Surat us Saaffaat

Surah: 37

Verse: 116

سورة الصافات

وَ نَصَرۡنٰہُمۡ فَکَانُوۡا ہُمُ الۡغٰلِبِیۡنَ ﴿۱۱۶﴾ۚ

And We supported them so it was they who overcame.

اور ان کی مدد کی تو وہی غالب رہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And, indeed We gave Our grace to Musa and Harun. And We saved them and their people from the great distress, And helped them, so that they became the victors; Allah tells us how He blessed Musa and Harun with Prophethood and how He saved them, along with those who believed, from the oppression of Fir`awn and his people, who had persecuted them by killing their sons and sparing their women, and by forcing them to do the most menial tasks, then ultimately He caused them to prevail over them and to seize their lands and their wealth and all that they had spent their entire lives amassing. Then Allah revealed to Musa the Clear and Mighty Book, which is the Tawrah, as Allah says: وَلَقَدْ ءَاتَيْنَا مُوسَى وَهَـرُونَ الْفُرْقَانَ وَضِيَأءً And indeed We granted to Musa and Harun the criterion (of right and wrong), and a shining light (21:48) And Allah says here: وَاتَيْنَاهُمَا الْكِتَابَ الْمُسْتَبِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٦٩] مصر میں بنی اسرائیل کی حالت زار :۔ مصر میں بنی اسرائیل کی حالت ہندوستان کے شودروں سے بھی بدتر تھی۔ وہ صرف ایک محکوم قوم ہی نہ تھے۔ بلکہ ذلیل اور رسوا بھی سمجھے جاتے تھے۔ آل فرعون ان سے طرح طرح کی بیگار بھی لیتے تھے۔ پھر ان کی نسل کو ختم ہی کردینے کے درپے ہوگئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبروں کی مدد صرف یہی نہیں کی کہ ان کے پنجے سے انہیں نجات دلائی بلکہ ان کے سامنے اس ظالم کو سمندر میں غرق کرکے نیست و نابود بھی کردیا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَنَصَرْنٰهُمْ فَكَانُوْا هُمُ الْغٰلِبِيْنَ : ” ھُمْ “ ضمیر جمع لانے کی وجہ یہ ہے کہ فرعون سے نجات اور اس پر اور اس کی آل یعنی قبطیوں پر فتح و نصرت صرف موسیٰ اور ہارون (علیہ السلام) کو نہیں بلکہ تمام بنی اسرائیل کو حاصل ہوئی۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَنَصَرْنٰہُمْ فَكَانُوْا ہُمُ الْغٰلِبِيْنَ۝ ١١٦ۚ نصر النَّصْرُ والنُّصْرَةُ : العَوْنُ. قال تعالی: نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف/ 13] ( ن ص ر ) النصر والنصر کے معنی کسی کی مدد کرنے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف/ 13] خدا کی طرف سے مدد نصیب ہوگی اور فتح عنقریب ہوگی إِذا جاءَ نَصْرُ اللَّهِ [ النصر/ 1] جب اللہ کی مدد آپہنچی غلب الغَلَبَةُ القهر يقال : غَلَبْتُهُ غَلْباً وغَلَبَةً وغَلَباً «4» ، فأنا غَالِبٌ. قال تعالی: الم غُلِبَتِ الرُّومُ فِي أَدْنَى الْأَرْضِ وَهُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَيَغْلِبُونَ [ الروم/ 1- 2- 3] ( غ ل ب ) الغلبتہ کے معنی قہرا اور بالادستی کے ہیں غلبتہ ( ض ) غلبا وغلبتہ میں اس پر مستول اور غالب ہوگیا اسی سے صیغہ صفت فاعلی غالب ہے ۔ قرآن میں ہے ۔ الم غُلِبَتِ الرُّومُ فِي أَدْنَى الْأَرْضِ وَهُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَيَغْلِبُونَ [ الروم/ 1- 2- 3] الم ( اہل ) روم مغلوب ہوگئے نزدیک کے ملک میں اور وہ مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب ہوجائیں گے

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

اور فرعون اور اس کی قوم کے مقابلہ میں ہم نے ان سب کی مدد کی سو آخر میں یہی لوگ غالب آئے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١١٦{ وَنَصَرْنٰہُمْ فَکَانُوْا ہُمُ الْغٰلِبِیْنَ ” اور ہم نے ان کی مدد کی ‘ پھر وہی غالب ہوئے۔ “ اللہ کی مدد سے انہیں نجات ملی اور ان کا دشمن ان کے سامنے غرق ہوا۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(37:116) نصرنہم : ہم نے ان کی مدد کی۔ ہم ضمیر جمع مذکر غائب سے مراد حضرت موسیٰ ، حضرت ہارون (علیہما السلام) اور ان کی قوم ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

7۔ فرعون غرق کردیا گیا، اور یہ صاحب حکومت ہوگئے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(116) اور ہم نے ان سب کی مدد فرمائی یعنی موسیٰ ہارون اور ان کی قوم کی تو آخر کار وہی غالب ہوئے۔ یعنی فرعون کے مقابلہ میں بنی اسرائیل کی مدد فرمائی اور آخر کار فرعونی مغلوب ہوئے ان کی حکومت ختم ہوئی اور بنی اسرائیل غالب ہوئے اور مصر کی حکومت ان کے قبضہ میں آئی۔