Surat Suaad

Surah: 38

Verse: 73

سورة ص

فَسَجَدَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ کُلُّہُمۡ اَجۡمَعُوۡنَ ﴿ۙ۷۳﴾

So the angels prostrated - all of them entirely.

چناچہ تمام فرشتوں نے سجدہ کیا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

So, the angels prostrated themselves, all of them, إِلاَّ إِبْلِيسَ اسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنْ الْكَافِرِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

73۔ 1 یہ انسان کا دوسرا شرف ہے کہ اسے مسجود ملائک بنایا۔ یعنی فرشتے جیسی مقدس مخلوق نے تعظیماً سجدہ کیا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَسَجَدَ الْمَلٰۗىِٕكَۃُ كُلُّہُمْ اَجْمَعُوْنَ۝ ٧٣ۙ سجد السُّجُودُ أصله : التّطامن «3» والتّذلّل، وجعل ذلک عبارة عن التّذلّل لله وعبادته، وهو عامّ في الإنسان، والحیوانات، والجمادات، وذلک ضربان : سجود باختیار، ولیس ذلک إلا للإنسان، وبه يستحقّ الثواب، نحو قوله : فَاسْجُدُوا لِلَّهِ وَاعْبُدُوا[ النجم/ 62] ، أي : تذللوا له، وسجود تسخیر، وهو للإنسان، والحیوانات، والنّبات، وعلی ذلک قوله : وَلِلَّهِ يَسْجُدُ مَنْ فِي السَّماواتِ وَالْأَرْضِ طَوْعاً وَكَرْهاً وَظِلالُهُمْ بِالْغُدُوِّ وَالْآصالِ [ الرعد/ 15] ( س ج د ) السجود ( ن ) اسکے اصل معنی فرو تنی اور عاجزی کرنے کے ہیں اور اللہ کے سامنے عاجزی اور اس کی عبادت کرنے کو سجود کہا جاتا ہے اور یہ انسان حیوانات اور جمادات سب کے حق میں عام ہے ( کیونکہ ) سجود کی دو قسمیں ہیں ۔ سجود اختیاری جو انسان کے ساتھ خاص ہے اور اسی سے وہ ثواب الہی کا مستحق ہوتا ہے جیسے فرمایا : ۔ فَاسْجُدُوا لِلَّهِ وَاعْبُدُوا[ النجم/ 62] سو اللہ کے لئے سجدہ کرو اور اسی کی ) عبادت کرو ۔ سجود تسخیر ی جو انسان حیوانات اور جمادات سب کے حق میں عام ہے ۔ چناچہ فرمایا : ۔ : وَلِلَّهِ يَسْجُدُ مَنْ فِي السَّماواتِ وَالْأَرْضِ طَوْعاً وَكَرْهاً وَظِلالُهُمْ بِالْغُدُوِّ وَالْآصالِ [ الرعد/ 15] اور فرشتے ) جو آسمانوں میں ہیں اور جو ( انسان ) زمین میں ہیں ۔ چار ونا چار اللہ ہی کو سجدہ کرتے ہیں اور صبح وشام ان کے سایے ( بھی اسی کو سجدہ کرتے ہیں اور صبح وشام ان کے سایے ( بھی اسی کو سجدہ کرتے ہیں ) ملك ( فرشته) وأما المَلَكُ فالنحویون جعلوه من لفظ الملائكة، وجعل المیم فيه زائدة . وقال بعض المحقّقين : هو من المِلك، قال : والمتولّي من الملائكة شيئا من السّياسات يقال له : ملک بالفتح، ومن البشر يقال له : ملک بالکسر، فكلّ مَلَكٍ ملائكة ولیس کلّ ملائكة ملکاقال : وَالْمَلَكُ عَلى أَرْجائِها [ الحاقة/ 17] ، عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبابِلَ [ البقرة/ 102] ( م ل ک ) الملک الملک علمائے نحو اس لفظ کو ملا ئکۃ سے ماخوذ مانتے ہیں اور اس کی میم کو زائد بناتے ہیں لیکن بعض محقیقن نے اسے ملک سے مشتق مانا ہے اور کہا ہے کہ جو فرشتہ کائنات کا انتظام کرتا ہے اسے فتحہ لام کے ساتھ ملک کہا جاتا ہے اور انسان کو ملک ہیں معلوم ہوا کہ ملک تو ملا ئکۃ میں ہے لیکن کل ملا ئکۃ ملک نہیں ہو بلکہ ملک کا لفظ فرشتوں پر بولا جاتا ہے کی طرف کہ آیات ۔ وَالْمَلَكُ عَلى أَرْجائِها [ الحاقة/ 17] اور فرشتے اس کے کناروں پر اتر آئیں گے ۔ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبابِلَ [ البقرة/ 102] اور ان باتوں کے بھی پیچھے لگ گئے جو دو فرشتوں پر اتری تھیں ۔ جمع الجَمْع : ضمّ الشیء بتقریب بعضه من بعض، يقال : جَمَعْتُهُ فَاجْتَمَعَ ، وقال عزّ وجل : وَجُمِعَ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ [ القیامة/ 9] ، وَجَمَعَ فَأَوْعى [ المعارج/ 18] ، جَمَعَ مالًا وَعَدَّدَهُ [ الهمزة/ 2] ، ( ج م ع ) الجمع ( ف ) کے معنی ہیں متفرق چیزوں کو ایک دوسرے کے قریب لاکر ملا دینا ۔ محاورہ ہے : ۔ چناچہ وہ اکٹھا ہوگیا ۔ قرآن میں ہے ۔ وَجُمِعَ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ [ القیامة/ 9] اور سورج اور چاند جمع کردیئے جائیں گے ۔ ( مال ) جمع کیا اور بند رکھا ۔ جَمَعَ مالًا وَعَدَّدَهُ [ الهمزة/ 2] مال جمع کرتا ہے اور اس کو گن گن کر رکھتا ہے

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٧٣۔ ٧٤) چناچہ سارے فرشتوں نے آدم کو سجدہ کیا مگر ابلیس نے کہ وہ آدم کو سجدہ کرنے سے تکبر میں آگیا اور حکم الہی کا انکار کرنے کی وجہ سے کافروں میں سے ہوگیا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٧٣ { فَسَجَدَ الْمَلٰٓئِکَۃُ کُلُّہُمْ اَجْمَعُوْنَ } ” تو سجدہ کیا سب کے سب فرشتوں نے ‘ اکٹھے ہو کر۔ “ یہ بہت پر زور اسلوب ہے۔ یہ آیت اس سے پہلے جوں کی توں سورة الحجر (آیت ٣٠) میں بھی آچکی ہے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(38:73) فسجد الملئکۃ : ای فخلقہ فسواہ فنفخ فیہ الروح فسجد لہ الملئکۃ۔ یعنی جب اللہ نے آدم (علیہ السلام) کو تخلیق کیا۔ اور اسے مکمل بنا لیا او اس میں جان ڈال دی تو فرشتوں نے اس کو سجدہ کیا۔ کلہم۔ سب کے سب۔ یعنی ان میں سے کوئی بھی باقی نہ رہا۔ جس نے سجدہ نہ کیا ہو۔ اجمعون : سب کے سب اجتماع کے لئے آیا ہے یعنی مجموعا۔ یعنی کوئی کسی کے پیچھے نہ رہا۔ تاکید کے لئے آیا ہے۔ سب کے سب فورا اکٹھے سجدے میں گرگئے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 10 یہ سجدہ جس کا فرشتوں کو حکم دیا گیا اور جس کی انہوں نے تعمیل کی، سلام و تعظیم کا سجدہ تھا نہ کہ عبادت کا۔ ( دیکھئے سورة بقرہ آیت 24)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

آیت نمبر 73 کس طرح سجدہ کیا ۔ کہاں کیا کب کیا ؟ یہ سب اللہ کے علوم غسیہ سے ہیں۔ اگر یہ معلومات اللہ فراہم ہی کردیتا تو اس سے اس قصے کے مفہوم اور مطلب میں کسی چیز کا اضافہ نہ ہوتا ۔ قصے کا مقصد یہ ہے کہ مٹی سے بنایا ہوا یہ حضرت انسان جو دوسرے حیوانات کی طرح ہے کس طرح مکرم اور مسجود ملائک بن گیا۔ یوں کہ اسے نفح ربانی کی وجہ سے یہ برتری حاصل ہوئی۔ اس کی روح اور روحانیت کی وجہ سے نہ جسم اور جسمانیات کی وجہ سے۔ ملائکہ نے ازراہ امر الہٰی سجدہ کرلیا۔ وہ اس کی حکمت کو پاگئے تھے ۔ کیونکہ اللہ ان کو سکھا گیا تھا۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(73) پھرجب اس کو درست کرلیا اور اپنی روح ڈال دی تو سب کے سب تمام فرشتوں نے آدم کے سامنے سجدہ کیا۔