Surat Suaad

Surah: 38

Verse: 57

سورة ص

ہٰذَا ۙ فَلۡیَذُوۡقُوۡہُ حَمِیۡمٌ وَّ غَسَّاقٌ ﴿ۙ۵۷﴾

This - so let them taste it - is scalding water and [foul] purulence.

یہ ہے پس اسے چکھیں گرم پانی اور پیپ ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

and worst (indeed) is that place to rest! This is so! Then let them taste it -- Hamim and Ghassaq. Hamim is something that has been heated to the ultimate degree, and Ghassaq is the opposite, something that is so intensely cold that it is unbearable. Allah says: وَاخَرُ مِن شَكْلِهِ أَزْوَاجٌ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

57۔ 1 یہ ہے پینے گرم پانی اور پیپ، اسے چکھو، گرم کھولتا ہو پانی، جو ان کی آنتوں کو کاٹ ڈالے گا، جہنمیوں کی کھالوں سے جو پیپ اور گندا لہو نکلے گا یا نہایت ٹھنڈا پانی، جس کا پینا نہایت مشکل ہوگا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٥٨] غساق کا لغوی مفہوم :۔ غساق کا معنی عموما پیپ یا بہتی پیپ کرلیا جاتا ہے جس میں خون کی بھی آمیزش ہو جبکہ صاحب منجد، فقہ اللغہ اور منتہی الارب سب نے اس کے معنی انتہائی ٹھنڈا اور بدبودار پانی بتائے ہیں۔ قرآن میں دو مقامات پر غساق کا لفظ حمیم کے مقابلہ میں استعمال ہوا ہے ایک اس مقام پر اور دوسرے سو... رة نبا کی آیت نمبر ٢٥ میں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے معنی شدید ٹھنڈا اور بدبودار پانی ہی کرنا زیادہ مناسب ہے۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

ھٰذَا ۙ فَلْيَذُوْقُوْهُ حَمِيْمٌ وَّغَسَّاقٌ : ” ھٰذَا “ یعنی یہ ہے عذاب، سو وہ اسے چکھیں۔ ” حَمِيْمٌ“ انتہائی گرم پانی۔ ” غَسَّاقٌ“ جہنمیوں کے چمڑوں سے بہنے والی پیپ۔ (مفردات) ” غَسَقَ الْجُرْحُ (ض، س) غَسَقَانًا “ جب اس سے پیپ وغیرہ نکلے۔ قاموس اور لغت کی دوسری کتابوں میں ” غَسَّاقٌ“ کا معنی ” اَ... لْبَارِدُ وَ الْمُنْتِنُ “ لکھا ہے، نہایت ٹھنڈا اور بدبو دار۔ قرآن مجید میں دو مقامات پر یہ لفظ ” حَمِيْمٌ“ کے مقابلہ میں آیا ہے، ایک یہاں اور ایک سورة نبا (٢٥) میں، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں اس کا معنی شدید ٹھنڈا اور بدبودار کرنا زیادہ مناسب ہے، کیونکہ جہنم میں گرمی (آگ) کا عذاب بھی ہے اور سردی (زمہریر) کا بھی۔ ابن کثیر نے فرمایا ” اَلْحَمِیْمُ “ انتہا کو پہنچا ہوا گرم اور ” غَسَّاقٌ“ ایسا ٹھنڈا جس کی ٹھنڈک برداشت نہ ہو سکے۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

ھٰذَا۝ ٠ ۙ فَلْيَذُوْقُوْہُ حَمِيْمٌ وَّغَسَّاقٌ۝ ٥٧ۙ ذوق الذّوق : وجود الطعم بالفم، وأصله فيما يقلّ تناوله دون ما يكثر، فإنّ ما يكثر منه يقال له : الأكل، واختیر في القرآن لفظ الذّوق في العذاب، لأنّ ذلك۔ وإن کان في التّعارف للقلیل۔ فهو مستصلح للکثير، فخصّه بالذّكر ليعمّ الأمرین، وکثر استعماله في ال... عذاب، نحو : لِيَذُوقُوا الْعَذابَ [ النساء/ 56] ( ذ و ق ) الذاق ( ن ) کے معنی سیکھنے کے ہیں ۔ اصل میں ذوق کے معنی تھوڑی چیز کھانے کے ہیں ۔ کیونکہ کسی چیز کو مقدار میں کھانے پر اکل کا لفظ بولا جاتا ہے ۔ قرآن نے عذاب کے متعلق ذوق کا لفظ اختیار کیا ہے اس لئے کہ عرف میں اگرچہ یہ قلیل چیز کھانے کے لئے استعمال ہوتا ہے مگر لغوی معنی کے اعتبار سے اس میں معنی کثرت کی صلاحیت موجود ہے ۔ لہذا معنی عموم کثرت کی صلاحیت موجود ہے ۔ لہذا منعی عموم کے پیش نظر عذاب کے لئے یہ لفظ اختیار کیا ہے ۔ تاکہ قلیل وکثیر ہر قسم کے عذاب کو شامل ہوجائے قرآن میں بالعموم یہ لفظ عذاب کے ساتھ آیا ہے ۔ جیسے فرمایا : ۔ لِيَذُوقُوا الْعَذابَ [ النساء/ 56] تاکہ ( ہمیشہ ) عذاب کا مزہ چکھتے رہیں ۔ حم الحمیم : الماء الشدید الحرارة، قال تعالی: وَسُقُوا ماءً حَمِيماً [ محمد/ 15] ، إِلَّا حَمِيماً وَغَسَّاقاً [ عمّ/ 25] ، وقال تعالی: وَالَّذِينَ كَفَرُوا لَهُمْ شَرابٌ مِنْ حَمِيمٍ [ الأنعام/ 70] ، وقال عزّ وجل : يُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُؤُسِهِمُ الْحَمِيمُ [ الحج/ 19] ، ثُمَّ إِنَّ لَهُمْ عَلَيْها لَشَوْباً مِنْ حَمِيمٍ [ الصافات/ 67] ، هذا فَلْيَذُوقُوهُ حَمِيمٌ وَغَسَّاقٌ [ ص/ 57] ، وقیل للماء الحارّ في خروجه من منبعه : حَمَّة، وروي : «العالم کالحمّة يأتيها البعداء ويزهد فيها القرباء» «6» ، وسمي العَرَق حمیما علی التشبيه، واستحمّ الفرس : عرق، وسمي الحمّام حمّاما، إمّا لأنه يعرّق، وإمّا لما فيه من الماء الحارّ ، واستحمّ فلان : دخل الحمّام، وقوله عزّ وجل : فَما لَنا مِنْ شافِعِينَ وَلا صَدِيقٍ حَمِيمٍ [ الشعراء/ 100- 101] ، وقوله تعالی: وَلا يَسْئَلُ حَمِيمٌ حَمِيماً [ المعارج/ 10] ، فهو القریب المشفق، فكأنّه الذي يحتدّ حماية لذويه، وقیل لخاصة الرّجل : حامّته، فقیل : الحامّة والعامّة، وذلک لما قلنا، ويدلّ علی ذلك أنه قيل للمشفقین من أقارب الإنسان حزانته أي : الذین يحزنون له، واحتمّ فلان لفلان : احتدّ وذلک أبلغ من اهتمّ لما فيه من معنی الاحتمام، وأحمّ الشّحم : أذابه، وصار کالحمیم، وقوله عزّ وجل : وَظِلٍّ مِنْ يَحْمُومٍ [ الواقعة/ 43] ، للحمیم، فهو يفعول من ذلك، وقیل : أصله الدخان الشدید السّواد ، وتسمیته إمّا لما فيه من فرط الحرارة، كما فسّره في قوله : لا بارِدٍ وَلا كَرِيمٍ [ الواقعة/ 44] ، أو لما تصوّر فيه من لفظ الحممة فقد قيل للأسود يحموم، وهو من لفظ الحممة، وإليه أشير بقوله : لَهُمْ مِنْ فَوْقِهِمْ ظُلَلٌ مِنَ النَّارِ وَمِنْ تَحْتِهِمْ ظُلَلٌ [ الزمر/ 16] ، وعبّر عن الموت بالحمام، کقولهم : حُمَّ كذا، أي : قدّر، والحُمَّى سمّيت بذلک إمّا لما فيها من الحرارة المفرطة، وعلی ذلک قوله صلّى اللہ عليه وسلم : «الحمّى من فيح جهنّم» «4» ، وإمّا لما يعرض فيها من الحمیم، أي : العرق، وإمّا لکونها من أمارات الحِمَام، لقولهم : «الحمّى برید الموت» «5» ، وقیل : «باب الموت» ، وسمّي حمّى البعیر حُمَاماً «6» بضمة الحاء، فجعل لفظه من لفظ الحمام لما قيل : إنه قلّما يبرأ البعیر من الحمّى. وقیل : حَمَّمَ الفرخ «7» : إذا اسودّ جلده من الریش، وحمّم ( ح م م ) الحمیم کے معنی سخت گرم پانی کے ہیں ۔ قرآن میں ہے ۔ وَسُقُوا ماءً حَمِيماً [ محمد/ 15] اور ان کو کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا ۔ إِلَّا حَمِيماً وَغَسَّاقاً [ عمّ/ 25] مگر گرم پانی اور یہی پیپ ۔ وَالَّذِينَ كَفَرُوا لَهُمْ شَرابٌ مِنْ حَمِيمٍ [ الأنعام/ 70] اور جو کافر ہیں ان کے پینے کو نہایت گرم پانی ۔ يُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُؤُسِهِمُ الْحَمِيمُ [ الحج/ 19]( اور ) ان کے سروں پر جلتا ہوا پانی دالا جائیگا ۔ ثُمَّ إِنَّ لَهُمْ عَلَيْها لَشَوْباً مِنْ حَمِيمٍ [ الصافات/ 67] پھر اس ( کھانے ) کے ساتھ ان کو گرم پانی ملا کردیا جائے گا ۔ هذا فَلْيَذُوقُوهُ حَمِيمٌ وَغَسَّاقٌ [ ص/ 57] یہ گرم کھولتا ہوا پانی اور پیپ ( ہے ) اب اس کے مزے چکھیں ۔ اور گرم پانی کے چشمہ کو حمتہ کہا جاتا ہے ایک روایت میں ہے ۔ کہ عالم کی مثال گرم پانی کے چشمہ کی سی ہے جس ( میں نہانے ) کے لئے دور دور سے لوگ آتے ہیں ( اور شفایاب ہوکر لوٹتے ہیں ) اور قرب و جوار کے لوگ اس سے بےرغبتی کرتے ہیں ( اس لئے اس کے فیض سے محروم رہتے ہیں ) اور تشبیہ کے طور پر پسینہ کو بھی حمیم کہا جاتا ہے اسی سے استحم الفرس کا محاورہ ہے جس کے معنی گھوڑے کے پسینہ پسینہ ہونے کے ہیں اور حمام کو حمام یا تو اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ پسینہ آور ہوتا ہے اور یا اس لئے کہ اس میں گرم پانی موجود رہتا ہے ۔ استحم فلان ۔ حمام میں داخل ہونا ۔ پھر مجازا قریبی رشتہ دار کو بھی حمیم کہا جاتا ہے ۔ اس لئے کہ انسان اپنے رشتہ داروں کی حمایت میں بھٹرک اٹھتا ہے اور کسی شخص کے اپنے خاص لوگوں کو حامتہ خاص وعام کا محاورہ ہے ۔ قرآن میں ہے : فَما لَنا مِنْ شافِعِينَ وَلا صَدِيقٍ حَمِيمٍ [ الشعراء/ 100- 101] تو ( آج ) نہ کوئی ہمارا سفارش کرنے والا ہے اور نہ گرم جوش دوست نیز فرمایا ۔ وَلا يَسْئَلُ حَمِيمٌ حَمِيماً [ المعارج/ 10] اور کوئی دوست کسیز دوست کا پر سان نہ ہوگا ۔ اور اس کی دلیل یہ بھی ہوسکتی ہے کہ انسان کے قریبی مہر بانوں کو حزانتہ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ وہ اس کے غم میں شریک رہتے ہیں ۔ کہا جاتا ہے ۔ احتم فلان لفلان فلاں اس کے لئے غمگین ہوا یا اس کی حمایت کے لئے جوش میں آگیا ۔ اس میں باعتبار معنی اھم سے زیادہ زور پایا جاتا ہے کیونکہ اس میں غم زدہ ہونے کے ساتھ ساتھ جوش اور گرمی کے معنی بھی پائے جاتے ہیں ۔ احم الشحم چربی پگھلا ۔ یہاں تک کہ وہ گرم پانی کی طرح ہوجائے اور آیت کریمہ : وَظِلٍّ مِنْ يَحْمُومٍ [ الواقعة/ 43] اور سیاہ دھوئیں کے سایے میں ۔ میں یحموم حمیم سے یفعول کے وزن پر ہے ۔ بعض نے کہا ہے کہ اس کے اصل معنی سخت سیاہ دھوآں کے ہیں اور اسے یحموم یا تو اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس میں شیت حرارت پائی جاتی ہے جیسا کہ بعد میں سے اس کی تفسیر کی ہے اور یا اس میں حممتہ یعنی کوئلے کی سی سیاہی کا تصور موجود ہے ۔ چناچہ سیاہ کو یحموم کہا جاتا ہے اور یہ حممتہ ( کوئلہ ) کے لفظ سے مشتق ہے چناچہ اسی معنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : لَهُمْ مِنْ فَوْقِهِمْ ظُلَلٌ مِنَ النَّارِ وَمِنْ تَحْتِهِمْ ظُلَلٌ [ الزمر/ 16] ان کے اوپر تو اگ کے سائبان ہوں گے اور نیچے ( ان ) کے فرش پونگے اور حمام بمعنی موت بھی آجاتا ہے جیسا کہ کسی امر کے مقدر ہونے پر حم کذا کا محاورہ استعمال ہوتا ہے اور بخار کو الحمی کہنا یا تو اس لئے ہے کہ اس میں حرارت تیز ہوجاتی ہے ۔ چناچہ اسی معنی میں آنحضرت نے فرمایا : کہ بخار جہنم کی شدت ست ہے اور یا بخار کو حمی اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس میں پسینہ اترتا ہے اور یا اس لئے کہ یہ موت کی علامات میں سے ایک علامت ہے ۔ جیسا کہ عرب لوگ کہتے ہیں الحمی بریدالموت ( کہ بخار موت کا پیغام پر ہے ) اور بعض اسے باب الموت یعنی موت کا دروازہ بھی کہتے ہیں اور اونٹوں کے بخار کو حمام کہا جاتا ہے یہ بھی حمام ( موت ) سے مشتق ہے کیونکہ اونٹ کو بخار ہوجائے تو وہ شازو نادر ہی شفایاب ہوتا ہے ۔ حمم الفرخ پرندے کے بچہ نے بال وپر نکال لئے کیونکہ اس سے اس کی جلد سیاہ ہوجاتی ہے ۔ حمم وجھہ اس کے چہرہ پر سبزہ نکل آیا یہ دونوں محاورے حممتہ سے موخوز ہیں ۔ اور حمحمت الفرس جس کے معنی گھوڑے کے ہنہنانے کے ہیں یہ اس باب سے نہیں ہے ۔ غسق غَسَقُ اللیل : شدّة ظلمته . قال تعالی: إِلى غَسَقِ اللَّيْلِ [ الإسراء/ 78] ، والْغَاسِقُ : اللیل المظلم . قال : وَمِنْ شَرِّ غاسِقٍ إِذا وَقَبَ [ الفلق/ 3] ، وذلک عبارة عن النائبة باللیل کالطارق، وقیل : القمر إذا کسف فاسودّ. والْغَسَّاقُ : ما يقطر من جلود أهل النار، قال :إِلَّا حَمِيماً وَغَسَّاقاً [ عمّ/ 25] ( غ س ق ) غسق اللیل کے معنی ( ابتدائے ) رات کی سخت تاریکی کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : إِلى غَسَقِ اللَّيْلِ [ الإسراء/ 78] رات کی تاریکی تک الغاسق تاریک رات قرآن میں ہے ۔: وَمِنْ شَرِّ غاسِقٍ إِذا وَقَبَ [ الفلق/ 3] اور شب تاریک کی برائی سے جب اسکی تاریکی چھا جائے ۔ اور اس سے مراد رات کے وقت پیش آنے والی مصیبت یا حادثہ کے ہیں جیسے طارق رات کے وقت آنے والا بعض نے کہا کہ غاسق چاند کو کہتے ہیں جب کہ وہ گہن لگ کر سیاہ ہوجائے الغساق دوزخیوں کے جسموں سے بہنے والا لہو یا پیب ۔ قرآن میں ہے :إِلَّا حَمِيماً وَغَسَّاقاً [ عمّ/ 25] مگر گرم پانی اور بہتی پیب ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٥٧ { ہٰذَالا فَلْیَذُوْقُوْہُ حَمِیْمٌ وَّغَسَّاقٌ} ” یہ ہے (ان کے لیے ) ‘ پس اس کو چکھیں ‘ کھولتا ہوا پانی اور پیپ ! “ جہنم میں لے جا کر اہل جہنم سے کہا جائے گا کہ یہ ہے وہ جگہ جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا۔ اب اس میں رہو اور اس کے عذاب کو برداشت کرو۔ اس میں ان کو کھولتے ہوئے پانی اور زخموں کے...  خون اور پیپ کا مزہ بھی چکھنا ہوگا۔ گویا انہیں کھانے اور پینے کے لیے ایسی چیزیں دی جائیں گی جن کو انسان کی طبیعت بہت ناگوار محسوس کرتی ہے۔ اعاذنا اللّٰہ من ذٰلک !   Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

54 Several meanings of the word ghassaq, as used in the original, have been given by the lexicographers: (1) Any moisture that is discharged by the body in the forth of pus, blood, or mixture of pus and blood, etc. and this includes tears as well; (2) something extremely cold; and (3) something stinking and giving out offensive smell. However, the word is generally used in the first meaning only, ... though the other two meanings also are correct lexically.  Show more

سورة صٓ حاشیہ نمبر :54 اصل میں لفظ غَسَّاق استعمال ہو ا ہے جس کے کئی معنی اہل لغت نے بیان کیے ہیں ۔ ایک معنی جسم سے نکلنے والی رطوبت کے ہیں جو پیپ ، لہو ، کچ لہو وغیرہ کی شکل میں ہو ، اس میں آنسو بھی شامل ہیں ۔ دوسرے معنی انتہائی سرد چیز کے ہیں ۔ اور تیسرے معنی انتہائی بدبو دار متعفّن چیز ... کے ۔ لیکن اس لفظ کا عام استعمال پہلے ہی معنی میں ہوتا ہے ، اگرچہ باقی دونوں معنی بھی لغت کے اعتبار سے درست ہیں ۔   Show more

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(38:57) ھذا۔ خبر ہے مبتدا محذوف کی۔ ای العذاب ھذا یہ ہے عذاب ۔ فلیذوقوہ۔ ف تعقیب کا ہے۔ لیذوقوا فعل امر جمع مذکر غائب۔ چاہیے کہ وہ چکھیں ہ ضمیر واحد مذکر غائب العذاب محذوف کی طرف راجع ہے۔ حمیم کھولتا ہوا پانی۔ سخت گرم پانی۔ حمیم گہرے دوست کو بھی کہتے ہیں جو اپنے دوست کی حمایت میں گرم ہوجائے۔ غساق...  بروزن فعال کے معنی مختلف طور پر کئے گئے ہیں :۔ (1) برفیلی ٹھنڈک جو کہ دوزخیوں کو اس طرح جلا دے گی جس طرح آگ اپنی گرمی سے جلائیگی ۔ (ابن عباس (رض) (2) جس چیز کی برودت انتہائی درجہ کی ہو وہ غساق ہے۔ (مجاہد) (3) غساق کے معنی صباب یعنی سیال۔ (بہنے والی چیز) جس طرح کہتے ہیں غسقت وہ چیز بہہ گئی۔ اور یہاں مراد وہ پیپ اور کچ لہو ہے جو دوزخیوں کی کھال اور گوشت اور زانیوں کی شرم گاہوں سے بہے گا۔ (قتادہ) (4) غساق سے مراد سیال کچھ لہو ہے۔ (عطیہ) (5) غساق جہنم کے اندر ایک چشمہ ہے جس میں زہریلے جانوروں کا زہر جمع کردیا جائے گا۔ پھر دوزخیوں کو اس میں غوطہ دیا جائے گا جس سے ان کی کھال اور گوشت ہڈیوں سے الگ ہوکر ٹخنوں میں جاپڑیں گے۔ اور دوزخی اس کو کھینچے پھرے گا۔ (ابن ابی حاتم۔ ابن ابی الدنیا۔ ضیاء بحوالہ کعب) حمیم و غساق خبر ہے مبتداء محزوف کی۔ ای ھو حمیم و غساق وہ عذاب کھولتا ہوا پانی اور پیپ ہوگا ۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(57) یہ سخت کھولتا ہوا پانی اور کچلہو یعنی پیپ پس اب یہ سرکش اس کا مزہ چکھیں۔