Surat Suaad

Surah: 38

Verse: 13

سورة ص

وَ ثَمُوۡدُ وَ قَوۡمُ لُوۡطٍ وَّ اَصۡحٰبُ لۡئَیۡکَۃِ ؕ اُولٰٓئِکَ الۡاَحۡزَابُ ﴿۱۳﴾

And [the tribe of] Thamud and the people of Lot and the companions of the thicket. Those are the companies.

اور ثمود نے اور قوم لوط نے اور أیکہ کے رہنے والوں نے بھی یہی ( بڑے ) لشکرتھے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

وَثَمُودُ وَقَوْمُ لُوطٍ وَأَصْحَابُ الاَيْكَةِ ... Before them denied -- the people of Nuh; and `Ad; and Fir`awn the man of stakes, And Thamud, and the people of Lut, and the Dwellers of Al-Aykah; Allah tells us about those past nations and the punishment and vengeance that struck them for their going against the Messengers and disbelieving in the Prophets, peace be ... upon them. We have already seen their stories in detail in numerous places (in the Qur'an). Allah says: ... أُوْلَيِكَ الاَْحْزَابُ such were the Confederates. meaning, `they were greater and stronger than you, they had more wealth and children, but that did not protect them from the punishment of Allah at all when the command of your Lord came to pass.' Allah says: إِن كُلٌّ إِلاَّ كَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ عِقَابِ   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

13۔ 1 اَ صْحَاب الاَیْکۃِ کے لئے دیکھئے (وَمَآ اَنْتَ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا وَاِنْ نَّظُنُّكَ لَمِنَ الْكٰذِبِيْنَ ) 26 ۔ الشعراء :186) کا حاشیہ

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٥] اصحاب الایکہ :۔ لفظی معنی && بن والے && ان کا علاقہ ایک سطح مرتفع پر واقع تھا۔ ان کی طرف شعیب مبعوث ہوئے تھے۔ ان کا حال پہلے گزر چکا ہے۔ [١٦] بڑی طاقتیں اور قومیں جو تباہ ہوچکیں ہیں :۔ ان دو آیات میں اللہ تعالیٰ نے سابقہ اقوام میں سے چھ قوموں کے نام گنوا کر کفار مکہ کو خبردار ک... یا ہے کہ وہ فی الواقع بڑے مضبوط جتھے تھے۔ قد و قامت میں & زور و قوت میں، مال و دولت کی فراوانی اور خوشحالی میں ان سے بہت آگے تھے ان کی تعداد بھی کفار مکہ سے بہت زیادہ تھی۔ مگر جب انہوں نے اپنے رسولوں کو جھٹلایا تو میرا عذاب ان پر نازل ہوا تو انہیں ملیا میٹ کرکے رکھ دیا۔ اب تم کس کھیت کی مولی ہو کہ میرے رسول کی تکذیب کرنے کے بعد صحیح و سلامت بچے رہو گے۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

أُولَـٰئِكَ الْأَحْزَابُ (They were the [ strong ] groups. - 38:13) One explanation of this statement is that it is the description of the word &groups& in verse 11. In other words, &these are the groups or Confederates that have been pointed out in this verse.& Maulana Thanavi (رح) has gone by this Tafsir in his explanation of the verse. But, other commentators explain it in the ... sense that actually they were the groups that were really strong, not these people of Makkah. In other words, those who possessed real strength and power were the people of Nuh and ` Ad and Thamud and others like them. Compared with them, the Mushrihs of Makkah were nothing. When such powerful people could not escape Divine punishment, they would hardly count. (Qurtubi)   Show more

اُولٰۗىِٕكَ الْاَحْزَابُ اس کی تفسیر تو یہ ہے کہ یہ جملہ مھز وم من الاحزاب کا بیان ہے۔ یعنی جن گروہوں کی طرف اس آیت میں اشارہ کیا گیا ہے وہ یہ ہیں۔ حضرت تھانوی نے اسی کے مطابق تفسیر کی ہے۔ لیکن دوسرے مفسرین نے اس کے معنے یہ بتائے ہیں کہ ” گروہ وہ تھے “ یعنی اصل طاقت و قوت کی مالک قوم نوح اور عاد وث... مود وغیرہ کی قومیں تھیں۔ مشرکین مکہ کی ان کے مقابلہ میں کوئی حیثیت نہیں، جب وہ لوگ عذاب الٰہی سے نہ بچ سکے تو ان کی ہستی کیا ہے ؟ (قرطبی)   Show more

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَثَمُــوْدُ وَقَوْمُ لُوْطٍ وَّاَصْحٰبُ لْــــَٔـيْكَۃِ۝ ٠ ۭ اُولٰۗىِٕكَ الْاَحْزَابُ۝ ١٣ ثمد ثَمُود قيل : هو أعجمي، وقیل : هو عربيّ ، وترک صرفه لکونه اسم قبیلة، أو أرض، ومن صرفه جعله اسم حيّ أو أب، لأنه يذكر فعول من الثَّمَد، وهو الماء القلیل الذي لا مادّة له، ومنه قيل : فلان مَثْمُود، ثَمَدَتْهُ...  النساء أي : قطعن مادّة مائه لکثرة غشیانه لهنّ ، ومَثْمُود : إذا کثر عليه السّؤال حتی فقد مادة ماله . ( ث م د ) ثمود ( حضرت صالح کی قوم کا نام ) بعض اسے معرب بتاتے ہیں اور قوم کا علم ہونے کی ہوجہ سے غیر منصرف ہے اور بعض کے نزدیک عربی ہے اور ثمد سے مشتق سے ( بروزن فعول ) اور ثمد ( بارش) کے تھوڑے سے پانی کو کہتے ہیں جو جاری نہ ہو ۔ اسی سے رجل مثمود کا محاورہ ہے یعنی وہ آدمی جس میں عورتوں سے کثرت جماع کے سبب مادہ منویہ باقی نہ رہے ۔ نیز مثمود اس شخص کو بھی کہا جاتا ہے جسے سوال کرنے والوں نے مفلس کردیا ہو ۔ قوم والقَوْمُ : جماعة الرّجال في الأصل دون النّساء، ولذلک قال : لا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ الآية [ الحجرات/ 11] ، ( ق و م ) قيام القوم۔ یہ اصل میں صرف مرودں کی جماعت پر بولا جاتا ہے جس میں عورتیں شامل نہ ہوں ۔ چناچہ فرمایا : ۔ لا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ الآية [ الحجرات/ 11] لوط لُوطٌ: اسم علم، واشتقاقه من لَاطَ الشیء بقلبي يَلُوطُ لَوْطاً ولَيْطاً ، وفي الحدیث : «الولد أَلْوَطُ- أي : ألصق۔ بالکبد» وهذا أمر لا يَلْتَاطُ بصفري . أي : لا يلصق بقلبي، ولُطْتُ الحوض بالطّين لَوْطاً : ملطته به، وقولهم : لَوَّطَ فلان : إذا تعاطی فعل قوم لوط، فمن طریق الاشتقاق، فإنّه اشتقّ من لفظ لوط الناهي عن ذلک لا من لفظ المتعاطین له . ( ل و ط ) لوط ( حضرت لوط (علیہ السلام) ) یہ اسم علم ہے لَاطَ الشیء بقلبي يَلُوطُ لَوْطاً ولَيْطاً ، سے مشتق ہے جس کے معنی کسی چیز کی محبت دل میں جاگزیں اور پیوست ہوجانے کے ہیں ۔ حدیث میں ہے ۔ (115) الولد الوط بالکید ۔ کہ اولاد سے جگری محبت ہوتی ہے ۔ ھذا امر لایلنا ط بصفری ۔ یہ بات میرے دل کو نہیں بھاتی ۔ لطت الحوض بالطین لوطا ۔ میں نے حوض پر کہگل کی ۔ گارے سے پلستر کیا ۔۔۔ حضرت لوط (علیہ السلام) کے نام سے اشتقاق کرکے تولط فلان کا محاورہ ستعمال ہوتا ہے جس کے معنی خلاف فطرت فعل کرنا ہیں حالانکہ حضرت لوط (علیہ السلام) تو اس فعل سے منع کرتے تھے اور اسے قوم لوط س مشتق نہیں کیا گیا جو اس کا ارتکاب کرتے تھے ۔ صحب الصَّاحِبُ : الملازم إنسانا کان أو حيوانا، أو مکانا، أو زمانا . ولا فرق بين أن تکون مُصَاحَبَتُهُ بالبدن۔ وهو الأصل والأكثر۔ ، أو بالعناية والهمّة، ويقال للمالک للشیء : هو صاحبه، وکذلک لمن يملک التّصرّف فيه . قال تعالی: إِذْ يَقُولُ لِصاحِبِهِ لا تَحْزَنْ [ التوبة/ 40] ( ص ح ب ) الصاحب ۔ کے معنی ہیں ہمیشہ ساتھ رہنے والا ۔ خواہ وہ کسی انسان یا حیوان کے ساتھ رہے یا مکان یا زمان کے اور عام اس سے کہ وہ مصاحبت بدنی ہو جو کہ اصل اور اکثر ہے یا بذریعہ عنایت اور ہمت کے ہو جس کے متعلق کہ شاعر نے کہا ہے ( الطوایل ) ( اگر تو میری نظروں سے غائب ہے تو دل سے تو غائب نہیں ہے ) اور حزف میں صاحب صرف اسی کو کہا جاتا ہے جو عام طور پر ساتھ رہے اور کبھی کسی چیز کے مالک کو بھی ھو صاحبہ کہہ دیا جاتا ہے اسی طرح اس کو بھی جو کسی چیز میں تصرف کا مالک ہو ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِذْ يَقُولُ لِصاحِبِهِ لا تَحْزَنْ [ التوبة/ 40] اس وقت پیغمبر اپنے رفیق کو تسلی دیتے تھے کہ غم نہ کرو ۔ أيك الأَيْكُ : شجر ملتف وأصحاب الأيكة قيل : نسبوا إلى غيضة کانوا يسکنونهاوقیل : هي اسم بلد . ( ای ک ) الایک ۔ درختوں کا جھنڈ ( ذوای کہ ) اور آیت ۔ وأصحاب الأيكةکی تفسیر میں بعض نے کہا ہے کہ الایکۃ ان کے شہر اور آبادی کا نام ہے ۔ حزب الحزب : جماعة فيها غلظ، قال عزّ وجلّ : أَيُّ الْحِزْبَيْنِ أَحْصى لِما لَبِثُوا أَمَداً [ الكهف/ 12] ( ح ز ب ) الحزب وہ جماعت جس میں سختی اور شدت پائی جائے ۔ قرآن میں ہے : ۔ أَيُّ الْحِزْبَيْنِ أَحْصى لِما لَبِثُوا أَمَداً [ الكهف/ 12] دونوں جماعتوں میں سے اس کی مقدار کسی کو خوب یاد ہے  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٣۔ ١٥) اور محمد آپ کی قوم سے قبل بھی قوم نوح نے نوح کی اور قوم ہود نے ہود کی اور فرعون نے جس کی سلطنت کے کھونٹے گڑ گئے تھے یا کہ جو کھونٹوں میں آدمیوں کو باندھ کر سزا دیا کرتا تھا اسی واسطے اس کو ذوالاودتاد کہا جاتا ہے موسیٰ کی اور قوم صالح نے صالح کی اور قوم لوط نے لوط کی اور قوم شعیب نے شعیب کی ... تکذیب کی۔ اور وہ انہی لوگوں کی جماعت ہے ان سب نے رسولوں کو جھٹلایا تھا جیسا کہ آپ کی قوم آپ کو جھٹلا رہی ہے سو میرا عذاب ان پر واقع ہوگیا اور آپ کی قوم جو تکذیب پر مصر ہے صرف دوسری صورت کی منتظر ہے جس میں دم لینے کی گنجائش نہ ہوگی۔  Show more

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٣ { وَثَمُوْدُ وَقَوْمُ لُوْطٍ وَّاَصْحٰبُ لْئَیْکَۃِط اُولٰٓئِکَ الْاَحْزَابُ } ” اور قوم ثمود ‘ قوم لوط ( علیہ السلام) اور َبن والوں (قومِ شعیب (علیہ السلام) نے ‘ یہ ہیں وہ (ہلاک ہونے والے) لشکر ! “ یعنی یہ تمام اقوام اس سے پہلے اللہ کے رسولوں ( علیہ السلام) کو جھٹلا کر ہلاک ہوچکی ہیں۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(38:13) وثمود۔ میں واؤ عطف کا ہے ای وکذبت ثمود۔ اصحب الایکۃ۔ جنگل کے رہنے والے۔ ایکہ کے لوگ، وہ قوم جس کی طرف حضرت شعیب (علیہ السلام) بھیجے گئے۔ اولئک الاحزاب۔ اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں :۔ الاحزاب میں الف لام عہدی ہے یعنی وہی احزاب جن کا ذکر آیت جند ما ھنالک میں کردیا گیا ہے۔ یہ سب پیغمبروں کے...  خلاف اپنے اپنے زمانہ میں جتھ بند ہوگئے تھے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلاف بھی مشرکین مکہ نے اپنا ایک جتھ بنا لیا تھا۔ مترجم تفسیر مظہری مولانا سید عبد الدائم الجلالی لکھتے ہیں۔ ہیچمدان فقیر کی نظر میں اگر اولئک الاحزاب کو قوم نوح وثمود عاد الخ سے بدل یا ان کا بیان قرار دیا جائے تو ترجمہ بےمحاورہ اور نامناسب نہ ہوگا۔ ترجمہ اس طرح ہوگا :۔ ان کافروں سے پہلے قوم نوح (علیہ السلام) نے اور عاد نے اور فرعون نے اور ثمود نے اور قوم لوط نے اور مدین والوں نے ان سب گروہوں نے تکذیب کی۔ تو اس صورت میں اولئک الاحزاب مبتدا خبر کا جملہ نہ ہوگا بلکہ اشارہ مشار الیہ کا ہوگا۔ اور مختلف اقوام مذکورہ سے بدل قرار پائے گا۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 4 بن والوں سے مراد حضرت شعیب ( علیہ السلام) کی قوم ہے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(13) اور ثمود یعنی حضرت صالح کی قوم نے اور لوط کی قوم نے اور بن کے رہنے والوں نے یعنی حضرت شعیب کی قوم نے ان سب نے پیغمبروں کی تکذیب کی اور پیغمبروں کو جھٹلایا ہے یہی لوگ مخالفین انبیاء کی وہ مذکورہ جماعتیں اور گروہ ہیں ۔ یعنی اوپر کی ایٓت میں من الاحزاب فرمایا تھا وہ برباد شدہ گروہ یہی لوگ ہیں بن و... الے لوگ کہا شعیب کی قوم کو فرعون کو میخوں والاکہا۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں وہ ظالم آدمی کو جو میخا کر کر مارتا تھا اس کا یہ نام پڑگیا ہے۔ بعضے کہتے ہیں لشکر کے گھوڑوں کی میخیں رکھتا تھا سونے کی اور روپے کی۔ یعنی چاندی سونے کی میخیں رکھتا تھا۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی اگلی قومیں برباد ہوئیں اگر چڑھ جاویں تو ان میں ایک یہ بھی برباد ہوں۔ یعنی جس طرح ان گروہوں نے رسولوں کا مقابلہ کیا اور وہ برباد ہوئے اسی طرح یہ بھی جنگ کے میدان میں آئیں گے تو برباد ہوں گے۔  Show more