Surat us Saaffaat
Surah: 37
Verse: 173
سورة الصافات
وَ اِنَّ جُنۡدَنَا لَہُمُ الۡغٰلِبُوۡنَ ﴿۱۷۳﴾
And [that] indeed, Our soldiers will be those who overcome.
اور ہمارا ہی لشکر غالب ( اور برتر ) رہے گا ۔
وَ اِنَّ جُنۡدَنَا لَہُمُ الۡغٰلِبُوۡنَ ﴿۱۷۳﴾
And [that] indeed, Our soldiers will be those who overcome.
اور ہمارا ہی لشکر غالب ( اور برتر ) رہے گا ۔
And that Our hosts they verily would be the victors. means, that they would ultimately prevail. فَتَوَلَّ عَنْهُمْ حَتَّى حِينٍ
173۔ 1 جیسے دوسرے مقام پر فرمایا، (كَتَبَ اللّٰهُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِيْ ) 58 ۔ المجادلہ :21) ۔
[٩٦] اللہ کے غلبہ سے مراد روحانی اور اصول دین کا غلبہ ہے :۔ ہمارا لشکر سے مراد رسول اللہ اور ان کے جانثار مومنین بھی ہوسکتے ہیں۔ فرشتے بھی جو اللہ تعالیٰ نے چند غزوات میں مومنوں کی مدد کے لئے بھیجے اور وہ غیبی قوتیں بھی جو مومنوں کی مددگار ثابت ہوئیں۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ یہ پہلے طے کرچکا ہے کہ اللہ حق و باطل کے معرکہ میں اپنے انبیاء اور ایمانداروں کی مدد کرکے حق کو ہی غالب کرے گا۔ لیکن اس غلبہ سے مراد صرف سیاسی غلبہ ہی نہیں کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ بسا اوقات انبیاء اور ان کے متبعین کو وہاں سے نکل جانے کا حکم دیا گیا۔ اللہ نے ان کو عذاب اور مجرم قوم کے ظلم و ستم سے بچا لیا لیکن انہیں سیاسی غلبہ حاصل نہ ہوا۔ بلکہ بعض دفعہ انبیاء کو قتل بھی کردیا گیا۔ جبکہ اس سے مراد اخلاقی اقدار اور دین کی اصولی باتوں کا غلبہ ہے۔ چناچہ ہم دیکھتے ہیں کہ جن قوموں نے حق کی مخالفت کی وہ بالآخر تباہ و برباد ہو کے رہیں۔ جہالت و ضلالت کے جو فلسفے بھی لوگوں نے گھڑے اور زندگی کے جو بگڑے ہوئے اطوار بھی زبردستی رائج کئے گئے وہ سب کچھ مدت تک زور دکھانے کے بعد آخر کار اپنی موت آپ مرگئے مگر جن حقیقتوں کو ہزارہا برس سے اللہ کے نبی حقیقت و صداقت کی حیثیت سے پیش کرتے رہے ہیں وہ پہلے بھی اٹل تھیں اور آج بھی اٹل ہیں۔ انہیں اپنی جگہ سے کوئی نہیں ہلا سکا۔
وَاِنَّ جُنْدَنَا لَہُمُ الْغٰلِبُوْنَ ١٧٣ جند يقال للعسکر الجُنْد اعتبارا بالغلظة، من الجند، أي : الأرض الغلیظة التي فيها حجارة ثم يقال لكلّ مجتمع جند، نحو : «الأرواح جُنُودٌ مُجَنَّدَة» «2» . قال تعالی: إِنَّ جُنْدَنا لَهُمُ الْغالِبُونَ [ الصافات/ 173] ( ج ن د ) الجند کے اصل معنی سنگستان کے ہیں معنی غفلت اور شدت کے اعتبار سے لشکر کو جند کہا جانے لگا ہے ۔ اور مجازا ہر گروہ اور جماعت پر جند پر لفظ استعمال ہوتا ہے ۔ جیسے ( حدیث میں ہے ) کہ ارواح کئ بھی گروہ اور جماعتیں ہیں قرآن میں ہے : ۔ إِنَّ جُنْدَنا لَهُمُ الْغالِبُونَ [ الصافات/ 173] اور ہمارا لشکر غالب رہے گا ۔ غلب الغَلَبَةُ القهر يقال : غَلَبْتُهُ غَلْباً وغَلَبَةً وغَلَباً «4» ، فأنا غَالِبٌ. قال تعالی: الم غُلِبَتِ الرُّومُ فِي أَدْنَى الْأَرْضِ وَهُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَيَغْلِبُونَ [ الروم/ 1- 2- 3] ( غ ل ب ) الغلبتہ کے معنی قہرا اور بالادستی کے ہیں غلبتہ ( ض ) غلبا وغلبتہ میں اس پر مستول اور غالب ہوگیا اسی سے صیغہ صفت فاعلی غالب ہے ۔ قرآن میں ہے ۔ الم غُلِبَتِ الرُّومُ فِي أَدْنَى الْأَرْضِ وَهُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَيَغْلِبُونَ [ الروم/ 1- 2- 3] الم ( اہل ) روم مغلوب ہوگئے نزدیک کے ملک میں اور وہ مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب ہوجائیں گے
آیت ١٧٣{ وَاِنَّ جُنْدَنَا لَہُمُ الْغٰلِبُوْنَ } ” اور یقینا ہمارا لشکر ہی غالب رہے گا۔ “ یہاں اللہ کے لشکر سے ” حزب اللہ “ (رسول (علیہ السلام) اور اس کے ساتھی) مراد ہیں۔ مثلاً حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور آپ ( علیہ السلام) کے حواری اپنے دور کے حزب اللہ تھے اور محمد رسول اللہ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ (رض) { مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ ط وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ } (الفتح : ٢٩) اپنے دور کے حزب اللہ تھے۔
93 "Allah's army": implies the believers who obey Allah's Messenger and side with him. This also includes those unseen powers by which Allah helps the followers of the truth. This help and domination dces not necessarily mean that in every age every Prophet of Allah and his followers must attain political dominance, but this dominance has many forms, one of which is political rule as well. Wherever the Prophets of Allah did not attain any such dominance, they did establish their moral superiority even in those places. The nations which did not accept their message and adopted a way contrary to their teachings, were ultimately doomed to destruction. Whatever philosophies of error and misguidance the people invented and whatever corrupt and evil practices of life they, enforced died out ultimately after they had their sway for some time. But the truths preached by the Prophets of Allah for thousands of years have been unalterable before as they are unalterable today. No one has been able to disprove them in any way.
سورة الصّٰٓفّٰت حاشیہ نمبر :93 اللہ کے لشکر سے مراد وہ اہل ایمان ہیں جو اللہ کے رسول کی پیروی کریں اور اس کا ساتھ دیں ۔ نیز وہ غیبی طاقتیں بھی اس میں شامل ہیں جن کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ اہل حق کی مدد فرماتا ہے ۔ اس امداد اور غلبہ کے معنی لازماً یہی نہیں ہیں کہ ہر زمانہ میں اللہ کے ہر نبی اور اس کے پیروؤں کو سیاسی غلبہ ہی حاصل ہو ۔ بلکہ اس غلبے کی بہت سی صورتیں ہیں جن میں سے ایک سیاسی غلبہ بھی ہے ۔ جہاں اس نوعیت کا استیلاء اللہ کے نبیوں کو حاصل نہیں ہوا ہے ، وہاں بھی ان کا اخلاقی تفوق ثابت ہو کر رہا ہے ۔ جن قوموں نے ان کی بات نہیں مانی ہے اور ان کی دی ہوئی ہدایات کے خلاف راستہ اختیار کیا ہے وہ آخر کار برباد ہو کر رہی ہیں ۔ جہالت و ضالت کے جو فلسفے بھی لوگوں نے گھڑے اور زندگی کے جو بگڑے ہوئے اطوار بھی زبردستی رائج کیے گئے وہ سب کچھ مدت تک زور دکھانے کے بعد آخر کار اپنی موت آپ مر گئے ۔ مگر جن حقیقتوں کو ہزارہا برس سے اللہ کے نبی حقیقت و صداقت کی حیثیت سے پیش کرتے رہے ہیں وہ پہلے بھی اٹل تھیں اور آج بھی اٹل ہیں ۔ انہیں اپنی جگہ سے کوئی ہلا نہیں سکا ہے ۔
(37:173) ان جند نالہم الغلبون ۔ ان تحقیق کے لئے ہے جندنا کے بعد ہم اور تخصیص کے مفہوم پر دال ہے، یعنی بیشک صرف ہماری ہی فوج غالب آیا کرتے ہے۔
ف 12 ” ہمارے لشکر “ سے مراد انبیاء ( علیہ السلام) اور ان کے ماننے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے اس وعدے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ایک ایک موقع پر انہیں فتح نصیب ہوگی بلکہ یہ مطلب ہے کہ آخر کار فتح ان ہی کی ہوگی اور کفر و شرک کا خاتمہ ہو کر رہے گا۔ نیز دیکھئے مومنون آیت 9۔ ( ابن کثیر)
4۔ مطلب اہل حق کے غالب ہونے کا یہ ہے کہ اس کا مقتضائے اصل یہی ہے۔ پس عارضی مغلوبیت حکمت ابتلاء سے اس کے مناقض نہیں۔
(173) اور بلا شبہ ہمارا ہی لشکر غالب رہنے والا ہے۔ یعنی یہ پہلے ہی سے پیغمبروں کے بارے میں طے شدہ امر ہے کہ رسولوں کا بول بالا ہوگا۔ ان کی مدد کی جائے گی اور ان کو مغلوب نہ ہونے دیا جائے گا حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ اگر کسی مصلحت سے دنیا میں ایسانہ ہوا تو عقبی میں ان کی مدد ضرور ہوگی۔ بہرحال ! اعتبار اکثریت کا ہے عام طور سے انبیاء علیہم الصلوٰۃ غالب رہتے ہیں اور ان کا تفوق حاصل ہوتا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی پیغمبر کو دنیا میں نمایاں غلبہ حاصل نہ ہو تو آخرت میں یہ غلبہ یقینی ہے۔ سبقت کلمتنا کا مطلب یہ ہے کہ لوح محفوظ میں لکھا گیا کہ انبیائے (علیہم السلام) مدد کئے گئے ہیں حضرت حسن بصری کا قول ہے کہ لڑائی اور جنگ میں کوئی نبی مغلوب نہیں ہوا حضرت حق نے سورة مجادلہ میں فرمایا لاغلبن انا ورسلی۔ یقینا میں اور میرے رسول غلبہ پائیں گے یہی مطلب ہے انھم لیھم المنصور ون کا اور عام طور سے یہ بات ہے کہ ہمارا لشکر ہی غالب ہوا کرتا ہے۔