Surat us Saaffaat

Surah: 37

Verse: 44

سورة الصافات

عَلٰی سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِیۡنَ ﴿۴۴﴾

On thrones facing one another.

تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے ( بیٹھے ) ہوں گے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

In the Gardens of Delight, facing one another on thrones. Mujahid said, "One of them will not look at one another's backs." يُطَافُ عَلَيْهِم بِكَأْسٍ مِن مَّعِينٍ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٢٣] آیت نمبر ٤٢، ٤٣، ٤٤ میں (رزق کریم) یعنی باعزت طور پر روزی ملنے کی ہی تفصیل بیان کی گئی ہے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

عَلٰي سُرُرٍ مُّتَـقٰبِلِيْنَ : لذت کی تکمیل کے لیے احباب اور مجلس کے لوازم کا ہونا ضروری ہے۔ فرمایا، وہ اور ان کے احباب سب بادشاہ ہوں گے، جو تختوں پر بیٹھے ہوں گے اور وہ جتنے بھی زیادہ ہوں گے ہر ایک کا چہرہ دوسرے کے چہرے کے سامنے ہوگا، کسی کی پیٹھ دوسرے کی طرف نہیں ہوگی۔ اس سے ان کے دلوں کی صفائی اور باہمی محبت کا بھی اظہار ہوتا ہے، کیونکہ دلوں میں محبت نہ ہو تو چہرے ایک دوسرے کی طرف نہیں رہتے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

4. After that, it was said: عَلَىٰ سُرُ‌رٍ‌ مُّتَقَابِلِينَ (` ala sururim-mutagabilin: facing each other on couches. - 37:44). This is a portrayal of the state in which the people of Jannah will be sitting - no backs against each other. How would that seating arrangement turn out to be in practice? That only Allah knows best. Some commentators say that the circuit of the seating arrangement would be so extensive that no one will need to sit with one&s back towards anyone, and Allah Ta’ ala will bless the people of Jannah with such power of sight, audition and speech that they would be able to comfortably converse with people sitting at varying distances. Then, there are some other commentators who have also said that these couches, thrones or settees will be revolving - readily zooming towards whomsoever one wishes to talk to. And Allah knows best.

(٤) (آیت) علیٰ سرر متقبلین، یہ اہل جنت کی مجلس کا نقشہ ہے کہ وہ ” تختوں پر آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے “ کسی کو کسی کی طرف پشت نہیں ہوگی، اس کی عملی صورت کیا ہوگی ؟ اس کا صحیح علم تو اللہ تعالیٰ ہی کو ہے، بعض حضرات نے فرمایا کہ مجلس کا دائرہ اتنا وسیع ہوگا کہ کسی کو کسی کی طرف پشت کرنے کی ضرورت نہ ہوگی، اور اللہ تعالیٰ اہل جنت کو ایسی قوت بینائی، سماعت اور گویائی عطا فرما دے گا کہ وہ دور بیٹھے ہوئے لوگوں سے بڑے آرام کے ساتھ باتیں کرسکیں۔ اور بعض حضرات نے یہ بھی فرمایا ہے کہ یہ تخت گھومنے والے ہوں گے اور جس سے بات کرنی ہو اسی کی طرف گھوم جائیں گے۔ واللہ سبحانہ، اعلم۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

عَلٰي سُرُرٍ مُّتَـقٰبِلِيْنَ۝ ٤٤ سَّرِيرُ : الذي يجلس عليه من السّرور، إذ کان ذلک لأولي النّعمة، وجمعه أَسِرَّةٌ ، وسُرُرٌ ، قال تعالی: مُتَّكِئِينَ عَلى سُرُرٍ مَصْفُوفَةٍ [ الطور/ 20] ، فِيها سُرُرٌ مَرْفُوعَةٌ [ الغاشية/ 13] ، وَلِبُيُوتِهِمْ أَبْواباً وَسُرُراً عَلَيْها يَتَّكِؤُنَ [ الزخرف/ 34] ، وسَرِيرُ الميّت تشبيها به في الصّورة، وللتّفاؤل بالسّرور الذي يلحق الميّت برجوعه إلى جوار اللہ تعالی، وخلاصه من سجنه المشار إليه بقوله صلّى اللہ عليه وسلم : «الدّنيا سجن المؤمن» «1» . السریر ( تخت ) وہ جس کی ( ٹھاٹھ سے ) بیٹھا جاتا ہے یہ سرور سے مشتق ہے کیونکہ خوشحال لوگ ہی اس پر بیٹھتے ہیں اس کی جمع اسرۃ اور سرر آتی ہے ۔ قرآن نے اہل جنت کے متعلق فرمایا : مُتَّكِئِينَ عَلى سُرُرٍ مَصْفُوفَةٍ [ الطور/ 20] تختوں پر جو برابر بچھے ہوئے ہیں تکیہ لگائے ہوئے ۔ فِيها سُرُرٌ مَرْفُوعَةٌ [ الغاشية/ 13] وہاں تخت ہوں گے اونچے بچھے ہوئے ۔ وَلِبُيُوتِهِمْ أَبْواباً وَسُرُراً عَلَيْها يَتَّكِؤُنَ [ الزخرف/ 34] اور ان کے گھروں کے دروازے بھی ( چاندی بنادئیے ) اور تخت بھی جن پر تکیہ لگاتے ۔ اور میت کے جنازہ کو اگر سریر المیت کہاجاتا ہے تو یہ سریر ( تخت) کے ساتھ صوری شابہت کی وجہ سے ہے ۔ یا نیک شگون کے طور پر کہ مرنے والا دنیا کے قید خانہ سے رہائی پاکر جوار الہی میں خوش وخرم ہے جس کی طرف کہ آنحضرت نے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : الدنیا سجن المومن کہ مومن کو دنیا قید خانہ معلوم ہوتی ہے ۔ ( قبل) مُقَابَلَةُ والتَّقَابُلُ : أن يُقْبِلَ بعضهم علی بعض، إمّا بالذّات، وإمّا بالعناية والتّوفّر والمودّة . قال تعالی: مُتَّكِئِينَ عَلَيْها مُتَقابِلِينَ [ الواقعة/ 16] ، إِخْواناً عَلى سُرُرٍ مُتَقابِلِينَ [ الحجر/ 47] ، ولي قِبَلَ فلانٍ كذا، کقولک : عنده . قال تعالی: وَجاءَ فِرْعَوْنُ وَمَنْ قَبْلَهُ [ الحاقة/ 9] ، فَمالِ الَّذِينَ كَفَرُوا قِبَلَكَ مُهْطِعِينَ [ المعارج/ 36] ، ويستعار ذلک للقوّة والقدرة علی الْمُقَابَلَةِ ، المقابلۃ والتقابل کے معنی ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہونے کے ہیں خواہ وہ توجہ بذریعہ ذات کے ہو یا بذریعہ عنایت اور سورت کے ہو ۔ قرآن میں ہے : ۔ مُتَّكِئِينَ عَلَيْها مُتَقابِلِينَ [ الواقعة/ 16] آمنے سامنے تکیہ لگائے ہوئے ۔ إِخْواناً عَلى سُرُرٍ مُتَقابِلِينَ [ الحجر/ 47] بھائی بھائی تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں ۔ لی قبل فلان کذا کے معنی ہیں میرے فلاں کی جانب اتنے ہیں اور یہ عندہ کے ہم معنی ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَجاءَ فِرْعَوْنُ وَمَنْ قَبْلَهُ«7» [ الحاقة/ 9] اور فرعون اوع جو لوگ اس سے پہلے تھے سب ۔۔۔۔ کرتے تھے ۔ فَمالِ الَّذِينَ كَفَرُوا قِبَلَكَ مُهْطِعِينَ [ المعارج/ 36] تو ان کا فروں کو کیا ہوا ہے کہ تمہاری طرف دوڑتے چلے آتے ہیں ۔ اور استعارہ کے طور پر قوت اور قدرت علی المقابل کے معنی میں استعمال ہوتا ہے

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٤٤{ عَلٰی سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِیْنَ } ” وہ تختوں کے اوپر بیٹھے ہوں گے آمنے سامنے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(37:44) سرر۔ سریر کی جمع۔ تخت۔ وہ جس پر کہ ٹھاٹھ سے بیٹھا جاتا ہے یہ سرور سے مشتق ہے کیونکہ خوشحال لوگ ہی اس پر بیٹھتے ہیں۔ متقبلین۔ اسم فاعل ۔ جمع مذکر، منصوب، متقابل واحد تقابل (تفاعل) مصدر۔ آمنے سامنے (بیٹھنے والے) ۔ فی جنت النعیم مضاف مضاف الیہ مل کر مکرمون کا ظرف ہے اور اسی طرح علی سرر متقبلین ظرف ہے مکرمون کا۔ یعنی راحتوں کے باغ میں ہونگے آمنے سامنے تختوں پر متمکن ہوں گے ، یا۔ یہ دونوں جملے مکرمون سے حال ہیں۔ یعنی :۔ درآنحالیکہ ” وہ راحتوں کے باغوں میں ہوں گے۔ اور تختوں پر آمنے سامنے متمکن ہوں گے یا یہ دونوں جملے اولئک کی خبر بعد از خبر ہیں۔ فی جنت النعیم ” یجوز ان یکون ظرفا وان یکون حالا وان یکون خبرا بعد خبر۔ وکذا (علی سرر متقبلین) ۔ مدارک التنزیل۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(44) تختوں پر ایک دوسرے کے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔