Surat Suaad

Surah: 38

Verse: 52

سورة ص

وَ عِنۡدَہُمۡ قٰصِرٰتُ الطَّرۡفِ اَتۡرَابٌ ﴿۵۲﴾

And with them will be women limiting [their] glances and of equal age.

اور ان کے پاس نیچی نظروں والی ہم عمر حوریں ہوں گی ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

وَعِندَهُمْ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ ... And beside them will be Qasirat-at-Tarf (chaste females), means, they restrain their glances from anyone except their husbands, and do not turn to anyone else. ... أَتْرَابٌ (and) of equal ages. means, they will all be of the same age. This is the understanding of Ibn Abbas, may Allah be pleased with him, Mujahid, Sa`id bin Jubayr, Muhammad bin Ka`b and As-Suddi. هَذَا مَا تُوعَدُونَ لِيَوْمِ الْحِسَابِ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

52۔ 1 یعنی جن کی نگاہیں اپنے خاوندوں سے حد سے بڑھنے والی نہیں ہونگی۔ اَتْرَاب تِرْب کی جمع ہے، ہم عمر لا زوال حسن و جمال کی حامل (فتح القدیر)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٥٧] اتراب کا لغوی : مفہوم۔ اتراب بمعنی ایسی ہم عمر عورتیں جن کے مزاج میں ہم آہنگی بھی پائی جاتی ہو۔ اس کی پھر دو صورتیں ہیں۔ ایک یہ کہ وہ عورتیں باہم ہم عمر ہوں، دوسرے یہ کہ وہ اپنے خاوندوں کی ہم عمر ہوں اور یہ دونوں صورتیں ممکن ہیں۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَعِنْدَهُمْ قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ اَتْرَابٌ : یعنی جن کی نظریں اپنے خاوندوں سے آگے بڑھنے والی نہیں ہوں گی۔ ” اَتْرَابٌ“ ” تِرْبٌ“ کی جمع ہے جو ” تُرَابٌ“ (مٹی) سے مشتق ہے، ہم عمر جو بچپن میں مل کر مٹی کے ساتھ کھیلتے رہے ہوں۔ یعنی وہ بیویاں خاوندوں کی ہم عمر اور ہم مزاج ہوں گی۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

In verse 52, it was said: وَعِندَهُمْ قَاصِرَ‌اتُ الطَّرْ‌فِ أَتْرَ‌ابٌ (and in their company there will be females restricting their glances ] to their husbands, and[ of matching ages.). Meant by these are the Hurs or Houris of Jannah (referred to, fondly enough for some people, even as &nymphs of Paradise& ). Being of matching ages could mean that they will be of the same age as among themselves. And it could also mean that they will be of the same age as their spouses. In the first situation, if they were of the same age, the good thing. about it would be that they would be relating to each other in mutual amity as friends, and not as &the other woman& something very welcome for spouses. Consideration of matching age between spouses is better Then there is the other situation. If being of the same age is taken to mean that spouses will be of the same age, the good thing about it would be that there would be temperamental harmony between them, and they will have consideration for each other&s preferences. This tells us that consideration should be made to keep ages of spouses matched, for it generates mutual love, and makes the relationship of marriage pleasant and permanent.

وَعِنْدَهُمْ قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ اَتْرَابٌ (اور ان کے پاس نیچی نگاہ والی ہم سن عورتیں ہوں گی) ان سے مراد جنت کی حوریں ہیں اور ” ہم سن “ کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ سب آپس میں ہم عمر ہوں گی اور یہ بھی کہ وہ اپنے شوہروں کے ساتھ عمر میں مساوی ہوں گی۔ پہلی صورت میں ان کے ہم عمر ہونے کا فائدہ یہ ہے کہ ان کے درمیان آپس میں محبت، انس اور دوستی کا تعلق ہوگا سوکنوں کا سا، بغض اور نفرت نہیں ہوگی۔ اور ظاہر ہے کہ یہ چیز شوہروں کے لئے انتہائی راحت کا موجب ہے۔ زوجین کے درمیان عمر کے تناسب کی رعایت بہتر ہے : اور دوسری صورت میں جبکہ ” ہم عمر “ کا مطلب یہ لیا جائے کہ وہ اپنے شوہروں کی ہم عمر ہوں گی، اس کا فائدہ یہ ہے کہ ہم عمری کی وجہ سے طبیعتوں میں زیادہ مناسبت اور توافق ہوگا۔ اور ایک دوسرے کی راحت و دلچسپی کا خیال زیادہ رکھا جاسکے گا۔ اسی سے یہ بھی معلوم ہوا کہ زوجین کے درمیان عمر میں تناسب کی رعایت رکھنی چاہئے، کیونکہ اس سے باہمی انس پیدا ہوتا ہے۔ اور رشتہ نکاح زیادہ خوشگوار اور پائیدار ہوجاتا ہے۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَعِنْدَہُمْ قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ اَتْرَابٌ۝ ٥٢ عند عند : لفظ موضوع للقرب، فتارة يستعمل في المکان، وتارة في الاعتقاد، نحو أن يقال : عِنْدِي كذا، وتارة في الزّلفی والمنزلة، وعلی ذلک قوله : بَلْ أَحْياءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ [ آل عمران/ 169] ، ( عند ) ظرف عند یہ کسی چیز کا قرب ظاہر کرنے کے لئے وضع کیا گیا ہے کبھی تو مکان کا قرب ظاہر کرنے کے لئے آتا ہے اور کبھی اعتقاد کے معنی ظاہر کرتا ہے جیسے عندی کذا اور کبھی کسی شخص کی قرب ومنزلت کے متعلق استعمال ہوتا ہے جیسے فرمایا : بَلْ أَحْياءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ [ آل عمران/ 169] بلکہ خدا کے نزدیک زندہ ہے ۔ قصر القِصَرُ : خلاف الطّول، وهما من الأسماء المتضایفة التي تعتبر بغیرها، وقَصَرْتُ كذا : جعلته قَصِيراً ، والتَّقْصِيرُ : اسم للتّضجیع، وقَصَرْتُ كذا : ضممت بعضه إلى بعض، ومنه سمّي الْقَصْرُ ، وجمعه : قُصُورٌ. قال تعالی: وَقَصْرٍ مَشِيدٍ [ الحج/ 45] ، وَيَجْعَلْ لَكَ قُصُوراً [ الفرقان/ 10] ، إِنَّها تَرْمِي بِشَرَرٍ كَالْقَصْرِ [ المرسلات/ 32] ، وقیل : الْقَصْرُ أصول الشّجر، الواحدة قَصْرَةٌ ، مثل : جمرة وجمر، وتشبيهها بالقصر کتشبيه ذلک في قوله : كأنّه جمالات صفر [ المرسلات/ 33] ، وقَصَرْتُه جعلته : في قصر، ومنه قوله تعالی: حُورٌ مَقْصُوراتٌ فِي الْخِيامِ [ الرحمن/ 72] ، وقَصَرَ الصلاةَ : جعلها قَصِيرَةً بترک بعض أركانها ترخیصا . قال : فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُناحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاةِ [ النساء/ 101] وقَصَرْتُ اللّقحة علی فرسي : حبست درّها عليه، وقَصَرَ السّهمِ عن الهدف، أي : لم يبلغه، وامرأة قاصِرَةُ الطَّرْفِ : لا تمدّ طرفها إلى ما لا يجوز . قال تعالی: فِيهِنَّ قاصِراتُ الطَّرْفِ [ الرحمن/ 56] . وقَصَّرَ شعره : جزّ بعضه، قال : مُحَلِّقِينَ رُؤُسَكُمْ وَمُقَصِّرِينَ [ الفتح/ 27] ، وقَصَّرَ في كذا، أي : توانی، وقَصَّرَ عنه لم : ينله، وأَقْصَرَ عنه : كفّ مع القدرة عليه، واقْتَصَرَ علی كذا : اکتفی بالشیء الْقَصِيرِ منه، أي : القلیل، وأَقْصَرَتِ الشاة : أسنّت حتی قَصَرَ أطراف أسنانها، وأَقْصَرَتِ المرأة : ولدت أولادا قِصَاراً ، والتِّقْصَارُ : قلادة قَصِيرَةٌ ، والْقَوْصَرَةُ معروفة «1» . ( ق ص ر ) القصر یہ طول کی ضد ہے اور یہ دونوں اسمائے نسبتی سے ہیں جو ایک دوسرے پر قیاس کے ذریعہ سمجھے جاتے ہیں ۔ قصرت کذا کے معنی کسی چیز کو کوتاہ کرنے کے ۔ ہیں اور تقصیر کے معنی اور سستی کے ہیں اور قصرت کذا کے معنی سکیٹر نے اور کسی چیز کے بعض اجزاء کو بعض کے ساتھ ملانا کے بھی آتے ہیں ۔ اسی سے قصر بمعنی محل ہے اس کی جمع قصور آتی ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَقَصْرٍ مَشِيدٍ [ الحج/ 45] اور بہت سے محل : ۔ وَيَجْعَلْ لَكَ قُصُوراً [ الفرقان/ 10] نیز تمہارے لئے محل بنادے گا ۔ إِنَّها تَرْمِي بِشَرَرٍ كَالْقَصْرِ [ المرسلات/ 32] اس سے آگ کی اتنی ( بڑی بڑی ) چنگاریاں اٹھتی ہیں ۔ جیسے محل ۔ بعض نے کہا ہے کہ قصر جمع ہے اور اس کے معنی درخت کی جڑوں کے ہیں ۔ اس کا واحد قصرۃ ہے جیسے جمرۃ وجمر اور ان شراروں کو قصر کے ساتھ تشبیہ دینا ایسے ہی ہے جیسا کہ دوسری آیت میں ان کا ۔ كأنّه جمالات صفر [ المرسلات/ 33] گویا زور درنگ کے اونٹ ہیں ۔ کہا ہے کہ اور قصرتہ کے معنی محل میں داخل کرنے کے ہیں اور اسی سے ارشاد الہٰی ہے ۔ حُورٌ مَقْصُوراتٌ فِي الْخِيامِ [ الرحمن/ 72] وہ حوریں ہیں جو خیموں میں ستور ہیں ۔ قصرالصلٰوۃ بموجب رخصت شرعی کے نماز کے بعض ارکان کو ترک کرکے اسے کم کرکے پڑھنا ۔ قرآن پاک میں ہے : فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُناحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاةِ [ النساء/ 101] تو تم پر کچھ گناہ نہیں کہ نماز کو کم کر کے پڑھو ۔ قصرت اللقحتہ علٰی فرسی اونٹنی کا دودھ اپنی گھوڑی کے لئے مخصوص کردیا قصرالسھم عن الھدف ۔ تیر کا نشانے تک نہ پہنچنا ۔ امراءۃ قاصرۃ الطرف وہ عورت ناجائز نظر اٹھا کے نہ دیکھے ۔ قرآن پاک میں ہے : فِيهِنَّ قاصِراتُ الطَّرْفِ [ الرحمن/ 56] ان میں نیچی نگاہ والی عورتیں ۔ قصری شعرہ بال کتروانا قرآن پاک میں ہے : مُحَلِّقِينَ رُؤُسَكُمْ وَمُقَصِّرِينَ [ الفتح/ 27] اپنے سر منڈاوا کر اور بال کتروا کر ۔ قصرفی کذا : کسی کام میں سستی کرنا قصر عنہ کسی کام کے کرنے سے عاجز ہونا ۔ اقصرت عنہ ۔ باوجود قدرت کے کسی کام کرنے سے باز رہنا ۔ اقتصر علیٰ کذا تھوڑی چپز پر صبر کرنا ۔ اقتصرت الشاۃ بوڑھا ہونے کی وجہ سے بکری کے دانتوں کا کوتاہ ہوجانا ۔ اقصرت المرءۃ چھوٹی قد اولاد جننا تقصار چھوٹا سا رہا ۔ القوصرہ کھجور ڈالنے زنبیل جو کھجور پتوں یا نرکل کی بنئی ہوئی ہوتی ہے ۔ طرف طَرَفُ الشیءِ : جانبُهُ ، ويستعمل في الأجسام والأوقات وغیرهما . قال تعالی: فَسَبِّحْ وَأَطْرافَ النَّهارِ [ طه/ 130] ، أَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهارِ [هود/ 114] ( ط رف ) الطرف کے معنی کسی چیز کا کنارہ اور سرا کے ہیں اور یہ اجسام اور اوقات دونوں کے متعلق استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : فَسَبِّحْ وَأَطْرافَ النَّهارِ [ طه/ 130] اور اس کی بیان کرو اور دن کے اطراف میں ۔ أَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهارِ [هود/ 114] اور دن ۔ کے دونوں سروں ( یعنی صبح اور شام کے اوقات میں ) نماز پڑھا کرو ۔ ترب التُّرَاب معروف، قال تعالی: أَإِذا كُنَّا تُراباً [ الرعد/ 5] ، وقال تعالی: خَلَقَكُمْ مِنْ تُرابٍ [ فاطر/ 11] ، یالَيْتَنِي كُنْتُ تُراباً [ النبأ/ 40] . ( ت ر ب ) التراب کے معنی مٹی کے ہیں ۔ قرآن میں ہے خَلَقَكُمْ مِنْ تُرابٍ [ فاطر/ 11] کہ اس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا ۔ یالَيْتَنِي كُنْتُ تُراباً [ النبأ/ 40] کہ اے کاش کے میں مٹی ہوتا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٥٢۔ ٥٣) اور جنت میں ان کے پاس نیچی نگاہوں والی شرمیلی ہم عمر حوریں ہوں گی اور یہ وہ نعمتیں ہیں جس کا تم سے دنیا میں قیامت کے آنے پر وعدہ کیا جارہا ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٥٢ { وَعِنْدَہُمْ قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ اَتْرَابٌ} ” اور ان کے پاس ہوں گی (ان کی بیویاں) نیچی نگاہوں والی ‘ ان کی ہم عمر۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

53 "Wives of equal age" may mean that they will be of equal age among themselves, and also that they will be of the same age as their husbands.

سورة صٓ حاشیہ نمبر :53 ہم سِن بیویوں کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ آپس میں ہم سِن ہوں گی ، اور یہ بھی کہ وہ اپنے شوہروں کی ہم سِن ہوں گی ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(38:52) قصرت الطرف۔ نگاہ کو نیچی رکھنے والیاں۔ بکز اپنے مرودوں کے اور کسی پر نظر نہ ڈالنے والیاں حوران جنت کی غایت عفت کی صفت ہے۔ قصرت الطرف مضاف مضاف الیہ۔ قصرت اسم فاعل جمع مؤنث۔ قصرۃ واحد نظر کو روکنے والیاں۔ الطرف۔ نگاہ ۔ نظر ۔ طرف العین کہتے ہیں آنکھ کی پلک کو اور طرف کے معنی ہیں پلک چھپکانے کے۔ پلک جھپکانے کو لازم ہے نگاہ۔ اس لئے خود نگاہ اور نظر کے لئے بھی طرف استعمال ہوتا ہے۔ اتراب۔ ترب کی جمع ہے ہم سن عورتیں۔ التراب مٹی کو کہتے ہیں۔ جیسے ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ان خلقکم من تراب۔ اس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا۔ اسی مادہ ترب سے تربیۃ (جمع ترائب) سینہ کی پسلی کو کہتے ہیں قرآن مجید میں ہے یخرج من بین الصلب والترائب۔ (86:7) جو پیٹھ اور سینے کی ہڈیوں سے نکلتا ہے۔ اتراب کے معنی ہم عمر کہ انہوں نے اکٹھی تربیت پائی ہوگی۔ گویا کہ وہ عورتیں اپنے خاوندوں کی اس طرح مساوی اور مماثل یعنی ہم مزاج ہوں گی جیسے سینے کی ہڈیوں میں یکسانیت پائی جاتی ہے۔ بعض نے اتراب بمعنی ہم سن کی وجہ سے یہ بتائی ہے کہ وہ اکٹھی ایک ساتھ مٹی میں کھیلتی رہی ہیں۔ اثراب سے محض ہم عمری یا سن و سال میں مطابقت مقصود نہیں بلکہ شوق و پسند میں ہم آہنگی، عادات و جذبات میں یکسانیت۔ غرض ہر ایسی باہمی مناسبت مراد ہے جو کہ ازدیاد لطف وموانست کا باعث بن سکے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 7 یعنی اپنے شوہروں کے علاوہ کسی دوسرے مرد کی طرف نگاہ نہ اٹھائیں گی۔8 یعنی آپس میں ایک دوسرے کی ہم عمر یا اپنے شوہروں کی ہم عمر۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(52) اور ان متقیوں کے پاس نیچی نگاہ والی ہم عمر عورتیں ہونگی۔ یعنی ہر قسم کی نعمتیں طلب کر رہے ہوں گے اور وہ نعمتیں وہاں ان کو میسر ہوں گی۔ نیچی نگاہ والی عورتیں یعنی شرمیلی اور باعفت ہم عمر کو مطلب یہ ہے کہ یا تو وہ حوریں سب کی سب آپس میں ہم عمر ہوں گی یا مطلب یہ ہے کہ وہ حوریں اپنے خاوندوں کی ہم عمر ہوں گی۔