Surat Suaad

Surah: 38

Verse: 76

سورة ص

قَالَ اَنَا خَیۡرٌ مِّنۡہُ ؕ خَلَقۡتَنِیۡ مِنۡ نَّارٍ وَّ خَلَقۡتَہٗ مِنۡ طِیۡنٍ ﴿۷۶﴾

He said, "I am better than him. You created me from fire and created him from clay."

اس نے جواب دیا کہ میں اس سے بہتر ہوں ، تو نے مجھے آگ سے بنایا ، اور اسے مٹی سے بنایا ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

(Iblis) said: "I am better than he. You created me from fire, and You created him from clay." قَالَ فَاخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّكَ رَجِيمٌ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

76۔ 1 یعنی شیطان نے یہ سمجھا کہ آگ کا عنصر مٹی کے عنصر سے بہتر ہے۔ حالانکہ یہ سب جواہر (ہم جنس یا قریب قریب ایک ہی درجے میں) ہیں۔ اس میں سے کسی کو دوسرے پر شرف کسی عارض (خارجی سبب) ہی کی وجہ سے حاصل ہوتا ہے اور یہ عارض، آگ کے مقابلے میں، مٹی کے حصے میں آیا، کہ اللہ نے اسی سے آدم (علیہ السلام) کو اپنے ہاتھوں سے بنایا۔ پھر اس میں اپنی روح پھونکی اس لحاظ سے مٹی ہی کو آگ کے مقابلے میں شرف و عظمت حاصل ہے۔ علاوہ ازیں آگ کا کام جلا کر خاکستر کردینا، جب کہ مٹی اس کے برعکس انواع و اقسام کی پیداوار کا مأخذ ہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قَالَ اَنَا خَيْرٌ مِّنْہُ۝ ٠ ۭ خَلَقْتَنِيْ مِنْ نَّارٍ وَّخَلَقْتَہٗ مِنْ طِيْنٍ۝ ٧٦ خير الخَيْرُ : ما يرغب فيه الكلّ ، کالعقل مثلا، والعدل، والفضل، والشیء النافع، وضدّه : الشرّ. قيل : والخیر ضربان : خير مطلق، وهو أن يكون مرغوبا فيه بكلّ حال، وعند کلّ أحد کما وصف عليه السلام به الجنة فقال : «لا خير بخیر بعده النار، ولا شرّ بشرّ بعده الجنة» «3» . وخیر وشرّ مقيّدان، وهو أن يكون خيرا لواحد شرّا لآخر، کالمال الذي ربما يكون خيرا لزید وشرّا لعمرو، ولذلک وصفه اللہ تعالیٰ بالأمرین فقال في موضع : إِنْ تَرَكَ خَيْراً [ البقرة/ 180] ، ( خ ی ر ) الخیر ۔ وہ ہے جو سب کو مرغوب ہو مثلا عقل عدل وفضل اور تمام مفید چیزیں ۔ اشر کی ضد ہے ۔ اور خیر دو قسم پر ہے ( 1 ) خیر مطلق جو ہر حال میں اور ہر ایک کے نزدیک پسندیدہ ہو جیسا کہ آنحضرت نے جنت کی صفت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ خیر نہیں ہے جس کے بعد آگ ہو اور وہ شر کچھ بھی شر نہیں سے جس کے بعد جنت حاصل ہوجائے ( 2 ) دوسری قسم خیر وشر مقید کی ہے ۔ یعنی وہ چیز جو ایک کے حق میں خیر اور دوسرے کے لئے شر ہو مثلا دولت کہ بسا اوقات یہ زید کے حق میں خیر اور عمر و کے حق میں شربن جاتی ہے ۔ اس بنا پر قرآن نے اسے خیر وشر دونوں سے تعبیر کیا ہے ۔ چناچہ فرمایا : ۔ إِنْ تَرَكَ خَيْراً [ البقرة/ 180] اگر وہ کچھ مال چھوڑ جاتے ۔ نار والنَّارُ تقال للهيب الذي يبدو للحاسّة، قال : أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ [ الواقعة/ 71] ، ( ن و ر ) نار اس شعلہ کو کہتے ہیں جو آنکھوں کے سامنے ظاہر ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ [ الواقعة/ 71] بھلا دیکھو کہ جو آگ تم در خت سے نکالتے ہو ۔ طين الطِّينُ : التّراب والماء المختلط، وقد يسمّى بذلک وإن زال عنه قوّة الماء قال تعالی: مِنْ طِينٍ لازِبٍ [ الصافات/ 11] ، يقال : طِنْتُ كذا، وطَيَّنْتُهُ. قال تعالی: خَلَقْتَنِي مِنْ نارٍ وَخَلَقْتَهُ مِنْ طِينٍ [ ص/ 76] ، وقوله تعالی: فَأَوْقِدْ لِي يا هامانُ عَلَى الطِّينِ [ القصص/ 38] . ( ط ی ن ) الطین ۔ پانی میں ملی ہوئی مٹی کو کہتے ہیں گو اس سے پانی کا اثر زائل ہی کیوں نہ ہوجائے اور طنت کذا وطینتہ کے معنی دیوار وغیرہ کو گارے سے لینے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ مِنْ طِينٍ لازِبٍ [ الصافات/ 11] چپکنے والی مٹی سے ۔ وَخَلَقْتَهُ مِنْ طِينٍ [ ص/ 76] اور اسے مٹی سے بنایا ۔ فَأَوْقِدْ لِي يا هامانُ عَلَى الطِّينِ [ القصص/ 38] ہامان امیر لئے گارے کو آگ لگو اکر اینٹیں تیار کرواؤ

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

کہنے لگا میں آدم سے بہتر ہوں کیونکہ آپ نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور آگ مٹی کو کھا جاتی ہے اسی وجہ سے میں نے آدم کو سجدہ نہیں کیا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٧٦ { قَالَ اَنَا خَیْرٌ مِّنْہُ } ” اس نے کہا : میں اس سے بہتر ہوں ! “ اس نے کہا ہاں ! یہ بات صحیح ہے کہ میں اس سے بہتر اور برتر ہوں۔ دراصل شیطان کا یہ دعویٰ اس کے مشاہدے کی بنیاد پر تھا۔ اس کے پیش نظر صرف حضرت آدم (علیہ السلام) کا جسد ِخاکی تھا۔ اس کے اندر پھونکی گئی روح کا اسے علم نہیں تھا۔ چناچہ اس کا یہ دعویٰ کہ ” میں اس خاکی وجود سے بہتر ہوں “ اس کے مشاہدے کے اعتبار سے کچھ ایسا غلط بھی نہیں تھا۔ { خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَّارٍ وَّخَلَقْتَہٗ مِنْ طِیْنٍ } ” مجھے بنایا تو نے آگ سے اور اس کو بنایا مٹی سے ! “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(38:76) قال : ای قال ابلیس۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 14 اور ’ ’ آگ مٹی سے بہتر ہے “ یہ ابلیس کا استدلال تھا حالانکہ بدبخت یہ نہ جانتا تھا کہ مٹی آگ سے بہتر ہے کیونکہ مٹی کیلئے آگ کی حیثیت محض خادم کی ہے، اگر ضرورت ہو تو کام لیا جاتا ہے ورنہ بجھا دی جاتی ہے اور یوں بھی آگ پر مٹی ڈال دی جائے تو وہ اسے بجھا دیتی ہے۔ ( شوکانی)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

2۔ خلق آدم کا مادہ کہیں طین آیا ہے کہیں تراب اور کہی صلصال من حما مسنون اور ان میں کچھ تعارض نہیں، کہیں مادہ قریبہ بتلا دیا، کہیں مادہ بعیدہ۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

آیت نمبر 76 اس جواب سے حسد ٹپکا پڑتا ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ جسد آدم میں مٹی کے عنصر سے جو زائد عنصر ہے ، شیطان اس سے غافل تھا۔ یہ وہی عنصر تھا یعنی روح ربانی جو اس عزت افزائی کا مستحق تھا۔ بہرحال یہ اس ذات کی جانب سے ایک کورا جواب ہے جو اس منظر میں ہر قسم کی خبر اور بھلائی سے محروم ہوتی ہے۔ چناچہ بارگاہ رب العزت سے حکم نامہ جاری ہوا اور اس قبیح ذات کو دربار عالیہ سے نکال دیا گیا۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(76) ابلیس نے جواب دیا میں آدم سے بہتر ہوں تونے مجھ کو آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے پیدا کیا۔ یعنی کہاں آگ اور کہاں مٹی تیرا یہ حکم مصلحت کے خلاف ہے کہ ایک بلند چیز دوسری پست چیز کے آگے جھکاتا ہے۔