ ہو چکا پھر اس ارادے کے بدلنے پر کوئی قدرت نہیں رکھتا کہ ان پر سے عذاب ہٹیں نہ وہ ان سے بچیں ۔ نہ کوئی انہیں گھما سکے ۔ واللہ اعلم ۔