Surat us Saaffaat

Surah: 37

Verse: 13

سورة الصافات

وَ اِذَا ذُکِّرُوۡا لَا یَذۡکُرُوۡنَ ﴿۪۱۳﴾

And when they are reminded, they remember not.

اور جب انہیں نصیحت کی جاتی ہے یہ نہیں مانتے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And when they are reminded, they pay no attention.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَاِذَا ذُكِّرُوْا لَا يَذْكُرُوْنَ۝ ١٣۠ إذا إذا يعبّر به عن کلّ زمان مستقبل، وقد يضمّن معنی الشرط فيجزم به، وذلک في الشعر أكثر، و «إذ» يعبر به عن الزمان الماضي، ولا يجازی به إلا إذا ضمّ إليه «ما» نحو : 11-إذ ما أتيت علی الرّسول فقل له ( اذ ا ) اذ ا ۔ ( ظرف زماں ) زمانہ مستقبل پر دلالت کرتا ہے کبھی جب اس میں شرطیت کا مفہوم پایا جاتا ہے تو فعل مضارع کو جزم دیتا ہے اور یہ عام طور پر نظم میں آتا ہے اور اذ ( ظرف ) ماضی کیلئے آتا ہے اور جب ما کے ساتھ مرکب ہو ( اذما) تو معنی شرط کو متضمن ہوتا ہے جیسا کہ شاعر نے کہا ع (11) اذمااتیت علی الرسول فقل لہ جب تو رسول اللہ کے پاس جائے تو ان سے کہنا ۔ ذكر ( نصیحت) وذَكَّرْتُهُ كذا، قال تعالی: وَذَكِّرْهُمْ بِأَيَّامِ اللَّهِ [إبراهيم/ 5] ، وقوله : فَتُذَكِّرَ إِحْداهُمَا الْأُخْرى [ البقرة/ 282] ، قيل : معناه تعید ذكره، وقد قيل : تجعلها ذکرا في الحکم «1» . قال بعض العلماء «2» في الفرق بين قوله : فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ [ البقرة/ 152] ، وبین قوله : اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ [ البقرة/ 40] : إنّ قوله : فَاذْكُرُونِي مخاطبة لأصحاب النبي صلّى اللہ عليه وسلم الذین حصل لهم فضل قوّة بمعرفته تعالی، فأمرهم بأن يذكروه بغیر واسطة، وقوله تعالی: اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ مخاطبة لبني إسرائيل الذین لم يعرفوا اللہ إلّا بآلائه، فأمرهم أن يتبصّروا نعمته، فيتوصّلوا بها إلى معرفته . الذکریٰ ۔ کثرت سے ذکر الہی کرنا اس میں ، الذکر ، ، سے زیادہ مبالغہ ہے ۔ قرآن میں ہے :۔ ذَكَّرْتُهُ كذا قرآن میں ہے :۔ وَذَكِّرْهُمْ بِأَيَّامِ اللَّهِ [إبراهيم/ 5] اور ان کو خدا کے دن یاد دلاؤ ۔ اور آیت کریمہ ؛فَتُذَكِّرَ إِحْداهُمَا الْأُخْرى [ البقرة/ 282] تو دوسری اسے یاد دلا دے گی ۔ کے بعض نے یہ معنی کئے ہیں کہ اسے دوبارہ یاد دلاوے ۔ اور بعض نے یہ معنی کئے ہیں وہ حکم لگانے میں دوسری کو ذکر بنادے گی ۔ بعض علماء نے آیت کریمہ ؛۔ فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ [ البقرة/ 152] سو تم مجھے یاد کیا کر میں تمہیں یاد کروں گا ۔ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ [ البقرة/ 40] اور میری وہ احسان یاد کرو ۔ میں یہ فرق بیان کیا ہے کہ کے مخاطب آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب ہیں جنہیں معرفت الہی میں فوقیت حاصل تھی اس لئے انہیں براہ راست اللہ تعالیٰ کو یاد کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ اور دوسری آیت کے مخاطب بنی اسرائیل ہیں جو اللہ تعالیٰ کو اس نے انعامات کے ذریعہ سے پہچانتے تھے ۔ اس بنا پر انہیں حکم ہوا کہ انعامات الہی میں غور فکر کرتے رہو حتی کہ اس ذریعہ سے تم کو اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوجائے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٣۔ ١٤) اور جب ان کو قرآن حکیم کے ذریعے سے سمجھایا جاتا ہے تو نہیں سمجھتے اور جب یہ مکہ والے کوئی معجزہ دیکھتے ہیں جیسا کہ انشقاق قمر اور کسوف شمس تو اس کا مذاق اڑاتے ہیں۔ اور کہتے ہیں کہ محمد جو ہمارے پاس لے کر آئے ہیں یہ تو صاف جادو ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٣{ وَاِذَا ذُکِّرُوْا لَا یَذْکُرُوْنَ } ” اور جب انہیں نصیحت کی جاتی ہے تو وہ نصیحت حاصل نہیں کرتے۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(37:13) ذکروا۔ ماضی مجہول جمع مذکر غائب ماضی بمعنی حال۔ ان کو نصیحت کی جاتی ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

(وَاِِذَا ذُکِّرُوْا لاَ یَذْکُرُوْنَ ) (اور جب ان کو سمجھایا جاتا ہے تو نہیں سمجھتے) دلائل عقلی ان کے سامنے لائے جاتے ہیں تو ان سے بھی منتفع نہیں ہوتے

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

7:۔ و اذا ذکروا الخ :۔ اور ان کی عات ہی یہی ہے کہ جب کوئی نصیحت کی جاتی ہے تو وہ اس کی پرواہ نہیں کرتے اور اس سے فائدہ نہیں اٹھاتے۔ واذا راو ایۃ یستسخرون۔ اور جب کوئی معجزہ دیکھ لیتے ہیں تو ماننے کے بجائے ازراہ استہزاء و تمسخر اسے جادو وغیرہ سے تعبیر کرتے ہیں۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(13) اور جب ان کو نصیحت کی جائے تو یہ لوگ نصیحت قبول نہیں کرتے۔ یعنی جب نصیحت کی باتیں سنائی جاتی ہیں اور دلائل عقلیہ سمجھائے جاتے ہیں تو یہ سنتے اور سمجھتے نہیں۔