The previous verses referred to Jews who adhered to their disbelief and obstinately continued practising what was blame-worthy. The present verse now cites those who were, no doubt, from among the People of the Book, but, when the Holy Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) came with his mission and they found in him, fully and unmistakably, all qualities the Last among Prophets was supposed to have according to the prophesies of their Scriptures, they believed in him - like Sayyidna ` Abdullah ibn Salam, Usayd and Tha&labah, may Allah be pleased with them all. The words of praise in this verse are for these blessed souls. Commentary The great reward promised to those referred to here is because of their qualities of faith and righteous deeds. As far as salvation as such is concerned that depends on the correction of essentials of doctrinal matters - of course, subject to the condition, that one&s life ends with the blessing of faith (&Iman).
ربط آیات : اوپر کی آیات میں ان یہود کا ذکر تھا جو اپنے کفر پر قائم تھے اور مذکورہ بالا منکرات میں مبتلا تھے، آگے ان حضرات کا بیان ہے جو اہل کتاب تھے اور جب آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت ہوئی اور وہ صفات جو ان کی کتابوں میں خاتم النبین (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے متعلق موجود تھیں آپ میں پوری پوری دیکھیں تو ایمان لے آئے، جیسے حضرت عبداللہ بن سلام و اسید و ثعلبہ (رض) ، ان آیات میں انہی حضرات کی تعریف و توصیف مذکور ہے۔ خلاصہ تفسیر لیکن ان (یہود) میں جو لوگ علم (دین) میں پختہ (یعنی اس کے موافق عمل کرنے پر مضبوط) ہیں (اور اسی آمادگی نے ان پر حق کو واضح اور قبول حق کو سہل کردیا جو اگٓے اصلاً و فرعاً مذکور ہے) اور جو (ان میں) ایمان لے آنے والے ہیں کہ اس کتاب پر بھی ایمان لاتے ہیں جو آپ کے پاس بھیجی گئی اور اس کتاب پر بھی (ایمان رکھتے ہیں) جو آپ سے پہلے (نبیوں کے پاس) بھیجی گئی (جیسے توریت و انجیل) اور جو (ان میں) نماز کی پابندی کرنے والے ہیں اور جو (ان میں) زکوة دینے والے ہیں اور جو (ان میں) اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر اعتقاد رکھنے والے ہیں (سو) ایسے لوگوں کو ہم ضرور (آخرت میں) ثواب عظیم عطا فرما دیں گے۔ معارف ومسائل آیت میں جن حضرات کے لئے اجر کامل کا وعدہ ہے وہ ان کے ایمان اور اعمال صالحہ کے ساتھ متصف ہونے کی وجہ سے ہے اور جہاں تک نفس نجات کا تعلق ہے وہ عقائد ضروریہ کی تصحیح پر موقوف ہے، بشرطیکہ خاتمہ بالایمان کی سعادت نصیب ہو۔