Surat Suaad

Surah: 38

Verse: 56

سورة ص

جَہَنَّمَ ۚ یَصۡلَوۡنَہَا ۚ فَبِئۡسَ الۡمِہَادُ ﴿۵۶﴾

Hell, which they will [enter to] burn, and wretched is the resting place.

دوزخ ہے جس میں وہ جائیں گے ( آہ ) کیا ہی برا بچھونا ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

جَهَنَّمَ يَصْلَوْنَهَا ... Hell! Where they will enter, means, they will enter it and it will overwhelm them on all sides. ... فَبِيْسَ الْمِهَادُ هَذَا فَلْيَذُوقُوهُ حَمِيمٌ وَغَسَّاقٌ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

جَہَنَّمَ۝ ٠ ۚ يَصْلَوْنَہَا۝ ٠ ۚ فَبِئْسَ الْمِہَادُ۝ ٥٦ جهنم جَهَنَّم اسم لنار اللہ الموقدة، قيل : وأصلها فارسيّ معرّب جهنام وقال أبو مسلم : كهنّام ( ج ھ ن م ) جھنم ۔ دوزخ کا نام ہے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ اصل فارسی لفظ جنام سے معرب ہی واللہ علم ۔ صلا أصل الصَّلْيُ الإيقادُ بالنار، ويقال : صَلِيَ بالنار وبکذا، أي : بلي بها، واصْطَلَى بها، وصَلَيْتُ الشاةَ : شویتها، وهي مَصْلِيَّةٌ. قال تعالی: اصْلَوْهَا الْيَوْمَ [يس/ 64] والصَّلاةُ ، قال کثير من أهل اللّغة : هي الدّعاء، والتّبريك والتّمجید يقال : صَلَّيْتُ عليه، أي : دعوت له وزكّيت، وقال عليه السلام : «إذا دعي أحدکم إلى طعام فلیجب، وإن کان صائما فَلْيُصَلِّ» أي : ليدع لأهله، وَصَلِّ عَلَيْهِمْ إِنَّ صَلاتَكَ سَكَنٌ لَهُمْ [ التوبة/ 103] وصَلَاةُ اللهِ للمسلمین هو في التّحقیق : تزكيته إيّاهم . وقال : أُولئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَواتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ [ البقرة/ 157] ، ومن الملائكة هي الدّعاء والاستغفار، كما هي من النّاس «3» . قال تعالی: إِنَّ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِ [ الأحزاب/ 56] والصَّلَاةُ التي هي العبادة المخصوصة، أصلها : الدّعاء، وسمّيت هذه العبادة بها کتسمية الشیء باسم بعض ما يتضمّنه، والصَّلَاةُ من العبادات التي لم تنفکّ شریعة منها، وإن اختلفت صورها بحسب شرع فشرع . ولذلک قال : إِنَّ الصَّلاةَ كانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتاباً مَوْقُوتاً [ النساء/ 103] ( ص ل ی ) الصلیٰ ( س) کے اصل معنی آگ جلانے ہے ہیں صلی بالنار اس نے آگ کی تکلیف برداشت کی یا وہ آگ میں جلا صلی بکذا اسے فلاں چیز سے پالا پڑا ۔ صلیت الشاۃ میں نے بکری کو آگ پر بھون لیا اور بھونی ہوئی بکری کو مصلیۃ کہاجاتا ہے ۔ قرآن میں ہے : اصْلَوْهَا الْيَوْمَ [يس/ 64] آج اس میں داخل ہوجاؤ ۔ الصلوۃ بہت سے اہل لغت کا خیال ہے کہ صلاۃ کے معنی دعا دینے ۔ تحسین وتبریک اور تعظیم کرنے کے ہیں ۔ چناچہ محاورہ ہے صلیت علیہ میں نے اسے دعادی نشوونمادی اور بڑھایا اور حدیث میں ہے (2) کہ «إذا دعي أحدکم إلى طعام فلیجب، وإن کان صائما فَلْيُصَلِّ» أي : ليدع لأهله، جب کسی کو کھانے پر بلا یا جائے تو اسے چاہیے کہ قبول کرلے اگر روزہ دار ہے تو وہ انکے لئے دعاکرکے واپس چلا آئے اور قرآن میں ہے وَصَلِّ عَلَيْهِمْ إِنَّ صَلاتَكَ سَكَنٌ لَهُمْ [ التوبة/ 103] اور ان کے حق میں دعائے خیر کرو کہ تمہاری دعا ان کے لئے موجب تسکین ہے ۔ اور انسانوں کی طرح فرشتوں کی طرف سے بھی صلاۃ کے معنی دعا اور استغفار ہی آتے ہیں چناچہ فرمایا : إِنَّ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِ [ الأحزاب/ 56] بیشک خدا اور اس کے فرشتے پیغمبر پر درود بھیجتے ہیں ۔ اور الصلوۃ جو کہ ایک عبادت مخصوصہ کا نام ہے اس کی اصل بھی دعاہی ہے اور نماز چونکہ دعا پر مشتمل ہوتی ہے اسلئے اسے صلوۃ کہاجاتا ہے ۔ اور یہ تسمیۃ الشئی باسم الجزء کے قبیل سے ہے یعنی کسی چیز کو اس کے ضمنی مفہوم کے نام سے موسوم کرنا اور صلاۃ ( نماز) ان عبادت سے ہے جن کا وجود شریعت میں ملتا ہے گو اس کی صورتیں مختلف رہی ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے : إِنَّ الصَّلاةَ كانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتاباً مَوْقُوتاً [ النساء/ 103] بیشک نماز مومنوں مقرر اوقات میں ادا کرنا فرض ہے ۔ بِئْسَ و «بِئْسَ» كلمة تستعمل في جمیع المذام، كما أنّ نعم تستعمل في جمیع الممادح، ويرفعان ما فيه الألف واللام، أو مضافا إلى ما فيه الألف واللام، نحو : بئس الرجل زيد، وبئس غلام الرجل زيد . وينصبان النکرة نحو : بئس رجلا، ولَبِئْسَ ما کانوا يَفْعَلُونَ [ المائدة/ 79] ، أي : شيئا يفعلونه، ( ب ء س) البؤس والباس بئس ۔ فعل ذم ہے اور ہر قسم کی مذمت کے لئے استعمال ہوتا ہے جیسا کہ نعم ہر قسم کی مدح کے لئے استعمال ہوتا ہے ان کا اسم اگر معرف بالللام ہو یا معرف باللام کی طرف مضاف ہو تو اسے رفع دیتے ہیں جیسے بئس الرجل زید وبئس غلام الرجل زید ۔ اور اسم نکرہ کو نصب دیتے ہیں جیسے قرآن میں ہے ؛ ۔ { بِئْسَ مَا كَانُوا يَفْعَلُونَ } ( سورة المائدة 79) یعنی بلا شبہ وہ برا کرتے تھے مهد المَهْدُ : ما يُهَيَّأُ للصَّبيِّ. قال تعالی: كَيْفَ نُكَلِّمُ مَنْ كانَ فِي الْمَهْدِ صَبِيًّا [ مریم/ 29] والمَهْد والمِهَاد : المکان المُمَهَّد الموطَّأ . قال تعالی: الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ مَهْداً [ طه/ 53] ، ومِهاداً [ النبأ/ 6] م ھ د ) المھد ۔ گہوارہ جو بچے کے لئے تیار کیا جائے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ كَيْفَ نُكَلِّمُ مَنْ كانَ فِي الْمَهْدِ صَبِيًّا [ مریم/ 29] کہ ہم اس سے کہ گود کا بچہ ہے ۔ کیونکہ بات کریں ۔ اور ۔ اور المھد والمھاد ہموار اور درست کی ہوئی زمین کو بھی کہا جاتا ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ مَهْداً [ طه/ 53] وہ ( وہی تو ہے ) جس نے تم لوگوں کے لئے زمین کو فرش بنایا ۔ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ مَهْداً [ طه/ 53] کہ ہم نے زمین کو بچھونا نہیں بنایا :

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٥٦۔ ٥٨) یعنی دوزخ اس میں وہ قیامت کے دن داخل ہوں گے سو ان کے لیے یہ دوزخ بہت برا ٹھکانا اور بہت ہی بری آرام گاہ ہے۔ یہ کافر اس دوزخ کے عذاب کو چکھیں گے جہاں کھولتا ہوا پانی او آگ کی طرح جلا دینے والی پیپ ہوگی اور بھی اس طرح کا قسم قسم کا عذاب ہوگا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٥٦ { جَہَنَّمَج یَصْلَوْنَہَاج فَبِئْسَ الْمِہَادُ } ” (یعنی) جہنم ‘ جس میں وہ داخل ہوں گے ‘ پس وہ بہت ہی برا بچھونا ہوگا۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(38:56) جھنم۔ ماب کا بدل ہے۔ شرماب یعنی جہنم۔ یصلونھا : یصلون۔ مضارع جمع مذکر غائب صلی (باب سمع) مصدر سے۔ وہ داخل ہوں گے۔ ھا ضمیر واحد مؤنث غائب کا مرجع جہنم ہے۔ یعنی وہ جہنم میں داخل ہوں گے۔ فبئس المھاد۔ المھاد والمھد گہوارہ جو بچے کے لئے تیار کیا جائے۔ جیسے کہ قرآن مجید میں ہے کیف نکلم من کان فی المھد صبیا۔ (19:29) ہم اس سے کہ گود کا بچہ ہے کیوں کر بات کریں۔ المھد والمھاد ہموار اور دست کی گئی زمین ہی کو کہتے ہیں اور فرش یا بچھونا کے معنی میں بھی آتا ہے مثلا الذی جعل لکم الارض مھدا (20:53) وہ (وہی تو ہے) جس نے تم لوگوں کے لئے زمین کو فرش بنادیا۔ یا الم نجعل الارض مھدا (78:6) کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہیں بنایا۔ اور یہ بھی فرمایا جعل لکم الارض فراشا (2:22) اور جس نے تمہارے لئے زمین کو بچھونا بنایا۔ فبئس المھاد۔ تو بہت برا یہ بچھونا ہے (بطور کنایہ جہنم کو بچھونا فرمایا) ۔ اور جگہ ارشاد ہے :۔ لہم من جھنم مھاد ومن فوقھم غواش (7:41) ان کے لئے دوزخ ہی کا بچھونا ہوگا اور ان کے اوپر (اسی کا) اوڑھنا ہوگا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

فبئس المھاد (38: 56) وہاں ان کے پینے کے لیے گرم پانی ہے اور قابل نفرت اور قے لانے والا کھانا وہ کھا رہے ہوں گے ۔ یعنی ان کے زخموں کا دھون اور پیپ۔ اس قسم کے کئی دوسرے عذاب ان کے لیے ہوں گے۔ اور ان عذابوں کو ازواج سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یعنی ان مذکورہ تلخیوں کے علاوہ دوسری بھی تلخیاں ہوں گی۔ ان دو مناظر کے بعد اب تیسرا دیکھئے جس کے کردار ایک دوسرے سے ہمکلام بھی ہیں۔ اہل جہنم سرکشوں کا ایک گروہ دنیا میں ایک دوسرے کا جگری دوست تھا۔ اب یہ لوگ یہاں ایک دوسرے کے لیے اجنبی اور نفرت کرنے والے ہیں۔ دنیا میں یہ گمراہی کے ہم سفر تھے۔ یہ مومنین سے اپنے آپ کو برتر سمجھتے تھے۔ مومنین کی دعوت اور ان کے منشور کے ساتھ یہ لوگ مذاق کرتے تھے۔ خصوصاً ان کے اس عقیدے کے ساتھ کہ وہ جنتوں میں ہوں گے جیسا کہ قریش کہتے تھے۔ ء انزل علیه الذکر من بیننا ” کیا ہم میں سے ذکر اسی پر اتر گیا ! “ ذرا ان کے منظر کو دیکھئے کہ یہ فوج در فوج جہنم میں گھسے جارہے ہیں یا دھکیلے جارہے ہیں اور ایک دوسرے سے وہ یوں ہمکلام ہیں۔ ھذا فوج مفتحم معکم (38: 59) ” یہ لشکر تمہارے پاس گھسا چلا آرہا ہے “۔ جواب کیا ہے ؟ نہایت ہی تنگ مزاجی سے جواب آتا ہے۔ لامرحبابھم انھم صالوا النار (38: 59) ” کوئی خوش آمدید ان کے لیے نہیں ہے۔ یہ تو آگ میں جھلسنے والے ہیں “۔ جس فوج پر یہ تبصرہ کیا جارہا ہے ، وہ بھی سن کع جل بھن جاتی ہے اور ان کا جواب یہ ہے ، قالوابل۔۔۔ القرار (38: 60) ” وہ کہیں بلکہ تمہارے لیے کوئی خوش آمدید نہیں ہے ، تم ہی تو یہ انجام ہمارے آگے لائے ہو۔ کیسی بری ہے یہ جائے قرار “۔ تم ہی تو اس مصیبت کا باعث بنے ہو۔ اب یہ لوگ نہایت دل تنگی ، گھٹن اور انتقام کے جذبات سے مغلوب ہوکر یہ دوخواست کرتے ہیں۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(56) وہ برا ٹھکانا دوزخ ہے کہ جس میں یہ لوگ داخل ہوں گے سو وہ جہنم بہت بری آرام گاہ اور بہت برا ٹھکانا ہے۔