ConjunctionVerbPersonal Pronoun

فَٱمْسَحُوا۟

and wipe (with it)

پھر مسح کرو

Verb Form 1
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
اَمْسَحَ
يُمْسِحُ
اَمْسِحْ
مُمْسِح
مُمْسَح
اِمْسَاح
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلْمَسْحُ (ف) کے معنی کسی چزی پر ہاتھ پھیرنے اور اس سے نشان اور آلائش صاف کردینے کے ہیں اور کبھی صرف کسی چیز پر ہاتھ پھیرنا اور کبھی ازالہ اثر کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ چنانچہ محاورہ ہے: مَسَحْتُ یَدِیْ بِالْمِنْدِیْلِ: میں نے رومال سے ہاتھ پونچھا اور گھسے ہوئے چکنے درہم (سکے) کو مَسِیْحٌ کہا جاتا ہے اور ہموار اور چکنی جگہ کو مکان اَمْسَحُ کہہ دیتے ہیں۔ مَسَحَ الْاَرْضَ: اس نے زمین کی پیمائش کی۔ پھر جس طرح مجازا) ذَرْعٌ (ناپنا) کے معنی چلنا اور مسافت طے کرنا آجاتے ہیں۔ اسی طرح مَسْحٌ کا لفظ بھی چلنے کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے۔ مَسَحَ الْبَعِیْرُ الْمَفَازَۃَ وزَرَعَھَا: اونٹ نے بیابان کو عبور کیا۔ اصطلاح شریعت میں مَسْحٌ کے معنی اعضاء پر پانی گزارنے کے ہیں۔چنانچہ محاورہ ہے:۔ مَسَحْتُ لِلصَّلٰوۃِ وَتَمَسَّحْتُ: میں نے نماز کے لیے مسح کیا۔ قرآن پاک میں ہے:۔ وَامْسَحُوْبِرُوُوْ سِکُمْ وَاَرْجُلَکُمْ) (۵۔۶) اور سر کا مسح کرلیا کرو اور پائوں دھولیا کرو۔ اور کبھی مَسِیْتُ کی طرح مَسَحْتُہ بِالسَّیْفِ کے معنی بھی تلوار سے مارنا کے آجاتے ہیں چنانچہ قرآن پاک میں ہے : (1) (فَطَفِقَ مَسۡحًۢا بِالسُّوۡقِ وَ الۡاَعۡنَاقِ) (۳۸۔۳۳) پھر ان کی ٹانگوں اور گردنوں پر ہاتھ پھیرنے لگے۔ بعض نے کہا ہے کہ دجال کا نام مَسِیْحٌ اس لیے رکھا گیا ہے کہ اس کے چہرے کی ایک جانب مسخ ہوچکی ہوگی۔ چنانچہ مروی ہے انہ لا عین لہ ولا حا جب کہ اس کے ایک جانب کی آنکھ اور بھویں کا نشان تک نہیں ہوگا۔ اور عیسی علیہ السلام کا نام مسیح اس لیے رکھا گیا ہے کہ وہ زمین میں سیاحت کرتے تھے۔ اور ان کے زمانہ میں ایک گروہ تھا۔ جنہیں زمین میں سیاحت کی وجہ سے مَشَّائِیْنَ اور سَیَّاحِیْن کہا جاتا تھا بعض کہتے ہیں کہ عیسی علیہ السلام کے مس کرنے سے چونکہ کوڑھی تندرست ہوجاتے تھے۔ اس لیے آپ کو مسیح کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ بعض نے اس کی وجہ تسمیہ یہ بیان کی ہے کہ عیسی علیہ السلام بطن مادر سے پیدا ہوئے تو یوں معلوم ہوتا تھا کہ ان کے بدن پر تیل کی مالش کی گئی ہے۔ اس لیے انہیں مسیح کہا گیا ہے۔ بعض کا قول ہے کہ یہ عبرانی لفظ مشوح سے معرب ہے جیسا کہ موسیٰ عبرانی لفظ موشیٰ سے معرب ہے ( :۔) بعض کا قول ہے کہ مسیح اسے کہتے ہیں جس کی ایک آنکھ مٹی ہوئی ہو اور مروی ہے۔ ان الدجال ممسوح الیمنٰی و ان عیسی ممسوح الیسری کہ دجال کی دائیں اور عیسی علیہ السلام کی بائیں آنکھ مٹی ہوئی ہوگی۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ دجال علم و عقل ، حلم اور دیگر اخلاق جمیلہ سے کلیۃ محروم ہوگا اس کے برعکس عیسیٰ علیہ السلام کی بائیں آنکھ مٹنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ جہالت ،حرص اور دیگر اخلاق مذمومہ سے پاک تھے۔ پھر جس طرح مَسٌّ اور لَمْسٌ کے الفاظ کنایۃ مجامعت کے لیے آجاتے ہیں۔ اسی طرح مَسْحٌ بھی مجامعت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ معمولی پسینے پر بھی مَسِیْحٌ کا لفظ بولا جاتا ہے۔ اور مِسْحٌ ٹاٹ کو کہتے ہیں۔ اس کی جمع مُسُوْحٌ و اَمْسَاحٌ آتی ہے۔ اَلتِّمْسَاحُ مگر مجھ کو کہتے ہیں اور تشبیہ کے طور پر سرکش آدمی کو بھی تِمْسَاحِ کہہ دیتے ہیں۔

Lemma/Derivative

3 Results
امْسَحُ
Surah:4
Verse:43
پھر مسح کرو
and wipe (with it)
Surah:5
Verse:6
اور مسح کرو
and wipe
Surah:5
Verse:6
پھر مسح کرو
then wipe