Surat us Saaffaat

Surah: 37

Verse: 55

سورة الصافات

فَاطَّلَعَ فَرَاٰہُ فِیۡ سَوَآءِ الۡجَحِیۡمِ ﴿۵۵﴾

And he will look and see him in the midst of the Hellfire.

جھانکتے ہی اسے بیچوں بیچ جہنم میں ( جلتا ہوا ) دیکھے گا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

So he looked down and saw him in the midst of the Fire. Ibn Abbas, may Allah be pleased with him, Sa`id bin Jubayr, Khulayd Al-`Usari, Qatadah, As-Suddi and Ata' Al-Khurasani said, "This means, in the middle of Hell." Al-Hasan Al-Basri said, "In the middle of Hell as if he were a burning star." قَالَ تَاللَّهِ إِنْ كِدتَّ لَتُرْدِينِ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٣٢] عالم آخرت میں سمعی اور بصری قوتوں میں بےپناہ اضافہ :۔ اس آیت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ عالم آخرت میں جو سمعی و بصری قوتیں عطا کی جائیں گی وہ اس دنیا کے مقابلہ میں بہت زیادہ ہوں گی۔ ہم اس دنیا میں بھی ہزاروں میل دور بیٹھے آدمیوں کی آوازیں سنتے اور انہیں دیکھتے ہیں۔ مگر صرف ان لوگوں کی جو ٹیلیویژن سنٹر میں ہوتے ہیں اور براڈ کا سٹ کرتے ہیں۔ عالم آخرت میں ہر شخص دوسرے سے گفتگو کرسکے گا اور اسے دیکھ بھی سکے گا۔ خواہ یہ فاصلہ ہزاروں بلکہ لاکھوں میل کا ہو۔ اور کسی آلہ کے واسطہ کے بغیر سن اور دیکھ سکے گا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

فَاطَّلَعَ فَرَاٰهُ فِيْ سَوَاۗءِ الْجَحِيْمِ :” سَوَاۗءِ “ کا اصل معنی برابر ہے، یہاں مراد درمیان ہے، کیونکہ درمیان کی جگہ چاروں طرف سے برابر ہوتی ہے۔ چناچہ وہ مومن اپنے دوستوں کے ساتھ جھانکے گا تو قیامت کے اس منکر کو بھڑکتی ہوئی آگ کے وسط میں دیکھے گا۔ اس سے معلوم ہوا کہ آخرت میں جنتیوں کو دیکھنے اور سننے کی جو قوتیں عطا کی جائیں گی وہ دنیا کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوں گی۔ اس وقت ہم دنیا میں ہزاروں میل دور بیٹھے ہوئے آدمیوں کی آوازیں سنتے اور انھیں دیکھتے ہیں، مگر صرف ٹیلی ویژن کی وساطت سے۔ آخرت میں ہر شخص دوسرے سے کسی آلے کے بغیر بات کرسکے گا اور اسے دیکھ سکے گا، خواہ وہ کتنا دور ہو۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَاطَّلَعَ فَرَاٰہُ فِيْ سَوَاۗءِ الْجَحِيْمِ۝ ٥٥ رأى والرُّؤْيَةُ : إدراک الْمَرْئِيُّ ، وذلک أضرب بحسب قوی النّفس : والأوّل : بالحاسّة وما يجري مجراها، نحو : لَتَرَوُنَّ الْجَحِيمَ ثُمَّ لَتَرَوُنَّها عَيْنَ الْيَقِينِ [ التکاثر/ 6- 7] ، والثاني : بالوهم والتّخيّل، نحو : أَرَى أنّ زيدا منطلق، ونحو قوله : وَلَوْ تَرى إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُوا [ الأنفال/ 50] . والثالث : بالتّفكّر، نحو : إِنِّي أَرى ما لا تَرَوْنَ [ الأنفال/ 48] . والرابع : بالعقل، وعلی ذلک قوله : ما كَذَبَ الْفُؤادُ ما رَأى[ النجم/ 11] ، ( ر ء ی ) رای الرؤیتہ کے معنی کسی مرئی چیز کا ادراک کرلینا کے ہیں اور قوائے نفس ( قوائے مدر کہ ) کہ اعتبار سے رؤیتہ کی چند قسمیں ہیں ۔ ( 1) حاسئہ بصریا کسی ایسی چیز سے ادراک کرنا جو حاسہ بصر کے ہم معنی ہے جیسے قرآن میں ہے : لَتَرَوُنَّ الْجَحِيمَ ثُمَّ لَتَرَوُنَّها عَيْنَ الْيَقِينِ [ التکاثر/ 6- 7] تم ضروری دوزخ کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لوگے پھر ( اگر دیکھو گے بھی تو غیر مشتبہ ) یقینی دیکھنا دیکھو گے ۔ ۔ (2) وہم و خیال سے کسی چیز کا ادراک کرنا جیسے ۔ اری ٰ ان زیدا منطلق ۔ میرا خیال ہے کہ زید جا رہا ہوگا ۔ قرآن میں ہے : وَلَوْ تَرى إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُوا [ الأنفال/ 50] اور کاش اس وقت کی کیفیت خیال میں لاؤ جب ۔۔۔ کافروں کی جانیں نکالتے ہیں ۔ (3) کسی چیز کے متعلق تفکر اور اندیشہ محسوس کرنا جیسے فرمایا : إِنِّي أَرى ما لا تَرَوْنَ [ الأنفال/ 48] میں دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے ۔ (4) عقل وبصیرت سے کسی چیز کا ادارک کرنا جیسے فرمایا : ما كَذَبَ الْفُؤادُ ما رَأى[ النجم/ 11] پیغمبر نے جو دیکھا تھا اس کے دل نے اس میں کوئی جھوٹ نہیں ملایا ۔ سواء ومکان سُوىً ، وسَوَاءٌ: وسط . ويقال : سَوَاءٌ ، وسِوىً ، وسُوىً أي : يستوي طرفاه، ويستعمل ذلک وصفا وظرفا، وأصل ذلک مصدر، وقال : فِي سَواءِ الْجَحِيمِ [ الصافات/ 55] ، وسَواءَ السَّبِيلِ [ القصص/ 22] ، فَانْبِذْ إِلَيْهِمْ عَلى سَواءٍ [ الأنفال/ 58] ، أي : عدل من الحکم، وکذا قوله : إِلى كَلِمَةٍ سَواءٍ بَيْنَنا وَبَيْنَكُمْ [ آل عمران/ 64] ، وقوله : سَواءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنْذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ [ البقرة/ 6] ، سَواءٌ عَلَيْهِمْ أَسْتَغْفَرْتَ لَهُمْ [ المنافقون/ 6] ، ( س و ی ) المسا واۃ مکان سوی وسواء کے معنی وسط کے ہیں اور سواء وسوی وسوی اسے کہا جاتا ہے جس کی نسبت دونوں طرف مساوی ہوں اور یہ یعنی سواء وصف بن کر بھی استعمال ہوتا ہے اور ظرف بھی لیکن اصل میں یہ مصدر ہے قرآن میں ہے ۔ فِي سَواءِ الْجَحِيمِ [ الصافات/ 55] تو اس کو ) وسط دوزخ میں ۔ وسَواءَ السَّبِيلِ [ القصص/ 22] تو وہ ) سیدھے راستے سے ۔ فَانْبِذْ إِلَيْهِمْ عَلى سَواءٍ [ الأنفال/ 58] تو ان کا عہد ) انہیں کی طرف پھینک دو اور برابر کا جواب دو ۔ تو یہاں علی سواء سے عاولا نہ حکم مراد ہے جیسے فرمایا : ۔ إِلى كَلِمَةٍ سَواءٍ بَيْنَنا وَبَيْنَكُمْ [ آل عمران/ 64] اے اہل کتاب ) جو بات ہمارے اور تمہارے دونوں کے درمیان یکساں ( تسلیم کی گئی ) ہے اس کی طرف آؤ ۔ اور آیات : ۔ سَواءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنْذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ [ البقرة/ 6] انہیں تم نصیحت کرو یا نہ کرو ان کے لئے برابر ہے ۔ سَواءٌ عَلَيْهِمْ أَسْتَغْفَرْتَ لَهُمْ [ المنافقون/ 6] تم ان کے لئے مغفرت مانگو یا نہ مانگوں ان کے حق میں برابر ہے ۔ جحم الجُحْمَة : شدة تأجج النار، ومنه : الجحیم، وجَحَمَ وجهه من شدة الغضب، استعارة من جحمة النار، وذلک من ثوران حرارة القلب، وجَحْمَتَا الأسد : عيناه لتوقدهما . ( ج ح م ) الجحمۃ آگ بھڑکنے کی شدت اسی سے الجحیم ( فعیل ہے جس کے معنی ( دوزخ یا دہکتی ہوئی آگ کے ہیں ۔ اور جحمۃ النار سے بطور استعارہ جحم استعار ہوتا ہے جس کے معنی غصہ سے چہرہ جل بھن جانے کے ہیں کیونکہ غصہ کے وقت بھی حرارت قلب بھڑک اٹھتی ہے کہا جاتا ہے : ۔ جحم ( ف ) الا سد بعینیۃ شیر نے آنکھیں پھاڑ کر دیکھا کیونکہ شیر کی آنکھیں بھی آگ کی طرح روشن ہوتی ہیں ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٥٥{ فَاطَّلَعَ فَرَاٰہُ فِیْ سَوَآئِ الْجَحِیْمِ } ” تو وہ جھانکے گا اور اسے دیکھے گا دوزخ کے عین درمیان میں۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(37:55) فاطلع۔ ف تعقیب کا ہے ۔ اطلع۔ اطلاع (افتعال) ماضی (بمعنی مستقبل) کا صیغہ واحد مذکر غائب کا ہے۔ سو وہ جھانک کر دیکھے گا (یعنی دوسروں کے ساتھ وہ بھی دوزخیوں کو جھانک کر دیکھے گا) ۔ فراہ۔ ف تعقیب کا ہے۔ رای رای ورؤیۃ (باب فتح) مصدر سے ماضی (بمعنی مستقبل) کا صیغہ واحد مذکر غائب ہے ! پس وہ اس کو دیکھے گا۔ اس کو پائے گا ۔ سواء الجحیم۔ مضاف مضاف الیہ۔ جہنم کے وسط (میں) ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

27:۔ فاطلع الخ :۔ چناچہ جب وہ دوزخ میں جھانک کر دیکھے گا تو وہ ساتھی اسے جہنم کے عین وسط میں نظر آئے گا۔ اور اسے خطاب کر کے کہے گا۔ خدا کی قسم ! تو تو مجھے بھی گمراہ کر کے اس ہلاکت کے گڑھے میں ڈالنے ہی والا تھا لیکن توفیق الٰہی میں میری دستگیری کی۔ اگر اللہ کا فضل و احسان اور اس کی توفیق میرے شامل حال نہ ہوتی تو آج میں ساتھ اس دردناک عذاب میں شرک ہوتا۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(55) اس پر وہ دوزخ میں جھانکے گا تو اس ملاقاتی کو وسط جہنم میں دیکھے گا۔ یا تو وہ جنتی کہے گا جیسا کہ ہم نے قال کا ترجمہ کیا ہے یا اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تم اس شخص کو دیکھنا چاہتے ہو چناچہ حضرت حق کی اجازت کے بعد یہ لوگ یا فقط وہ ہی جو ذکر کررہا تھا جھانک کر دیکھے گا تو وہ اس کو قصر جہنم میں پڑا ہوا دیکھے گا۔ اور یہ چونکہ اس کو پہچانتا تھا اس لئے شاید اسی نے دیکھا ہو۔ آگے اسی کی گفتگو کا ذکر ہے یا سب اہل مجلس نے جھانکا ہو مگر گفتگو فقط اسی نے کی ہو۔