Surat us Saaffaat

Surah: 37

Verse: 77

سورة الصافات

وَ جَعَلۡنَا ذُرِّیَّتَہٗ ہُمُ الۡبٰقِیۡنَ ﴿۷۷﴾۫ ۖ

And We made his descendants those remaining [on the earth]

اور اس کی اولاد کو ہم نے باقی رہنے والی بنا دی ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And, his progeny, them We made the survivors. Ali bin Abi Talhah reported that Ibn Abbas, may Allah be pleased with him, "There was no one left apart from the offspring of Nuh, peace be upon him." Sa`id bin Abi `Arubah said, narrating from Qatadah concerning the Ayah, وَجَعَلْنَا ذُرِّيَّتَهُ هُمْ الْبَاقِينَ (And, his progeny, them We made the survivors)....  "All people descended from the offspring of Nuh, peace be upon him." At-Tirmidhi, Ibn Jarir and Ibn Abi Hatim narrated from Samurah, may Allah be pleased with him, that the Prophet said, concerning the Ayah, وَجَعَلْنَا ذُرِّيَّتَهُ هُمْ الْبَاقِينَ (And, his progeny, them We made the survivors): سَامُ وَحَامُ وَيَافِث Sam, Ham and Yafith. Imam Ahmad recorded from Samurah, may Allah be pleased with him, that the Messenger of Allah said: سَامُ أَبُو الْعَرَبِ وَحَامُ أَبُو الْحَبَشِ وَيَافِثُ أَبُو الرُّوم Sam was the father of the Arabs, Ham was the father of the Ethiopians and Yafith was the father of the Romans." This was also recorded by At-Tirmidhi. What is meant here by Romans is the original Romans, i.e., the Greeks who claimed descent from Ruma (Roma) the son of Liti, the son of Yunan, the son of Yafith, the son of Nuh, peace be upon him. وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الاْخِرِينَ   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

77۔ 1 اکثر مفسرین کے قول کے مطابق حضرت نوح (علیہ السلام) کے تین بیٹے تھے۔ عام، سام، یافث۔ انہی سے بعد کی نسل انسانی چلی۔ اسی لئے حضرت نوح (علیہ السلام) کو آدم ثانی کہا جاتا ہے یعنی آدم (علیہ السلام) کیطرح، آدم (علیہ السلام) کے بعد یہ دوسرے ابو البشر ہیں۔ سام کی نسل سے عرب، فارس، روم اور یہود و نصار... یٰ ہیں۔ عام کی نسل سے سوڈان (مشرق سے مغرب تک) یعنی سندھ، ہند، نوب، زنج، حبشہ، قبط اور بربر وغیرہ ہیں اور یافث کی نسل سے صقالہ، ترک، خزر اور یاجوج و ماجوج وغیرہ ہیں (فتح القدیر) واللہ اعلم   Show more

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٤٥] کیا نوح آدم ثانی ہیں ؟ یہاں صرف اتنا ہی مذکور ہے کہ طوفان نوح کے بعد نسل انسانی صرف نوح کے تین بیٹوں (حام۔ سام اور یا فث) سے چلی (اور چوتھا بیٹا یام کافر تھا جو طوفان میں غرق ہوگیا تھا) اور اس کی تائید ترمذی کی درج ذیل حدیث سے بھی ہوتی ہے۔ سیدنا سمرہ سے روایت ہے کہ آپ نے اس آیت کی تفسیر میں فر... مایا کہ نوح کے تین بیٹے تھے۔ حام & سام یافث & حام حبش کا باپ & سام عرب کا اور یافث روم کا (ترمذی۔ ابو اب التفسیر) مگر بعض دوسری آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ طوفان نوح کے بعد نسل سیدنا نوح کی اولاد اور ان لوگوں کی اولاد سے چلی تھی جو کشتی میں آپ کے ساتھ سوار تھے۔ ( سورة بنی اسرائیل آیت نمبر ٣) اس سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ پہلی آیت میں اجمال اور دوسری میں تفصیل ہے۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَجَعَلْنَا ذُرِّيَّتَهٗ هُمُ الْبٰقِيْنَ : اس سے صاف ظاہر ہے کہ طوفان کے بعد صرف نوح (علیہ السلام) کی نسل آگے چلی، باقی ایمان والوں کی نسل ختم ہوگئی۔ اس آیت کے مطابق سورة بنی اسرائیل کی آیت (٣) : (ذُرِّيَّــةَ مَنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوْحٍ ) (اے ان لوگوں کی اولاد جنھیں ہم نے نوح کے ساتھ سوار کیا ! ) ک... ا مطلب بھی یہی ہے کہ بعد میں نوح (علیہ السلام) کے بیٹوں اور پوتوں کی نسل ہی چلی جو کشتی میں سوار تھے۔ طبری نے علی بن ابی طلحہ کی معتبر سند کے ساتھ ابن عباس (رض) کا قول نقل کیا ہے کہ نوح (علیہ السلام) کی اولاد کے سوا کوئی باقی نہیں رہا۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

And in verse 77, it was said: وَجَعَلْنَا ذُرِّ‌يَّتَهُ هُمُ الْبَاقِينَ (And [ We ] made his progeny the sole survivors.). According to most commentators, this verse means that the majority of world population was annihilated in the great flood during the time of Sayyidna Nuh (علیہ السلام) . After that, all races in the entire world originated from the three sons of Sayyidna Nuh (علیہ السلام) . S... am was one of his sons. His children were the forbears of the peoples of Arabia and Persia. The second son was named Ham. The populations in African countries came from him. Some scholars have included the people of India in the same racial stock. Yafith was the third son. From him came the races known as Turk, Mongol and Gog and Magog. Out of the people who had embarked the ark of Sayyidna Nuh (علیہ السلام) and had survived the Flood, the three sons of Sayyidna Nuh (علیہ السلام) were the only ones whose progeny survived later on. However, some scholars - whose number is very small - hold the view that the Flood during the time of Sayyidna Nuh (علیہ السلام) was not worldwide, instead, it was restricted to the land of ancient Arabia. In their sight, it was only in that land area where the progeny of Sayyidna Nuh (علیہ السلام) flourished and survived, and it was through them that the Arab race came. That the race of others spread out in other regions of the world does not go on to contradict this verse. (Bayan-ul-Qur’ an) A third group of commentators says that as for the Great Flood, it was worldwide, but the universal racial stock did not come from the sons of Sayyidna Nuh (علیہ السلام) alone. Rather, it spread out from all those people who were on board with Sayyidna Nuh (علیہ السلام) . This group of commentators takes the restrictive statement of the Qur&an in the sense of relative restriction, and says that, at this place, the real purpose is to state that the race of the people drowned did not continue. (Qurtubi) Given the context of the Qur&an, this third view is very weak, while the first view is the best for the reason that it is supported by some ahadith as well which Imam Tirmidhi and others have reported directly from the Holy Prophet under the Tafsir of this verse. In a narration from Sayyidna Samurah Ibn Jundub 4, the Holy Prophet t has been reported to have said: |"Sam is the father of the people of Arabia; Ham is the father of the people of Ethiopia, and Yafith, that of the people of Byzantine.|" Imam Tirmidhi calls this Hadith as Hasan, while Imam Hakim rates it as Sahih (Ruh-ul-Ma’ ani, p. 98, v.23).  Show more

وَجَعَلْنَا ذُرِّيَّتَهٗ هُمُ الْبٰقِيْنَ (اور ہم نے باقی انہی کی اولاد کو رہنے دیا) اکثر حضرات مفسرین کے نزدیک اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کے زمانے میں جو طوفان آیا تھا اس میں دنیا کی اکثر آبادی ہلاک ہوگئی تھی، اور اس کے بعد ساری دنیا کی نسل حضرت نوح (علیہ السلام) ہی کے تین بیٹو... ں سے چلی۔ ایک بیٹے کا نام سام تھا، اور ان کی اولاد سے اہل عرب اور اہل فارس وغیرہ کی نسل چلی۔ دوسرے بیٹے حام تھے اور ان سے افریقی ممالک کی آبادیاں دنیا میں پھیلیں، بعض حضرات نے ہندوستان کے باشندوں کو بھی اسی نسل میں شامل کیا ہے۔ اور تیسرے بیٹے یافث تھے، ان سے ترک، منگول اور یاجوج وماجوج کی نسلیں نکلی ہیں۔ جو لوگ حضرت نوح (علیہ السلام) کی کشتی میں سوار ہو کر طوفان سے بچ گئے تھے ان میں سے حضرت نوع (علیہ السلام) کے ان تین بیٹوں کے سوا کسی اور سے کوئی نسل نہیں چلی۔ البتہ بعض علماء جن کی تعداد بہت کم ہے اس بات کے قائل رہے ہیں کہ طوفان نوح (علیہ السلام) پوری دنیا میں نہیں، بلکہ صرف ارض عرب میں آیا تھا۔ ان کے نزدیک اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ ارض عرب میں صرف حضرت نوح (علیہ السلام) کی اولاد باقی رہی، اور انہی سے اہل عرب کی نسل چلی، دنیا کے دوسرے خطوں میں دوسروں کی نسل چلنے کی اس آیت سے نفی نہیں ہوتی۔ (بیان القرآن) مفسرین کا ایک تیسرا گروہ یہ کہتا ہے کہ طوفان نوح تو پوری دنیا میں آیا تھا، لیکن دنیا کی نسل صرف حضرت نوح (علیہ السلام) کے بیٹوں سے نہیں، بلکہ ان تمام لوگوں سے چلی ہے جو کشتی میں حضرت نوح (علیہ السلام) کے ساتھ سوار تھے۔ یہ گروہ آیت میں حصر کو حصر اضافی قرار دے کر یہ کہتا ہے کہ یہاں اصل مقصد یہ بیان کرنا ہے کہ ڈوبنے والوں کی نسل نہیں چلی۔ (قرطبی) قرآن کریم کے سیاق کے لحاظ سے تیسرا قول بہت کم زور ہے اور پہلا قول سب سے بہتر ہے، اس لئے کہ اس کی تائید بعض احادیث سے بھی ہوتی ہے، جو امام ترمذی وغیرہ نے اس آیت کی تفسیر میں براہ راست آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کی ہیں۔ حضرت سمرہ بن جندب سے روایت ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایا : ” سام اہل عرب کا باپ ہے، حام اہل حبشہ کا باپ ہے، اور یافث اہل روم کا۔ “ امام ترمذی نے اس حدیث کو حسن اور امام حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ (روح المعانی، ص ٨٩، ج ٣٢)   Show more

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَجَعَلْنَا ذُرِّيَّتَہٗ ہُمُ الْبٰقِيْنَ۝ ٧٧ۡۖ جعل جَعَلَ : لفظ عام في الأفعال کلها، وهو أعمّ من فعل وصنع وسائر أخواتها، ( ج ع ل ) جعل ( ف ) یہ لفظ ہر کام کرنے کے لئے بولا جاسکتا ہے اور فعل وصنع وغیرہ افعال کی بنسبت عام ہے ۔ ذر الذّرّيّة، قال تعالی: وَمِنْ ذُرِّيَّتِي [ البقرة/ 124] ( ذ ر ر) ا... لذریۃ ۔ نسل اولاد ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي [ البقرة/ 124] اور میری اولاد میں سے بھی بقي البَقَاء : ثبات الشیء علی حاله الأولی، وهو يضادّ الفناء، وعلی هذا قوله : بَقِيَّتُ اللَّهِ خَيْرٌ لَكُمْ [هود/ 86] ( ب ق ی ) البقاء کے معنی کسی چیز کے اپنی اصلی حالت پر قائم رہنے کے ہیں یہ فناء کی ضد ہے ۔ یہ باب بقی ( س) یبقی بقاء ہے ۔ یہی معنی آیت کریمہ : بَقِيَّتُ اللَّهِ خَيْرٌ لَكُمْ [هود/ 86] ، میں بقیۃ اللہ کے ہیں جو کہ اللہ تعالیٰ کی طرف مضاف ہے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٧٧{ وَجَعَلْنَا ذُرِّیَّـتَہٗ ہُمُ الْبٰقِیْنَ } ” اور ہم نے اس کی اولاد کو ہی باقی رہنے والابنایا۔ “ یہ آیت فلسفہ قرآنی کے اعتبار سے بہت اہم ہے۔ اس میں اسلوبِ حصر کے ساتھ فرمایا گیا ہے کہ صرف نوح (علیہ السلام) ہی کی اولاد کو ہم نے باقی رہنے والا بنایا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیلاب کے بعد دنیا ... میں بنی نوع انسان کی نسل صرف حضرت نوح کے بیٹوں سے ہی چلی تھی ۔ آپ ( علیہ السلام) کی قوم کے رویے کے حوالے سے قرآن میں جا بجا جو اشارے ملتے ہیں اس سے تو یہی گمان ہوتا ہے کہ ان لوگوں میں سے شاید کوئی بھی آپ ( علیہ السلام) پر ایمان نہیں لایا تھا۔ بلکہ سورة ہود کے الفاظ : { وَمَآاٰمَنَ مَعَہٗٓ اِلاَّ قَلِیْلٌ ۔ } سے تو ایسے ہی لگتا ہے جیسے کشتی میں گنتی کے چند افراد تھے جن میں آپ ( علیہ السلام) خود تھے ‘ آپ ( علیہ السلام) کے تین بیٹے اور ان کے اہل و عیال تھے یا ممکن ہے آپ ( علیہ السلام) کی کوئی بیوی بھی آپ ( علیہ السلام) کے ہمراہ ہو۔ اس کے علاوہ کچھ خادمین اور ملازمین ہوں گے اور بس۔ آپ ( علیہ السلام) کی ایک بیوی اور ایک بیٹا تو غرق ہونے والوں میں شامل تھے۔ اگر کوئی ُ خدام ّوغیرہ تھے بھی تو ان کی نسل آگے چلنے کا اہتمام نہیں ہوا ہوگا۔ چناچہ اس کے بعد نسل انسانی آپ ( علیہ السلام) کے تین بیٹوں سام ‘ حام اور یافث سے ہی چلی۔ اسی لیے آپ ( علیہ السلام) کو آدم ثانی بھی کہا جاتا ہے۔ میرے اندازے کے مطابق تقریباً دو ہزار برس کے عرصے میں انسانی آبادی دنیا کے مختلف علاقوں میں پھیلی ہے۔ ورنہ حضرت نوح (علیہ السلام) کے زمانے تک انسانی آبادی صرف اسی علاقے تک محدود تھی جو سب کی سب سیلاب کی وجہ سے ختم ہوگئی اور صرف وہی چند نفوس زندہ بچے جو آپ ( علیہ السلام) کے ساتھ کشتی میں سوار تھے۔ بہر حال آیت زیر مطالعہ کے الفاظ میں یہ مفہوم بہت واضح ہے کہ سیلاب کے بعد نسل انسانی صرف آپ ( علیہ السلام) کے بیٹوں (ذُرِّیَّتَہٗ ) سے ہی آگے چلی۔ کشتی میں اگر آپ ( علیہ السلام) کے خاندان کے علاوہ کچھ اور لوگ موجود تھے بھی تو ان میں سے کسی کی نسل آگے نہ چل سکی۔   Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

42 This can have two meanings: (1) That the progeny of the people who were opposing the Prophet Noah was made extinct and the Prophet Noah's progeny alone was allowed to survive; and (2) that the whole human race was made extinct, and only the Prophet Noah's progeny was allowed to inhabit the earth after that. The commentators generally have adopted this second meaning, but the words of the Qur'an...  are not explicit in this regard and no one knows the reality except Allah.  Show more

سورة الصّٰٓفّٰت حاشیہ نمبر :42 اس کے دو معنی ہو سکتے ہیں ۔ ایک یہ کہ جو لوگ حضرت نوح کی مخالفت کر رہے تھے ان کی نسل دنیا سے ناپید کر دی گئی اور حضرت نوح علیہ السلام ہی کی نسل باقی رکھی گئی اور آگے صرف حضرت نوح علیہ السلام ہی کی اولاد سے دنیا آباد کی گئی ۔ عام طور پر مفسرین نے اسی دوسرے معنی کو ... اختیار کیا ہے ، مگر قرآن مجید کے الفاظ اس معنی میں صریح نہیں ہیں اور حقیقت اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔   Show more

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(37:77) ذریتہ۔ مضاف مضاف الیہ۔ اس کی ذریت۔ اس کی اولاد ۔ اس کی نسل۔ البقین : باقی رہنے والے۔ بچے ہوئے۔ باق کی جمع ہے۔ اصل میں فاعل کے وزن پر باقی تھا۔ ی پر ضمہ دشوار تھا اس کو ساکن کیا۔ اب ی ساکن اور تنوین دو ساکن اکٹھے ہوئے ی اجتماع ساکنین سے گرگئی۔ باق ہوگیا۔ اسی طرح رمی یرمی۔ ناقص یائی سے اسم ف... اعل کا صیغہ رام واحد مذکر ہے۔ ہم ضمیر جمع مذکر غائب اخصاص کے لئے ہے یعنی ہم نے صرف اسی کی اولاد کو باقی رکھا۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 6 اکثر مفسرین (رح) نے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ کافر تو سب طوفان میں غرق ہوگئے تو حضرت نوح ( علیہ السلام) کے ساتھ جو اہل ایمان کشتی میں سوار ہوئے تھے وہ بھی بلا ولد گزر گئے۔ اس کے بعد دنیا میں جو نسل انسانی پھیلی وہ حضرت نوح ( علیہ السلام) کے تین بیٹوں سام، حام، یافث سے پھیلی ( کذافی الموضح) اس...  لئے حضرت نوح ( علیہ السلام) کو آدمی ثانی کہا جاتا ہے۔ بعض مفسرین (رض) کہتے ہیں کہ حضرت نوح ( علیہ السلام) کے ساتھیوں کی نسل بھی پھیلی، جیسا کہ سورة اسراء کی آیت ( ذرتۃ من حملنا مع نوح) سے معلوم ہوتا ہے البتہ کافروں کی سب نسل غرق کردی گئی۔ ( شوکانی)  Show more

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

3۔ یعنی اور کسی کی نسل نہیں چلی۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(77) اور ہم نے صرف نوح ہی کی اولاد کو باقی رکھا حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں کشتی میں اسی یا تراسی آدمی بچے تھے ان کی اولاد نہیں چلی انہی کے تین بیٹوں سے چلی سام بسا بیچ زمین عرب کے اور ایرانی اور تورانی پیدا ہوئے یافث بسا شمال کو ترک خزرج اور یاجوج ماجوج پیدا ہوئے حام بسا جنوب کو ہند اور حبش پیدا ... ہوئے۔ خلاصہ : یہ کہ طوفان نوح کے بعد جب تمام دنیا غرق ہوگئی جیسا کہ عام مفسرین کی رائے ہے تو صرف حضرت نوح (علیہ السلام) کے تین بیٹوں کی اولاد سے دنیا بسی۔ شاید جو لوگ حضرت نوح (علیہ السلام) کیساتھ تھے ان کا بھی انتقال ہوگیا اور ان کی اولاد بھی نہ رہی۔ بعض مفسرین کے نزدیک جن کی تعداد بہت ہی کم ہے یہ طوفان عالمگیر نہ تھا بلکہ صرف اس زمین میں ہوا تھا جہاں حضرت نوح آباد تھے اور شاید لوگوں کی تعداد بھی صرف اتنی تھی کیونکہ تمام زمین اس وقت تک آباد نہ ہوئی تھی بلکہ ابتدائی دور تھا اور آبادی ہی زیادہ بڑھی نہ تھی بعض احادیث سے بھی جمہور مفسرین کی تائید ہوتی ہے۔  Show more