Surat un Nissa

Surah: 4

Verse: 46

سورة النساء

مِنَ الَّذِیۡنَ ہَادُوۡا یُحَرِّفُوۡنَ الۡکَلِمَ عَنۡ مَّوَاضِعِہٖ وَ یَقُوۡلُوۡنَ سَمِعۡنَا وَ عَصَیۡنَا وَ اسۡمَعۡ غَیۡرَ مُسۡمَعٍ وَّ رَاعِنَا لَـیًّۢا بِاَلۡسِنَتِہِمۡ وَ طَعۡنًا فِی الدِّیۡنِ ؕ وَ لَوۡ اَنَّہُمۡ قَالُوۡا سَمِعۡنَا وَ اَطَعۡنَا وَ اسۡمَعۡ وَ انۡظُرۡنَا لَکَانَ خَیۡرًا لَّہُمۡ وَ اَقۡوَمَ ۙ وَ لٰکِنۡ لَّعَنَہُمُ اللّٰہُ بِکُفۡرِہِمۡ فَلَا یُؤۡمِنُوۡنَ اِلَّا قَلِیۡلًا ﴿۴۶﴾

Among the Jews are those who distort words from their [proper] usages and say, "We hear and disobey" and "Hear but be not heard" and "Ra'ina," twisting their tongues and defaming the religion. And if they had said [instead], "We hear and obey" and "Wait for us [to understand]," it would have been better for them and more suitable. But Allah has cursed them for their disbelief, so they believe not, except for a few.

بعض یہود کلمات کو ان کی ٹھیک جگہ سے ہیر پھیر کر دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور نافرمانی کی اور سُن اس کے بغیر کہ تُو سنا جائے اور ہماری رعایت کر ! ( لیکن اس کہنے میں ) اپنی زبان کو پیچ دیتے ہیں اور دین میں طعنہ دیتے ہیں اور اگر یہ لوگ کہتے کہ ہم نے سُنا اور ہم نے فرمانبرداری کی اور آپ سُنئے اور ہمیں دیکھئے تو یہ ان کے لئے بہت بہتر اور نہایت ہی مناسب تھا لیکن اللہ تعالٰی نے ان کے کُفر کی وجہ سے انہیں لعنت کی ہے ۔ پس یہ بہت ہی کم ایمان لاتے ہیں

Word by Word by

Dr Farhat Hashmi

مِنَ الَّذِیۡنَ
ان لوگوں میں سے جو
ہَادُوۡا
یہودی بن گئے
یُحَرِّفُوۡنَ
وہ تبدیل کردیتے ہیں
الۡکَلِمَ
الفاظ کو
عَنۡ مَّوَاضِعِہٖ
اس کی جگہوں سے
وَیَقُوۡلُوۡنَ
اور وہ کہتے ہیں
سَمِعۡنَا
سنا ہم نے
وَعَصَیۡنَا
اور نافرمانی کی ہم نے
وَاسۡمَعۡ
اور سنو تم
غَیۡرَ مُسۡمَعٍ
نہ سنوائے جاؤ
وَّ رَاعِنَا
اور راعنا (کہتے ہیں)
لَـیًّۢا
موڑتے ہوئے
بِاَلۡسِنَتِہِمۡ
اپنی زبانوں کو
وَطَعۡنًا
اور عیب لگانے کے لیے
فِی الدِّیۡنِ
دین میں
وَلَوۡ
اور اگر
اَنَّہُمۡ
بےشک وہ
قَالُوۡا
وہ کہتے
سَمِعۡنَا
سنا ہم نے
وَاَطَعۡنَا
اور اطاعت کی ہم نے
وَاسۡمَعۡ
اور سنیے
وَانۡظُرۡنَا
اور دیکھیے ہمہیں
لَکَانَ
البتہ ہوتا
خَیۡرًا
بہتر
لَّہُمۡ
ان کے لیے
وَاَقۡوَمَ
اور زیادہ درست
وَلٰکِنۡ
اور لیکن
لَّعَنَہُمُ
لعنت کی ان پر
اللّٰہُ
اللہ نے
بِکُفۡرِہِمۡ
بوجہ ان کے کفر کے
فَلَا
تو نہیں
یُؤۡمِنُوۡنَ
وہ ایمان لاتے
اِلَّا
مگر
قَلِیۡلًا
بہت تھوڑے
Word by Word by

Nighat Hashmi

مِنَ الَّذِیۡنَ
ان لوگوں میں سے جو
ہَادُوۡا
یہودی ہوئے
یُحَرِّفُوۡنَ
وہ پھیر دیتے ہیں
الۡکَلِمَ
باتوں کو
عَنۡ مَّوَاضِعِہٖ
ان کی جگہوں سے
وَیَقُوۡلُوۡنَ
اور وہ کہتے ہیں
سَمِعۡنَا
سنا ہم نے
وَعَصَیۡنَا
اور نا فرمانی کی ہم نے
وَاسۡمَعۡ
اور تم سنو
غَیۡرَ مُسۡمَعٍ
نہ سنائے جاؤ
وَّ رَاعِنَا
اور تم رعایت کرو ہماری
لَـیًّۢا
موڑتے ہوئے
بِاَلۡسِنَتِہِمۡ
اپنی زبانوں کو
وَطَعۡنًا
اور طعن کرتے ہوئے
فِی الدِّیۡنِ
دین میں
وَلَوۡ
اور اگر
اَنَّہُمۡ
یقینا ًوہ
قَالُوۡا
وہ کہتے
سَمِعۡنَا
سنا ہم نے
وَاَطَعۡنَا
اور اطاعت کی ہم نے
وَاسۡمَعۡ
اورآپ سنیے
وَانۡظُرۡنَا
اور آپ نظر کرم کیجیئے ہم پر
لَکَانَ
یقینا ًہوتا
خَیۡرًا
بہتر
لَّہُمۡ
اُن کے لیے
وَاَقۡوَمَ
اور زیادہ درست
وَلٰکِنۡ
لیکن
لَّعَنَہُمُ
لعنت کردی ان پر
اللّٰہُ
اللہ تعالیٰ نے
بِکُفۡرِہِمۡ
ان کے کفر کی وجہ سے
فَلَا
چنانچہ نہیں
یُؤۡمِنُوۡنَ
وہ ایمان لاتے
اِلَّا
مگر
قَلِیۡلًا
کم ہی
Translated by

Juna Garhi

Among the Jews are those who distort words from their [proper] usages and say, "We hear and disobey" and "Hear but be not heard" and "Ra'ina," twisting their tongues and defaming the religion. And if they had said [instead], "We hear and obey" and "Wait for us [to understand]," it would have been better for them and more suitable. But Allah has cursed them for their disbelief, so they believe not, except for a few.

بعض یہود کلمات کو ان کی ٹھیک جگہ سے ہیر پھیر کر دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور نافرمانی کی اور سُن اس کے بغیر کہ تُو سنا جائے اور ہماری رعایت کر ! ( لیکن اس کہنے میں ) اپنی زبان کو پیچ دیتے ہیں اور دین میں طعنہ دیتے ہیں اور اگر یہ لوگ کہتے کہ ہم نے سُنا اور ہم نے فرمانبرداری کی اور آپ سُنئے اور ہمیں دیکھئے تو یہ ان کے لئے بہت بہتر اور نہایت ہی مناسب تھا لیکن اللہ تعالٰی نے ان کے کُفر کی وجہ سے انہیں لعنت کی ہے ۔ پس یہ بہت ہی کم ایمان لاتے ہیں

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

یہودیوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو کتاب کے کلمات کو ان کے موقع و محل ۔ سے پھیر دیتے ہیں۔ اور اپنی زبانوں کو توڑ موڑ کر اور دین میں طعنہ زنی کرتے ہوئے یوں کہتے ہیں : سَمِعْنَا وَعَصَیْنَا اور اسْمَعْ غَیْرَ مُسْمَعٍ اور راعِنَا اس کے بجائے اگر وہ سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا اور اِسْمَعْ اور اُنْظُرْنَا کہتے تو یہ ان کے لیے بہتر اور بہت درست بات تھی مگر اللہ نے تو ان کے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت کردی ہے۔ اب ان میں سے ماسوائے چند لوگوں کے ایمان لانے کے نہیں

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

ان لوگوں میں سے جویہودی ہوئے ،وہ باتوں کو ان کی جگہوں سے پھیر دیتے ہیں اور وہ کہتے ہیں: ’’(سمعنا)ہم نے سنا اور(عصینا)ہم نے نافرمانی کی‘‘ (واسمع)اورتم سنو (غیرمسمع) کہ تمہیں نہ سنایا جائے اور (راعنا) ہماری رعایت کرو! اپنی زبانوں کو موڑتے ہوئے (کہتے ہیں)اور دین میں طعن کرتے ہوئے: ’’ اور اگر وہ کہتے: ’’(سمعنا)ہم نے سنا (واطعنا) اور ہم نے اطاعت کی‘‘ (واسمع)اورآپ سُنیے‘‘ اور ’’(وانظرنا)ہم پر نظرِ کرم کیجیے‘‘ تو ان کے حق میں بلاشبہ زیادہ بہتر اور زیادہ درست ہوتا لیکن اﷲ تعالیٰ نے ان کے کفرکی وجہ سے ان پرلعنت کردی چنانچہ ان میں سے کم ہی لوگ ایمان لاتے ہیں۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Among the Jews there are some who move words away from their places and say, |"We hear and disobey,|" and |"Hear. May you not be made to hear,|" and |"Ra&ina,|" twisting their tongues and maligning the Faith. And if they had said, |"We hear and obey,|" and |"Hear,|" and &took after us,|" it would have been better for them, and more proper, but Allah has cast His curse on them due to their disbelief. So, they do not believe except a few.

بعضے لوگ یہودی پھیرتے ہیں بات کو اس کے ٹھکانے سے اور کہتے ہیں ہم نے سنا اور نہ مانا اور کہتے ہیں کہ سن نہ سنایا جائیو اور کہتے ہیں راعنا موڑ کر اپنی زبان کو اور عیب لگانے کو دین میں اور اگر وہ کہتے ہم نے سنا اور مانا اور سن اور ہم پر نظر کر تو بہتر ہوتا ان کے حق میں اور درست لیکن لعنت کی ان پر اللہ نے ان کے کفر کے سبب سو وہ ایمان نہیں لاتے مگر بہت کم۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

ان یہودیوں میں سے کچھ لوگ ہیں جو کلام کو اس کے اصل مقام و محل سے پھیرتے ہیں وہ کہتے ہیں ہم نے سنا اور ہم نے نہیں مانا اور (کہتے ہیں) سنیے نہ سنا جائے اور (کہتے ہیں) رَاعِنَا اپنی زبانوں کو موڑ کر اور دین میں طعن کرنے کے لیے اور اگر وہ یہ کہتے کہ ہم نے سنا اور اطاعت قبول کی اور آپ ہماری بات سن لیجیے اور ذرا ہمیں مہلت دیجیے تو یہ ان کے حق میں کہیں بہتر ہوتا اور بہت درست اور سیدھی بات ہوتی لیکن اللہ نے تو ان کے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت کردی ہے تو اب وہ ایمان لانے والے نہیں ہیں مگر شاذ ہی کوئی

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Among those who have become Jews there are some who alter the words from their context, and make a malicious play with their tongues and seek to revile the true faith. They say: 'We have heard and we disobey' (sami'na wa 'asayna), 'Do hear us, may you turn dumb' (isma' ghayr musma') and 'Hearken to us' (ra'ina). It would indeed have been better for them and more upright if they had said: 'We have heard and we obey' (sami'na wa ata'na) and: 'Do listen to us, and look at us (with kindness)' (wa isma' wa unzurna). But Allah has cursed them because of their disbelief. Scarcely do they believe.

جو لوگ یہودی بن گئے ہیں 72 ان میں کچھ لوگ ہیں جو الفاظ کو ان کے محل سے پھیر دیتے ہیں ، 73 اور دین حق کے خلاف نیش زنی کرنے کے لیے اپنی زبانوں کو توڑ موڑ کر کہتے ہیں سَمِعْنَا وَ عَصَیْنَا 74 اور اِسمَعْ غَیْرَ مسْمَعٍ 75 اور رَاعِنَا 76 ۔ حالانکہ اگر وہ کہتے سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا ، اور اِسمَعْ اور انْظرْنَا تو یہ انہی کے لیے بہتر تھا اور زیادہ راستبازی کا طریقہ تھا ۔ مگر ان پر تو ان کی باطل پرستی کی بدولت اللہ کی پِھٹکار پڑی ہوئی ہے اس لیے وہ کم ہی ایمان لاتے ہیں ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

یہودیوں میں سے کچھ وہ ہیں جو ( تورات ) کے الفاظ کو ان کے موقع محل سے ہٹا ڈالتے ہیں ، اور اپنی زبانوں کو توڑ مروڑ کر اور دین میں طعنہ زنی کرتے ہوئے کہتے ہیں : سمعنا وعصینا ۔ اور اسمع غیر مسمع ۔ اور راعنا ۔ حالانکہ اگر وہ یہ کہتے کہ : سمعنا واطعنا اور اسمع وانظرنا ۔ تو ان کے لیے بہتر اور راست بازی کا راستہ ہوتا ( ٣٣ ) لیکن ان کے کفر کی وجہ سے اللہ نے ان پر پھٹکار ڈال رکھی ہے ، اس لیے تھوڑے سے لوگوں کے سوا وہ ایمان نہیں لاتے ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

یہ دشمن تمہارے یہودیوں میں سے یا یہودیوں میں بعضے ایسے بھی ہیں جو لفظوں کو اپنے مقاموں سے پلٹ دیتے ہیں 6 اور زبانوں کو مروڑ کر اور او دین پر طعنہ کرنے کو کہتے ہیں ہم نے سنا اور نہ مانا اور سنو تم کو کوئی نہ سنائے اور رغنا اور اگر وہ ان لفظوں کے بدل یوں کہتی ہیں کہ ہم نے سنا اور مان لیا 8 اور نہ مانا کہ بدے لے او سنو سنو ئم کو کوئی نہ نہ بنائے کے بدل اور انظر نا راعنا کے بدل تو یہ ان کے حق میں بہتر اور دولت رست ہوتا مگر ان پر تو کفر کی وجہ سے اللہ نے پھٹکار کردی ہے وہ ایمان نہیں لانے کے مگر تھوڑا سا 9

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

یہودیوں میں سے کچھ لوگ کلمات کو ان کے مقام سے بدل دیتے ہیں اور کہتے ہیں ہم نے سنا اور مانا نہیں اور سنئیے ، نہ سنوائے جائیے اور زبان کو مروڑ کر راعنا کہتے ہیں اور دین میں طنز کرتے ہوئے۔ اور اگر یہ لوگ (یوں) کہتے کہ ہم نے سنا اور ہم نے مانا اور سنیئے اور ہم پر نظر کیجئے تو ان کے لئے بہت بہتر ہوتا اور درست بات ہوتی لیکن اللہ نے ان کو ان کے فکر کی وجہ سے اپنی رحمت سے دور کردیا پس ان میں تھوڑے ہی ایمان لاتے ہیں

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

یہود میں سے کچھ لوگ تو وہ ہیں جو بات کو اپنی جگہ سے بدل دیتے ہیں اور طعنہ زنی کرنے کے لئے اپنی زبانوں کے الٹ پھیر سے یوں کہتے ہیں۔ ہم نے سن لیا اور ہم نے نافرمانی کی۔ اور وہ کہتے ہیں کہ تو سن کہ تو سننے کے قابل ہی نہ رہے اور راعنا کو زبان دبا کر کہتے ہیں۔ اگر وہ لوگ یوں کہتے۔ ” سمعنا واطعنا اسمع اور انظرنا “ تو ان کے حق میں بہتر اور مناسب ہوتا۔ لیکن ان کے کفر کی وجہ سے اللہ نے ان کو اپنی رحمت سے دور کر رکھا ہے۔ لہٰذا ان میں سے تھوڑے لوگوں کے سوا ایمان نہیں لائیں گے۔

Translated by

Fateh Muhammad Jalandhari

اور یہ جو یہودی ہیں ان میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ کلمات کو ان کے مقامات سے بدل دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے سن لیا اور نہیں مانا اور سنیئے نہ سنوائے جاؤ اور زبان کو مروڑ کر اور دین میں طعن کی راہ سے (تم سے گفتگو) کے وقت راعنا کہتے ہیں اور اگر (یوں) کہتے ہیں کہ ہم نے سن لیا اور مان لیا اور (صرف) اسمع اور (راعنا کی جگہ) انظرنا (کہتے) تو ان کے حق میں بہتر ہوتا اور بات بھی بہت درست ہوتی لیکن خدان نے ان کے کفر کے سبب ان پر لعنت کر رکھی ہے تو یہ کچھ تھوڑے ہی ایمان لاتے ہیں

Translated by

Abdul Majid Daryabadi

Of those who are Judaised, are they who pervert Words from their meanings and say: We hear and we disobey, and: hear thou without being made to hear, and RA'INA, twisting their tongues and scoffing at the faith! And had they said: we hear and obey, and: hear thou, and: UNZURNA, it had surely been better for them and more upright. But Allah hath cursed them for their infidelity, wherefore they shall not believe, save a few.

جو لوگ یہودی ہوگئے ہیں ان میں سے ایسے بھی ہیں جو کلام کو اس کے موقعوں سے پھیرتے رہتے ہیں ۔ اور کہتے ہیں کہ ہم نے سنا مگر ہم نے مانا نہیں اور (ہماری) سنو اور تمہیں سنوایا نہ جائے اور ” راعنا “ میں زبانوں کو توڑ موڑ کر دین میں طعنہ زنی کی راہ سے اور اگر یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور ہم نے قبول کیا اور (ہماری) سنو اور ” انظرنا “ تو ان کے حق میں کہیں بہتر اور درست ترہوتا ۔ لیکن اللہ نے تو ان کے کفر کے سبب ان پر لعنت کی ہے ۔ سو وہ ایمان نہ لائیں گے مگر تھوڑے سے ۔

Translated by

Amin Ahsan Islahi

یہود میں سے ایک گروہ ، زبان کو توڑ مروڑ کر اور دین پر طعن کرتے ہوئے ، الفاظ کو ان کے موقع ومحل سے ہٹا دیتا ہے اور سمعنا وعصینا ، اسمع غیر مسمع اور راعنا کہتا ہے اور اگر وہ سمعنا واطعنا ، اسمع اور انظرنا کہتے تو یہ ان کے حق میں بہتر ہوتا اور بات برمحل ہوتی ۔ لیکن اللہ نے ، ان کے کفر کے سبب سے ، ان پر لعنت کردی ہے ، اس وجہ سے وہ شاذ ہی ایمان لائیں گے ۔

Translated by

Mufti Naeem

یہود میں سے بعض لوگ بات کو اپنی جگہ سے بدل دیتے ہیں اور کہتے ہیں ہم نے سنا اور نافرمانی کی او رہماری سنئے تمہاری نہ سنی جائے اور اپنی زبانوں کو توڑ موڑ کر راعنا کہتے ہیں اور دین میں طعنہ زنی کرتے ہیں اور اگر وہ اس طرح کہتے ہم نے سن لیا اور قبول کرلیا اور ہماری سنئے اور ( راعنا کی بجائے ) انظرنا کہتے ۔ ہماری طرف نظر کرم فرمائیے تو یہ ان کے لئے بہتر اور صحیح تر ہوتا لیکن اﷲ تعالیٰ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت فرمائی ہے پس تھوڑے لوگوں کے علاوہ وہ لوگ ایمان ہیں لائیں گے ۔

Translated by

Muhtrama Riffat Ijaz

جو لوگ یہودی بن گئے ہیں ان میں کچھ لوگ ہیں جو الفاظ کو ان کے محل سے پھیر دیتے ہیں اور دین حق کے خلاف طعنہ زنی کرنے کے لیے اپنی زبانوں کو توڑ موڑ کر کہتے ہیں سَمِعْنَا (ہم نے سن لیا) وَعَصَیْنَا (ہم نے قبول نہیں کیا) اور اِسْمَعْ غَیْرَ مُسْمَعٍ (تم ہماری بات سنو اور اللہ کرے تمہاری بات نہ سنی جائے) اور راعِنَا (گالی کے طور پر) حالانکہ اگر وہ کہتے ہم نے سنا اور ہم نے مان لیا تو یہ انہی کے لیے بہتر تھا اور زیادہ راست بازی کا طریقہ تھا مگر ان پر تو ان کی باطل پرستی کی بدولت اللہ کی پھٹکار پڑی ہوئی ہے، اس لیے وہ کم ہی ایمان لاتے ہیں۔

Translated by

Mulana Ishaq Madni

ان لوگوں میں سے جو کہ یہودی بن گئے وہ بدلتے ہیں اللہ کے کلام کو اس کے مواقع سے، اور کہتے ہیں کہ ہم نے سن لیا اور نہیں مانا، اور (کہتے ہیں کہ) سنو نہ سنائے جاؤ، اور کہتے ہیں راعنا اپنی زبان کو مروڑ کر، اور دین میں طعنہ دینے کو، اور اگر وہ (اس کی بجائے یوں) کہتے کہ ہم نے سنا اور مانا، اور (صرف) اسمع کہتے اور (راعنا کی بجائے) انظرنا کہتے، تو یہ بہتر ہوتا خود ان ہی لوگوں کے لیے، اور زیادہ درست بھی، (حقیقت اور واقع کے اعتبار سے) لیکن ان پر لعنت (و پھٹکار) پڑگئی، اللہ کی ان پہ (اپنے اختیار کردہ) کفر کی بنا پر، پس لوگ ایمان نہیں لاتے مگر تھوڑا،

Translated by

Noor ul Amin

یہودیوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیںجو کتاب کے کلمات کو ان کے موقع ومحل سے پھیردیتے ہیں اوراپنی زبان کو مروڑ کر اور دین میں طعنہ زنی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور ہم نے نافرمانی کی ( اور کہتے ہیں کہ ) تم سنو ، تمہیں نہ سنایاجائے ( یعنی تم بہرے ہو جائو ) اور ہماری رعایت کرو ، زبان مروڑ کر ، اور دین میں عیب نکالنے کے لئے ، حالانکہ اگروہ یہ کہتے کہ ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی ، اور سنئے اور ہمیں مہلت دیجئے توان کے لئے بہتر اور زیادہ مناسب ہوتا لیکن اللہ نے تو ان کے کفرکی وجہ سے ان پر لعنت کردی پس یہ بہت ہی کم ایمان لاتے ہیں

Kanzul Eman by

Ahmad Raza Khan

کچھ یہودی کلاموں کو ان کی جگہ سے پھیرتے ہیں ( ف۱۳۹ ) اور ( ف۱٤۰ ) کہتے ہیں ہم نے سنا اور نہ مانا اور ( ف۱٤۱ ) سنیئے آپ سنائے نہ جائیں ( ف۱٤۲ ) اور راعنا کہتے ہیں ( ف۱٤۳ ) زبانیں پھیر کر ( ف۱٤٤ ) اور دین میں طعنہ کے لئے ( ف۱٤۵ ) اور اگر وہ ( ف۱٤٦ ) کہتے کہ ہم نے سنا اور مانا اور حضور ہماری بات سنیں اور حضور ہم پر نظر فرمائیں تو ان کے لئے بھلائی اور راستی میں زیادہ ہوتا لیکن ان پر تو اللہ نے لعنت کی ان کے کفر کے سبب تو یقین نہیں رکھتے مگر تھوڑا ( ف۱٤۷ )

Translated by

Tahir ul Qadri

اور کچھ یہودی ( تورات کے ) کلمات کو اپنے ( اصل ) مقامات سے پھیر دیتے ہیں اور کہتے ہیں: ہم نے سن لیا اور نہیں مانا ، اور ( یہ بھی کہتے ہیں: ) سنیئے! ( معاذ اللہ! ) آپ سنوائے نہ جائیں ، اور اپنی زبانیں مروڑ کر دین میں طعنہ زنی کرتے ہوئے”رَاعِنَا“ کہتے ہیں ، اور اگر وہ لوگ ( اس کی جگہ ) یہ کہتے کہ ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی اور ( حضور! ہماری گزارش ) سنئے اور ہماری طرف نظرِ ( کرم ) فرمائیے تو یہ اُن کے لئے بہتر ہوتا اور ( یہ قول بھی ) درست اور مناسب ہوتا ، لیکن اللہ نے ان کے کفر کے باعث ان پر لعنت کی سو تھوڑے لوگوں کے سوا وہ ایمان نہیں لاتے

Translated by

Hussain Najfi

یہودیوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو کلموں کو ان کے موقع و محل سے پھیر دیتے ہیں اور زبانوں کو توڑ موڑ کر اور دین پر اعتراض کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’سمعنا و عصینا‘‘ ( ہم نے سنا مگر مانا نہیں ) اور ’’اسمع غیر مسمع‘‘ ( اور سنو تمہاری بات نہ سنی جائے ) اور ’’راعنا‘‘ ( ہمارا لحاظ کرو ) ۔ اگر وہ اس کی بجائے یوں کہتے ’’سمعنا و اطعنا‘‘ ( ہم نے سنا اور مانا ) اور ‘‘اسمع‘‘ ( اور سنیئے ) ‘‘وانظرنا‘‘ ( اور ہماری طرف دیکھئے ) تو یہ ان کے لئے بہتر اور زیادہ درست ہوتا ۔ مگر اللہ نے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت کی ہے ( اپنی رحمت سے دور کر دیا ہے ) اس لئے وہ بہت کم ایمان لائیں گے ۔

Translated by

Abdullah Yousuf Ali

Of the Jews there are those who displace words from their (right) places, and say: "We hear and we disobey"; and "Hear what is not Heard"; and "Ra'ina"; with a twist of their tongues and a slander to Faith. If only they had said: "What hear and we obey"; and "Do hear"; and "Do look at us"; it would have been better for them, and more proper; but Allah hath cursed them for their Unbelief; and but few of them will believe.

Translated by

Muhammad Sarwar

Some Jews take certain words out of context and by twisting their tongues to make a jest out of the true religion, say, "We heard and (in our hearts) disobeyed. (Muhammad) ra`ina (be kind to us) but they intend thereby (the meaning in their own language): "Listen! May God turn you deaf." They should have said, "We heard and obeyed. (Muhammad) listen and consider our question." This would have been better for them and more righteous. God has condemned them for their disbelief, thus, no one, except a few among them, will have faith.

Translated by

Safi ur Rehman Mubarakpuri

Among those who are Jews, there are some who displace words from (their) right places and say: "We hear your word and disobey," and "Hear and let you hear nothing." And Ra`ina with a twist of their tongues and as a mockery of the religion. And if only they had said: "We hear and obey", and "Do make us understand," it would have been better for them, and more proper; but Allah has cursed them for their disbelief, so they believe not except a few.

Translated by

Muhammad Habib Shakir

Of those who are Jews (there are those who) alter words from their places and say: We have heard and we disobey and: Hear, may you not be made to hear! and: Raina, distorting (the word) with their tongues and taunting about religion; and if they had said (instead): We have heard and we obey, and hearken, and unzurna it would have been better for them and more upright; but Allah has cursed them on account of their unbelief, so they do not believe but a little.

Translated by

William Pickthall

Some of those who are Jews change words from their context and say: "We hear and disobey; hear thou as one who heareth not" and "Listen to us!" distorting with their tongues and slandering religion. If they had said: "We hear and we obey: hear thou, and look at us" it had been better for them, and more upright. But Allah hath cursed them for their disbelief, so they believe not, save a few.

Translated by

Moulana Younas Palanpuri

यहूद में से एक गिरोह बात को उसके ठिकाने से हटा देता है और कहता है कि हमने सुना लेकिन उसे नहीं माना, और कहते हैं कि सुनो और तुम्हें सुनवाया न जाए, वह अपनी जु़बान को मोड़ कर कहते हैं (राअि़ना) दीन में ऐब लगाने के लिए, हालाँकि अगर वे कहते कि हमने सुना और हमने मान लिया और सुनो और हम पर नज़र करो तो यह उनके हक़ में ज़्यादा बेहतर और दुरुस्त होता, मगर अल्लाह ने उनके इनकार की वजह से उनपर लानत कर दी, पस वे ईमान न लाएंगे मगर बहुत कम।

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

یہ لوگ جو یہودیوں میں سے ہیں کلام کو اس کے مواقع سے دوسری طرف پھیر دیتے ہیں اور یہ کلمات کہتے ہیں سمعْناو عصیْنا اور اسْمعْ غیْرمسْمعٍ اور راعنا اس طور پر کہ اپنی زبانوں کو پھیر کر اور دین میں طعنہ زنی کی نیت سے (7) اور اگر یہ لوگ یہ کلمات کہتے سمعْناو اطعْنا (8) اور اسْمعْ اور انْظرْنا (9) تو یہ بات ان کے لیے بہتر ہوتی اور موقع کی بات تھی مگر ان کو خدا تعالیٰ نے ان کے کفر کے سبب اپنی رحمت سے دور پھینک دیا اب وہ ایمان نہ لاویں گے ہاں مگر تھوڑے سے آدمی۔ (10) (46)

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

بعض یہود کلمات کو ان کی جگہ سے پھیر کردیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور نافرمانی کی اور سن اس کے بغیر کہ تو سنا جائے اور راعِنَاکہتے ہوئے اپنی زبان کو مروڑتے ہیں اور دین میں طعنہ زنی کرتے ہیں اور اگر یہ لوگ کہتے کہ ہم نے سنا اور ہم نے مان لیا اور آپ سنیے اور ہماری طرف دیکھئے تو یہ ان کے لیے بہت بہتر اور نہایت ہی مناسب ہوتا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت کی ہے پس بہت ہی کم ایمان لاتے ہیں

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

جن لوگوں نے یہودیت کا طریقہ اختیار کیا ہے ان میں کچھ لوگ ہیں جو الفاظ کو ان کے محل سے پھیر دیتے ہیں اور دین حق کے خلاف نیش زنی کرکے اپنی زبانوں کو توڑ موڑ کر کہتے ہیں

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

جو لوگ یہودی ہیں ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو کلمات کی تحریف کرتے ہیں ان کی جگہوں سے اور کہتے ہیں ہم نے سن لیا اور نہیں مانیں گے اور کہتے ہیں کہ سن لے اس حال میں کہ تو سننے والا نہ ہو، اور اپنی زبانوں کو موڑتے ہوئے اور دین میں طعن کرتے ہو لفظ راعنا کہتے ہیں اور اگر وہ یوں کہتے کہ ہم نے سن لیا اور مان لیا اور آپ سن لیجیے اور ہم پر نظر فرمائیے تو ان کے لیے بہتر ہوتا اور لیکن اللہ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت کردی سو وہ ایمان نہیں لائیں گے مگر تھوڑے سے آدمی۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

بعضے لوگ یہودی پھیرتے ہیں بات کو اس کے ٹھکانے سے اور کہتے ہیں ہم نے سنا اور نہ مانا اور کہتے ہیں کہ سن نہ سنایا جائیو اور کہتے ہیں راعنا موڑ کر اپنی زبان کو اور عیب لگانے کو دین میں اور اگر وہ کہتے ہم نے سنا اور مانا اور سن اور ہم پر نظر کر تو بہتر ہوتا ان کے حق میں اور درست لیکن لعنت کی ان پر اللہ نے ان کے کفر کے سبب سو وہ ایمان نہیں لاتے مگر بہت کم

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

یہودیوں میں سے کچھ لوگ وہ ہیں جو الفاظ کو اپنے اصل مواقع سے پھیر دیتے ہیں اور دین حق میں طعنہ زنی کی غرض سے اپنی زبانوں کو پیچ دے کر کہتے ہیں ہم نے سنا اور نہ مانا ہماری بات سن نہ سنایا جائے تو اور ہماری رعایت کر حالانکہ اگر یہ لوگ بجائے ذو معنی الفاظ کے یوں کہتے کہ ہم نے سنا اور قبول کیا اور سن لیجیے اور ہماری جانب توجہ فرمائے تو یہ کہنا ان کے حق میں بہتر ہوتا اور ان کی یہ بات بہت درست ہوتی مگر ان کے کفر کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی رحمت سے دور کردیا ہے لہٰذا وہ ایمان نہیں لاتے مگر بہت کم