Surat us Saaffaat

Surah: 37

Verse: 176

سورة الصافات

اَفَبِعَذَابِنَا یَسۡتَعۡجِلُوۡنَ ﴿۱۷۶﴾

Then for Our punishment are they impatient?

کیا یہ ہمارے عذاب کی جلدی مچا رہے ہیں؟

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Do they seek to hasten on Our torment! meaning, `they seek to hasten on the punishment because they disbelieve in you, and Allah is angry with them because of that and will make them suffer the consequences, and because of their disbelief and stubbornness, He will hasten on the punishment.' فَإِذَا نَزَلَ بِسَاحَتِهِمْ فَسَاء صَبَاحُ الْمُنذَرِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اَفَبِعَذَابِنَا يَسْتَعْــجِلُوْنَ : قرآن مجید میں کفار کو جب بھی عذاب کی دھمکی دی جاتی وہ جھٹلانے کے لیے اسے فوراً لانے کا مطالبہ کرتے، جیسا کہ سورة یونس میں ہے : (وَيَقُوْلُوْنَ مَتٰى هٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ ) [ یونس : ٤٨ ] ” یہ وعدہ کب پورا ہوگا، اگر تم سچے ہو ؟ “ بلکہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرنے لگے کہ اگر اسلام واقعی اس کی طرف سے حق ہے تو وہ ان پر پتھر برسائے یا عذاب الیم لے آئے۔ (دیکھیے سورة انفال : ٣٣) اس لیے فرمایا کہ پھر کیا یہ لوگ سرکشی اور جہالت میں اس حد تک پہنچ گئے اور اس قدر بےخوف ہوگئے ہیں کہ ہمارا عذاب جلدی لانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَفَبِعَذَابِنَا يَسْتَعْــجِلُوْنَ۝ ١٧٦ عذب والعَذَابُ : هو الإيجاع الشّديد، وقد عَذَّبَهُ تَعْذِيباً : أكثر حبسه في العَذَابِ. قال : لَأُعَذِّبَنَّهُ عَذاباً شَدِيداً [ النمل/ 21] واختلف في أصله، فقال بعضهم : هو من قولهم : عَذَبَ الرّجلُ : إذا ترک المأكل والنّوم فهو عَاذِبٌ وعَذُوبٌ ، فَالتَّعْذِيبُ في الأصل هو حمل الإنسان أن يُعَذَّبَ ، أي : يجوع ويسهر، ( ع ذ ب ) العذاب سخت تکلیف دینا عذبہ تعذیبا اسے عرصہ دراز تک عذاب میں مبتلا رکھا ۔ قرآن میں ہے ۔ لَأُعَذِّبَنَّهُ عَذاباً شَدِيداً [ النمل/ 21] میں اسے سخت عذاب دوں گا ۔ لفظ عذاب کی اصل میں اختلاف پا یا جاتا ہے ۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ عذب ( ض ) الرجل کے محاورہ سے مشتق ہے یعنی اس نے ( پیاس کی شدت کی وجہ سے ) کھانا اور نیند چھوڑدی اور جو شخص اس طرح کھانا اور سونا چھوڑ دیتا ہے اسے عاذب وعذوب کہا جاتا ہے لہذا تعذیب کے اصل معنی ہیں کسی کو بھوکا اور بیدار رہنے پر اکسانا عجل العَجَلَةُ : طلب الشیء وتحرّيه قبل أوانه، وهو من مقتضی الشّهوة، فلذلک صارت مذمومة في عامّة القرآن حتی قيل : «العَجَلَةُ من الشّيطان» «2» . قال تعالی: سَأُرِيكُمْ آياتِي فَلا تَسْتَعْجِلُونِ [ الأنبیاء/ 37] ، ( ع ج ل ) العجلۃ کسی چیز کو اس کے وقت سے پہلے ہی حاصل کرنے کی کوشش کرنا اس کا تعلق چونکہ خواہش نفسانی سے ہوتا ہے اس لئے عام طور پر قرآن میں اس کی مذمت کی گئی ہے حتی کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا العجلۃ من الشیطان ( کہ جلد بازی شیطان سے ہے قرآن میں ہے : سَأُرِيكُمْ آياتِي فَلا تَسْتَعْجِلُونِ [ الأنبیاء/ 37] میں تم لوگوں کو عنقریب اپنی نشانیاں دکھاؤ نگا لہذا اس کے لئے جلدی نہ کرو ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٧٦۔ ١٧٩) کیا یہ ہمارے عذاب کا وقت آنے سے پہلے ہی اس کا تقاضا کر رہے ہیں سو وہ عذاب جب ان کے قریب ہی آپہنچے گا تو وہ دن ان لوگوں کا جن کو انبیاء کرام نے ڈرایا تھا اور پھر وہ ایمان نہیں لائے تھے بہت ہی برا ہوگا۔ آپ ان کی ہلاکت کے وقت تک صبر کیجیے اور ذرا ان کو دیکھتے رہیے بہت جلد یہ خود بھی دیکھ لیں گے۔ شان نزول : اَفَبِعَذَابِنَا يَسْتَعْــجِلُوْنَ (الخ) اور ابن منذر نے ابن جریح سے اسی طرح روایت نقل کی ہے اور جبیر نے حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ کفار بولے محمد جس عذاب سے آپ ہمیں ڈراتے ہیں وہ ہمیں دکھائیں اور اس کو جلدی لے آئیں اس پر یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی۔ یہ روایت شرط شیخین پر صحیح ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٧٦{ اَفَبِعَذَابِنَا یَسْتَعْجِلُوْنَ } ” تو کیا یہ لوگ ہمارے عذاب کے بارے میں جلدی مچا رہے ہیں ؟ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

33: کفار آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مذاق اڑانے کے انداز میں کہا کرتے تھے کہ آپ جس عذاب سے ہمیں ڈراتے ہیں، وہ ابھی جلدی کیوں نہیں آجاتا؟

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(37:176) افبعذابنا استفہام توبیخی ہے۔ یستعجلون۔ مضارع جمع مذکر غائب۔ استعجال (استفعال) مصدر سے۔ وہ جلدی چاہتے ہیں۔ وہ جلدی مانگتے ہیں۔ چاہ رہے ہیں جلدی آجائے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 15 یعنی مسلمانوں سے کہتے ہیں کہ اگر سچے ہو تو ہم پر وہ عذاب کیوں نہیں لے آتے جس کی دھمکی دیتے ہو۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

اس کے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا کہ ان سے اعراض فرمائیے وقت گزرنے دیجیے، آپ ان کو دیکھتے رہے یہ بھی دیکھ لیں گے، چناچہ آپ نے دیکھ لیا اور اہل مکہ بدر میں مغلوب ہوئے۔ آپ نے بھی ان کا انجام دیکھ لیا اور انہوں نے بھی۔ (اَفَبِعَذَابِنَا یَسْتَعْجِلُوْنَ ) (کیا یہ لوگ ہمارے عذاب کے لیے جلدی مچا رہے ہیں) یعنی عذاب کا تقاضا کرتے ہیں اور یوں کہتے ہیں کہ (مَتٰی ھٰذَا الْوَعْدُ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ ) (یہ وعدہ کب پورا ہوگا اگر تم سچے ہو) ان کا یہ تقاضا کرنا ان کے حق میں اچھا نہیں ہے۔ (فَاِِذَا نَزَلَ بِسَاحَتِہِمْ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِیْنَ ) (سو جب وہ ان کے میدان میں نازل ہوجائے گا تو ان لوگوں کی صبح بری ہوگی جن کو ڈرایا گیا) یعنی عذاب کا تقاضا کیوں کرتے ہیں وہ کوئی فائدہ کی چیز تو نہیں ہے، جب عذاب آئے گا وہ دن ان کے حق میں برا ہوگا۔ عام طور سے اہل عرب کا طریقہ تھا کہ صبح کے وقت ایک قبیلہ دوسرے قبیلہ پر حملہ کیا کرتا تھا اور جس قبیلہ پر حملہ ہوتا تھا وہ (یَا صَبَاحَاہُ ) کی آواز دے کر سب کو مطلع کیا کرتا تھا، اسی محاورے کے مطابق (فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِیْنَ ) فرمایا، ان کی طرف اعراض فرمانے کا حکم دو بار فرمایا اور یہ بھی فرمایا کہ آپ ان کو دیکھتے رہیے۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

68:۔ افبعذابنا الخ : یہ کیسے نادان ہیں کہ ہمارا عذاب جلدی مانگتے ہیں۔ حالانکہ جس دن ہمارا عذاب ان پر آنا نازل ہوگا وہ دن ان کے لیے بہت برا دن ہوگا۔ وتول عنہم الخ : اچھا آپ فی الحال ان سے تعرض نہ فرمائیں اور انتظار فرمائیں کہ ان کا انجام کیا ہوتا ہے۔ وہ خود بھی اپنا انجام اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(176) کیا یہ لوگ ہمارے عذاب کو جلدی چاہتے ہیں یعنی ہمارے عذاب کا تقاضا کررہے ہیں اور عذاب کی جلدی مچا رہے ہیں۔