Surat us Saaffaat

Surah: 37

Verse: 70

سورة الصافات

فَہُمۡ عَلٰۤی اٰثٰرِہِمۡ یُہۡرَعُوۡنَ ﴿۷۰﴾

So they hastened [to follow] in their footsteps.

اور یہ انہی کے نشان قدم پر دوڑتے رہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

So they (too) hastened in their footsteps! Mujahid said, "This is like running." Sa`id bin Jubayr said, "They followed ignorance and foolishness."

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

70۔ 1 یہ جہنم کی مذکورہ سزاؤں کی علت ہے کہ اپنے باپ دادوں کی گمراہی پانے کے باوجود یہ انہی کے نقش قدم پر چلتے رہے اور دلیل و حجت کے مقابلے میں تقلید کو اپنائے رکھا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٤٢] تقلید آباد کی مذمت :۔ انہوں نے یہ سوچنے کی زحمت گوارا ہی نہ کی کہ جو کچھ ان کے آباء و اجداد کرتے آرہے ہیں۔ وہ درست ہے یا غلط ہے۔ جس راہ پر انہیں چلتے دیکھا اسی پر دوڑنے لگے، کنواں کھائی کچھ نہ دیکھا اور اگر ان کے پاس رسول آئے تو انہیں بھی جھٹلا دیا۔ اور اپنی آبائی رسوم کی حمایت میں رسولوں کی مخالفت پر اتر آئے حالانکہ اگر وہ سابقہ اقوام کی روش سے اور ان کے انجام سے کچھ سبق حاصل کرنا چاہتے تو کرسکتے تھے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَہُمْ عَلٰٓي اٰثٰرِہِمْ يُہْرَعُوْنَ۝ ٧٠ أثر أَثَرُ الشیء : حصول ما يدلّ علی وجوده، يقال : أثر وأثّر، والجمع : الآثار . قال اللہ تعالی: ثُمَّ قَفَّيْنا عَلى آثارِهِمْ بِرُسُلِنا «1» [ الحدید/ 27] ، وَآثاراً فِي الْأَرْضِ [ غافر/ 21] ، وقوله : فَانْظُرْ إِلى آثارِ رَحْمَتِ اللَّهِ [ الروم/ 50] . ومن هذا يقال للطریق المستدل به علی من تقدّم : آثار، نحو قوله تعالی: فَهُمْ عَلى آثارِهِمْ يُهْرَعُونَ [ الصافات/ 70] ، وقوله : هُمْ أُولاءِ عَلى أَثَرِي [ طه/ 84] . ومنه : سمنت الإبل علی أثارةٍأي : علی أثر من شحم، وأَثَرْتُ البعیر : جعلت علی خفّه أُثْرَةً ، أي : علامة تؤثّر في الأرض ليستدل بها علی أثره، وتسمّى الحدیدة التي يعمل بها ذلک المئثرة . وأَثْرُ السیف : جو هره وأثر جودته، وهو الفرند، وسیف مأثور . وأَثَرْتُ العلم : رویته «3» ، آثُرُهُ أَثْراً وأَثَارَةً وأُثْرَةً ، وأصله : تتبعت أثره . أَوْ أَثارَةٍ مِنْ عِلْمٍ [ الأحقاف/ 4] ، وقرئ : (أثرة) «4» وهو ما يروی أو يكتب فيبقی له أثر . والمآثر : ما يروی من مکارم الإنسان، ويستعار الأثر للفضل ( ا ث ر ) اثرالشیئ ۔ ( بقیہ علامت ) کسی شی کا حاصل ہونا جو اصل شیئ کے وجود پر دال ہوا اس سے فعل اثر ( ض) واثر ( تفعیل ) ہے اثر کی جمع آثار آتی ہے قرآن میں ہے :۔ { ثُمَّ قَفَّيْنَا عَلَى آثَارِهِمْ بِرُسُلِنَا } [ الحدید : 27] پھر ہم نے ان کے پیھچے اور پیغمبر بھیجے { وَآثَارًا فِي الْأَرْضِ } [ غافر : 21] اور زمین میں نشانات بنانے کے لحاظ سے { فَانْظُرْ إِلَى آثَارِ رَحْمَتِ اللَّهِ } [ الروم : 50] تم رحمت الہی کے نشانات پر غور کرو اسی سے ان طریق کو آثار کہا جاتا ہے جس سے گذشتہ لوگوں ( کے اطوار وخصائل ) پر استدلال ہوسکے جیسے فرمایا { فَهُمْ عَلَى آثَارِهِمْ يُهْرَعُونَ } [ الصافات : 70] سو وہ انہیں کے نقش قدم پر دوڑتے چلے جاتے ہیں ۔ { هُمْ أُولَاءِ عَلَى أَثَرِي } [ طه : 84] وہ میرے طریقہ پر کار بند ہیں ۔ اسی سے مشہور محاورہ ہے سمنت الابل علی آثارۃ اثرمن شحم فربہ شدند شتراں پر بقیہ پیہ کہ پیش ازیں بود اثرت البعیر ۔ میں نے اونٹ کے تلوے پر نشان لگایا تاکہ ( گم ہوجانے کی صورت میں ) اس کا کھوج لگایا جا سکے ۔ اور جس لوہے سے اس قسم کا نشان بنایا جاتا ہے اسے المئثرۃ کہتے ہیں ۔ اثرالسیف ۔ تلوار کا جوہر اسکی عمدگی کا کا نشان ہوتا ہے ۔ سیف ماثور ۔ جوہر دار تلوار ۔ اثرت ( ن ) العلم آثرہ اثرا واثارۃ اثرۃ ۔ کے معنی ہیں علم کو روایت کرنا ۔ در اصل اس کے معنی نشانات علم تلاش کرنا ہوتے ہیں ۔ اور آیت ۔ { أَثَارَةٍ مِنْ عِلْمٍ } ( سورة الأَحقاف 4) میں اثارۃ سے مراد وہ علم ہے جس کے آثار ( تاحال ) روایت یا تحریر کی وجہ سے باقی ہوں ایک قراۃ میں اثرۃ سے یعنی اپنے مخصوص علم سے المآثر انسانی مکارم جو نسلا بعد نسل روایت ہوتے چلے آتے ہیں ۔ اسی سے بطور استعارہ اثر بمعنی فضیلت بھی آجاتا ہے ۔ هرع يقال هَرِعَ وأَهْرَعَ : ساقه سوقا بعنف وتخویف . قال اللہ تعالی: وَجاءَهُ قَوْمُهُ يُهْرَعُونَ إِلَيْهِ [هود/ 78] وهَرَعَ برمحه فَتَهَرَّعَ :إذا أشرعه سریعا، والهَرِعُ : السّريع المشي والبکاء، قيل : والْهَرِيعُ والْهَرْعَةُ : القملة الصّغيرة . ( ھ ر ع ) ھرع واھرع کے معنی سختی اور تخویف سے ہانکنے اور ۔۔۔۔ چلانے کے ہیں چناچہ قرآن میں ہے : ۔ وَجاءَهُ قَوْمُهُ يُهْرَعُونَ إِلَيْهِ [هود/ 78] اور لوط کی قوم کے لاگ ان کے پاس بےتحاشا دوڑتے ہوئے آئے ۔ اور ھر ع بر محہ فتھر ع کے معنی نیزے کو سرعت کے ساتھ کسی کی سیدھا کرنے کے ہیں اور ھریع تیز روا اور چلا کر رونے والے کو کہتے ہیں ۔ ا الھر یع ( ایضا ) والھر عۃ چھوٹی جوں کو کہتے ہیں ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

کیونکہ انہوں نے اپنے آباؤ اجداد کو حق و ہدایت سے گمراہ پایا تھا پھر یہ بھی ان کے نقش قدم پر تیزی کے ساتھ چلتے تھے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٧٠{ فَہُمْ عَلٰٓی اٰثٰرِہِمْ یُہْرَعُوْنَ } ” تو وہ ان ہی کے نقوش قدم پر دوڑے چلے جا رہے ہیں۔ “ بیشک ان کے باپ دادا گمراہ تھے ‘ لیکن انہوں نے اپنی عقل سے کام نہ لیا اور بغیر سوچے سمجھے اپنے گمراہ آباء و اَجداد کے اختیار کردہ راستوں پر گامزن ہوگئے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

14: لپکنے کے لفظ میں اس طرف اشارہ ہے کہ انہوں نے اپنی مرضی اور اشتیاق سے وہی راستہ اختیار کیا اور نہ خود اپنی عقل سے سوچا اور نہ پیغمبروں کی بات مانی

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(37:70) اثرہم۔ مضاف مضاف الیہ۔ ان کے نشانات ۔ ان کے نشانات قدم ان کے پیچھے پیچھے۔ اثر واحد۔ یھرعون۔ مضارع مجہول جمع مذکر غائب۔ اھراع (افعال) مصدر بمعنی سختی اور تخویف سے ہانکنا۔ اور چلانا۔ ھریع تیز رو اور چلا کر رونے والا۔ ھرع برمحہ فتھرع : کے معنی نیزے کو سرعت کے ساتھ سیدھا کرنا کے ہیں۔ اھراع میں تیزی یا تیز رفتار کا مفہوم پایا جاتا ہے خواہ وہ تیزی شدت جذبات سے ہو یا کسی بیرونی طاقت کی سختی کی وجہ سے یا کسی خوف کی وجہ سے۔ یہاں فہم علی اثرہم یھرعون کے معنی ہیں وہ (جذبہ تقلید کی شدت کے زیر اثر) ان کے (یعنی اپنے آبائو اجداد کے ) نقش قدم پر چلے جارہے ہیں۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے وجاء ہ قومہ یھرعون الیہ (11:78) اور لوط (علیہ السلام) کی قوم کے لوگ اس کے پاس بےتحاشا دوڑتے ہوئے آئے۔ مجہول کا صیغہ اندرونی قوت متحرکہ کی شدت کو ظاہر کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے یعنی یوں معلوم ہوتا تھا کہ اس اندرونی قوت کے آگے وہ لاچار ہانکے چلے جا رہے تھے۔ روح المعانی میں ہے :۔ وبناء الفعل للمفعول اشارۃ الی مزید الی مزید رغبتہم فی الاسراع علی اثارہم کانہم یزعجون ویحثون حثا علیہ۔ اور فعل کا بحالت مفعولی لانا اپنے آبائو اجداد کے نقش قدم پر بسر عت چلنے پر ان کی شدت رغبت کی طرف اشارہ ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 3 یعنی بےسوچے سمجھے باپ دادا کے رستے پر چلے جا رہے ہیں۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

5۔ یعنی شوق اور رغبت سے ان کی راہ بےراہی پر چلتے تھے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(70) اور یہ بھی ان کے قدم بقدم دوڑے چلے گئے یعنی بجائے حق و باطل کی تحقیق کرنے کے اپنی رضا ورغبت اور شوق سے ان کی گمراہی اور غلط راہ پر تیزی سے چل پڑے اور دوڑے چلے گئے۔