Commentary In the previous verses, it was said that Allah had sent messengers to warn the earlier communities as well, but most of the people did not listen to them, therefore, they met a very sad end. Now, from here details of that brief statement made earlier are being given. As a corollary, events relating to several noble prophets have been narrated. Mentioned first in these verses was Sayyidna Nuh (علیہ السلام) . The event relating to Sayyidna Nuh (علیہ السلام) has appeared in Surah Hud (11) with sufficient details. A few things connected with the explanation of these very verses particularly are being taken up here. In verse 75, it was said: وَلَقَدْ نَادَانَا نُوحٌ (And Nuh did call Us). According to most commentators, it means either the prayer of Sayyidna Nuh (علیہ السلام) mentioned in Surah Nuh: رَّبِّ لَا تَذَرْ عَلَى الْأَرْضِ مِنَ الْكَافِرِينَ دَيَّارًا (My Lord, do not leave on earth even a single inhabitant (surviving) from the disbelievers - 71:26), or that which appears in Surah Al-Qamar: أَنِّي مَغْلُوبٌ فَانتَصِرْ (I am overpowered, so defend me - 54:10). Sayyidna Nuh , 4\1 had made this prayer at a time when his people had crossed all limits in being wicked and unruly to him and had gone as far as conspiring to kill him.
خلاصہ تفسیر اور ہم کو نوح (علیہ السلام) نے (نصرت کے لئے) پکارا (یعنی دعا کی) سو (ہم نے ان کی فریاد رسی کی اور) ہم خوب فریاد سننے والے ہیں اور ہم نے ان کو اور ان کے تابعین کو بڑے بھاری غم سے (جو کفار کی تکذیب اور ایذاء رسانی سے پیش آیا تھا) نجات دی (کہ طوفان سے کفار کو غرق کردیا اور ان کے تابعین کو بچا لیا) اور ہم نے باقی انہی کی اولاد کو رہنے دیا (اور کسی کی نسل نہیں چلی) اور ہم نے ان کے لئے پیچھے آنے والے لوگوں میں یہ بات (مدت دراز کے لئے) رہنے دی کہ نوح پر سلام ہو عالم والوں میں (یعنی خدا کرے اپنے تمام اہل عالم جن و انس و ملائکہ سلام بھیجا کریں) ہم مخلصین کو ایسا ہی صلہ دیا کرتے ہیں بیشک وہ ہمارے ایمان دار بندوں میں تھے، پھر ہم نے دوسرے (طریق کے) لوگوں کو (یعنی کافروں کو) غرق کردیا۔ معارف و مسائل پچھلی آیت میں تذکرہ کیا گیا تھا کہ ہم نے پہلی امتوں کے پاس بھی ڈرانے والے پیغمبر بھیجے تھے، لیکن اکثر لوگوں نے ان کی بات نہیں مانی، اس لئے ان کا انجام بہت برا ہوا۔ اب یہاں سے اسی اجمال کی کچھ تفصیل بیان کی جا رہی ہے، اور اس ضمن میں کئی انبیاء (علیہم السلام) کے واقعات بیان کئے گئے ہیں۔ سب سے پہلے ان آیات میں حضرت نوح (علیہ السلام) کا تذکرہ کیا گیا ہے، حضرت نوح (علیہ السلام) کا واقعہ تفصیل کے ساتھ سورة ہود میں گزر چکا ہے، یہاں چند باتیں جو خاص طور سے انہی آیات کی تفسیر سے متعلق ہیں درج ذیل کی جاتی ہیں : (آیت) ولقد نادانا نوح میں فرمایا گیا ہے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) نے ہمیں آواز دی تھی۔ اکثر مفسرین کے قول کے مطابق اس سے مراد حضرت نوح (علیہ السلام) کی وہ دعا ہے جو سورة نوح میں مذکور ہے یعنی (آیت) رب لا تذر علیٰ الارض من الکفرین دیاراً (اے میرے پروردگار ! زمین پر کافروں میں سے ایک باشندہ بھی مت چھوڑ) یا جو سورة قمر میں مذکور ہے یعنی (آیت) انی مغلوب فانتصر (میں مغلوب ہوں، میری مدد کیجئے) یہ دعا حضرت نوح (علیہ السلام) نے اپنی قوم کی مسلسل سرکشی اور نافرمانی کے بعد اس وقت کی تھی جبکہ آپ کی قوم نے آپ کو جھٹلانے پر اکتفا کرنے کے بجائے الٹا آپ کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔