Surat Suaad

Surah: 38

Verse: 85

سورة ص

لَاَمۡلَئَنَّ جَہَنَّمَ مِنۡکَ وَ مِمَّنۡ تَبِعَکَ مِنۡہُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿۸۵﴾

[That] I will surely fill Hell with you and those of them that follow you all together."

کہ تجھ سے اور تیرے تمام ماننے والوں میں ( بھی ) جہنم کو بھر دونگا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

(Allah) said: "The truth is -- and the truth I say that I will fill Hell with you and those of them (mankind) that follow you, together." Some of them, including Mujahid, read this as meaning, "I am the Truth and the truth I say." According to another report narrated from Mujahid, it means, "The truth is from Me and I speak the truth." Others, such as As-Suddi, interpreted it as being an oath sworn by Allah. This Ayah is like the Ayat: وَلَـكِنْ حَقَّ الْقَوْلُ مِنْى لاّمْلَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ but the Word from Me took effect, that I will fill Hell with Jinn and mankind together. (32:13) and, قَالَ اذْهَبْ فَمَن تَبِعَكَ مِنْهُمْ فَإِنَّ جَهَنَّمَ جَزَاوُكُمْ جَزَاءً مَّوفُورًا (Allah) said: "Go, and whosoever of them follows you, surely, Hell will be the recompense of you (all) - an ample recompense. (17:63)

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٧٥] && تجھ سے && مراد ابلیس، اس کی اولاد اور اس کا پورا لاؤ لشکر ہے جو بنی آدم کو مختلف طرح کی گمراہیوں میں مبتلا کرنے میں مصروف ہے۔ انہیں صرف اپنے گناہوں کا ہی عذاب نہیں دیا جائے گا بلکہ بنی آدم سے جن لوگوں نے ان کی پیروی کی اور گناہ کرتے رہے ان کے گناہوں کا حصہ رسدی بھی انہیں بھگتنا ہوگا۔ اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے کفار مکہ کو مخاطب کرتے ہوئے یہ قصہ آدم و ابلیس اس لئے سنایا کہ وہ سوچ لیں کہ اللہ کی نافرمانی کرنے پر ابلیس کا کیا حشر ہوا اور اب جو وہ اللہ کے رسول کی نافرمانی کر رہے ہیں تو وہ بھی اپنے لئے ایسے ہی انجام کی امید رکھیں۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

لَاَمْلَــــَٔنَّ جَہَنَّمَ مِنْكَ وَمِمَّنْ تَبِعَكَ مِنْہُمْ اَجْمَعِيْنَ۝ ٨٥ مِلْء) بهرنا) مقدار ما يأخذه الإناء الممتلئ، يقال : أعطني ملأه ومِلْأَيْهِ وثلاثة أَمْلَائِهِ. جهنم جَهَنَّم اسم لنار اللہ الموقدة، قيل : وأصلها فارسيّ معرّب جهنام وقال أبو مسلم : كهنّام ( ج ھ ن م ) جھنم ۔ دوزخ کا نام ہے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ اصل فارسی لفظ جنام سے معرب ہی واللہ علم ۔ کسی چیز کی اتنی مقدار جس سے کوئی بر تن بھر جائے محاورہ ہے : ۔ اعطنی ملاءہ وملاء بہ وثلاثۃ املائہ تبع يقال : تَبِعَهُ واتَّبَعَهُ : قفا أثره، وذلک تارة بالجسم، وتارة بالارتسام والائتمار، وعلی ذلک قوله تعالی: فَمَنْ تَبِعَ هُدايَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ البقرة/ 38] ، ، قالَ يا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ اتَّبِعُوا مَنْ لا يَسْئَلُكُمْ أَجْراً [يس/ 20- 21] ، فَمَنِ اتَّبَعَ هُدايَ [ طه/ 123] ، اتَّبِعُوا ما أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ [ الأعراف/ 3] ، وَاتَّبَعَكَ الْأَرْذَلُونَ [ الشعراء/ 111] ، وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبائِي [يوسف/ 38] ، ثُمَّ جَعَلْناكَ عَلى شَرِيعَةٍ مِنَ الْأَمْرِ فَاتَّبِعْها وَلا تَتَّبِعْ أَهْواءَ الَّذِينَ لا يَعْلَمُونَ [ الجاثية/ 18] ، وَاتَّبَعُوا ما تَتْلُوا الشَّياطِينُ [ البقرة/ 102] ( ت ب ع) تبعہ واتبعہ کے معنی کے نقش قدم پر چلنا کے ہیں یہ کبھی اطاعت اور فرمانبرداری سے ہوتا ہے جیسے فرمایا ؛ فَمَنْ تَبِعَ هُدايَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ البقرة/ 38] تو جنہوں نے میری ہدایت کی پیروی کی ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ غمناک ہونگے قالَ يا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ اتَّبِعُوا مَنْ لا يَسْئَلُكُمْ أَجْراً [يس/ 20- 21] کہنے لگا کہ اے میری قوم پیغمبروں کے پیچھے چلو ایسے کے جو تم سے صلہ نہیں مانگتے اور وہ سیدھے رستے پر ہیں ۔ فَمَنِ اتَّبَعَ هُدايَ [ طه/ 123] تو جو شخص میری ہدایت کی پیروی کرے گا ۔ اتَّبِعُوا ما أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ [ الأعراف/ 3] جو ( کتاب ) تم پر تمہارے پروردگار کے ہاں سے نازل ہوئی ہے اس کی پیروی کرو ۔ وَاتَّبَعَكَ الْأَرْذَلُونَ [ الشعراء/ 111] اور تمہارے پیرو تو ذلیل لوگ کرتے ہیں ۔ وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبائِي [يوسف/ 38] اور اپنے باپ دادا ۔۔۔ کے مذہب پر چلتا ہوں ثُمَّ جَعَلْناكَ عَلى شَرِيعَةٍ مِنَ الْأَمْرِ فَاتَّبِعْها وَلا تَتَّبِعْ أَهْواءَ الَّذِينَ لا يَعْلَمُونَ [ الجاثية/ 18] پھر ہم نے تم کو دین کے کھلے رستے پر ( قائم ) کردیا ہے تو اسیی ( راستے ) پر چلے چلو اور نادانوں کی خواہشوں کے پیچھے نہ چلنا ۔ وَاتَّبَعُوا ما تَتْلُوا الشَّياطِينُ [ البقرة/ 102] اور ان ( ہزلیات ) کے پیچھے لگ گئے جو ۔۔۔ شیاطین پڑھا کرتے تھے ۔ جمع الجَمْع : ضمّ الشیء بتقریب بعضه من بعض، يقال : جَمَعْتُهُ فَاجْتَمَعَ ، وقال عزّ وجل : وَجُمِعَ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ [ القیامة/ 9] ، وَجَمَعَ فَأَوْعى [ المعارج/ 18] ، جَمَعَ مالًا وَعَدَّدَهُ [ الهمزة/ 2] ، ( ج م ع ) الجمع ( ف ) کے معنی ہیں متفرق چیزوں کو ایک دوسرے کے قریب لاکر ملا دینا ۔ محاورہ ہے : ۔ چناچہ وہ اکٹھا ہوگیا ۔ قرآن میں ہے ۔ وَجُمِعَ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ [ القیامة/ 9] اور سورج اور چاند جمع کردیئے جائیں گے ۔ ( مال ) جمع کیا اور بند رکھا ۔ جَمَعَ مالًا وَعَدَّدَهُ [ الهمزة/ 2] مال جمع کرتا ہے اور اس کو گن گن کر رکھتا ہے

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٨٥ { لَاَمْلَئَنَّ جَہَنَّمَ مِنْکَ وَمِمَّنْ تَبِعَکَ مِنْہُمْ اَجْمَعِیْنَ } ” کہ پھر میں بھی بھر کر رہوں گا جہنم کو تجھ سے اور ان سب سے جو تیری پیروی کریں گے۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

69 "With you" is not only addressed to Iblis but to the whole species of satans; that is, Iblis and his whole army of the satans who will be joining him in misleading mankind till Resurrection. 70 This whole story has been related in answer to this saying of the chiefs of the Quraish: "Was he the only (fit) person among us to whom Allah's Admonition should have been sent down?" Its first answer was the one given in vv. 9-10, saying: "Are you the owners of the treasures of the mercy of your Mighty and Bounteous Lord? And dces the kingdom of the heavens and the earth belongs to you, and is it for you to decide as to who should be appointed God's Prophet and who should not be appointed?" The second answer is: In this the chiefs of the Quraish have been told: °Your jealousy, your pride and arrogance against Muhammad (upon whom be Allah's peace and blessings) arc similar to the jealousy and arrogance of Iblis against Adam (peace be upon him). Iblis also had refused to acknowledge the right of Allah to appoint anyone He pleased His vicegerent, and you also are refusing to acknowledge His right to appoint anyone He pleases as His Messenger: he disobeyed the Command to bow down before Adam, and you are disobeying the Command to follow Muhammad (upon whom be Allah's peace). Your resemblance with him does not end here, but your fate also will be the same as has been pre-ordained for him, i.e.. the curse of God in the world and the fire of Hell in the Hereafter. " Besides, in connection with this story, two other things also have been stressed: (1) Whoever is disobeying Allah in this world, is in fact, falling a prey to Iblis, his eternal enemy, who has resolved to mislead and misguide mankind since the beginning of creation; and (2) the one who disobeys Allah on account of arrogance and persists in His disobedience is under His wrath: such a one has no forgiveness from Him.

سورة صٓ حاشیہ نمبر :69 تجھ سے کا خطاب صرف شخص ابلیس ہی کی طرف نہیں ہے بلکہ پوری جنس شیاطین کی طرف ہے ، یعنی ابلیس اور اس کا وہ پورا گروہ شیاطین جو اس کے ساتھ مل کر نوع انسانی کو گمراہ کرنے میں لگا رہے گا ۔ سورة صٓ حاشیہ نمبر :70 یہ پورا قصہ سرداران قریش کے اس قول کے جواب میں سنایا گیا ہے کہ أَ اُنْزِلَ عَلَیْہِ الذِّکْرُ مِنْ بَیْنِنَا ، کیا ہمارے درمیان بس یہی ایک شخص رہ گیا تھا جس پر ذکر نازل کیا گیا ؟ اس کا ایک جواب تو وہ تھا جو آیات نمبر 9 اور 10 میں دیا گیا تھا کہ کیا خدا کی رحمت کے خزانوں کے تم مالک ہو ، اور کیا آسمان و زمین کی بادشاہی تمہاری ہے اور یہ فیصلہ کرنا تمہارا کام ہے کہ خدا کا نبی کسے بنایا جائے اور کسے نہ بنایا جائے؟ دوسرا جواب یہ ہے ، اور اس میں سرداران قریش کو بتایا گیا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ میں تمہارا حسد اور اپنی بڑائی کا گھمنڈ ، آدم علیہ السلام کے مقابلے میں ابلیس کے حسد اور گھمنڈ سے ملتا جلتا ہے ۔ ابلیس نے بھی اللہ تعالیٰ کے اس حق کو ماننے سے انکار کیا تھا کہ جسے وہ چاہے اپنا خلیفہ بنائے ، اور تم بھی اس کے اس حق کو تسلیم کرنے سے انکار کر رہے ہو کہ جسے وہ چاہے اپنا رسول بنائے ۔ اس نے آدم کے آگے جھکنے کا حکم نہ مانا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اتباع کا حکم نہیں مان رہے ہو ۔ اس کے ساتھ تمہاری یہ مشابہت بس اس حد پر ختم نہ ہو جائے گی ، بلکہ تمہارا انجام بھی پھر وہی ہو گا جو اس کے لیے مقدر ہو چکا ہے ، یعنی دنیا میں خدا کی لعنت ، اور آخرت میں جہنم کی آگ ۔ اس کے ساتھ اس قصے کے ضمن میں دو باتیں اور بھی سمجھائی گئی ہیں ۔ ایک یہ کہ جو انسان بھی اس دنیا میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کر رہا ہے وہ دراصل اپنے اس ازلی دشمن ، ابلیس کے پھندے میں پھنس رہا ہے جس نے آغاز آفرینش سے نوع انسانی کو اغوا کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے ۔ دوسرے یہ کہ وہ بندہ اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں انتہائی مبغوض ہے جو تکبر کی بنا پر اس کی نافرمانی کرے اور پھر اپنی اس نافرمانی کی روش پر اصرار کیے چلا جائے ۔ ایسے بندے کے لیے اللہ کے ہاں کوئی معافی نہیں ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(38:85) لا ملئن لام تاکید کا ہے املئن مضارع بانون تاکید ثقیلہ۔ صیغہ واحد متکلم۔ ملا یملا ملا وملاۃ (باب فتح) سے مصدر ۔ کسی چیز کو کسی چیز سے بھرنا۔ میں ضرور بھر دوں گا۔ منک ای من جنسک من الشیطین۔ تیری شیاطین کی جنس سے۔ ک۔ کا خطاب صرف ابلیس ہی کی طرف نہیں ہے بلکہ پوری جنس شیاطین کی طرف ہے۔ منھم ای من ذریۃ ادم علیہ السلام۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 4” یعنی تیری جنس شیاطین سے “

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(85) یقینا میں تجھ سے اور اولاد آدم میں سے جو تیری پیروی کریں گے اور تیرے کہنے پرچلیں گے ان سب سے دوزخ کو بھردوں گا۔ تو جن کو ان میں سے یعنی اولاد آدم (علیہ السلام) میں سے بہکالے گا تو تجھ سے اور ان سب سے جہنم کو بھردوں گا۔