Commentary Described in the verses cited above is the third event relating to Sayyidna Musa (علیہ السلام) and Harun (علیہ السلام) . It has appeared in details at several places. Here it serves as an indicator. The purpose is to tell how Allah Ta’ ala helps out His sincere and obedient servants, and how He bestows so many of His rewards on them. Mentioned here are His favors bestowed upon Sayyidna Musa علیہ السلام and Harun (علیہ السلام) . These favors are of two kinds. First come positive favors that bring benefits as in: وَلَقَدْ مَنَنَّا عَلَىٰ مُوسَىٰ وَهَارُونَ (And We did bestow favors upon Musa (علیہ السلام) and Harun (علیہ السلام) - 37:114). This points out towards those beneficial favors. Then there are negative favors that save from loss or harm. Later verses spell out details of the other kind.
خلاصہ تفسیر اور ہم نے موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) پر بھی احسان کیا (کہ ان کو نبوت اور دیگر کمالات عطا فرمائے) اور ہم نے ان دونوں کو اور ان کی قوم (یعنی بنی اسرائیل) کو بڑے غم سے (یعنی فرعون کی جانب سے پہنچائی جانیوالی تکالیف سے) نجات دی اور ہم نے ان سب کی (فرعون کے مقابلے میں) مدد کی، سو (آخر میں) یہی لوگ غالب آگئے (کہ فرعون کو غرق کردیا گیا، اور یہ صاحب حکومت ہوگئے) اور ہم نے (فرعون کے غرق ہونے کے بعد) ان دونوں (صاحبوں) کو (یعنی موسیٰ (علیہ السلام) کو اصالتاً اور ہارون (علیہ السلام) کو تبعاً ) واضح کتاب دی (مراد تورات ہے کہ اس میں احکام واضح طور پر مذکور تھے) اور ہم نے ان کو سیدھے رستہ پر قائم رکھا، (جس کا اعلیٰ درجہ یہ ہے کہ انہیں نبی معصوم بنایا، اور ہم نے ان دونوں کے لئے پیچھے آنے والے لوگوں میں (مدت ہائے دراز کے لئے) یہ بات رہنے دی کہ موسیٰ اور ہارون پر سلام (چنانچہ دونوں حضرات کے ناموں کے ساتھ آج تک (علیہ السلام) کہا جاتا ہے) ہم مخلصین کو ایسا ہی صلہ دیا کرتے ہیں (کہ ان کو ثناء اور دعا کا مستحق بنا دیتے ہیں) بیشک وہ دونوں ہمارے (کامل) ایمان دار بندوں میں سے تھے ( اس لئے صلہ بھی کامل عطا ہوا) معارف ومسائل ان آیتوں میں تیسرا واقعہ حضرت موسیٰ و ہارون (علیہما السلام) کا بیان کیا گیا ہے۔ یہ واقعہ متعدد مقامات پر تفصیل کے ساتھ گزر چکا ہے، یہاں اس کی طرف صرف اشارہ کیا گیا ہے اور اسے ذکر کرنے سے اصل مقصود یہ بتانا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے مخلص اور اطاعت شعار بندوں کو کس طرح مدد فرماتے ہیں اور انہیں کیسے کیسے انعامات سے نوازتے ہیں۔ چناچہ یہاں حضرت موسیٰ و ہارون پر اپنے انعامات کا تذکرہ فرمایا ہے، انعامات کی بھی دو قسمیں ہوتی ہیں، ایک مثبت انعامات، یعنی فائدے پہنچانا، وَلَقَدْ مَنَنَّا عَلٰي مُوْسٰى وَهٰرُوْنَ میں اسی قسم کے انعامات کی طرف اشارہ ہے۔ دوسرے منفی انعامات، یعنی نقصانات سے بچانا، اگلی آیات میں اسی قسم کی تفصیل ہے۔ آیات کا مفہوم خلاصہ تفسیر سے واضح ہوجاتا ہے۔