Surat us Saaffaat

Surah: 37

Verse: 100

سورة الصافات

رَبِّ ہَبۡ لِیۡ مِنَ الصّٰلِحِیۡنَ ﴿۱۰۰﴾

My Lord, grant me [a child] from among the righteous."

اے میرے رب! مجھے نیک بخت اولاد عطا فرما ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Verily, I am going to my Lord. He will guide me! My Lord! Grant me (offspring) from the righteous. meaning, obedient children, in compensation for his people and relatives whom he had left. Allah said: فَبَشَّرْنَاهُ بِغُلَمٍ حَلِيمٍ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

رَبِّ هَبْ لِيْ مِنَ الصّٰلِحِيْنَ : اس سے ظاہر ہے کہ اس وقت ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد نہیں تھی۔ چناچہ جب وہ اپنی قوم سے مایوس ہوئے تو انھوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ پروردگار ! مجھے اپنی قوم اور خاندان کے عوض صالح اولاد عطا فرما، جو غریب الوطنی میں میری مونس و غم خوار اور مددگار ہو۔ واضح رہے، صالح ہونا بندے کے مقامات میں سے بہت اونچا مقام ہے، جس کی ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے لیے دعا کی : (رَبِّ هَبْ لِيْ حُكْمًا وَّاَلْـحِقْنِيْ بالصّٰلِحِيْنَ ) [ الشعراء : ٨٣ ] ” اے میرے رب ! مجھے حکم عطا کر اور مجھے نیک لوگوں کے ساتھ ملا۔ “ اور اس جگہ ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے بیٹے کے لیے دعا کی : (رَبِّ هَبْ لِيْ مِنَ الصّٰلِحِيْنَ ) یوسف (علیہ السلام) نے اپنے لیے دعا کی : (تَوَفَّنِيْ مُسْلِمًا وَّاَلْحِقْنِيْ بالصّٰلِحِيْنَ ) [ یوسف : ١٠١ ] ” مجھے مسلم ہونے کی حالت میں فوت کر اور مجھے نیک لوگوں کے ساتھ ملا دے۔ “ اور سلیمان (علیہ السلام) نے دعا کی : (وَاَدْخِلْنِيْ بِرَحْمَتِكَ فِيْ عِبَادِكَ الصّٰلِحِيْنَ ) [ النمل : ١٩ ] ” اور اپنی رحمت سے مجھے اپنے نیک بندوں میں داخل فرما۔ “ کیونکہ مکمل صالح وہ ہے جس کا ہر کام درست ہو۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

He said: رَ‌بِّ هَبْ لِي مِنَ الصَّالِحِينَ (0 my Lord, bless me with a righteous son.|"- 100). His prayer was answered and Allah Ta’ ala gave him the good news of the birth of a son.

رَبِّ هَبْ لِيْ مِنَ الصّٰلِحِيْنَ (اے میرے پروردگار ! مجھے ایک نیک فرزند عطا فرما) چناچہ آپ کی یہ دعا قبول ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایک فرزند کی پیدائش کی خوشخبری سنائی۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

رَبِّ ہَبْ لِيْ مِنَ الصّٰلِحِيْنَ۝ ١٠٠ وهب الهِبَةُ : أن تجعل ملكك لغیرک بغیر عوض . يقال : وَهَبْتُهُ هِبَةً ومَوْهِبَةً ومَوْهِباً. قال تعالی: وَوَهَبْنا لَهُ إِسْحاقَ [ الأنعام/ 84] ، الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَهَبَ لِي عَلَى الْكِبَرِ إِسْماعِيلَ وَإِسْحاقَ [إبراهيم/ 39] ، إِنَّما أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلاماً زَكِيًّا[ مریم/ 19] ( و ہ ب ) وھبتہ ( ف ) ھبۃ وموھبۃ ومو ھبا بلا عوض کوئی چیز دے دینا یا کچھ دینا قرآن میں ہے : ۔ وَوَهَبْنا لَهُ إِسْحاقَ [ الأنعام/ 84] اور ہم نے ان کو اسحاق اور یعقوب ) بخشے ۔ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَهَبَ لِي عَلَى الْكِبَرِ إِسْماعِيلَ وَإِسْحاقَ [إبراهيم/ 39] خدا کا شکر ہے جس نے مجھے بڑی عمر اسماعیل اور اسحاق بخشے ۔ إِنَّما أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلاماً زَكِيًّا[ مریم/ 19] انہوں نے کہا کہ میں تو تمہارے پروردگار کا بھیجا ہوا یعنی فر شتہ ہوں اور اسلئے آیا ہوں کہ تمہیں پاکیزہ لڑکا بخشوں ۔ صالح الصَّلَاحُ : ضدّ الفساد، وهما مختصّان في أكثر الاستعمال بالأفعال، وقوبل في القرآن تارة بالفساد، وتارة بالسّيّئة . قال تعالی: خَلَطُوا عَمَلًا صالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً [ التوبة/ 102] ( ص ل ح ) الصالح ۔ ( درست ، باترتیب ) یہ فساد کی ضد ہے عام طور پر یہ دونوں لفظ افعال کے متعلق استعمال ہوتے ہیں قرآن کریم میں لفظ صلاح کبھی تو فساد کے مقابلہ میں استعمال ہوا ہے اور کبھی سیئۃ کے چناچہ فرمایا : خَلَطُوا عَمَلًا صالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً [ التوبة/ 102] انہوں نے اچھے اور برے عملوں کے ملا دیا تھا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٠٠۔ ١٠١) پھر (شام پہنچ کر) یہ دعا کی کہ میرے پروردگار مجھے ایک نیک فرزند دے سو ہم نے ان کو ایک ایسے فرزند کی خوشخبری دی جو بچپن میں علم اور بڑے ہونے پر حلیم المزاج ہیں۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٠٠{ رَبِّ ہَبْ لِیْ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ } ” (آپ ( علیہ السلام) نے دعا کی : ) پروردگار ! مجھے ایک صالح بیٹا عطا فرما۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

56 This prayer by itself shows that the Prophet Abraham at that time was childless. From the details given at other places in the Qur'an, it becomes clear that he had left his country with only one wife and one nephew (the Prophet Lot). Therefore, he naturally desired that Allah should bless him with a righteous child, who could be a source of comfort and consolation for him in a foreign land.

سورة الصّٰٓفّٰت حاشیہ نمبر :56 اس دعا سے خود بخود یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اس وقت بے اولاد تھے ۔ قرآن مجید میں دوسرے مقامات پر جو حالات بیان کیے گئے ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صرف ایک بیوی اور ایک بھتیجے ( حضرت لوط علیہ السلام ) کو لے کر ملک سے نکلے تھے ۔ اس وقت فطرۃً آپ کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ اللہ کوئی صالح اولاد عطا فرمائے جو اس غریب الوطنی کی حالت میں آپ کا غم غلط کرے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(37:100) رب ھب لی من الصالحین۔ ای رب ھب لی ولدا صالحا اے میرے رب مجھے ایک صالح بیٹا عطا فرما۔ ای یا ربی اے میرے رب۔ ھب۔ وھب یھب (فتح) ھبۃ مصدر سے امر کا صیغہ واحد مذکر حضر ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 5 مقاتل (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے یہ دعا شام پہنچ کر فرمائی۔ ( شوکانی)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

رب ھب لی من الصلحین (100) ” “۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس مخلص بندے کی دعا مقبول کرلی۔ جس نے سب کچھ چھوڑ دیا تھا اور قلب سلیم لے کر اللہ کے دربار میں آگیا تھا۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

45:۔ رب ھب لی الخ : ملک شام میں پہنچنے کے بعد حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ سے فرزند عطا کرنے کی دعا کی۔ فبشرنہ الخ، فرمایا ہم نے اسے ایک بلند حوصلہ فرزند کی خوشخبری دی۔ اس سے مراد حضرت اسمعیل ذبیح اللہ (علیہ السلام) ہیں۔ لیکن یہودی غلط بیانی اور تحریف سے کام لیتے ہوئے حضرت اسحاق (علیہ السلام) کو ذبیح قرار دیتے ہیں۔ علماء اسلام میں بھی دونوں قول موجود ہیں۔ لیکن راجح یہی ہے کہ حضرت اسمعیل (علیہ السلام) ہی ذبیح ہیں۔ کیونکہ ہجرت کے بعد حضرت اسمعیل (علیہ السلام) کی بشارت دی گئی۔ اور واقعہ ذبح ذکر کرنے کے بعد حضرت اسحاق (علیہ السلام) کی بشارت ہوئی تو اس سے معلوم ہوا حضرت اسحاق (علیہ السلام) کی ولادت ہی اس واقعہ کے بعد ہوئی۔ والاظہر ان المخاطب اسمعیل (علیہ السلام) لانہ الذی وھب لہ اثر الہجرۃ ولان البشارۃ باسحاق بعد معطوفۃ علی البشارۃ بھذا الغلام (بیضاوی) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(100) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے دعا کی اے میرے پروردگار مجھ کو کوئی شائستہ اور سعادت مند فرزند عطا فرما۔