Surat Yaseen

Surah: 36

Verse: 9

سورة يس

وَ جَعَلۡنَا مِنۡۢ بَیۡنِ اَیۡدِیۡہِمۡ سَدًّا وَّ مِنۡ خَلۡفِہِمۡ سَدًّا فَاَغۡشَیۡنٰہُمۡ فَہُمۡ لَا یُبۡصِرُوۡنَ ﴿۹﴾

And We have put before them a barrier and behind them a barrier and covered them, so they do not see.

اور ہم نے ایک آڑ ان کے سامنے کر دی اور ایک آڑ ان کے پیچھے کر دی جس سے ہم نے ان کو ڈھانک دیا سو وہ نہیں دیکھ سکتے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

وَجَعَلْنَا مِن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ سَدًّا ... And We have put a barrier before them, Mujahid said, "Between them and the truth." ... وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا ... and a barrier behind them, Mujahid said, "Between them and the truth, so they are confused." Qatadah said, "They move from one form of misguidance to another." ... فَأَغْشَيْنَاهُمْ ... and We have cov... ered them up, means, `We have blinded their eyes to the truth.' Ibn Jarir said, "It was narrated from Ibn Abbas, may Allah be pleased with him, that he used to recite "Fa a`shaynahum" (instead of Fa'aghshaynahum), from Al-`Asha (weakness of the sight, blindness), which is a complaint of the eye." ... فَهُمْ لاَ يُبْصِرُونَ so that they cannot see. means, they cannot benefit from goodness or be guided to it. Abdur-Rahman bin Zayd bin Aslam said, "Allah placed this barrier between them and Islam and Iman, so that they will never reach it," and he recited: إِنَّ الَّذِينَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَةُ رَبِّكَ لاَ يُوْمِنُونَ وَلَوْ جَأءَتْهُمْ كُلُّ ءايَةٍ حَتَّى يَرَوُاْ الْعَذَابَ الاٌّلِيمَ Truly, those, against whom the Word (wrath) of your Lord has been justified, will not believe, Even if every sign should come to them, until they see the painful torment. (10:96-97) Then he said, "Whoever has been prevented by Allah, will never be able." Ikrimah said, "Abu Jahl said, `If I see Muhammad, I will do such and such.' Then Allah revealed: إِنَّا جَعَلْنَا فِي أَعْنَاقِهِمْ أَغْلَلاً فَهِيَ إِلَى الاَذْقَانِ فَهُم مُّقْمَحُونَ وَجَعَلْنَا مِن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ سَدًّا وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا فَأَغْشَيْنَاهُمْ فَهُمْ لاَ يُبْصِرُونَ Verily, We have put on their necks iron collars reaching to the chins, so that their heads are raised up. And We have put a barrier before them, and a barrier behind them, and We have covered them up, so that they cannot see. فَهُمْ لاَ يُبْصِرُونَ (so that they cannot see)." He said, "They used to say, `Here is Muhammad,' and he would say, `Where is he? Where is he?' And he would not be able to see him." Ibn Jarir also recorded this. وَسَوَاء عَلَيْهِمْ أَأَنذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنذِرْهُمْ لاَ يُوْمِنُونَ   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

9۔ 1 یعنی دنیا کی زندگی ان کے لئے مزین کردی گئی، یہ گویا ان کے سامنے کی آڑ ہے، جس کی وجہ سے وہ لذائذ دنیا کے علاوہ کچھ نہیں دیکھتے اور یہی چیز ان کے اور ایمان کے درمیان مانع اور حجاب ہے اور آخرت کا تصور ان کے ذہنوں میں ناممکن الواقع کردیا گیا، یہ گویا ان کے پیچھے کی آڑ ہے جس کی وجہ سے وہ توبہ کرتے ... ہیں نہ نصیحت حاصل کرتے ہیں کیونکہ آخرت کا کوئی خوف ہی ان کے دلوں میں نہیں ہے۔ 9۔ 2 یا ان کی آنکھوں کو ڈھانک دیا یعنی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عداوت اور اس کی دعوت حق سے نفرت نے ان کی آنکھوں پر پٹی باندھ گی، یا انہیں اندھا کردیا ہے جس سے وہ دیکھ نہیں سکتے یہ ان کے حال کی دوسری تمثیل ہے۔   Show more

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[ ٩] آگے بھی دیوار ہو، پیچھے بھی دیوار ہو اور جس جس طرف دیوار نہ ہو، وہاں کوئی پردہ ڈال کر ڈھانپ دیا جائے تو کوئی شخص دیکھ بھی کیسے سکتا ہے۔ ان کی یہ حالت اس لئے ہوگئی ہے کہ وہ اپنی ان جاہلانہ اور مشرکانہ رسوم ہی سے چمٹا رہنا پسند کرتے ہیں۔ اور ان باتوں کے باطل ہونے پر جو دلیل بھی پیش کی جائے اس پر...  غور کرنا تو درکنار اسے سننا بھی گوارا نہیں کرتے۔ اس مقام پر مختصراً یہ اشارہ کردینا ضروری ہے کہ اسباب کو اختیار کرنا انسان کے اپنے بس میں ہوتا ہے بالفاظ دیگر حق کو قبول نہ کرنے یا سرکشی کی راہ اختیار کرنے کی ابتدا ہمیشہ انسان کی طرف سے ہوتی ہے۔ پھر جو راہ انسان اختیار کرتا ہے اسے اللہ کی طرف سے اسی راہ کی توفیق و تائید ملتی جاتی ہے۔ پھر ان اسباب کے اختیار کرنے کی بنا پر جو نتیجہ مترتب ہوتا ہے اس کی نسبت کبھی تو اللہ تعالیٰ کی طرف ہوتی ہے، جیسے اس مقام پر ہے، کیونکہ نتائج مترتب کرنا اللہ کا کام ہے بندے کا نہیں اور کبھی اس کی نسبت بندے کی طرف ہوتی ہے کیونکہ اسباب بندے نے ہی اختیار کئے تھے۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَجَعَلْنَا مِنْۢ بَيْنِ اَيْدِيْهِمْ سَدًّا : یعنی ہم نے ان کی گردنوں میں بھاری طوق ڈالنے کے علاوہ ان کے آگے ایک دیوار اور ان کے پیچھے ایک دیوار کردی ہے، پھر انھیں اوپر سے پردے کے ساتھ ڈھانک دیا ہے، جس کے نتیجے میں انھیں کچھ نظر ہی نہیں آتا۔ یہ مثال ہے ان لوگوں کی جو اپنی جاہلانہ اور مشرکانہ رسوم پ... ر اڑے ہوئے ہیں۔ ان کے غلط ہونے کی کھلی سے کھلی دلیل بھی نہ انھیں دکھائی دیتی ہے نہ اسے سنتے ہیں۔ اب یہ لوگ حق پر ایمان لائیں تو کیسے لائیں ؟  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَجَعَلْنَا مِنْۢ بَيْنِ اَيْدِيْہِمْ سَدًّا وَّمِنْ خَلْفِہِمْ سَدًّا فَاَغْشَيْنٰہُمْ فَہُمْ لَا يُبْصِرُوْنَ۝ ٩ سد السَّدُّ والسُّدُّ قيل هما واحد، وقیل : السُّدُّ : ما کان خلقة، والسَّدُّ : ما کان صنعة «1» ، وأصل السَّدِّ مصدر سَدَدْتُهُ ، قال تعالی: بَيْنَنا وَبَيْنَهُمْ سَدًّا، [ الكهف/ 94] ،...  وشبّه به الموانع، نحو : وَجَعَلْنا مِنْ بَيْنِ أَيْدِيهِمْ سَدًّا وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا [يس/ 9] ، وقرئ سدا «2» السُّدَّةُ : کا لظُّلَّة علی الباب تقية من المطر، وقد يعبّر بها عن الباب، كما قيل : ( الفقیر الذي لا يفتح له سُدَدُ السّلطان) «3» ، والسَّدَادُ والسَّدَدُ : الاستقامة، والسِّدَادُ : ما يُسَدُّ به الثّلمة والثّغر، واستعیر لما يسدّ به الفقر . ( س د د ) السد : ( دیوار ، آڑ ) بعض نے کہا ہے سد اور سد کے ایک ہی معنی ہیں اور بعض دونوں میں فرق کرتے ہیں کہ سد ( بضمہ سین ) اس آڑ کو کہا جاتا ہے جو قدرتی ہو اور سد ( بفتحہ سین ) مصنوعی اور بنائی ہوئی روک کو کہتے ہیں ۔ اصل میں یہ سددتہ ( ن ) کا مصدر ہے جس کے معنی رخنہ کو بند کرنے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ بَيْنَنا وَبَيْنَهُمْ سَدًّا، [ الكهف/ 94] کہ ( آپ ) ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار کھینچ دیں ۔ اور تشبیہ کے طور پر ہر قسم کے موانع کو سد کہہ دیا جاتا ہے ۔ جیسا کہ قرآن میں ہے : ۔ وَجَعَلْنا مِنْ بَيْنِ أَيْدِيهِمْ سَدًّا وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا [يس/ 9] اور ہم نے ان کے آگے بھی دیوار بنا دی اور ان کے پیچھے بھی ایک قراءت میں سدا بھی ہے ۔ السدۃ برآمدہ جو دروازے کے سامنے بنایا جائے تاکہ بارش سے بچاؤ ہوجائے ۔ کبھی دروازے کو بھی سدۃ کہہ دیتے ہیں جیسا کہ مشہور ہے : ۔ ( الفقیر الذي لا يفتح له سُدَدُ السّلطان) یعنی وہ فقیر جن کے لئے بادشاہ کے دروازے نہ کھولے جائیں ۔ السداد والسدد کے معنی استقامت کے ہیں اور السداد اسے کہتے ہیں جس سے رخنہ اور شگاف کو بھرا جائے ۔ اور استعارہ کے طور پر ہر اس چیز کو سداد کہا جاتا ہے جس سے فقر کو روکا جائے ۔ خلف ( پیچھے ) خَلْفُ : ضدّ القُدَّام، قال تعالی: يَعْلَمُ ما بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَما خَلْفَهُمْ [ البقرة/ 255] ، وقال تعالی: لَهُ مُعَقِّباتٌ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ [ الرعد/ 11] ( خ ل ف ) خلف ( پیچھے ) یہ قدام کی ضد ہے ۔ قرآن میں ہے :۔ يَعْلَمُ ما بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَما خَلْفَهُمْ [ البقرة/ 255] جو کچھ ان کے روبرو ہو راہا ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہوچکا ہے اسے سب معلوم ہے ۔ لَهُ مُعَقِّباتٌ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ [ الرعد/ 11] اس کے آگے پیچھے خدا کے جو کیدار ہیں ۔ غشي غَشِيَهُ غِشَاوَةً وغِشَاءً : أتاه إتيان ما قد غَشِيَهُ ، أي : ستره . والْغِشَاوَةُ : ما يغطّى به الشیء، قال : وَجَعَلَ عَلى بَصَرِهِ غِشاوَةً [ الجاثية/ 23] ( غ ش و ) غشیۃ غشاوۃ وغشاء اس کے پاس اس چیز کی طرح آیا جو اسے چھپائے غشاوۃ ( اسم ) پر دہ جس سے کوئی چیز ڈھانپ دی جائے قرآن میں ہے : ۔ وَجَعَلَ عَلى بَصَرِهِ غِشاوَةً [ الجاثية/ 23] اور اس کی آنکھوں پر پر دہ ڈال دیا ۔ بصر البَصَر يقال للجارحة الناظرة، نحو قوله تعالی: كَلَمْحِ الْبَصَرِ [ النحل/ 77] ، ووَ إِذْ زاغَتِ الْأَبْصارُ [ الأحزاب/ 10] ( ب ص ر) البصر کے معنی آنکھ کے ہیں جیسے فرمایا ؛کلمح البصر (54 ۔ 50) آنکھ کے جھپکنے کی طرح ۔ وَ إِذْ زاغَتِ الْأَبْصارُ [ الأحزاب/ 10] اور جب آنگھیں پھر گئیں ۔ نیز قوت بینائی کو بصر کہہ لیتے ہیں اور دل کی بینائی پر بصرہ اور بصیرت دونوں لفظ بولے جاتے ہیں قرآن میں ہے :۔ فَكَشَفْنا عَنْكَ غِطاءَكَ فَبَصَرُكَ الْيَوْمَ حَدِيدٌ [ ق/ 22] اب ہم نے تجھ پر سے وہ اٹھا دیا تو آج تیری نگاہ تیز ہے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

یا یہ کہ جب انہوں نے رسول اکرم کو پتھر مار کر حالت نماز میں تکلیف پہچانی چاہی تو ہم نے ان کی گردنوں کو ٹھوڑیوں تک کردیا اور یہ ہر ایک خیر و بھلائی سے محروم کے محروم رہ گئے اور ہم نے امور آخرت کے بارے میں ایک پردہ ان کے آگے ڈال دیا اور امور دنیا کے متعلق ایک پردہ ان کے پیچھے ڈال دیا اور ہم نے ان کے د... لوں کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا جس سے وہ حق و ہدایت کو نہیں دیکھ سکتے۔ یا یہ کہ جس وقت انہوں نے رسول اکرم کو حالت نماز میں پتھر سے تکلیف پہچانی چاہی تو اللہ تعالیٰ نے ان کے سامنے ایک پردہ کی آڑ کردی کہ آپ کے اصحاب ان کو نظر نہ آئے غرض کہ ہم نے ان کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا کہ نبی اکرم ان کو نظر ہی نہ آئیں کہ پھر یہ آپ کو تکلیف پہنچائیں۔ شان نزول : وَجَعَلْنَا مِنْۢ بَيْنِ اَيْدِيْهِمْ سَدًّا وَّمِنْ خَلْفِهِمْ (الخ) اور ابن جریر نے عکرمہ سے روایت کیا ہے کہ ابو جہل نے کہا کہ اگر میں محمد کو دیکھ لوں تو آپ کے ساتھ ایسا ایسا کروں اس پر اللہ تعالیٰ انا جعلنا فی اعناقھم سے لایبصرون تک یہ آیات نازل ہوئیں۔ چناچہ اس کے بعد کفار اس سے کہتے تھے کہ یہ محإد ہیں اور وہ کہتا تھا کہ کہاں ہیں اور آپ کو نہیں سکتا تھا۔  Show more

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٩ { وَجَعَلْنَا مِنْم بَیْنِ اَیْدِیْہِمْ سَدًّا وَّمِنْ خَلْفِہِمْ سَدًّا فَاَغْشَیْنٰہُمْ فَہُمْ لاَ یُبْصِرُوْنَ } ” اور ہم نے ایک دیوار کھڑی کردی ہے ان کے آگے اور ایک ان کے پیچھے ‘ اس طرح ہم نے انہیں ڈھانپ دیا ہے ‘ پس اب وہ دیکھ نہیں سکتے۔ “ یہ مضمون آگے چل کر آیت ٤٥ میں پھر آئے گا ۔ - ۔ ا... للہ تعالیٰ کی معرفت اور حق کی پہچان کے لیے اگر انسان کو راہنمائی چاہیے تو اس مقصد کے لیے بیشمار آفاقی آیات (آلاء اللہ) ہر وقت ہر جگہ اس کے سامنے ہیں۔ قرآن حکیم بار بار انسان کو ان آیات کے مشاہدے کی دعوت دیتا ہے۔ جیسے سورة البقرۃ کی آیت ١٦٤ میں بہت سی آفاقی نشانیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ ہر انسان اپنی ذہنی سطح کے مطابق ان ” آیات “ کے مشاہدے سے ان کے خالق کو پہچان سکتا ہے۔ اس کے علاوہ تاریخی آیات (ایام اللہ) سے بھی انسان کو راہنمائی مل سکتی ہے۔ یعنی اگر کوئی انسان چاہے تو اقوامِ سابقہ کے حالات سے بھی اسے سبق اور عبرت کا وافر سامان حاصل ہوسکتا ہے۔ چناچہ آیت زیر مطالعہ کا مفہوم یہ ہے کہ یہ ایسے بد بخت لوگ ہیں جو نہ تو التذکیر بآلاء للہ سے استفادہ کرسکتے ہیں اور نہ ہی وہ التذکیر بایام اللہ سے کچھ سبق حاصل کرنے کے اہل ہیں۔ گویا یہ وہ لوگ ہیں جن کی آنکھوں کے سامنے دیوار حائل ہوچکی ہے کہ وہ اللہ کی کسی بڑی سے بڑی نشانی کو بھی نہیں دیکھ سکتے۔ اسی طرح ان کے پیچھے بھی دیوار کھڑی کردی گئی ہے اور یوں وہ تاریخ اوراقوام ماضی کے حالات سے بھی کسی قسم کا سبق حاصل کرنے سے قاصر و معذور ہیں۔   Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

7 Set a barrier before them and a barrier behind them" means that the natural result of their stubbornness and pride is that they neither learn any lesson from their past history nor ever consider the consequences of the fixture. Their prejudices have so covered them from every side and their misconceptions have so blinded them that they cannot see even those glaring realities which are visible to...  every right-thinking and unbiased person.  Show more

سورة یٰسٓ حاشیہ نمبر :7 ایک دیوار آگے اور ایک پیچھے کھڑی کر دینے سے مراد یہ ہے کہ اسی ہٹ دھرمی اور استکبار کا فطری نتیجہ یہ ہوا ہے کہ یہ لوگ نہ پچھلی تاریخ سے کوئی سبق لیتے ہیں ، اور نہ مستقبل کے نتائج پر کبھی غور کرتے ہیں ۔ ان کے تعصبات نے ان کو ہر طرف سے اس طرح ڈھانک لیا ہے اور ان کی غلط فہمیو... ں نے ان کی آنکھوں پر ایسے پردے ڈال دیے ہیں کہ انہیں وہ کھلے کھلے حقائق نظر نہیں آتے جو ہر سلیم الطبع اور بے تعصب انسان کو نظر آ رہے ہیں ۔   Show more

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(36:9) من بین ایدیہم ان کے سامنے۔ سدا۔ دیوار۔ آڑ۔ بند۔ اغشیناہم۔ ماضی جمع متکلم۔ اغشاء (افعال) مصدر ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب ہم نے ان کو اوپر سے ڈھانک دیا۔ یعنی ہم نے ان کو اندھا کردیا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 12 یعنی جب وہ اپنی ضد اور ہٹ دھرمی میں دن بدن پختہ ہی ہوتے چلے گئے تو اس کا نتیجہ یہ نکالا ہم نے انہیں یہ سزا دی کہ انکے آگے پیچھے ایسے اسباب۔ نسلی تعصبات، باپ دادا کی اندھی تقلید اور قومی رسوم و عادات کی بےجا پابندی وغیرہ۔ پیدا کردیئے جو انکے لانے کی راہ میں رکاوٹ ہیں اور انکی آنکھوں پر غلط فہمیو... ں کی پٹی باندھ دی جسکی وجہ سے انہیں حق بات سوجھ ہی نہیں سکتی۔ اب انکے سامنے کوئی کھلی سے کھلی دلیل بھی آجائے تو وہ اسکی طرف توجہ نہیں دے سکتے۔  Show more

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(9) اور ہم نے ایک دیوار ان کے آگے اور ایک دیوار ان کے پیچھے کھڑی کردی ہے اور اوپر سے ان کو ڈھانک دیا ہے لہٰذا وہ کسی چیز کو دیکھ نہیں سکتے۔ یہ بھی ان کے کفروعناد اور مخالفانہ جدوجہد کی تصویر و تمثیل ہے۔ یہی منکروں کی وہ باتیں ہیں جو دین حق کو قبول کرنے سے آڑ بن گئی ہیں اور ان کی آنکھوں پر پردہ بن کر...  ان کو حق کے دیکھنے سے اندھا بنادیا ہے اور ان کو کچھ سوجھتا نہیں۔ یہ تمام ان کی ناشائستہ حرکات کی مثال ہے۔ کوئی حرکت گلے کا طوق بن گئی ہے اور ان کی بعض حرکات ان کی محرومی کیلئے آڑ اور دیوار اور پردہ بن گئی ہیں۔ اسی لئے ان کی شقاوت و بدبختی کا آگے کی آیت میں اظہار فرمایا۔  Show more