The Punishment of Those Who Disbelieve in Allah's Books and Messengers
Allah describes the torment in the Fire of Jahannam for those who disbelieve in His Ayat and hinder from the path of His Messengers.
Allah said,
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِأيَاتِنَا
سَوْفَ نُصْلِيهِمْ نَارًا
...
Surely, those who disbelieved in Our Ayat, We shall burn them in Fire... ,
meaning, We will place them in the Fire which will encompass every part of their bodies.
Allah then states that their punishment and torment are everlasting,
...
كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُودُهُمْ بَدَّلْنَاهُمْ جُلُودًا غَيْرَهَا لِيَذُوقُواْ الْعَذَابَ
...
As often as their skins are roasted through, We shall change them for other skins that they may taste the punishment.
Al-Amash said that Ibn Umar said,
"When their skin are burned, they will be given another skin in replacement, and this skin will be as white as paper."
This was collected by Ibn Abi Hatim, who also recorded that Al-Hasan said,
كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُودُهُمْ
(As often as their skins are roasted through),
"Their skin will be roasted through, seventy thousand times every day."
Husayn said; Fudayl added that Hisham said that Al-Hasan also said that,
كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُودُهُمْ
(As often as their skins are roasted through), means,
"Whenever the Fire has roasted them through and consumed their flesh, they will be told, `Go back as you were before,' and they will."
...
إِنَّ اللّهَ كَانَ عَزِيزًا حَكِيمًا
Truly, Allah is Ever Most Powerful, All-Wise.
The Wealth of the Righteous; Paradise and its Joy
Allah said,
Show more
عذاب کی تفصیل اور نیک لوگوں کا انجام بالخیر
اللہ کی آیتوں کے نہ ماننے اور رسولوں سے لوگوں کو برگشتہ کرنے والوں کی سزا اور ان کے بد انجام کا ذکر ہوا انہیں اس آگ میں دھکیلا جائے گا جو انہیں چاروں طرف سے گھیرلے گی اور ان کے روم روم کو سلگا دے اور یہی نہیں بلکہ یہ عذاب دائمی ایسا ہو گا ایک چمڑا جل گیا ... تو دوسرا بدل دیا جائے گا جو سفید کاغذ کی مثال ہو گا ایک ایک کافر کی سو سو کھالیں ہوں گی ہر ہر کھال پر قسم قسم کے علیحدہ علیحدہ عذاب ہوں گے ایک ایک دن میں ستر ہزار مرتبہ کھال الٹ پلٹ ہو گی ۔ یعنی کہدیا جائے گا کہ جلد لوٹ آئے وہ پھر لوٹ آئے گی ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے جب اس آیت کی تلاوت ہوئی تو آپ پڑھنے والے سے دوبارہ سنانے کی فرمائش کرتے وہ دوبارہ پڑھتا تو حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں آپ کو اس کی تفسیر سناؤں ایک ایک ساعت میں سو سو بار بدلی جائے گی اس پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہی سنا ہے ( ابن مردویہ وغیرہ ) دوسری روایت میں ہے کہ اس وقت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا تھا کہ مجھے اس آیت کی تفسیر یاد ہے میں نے اسے اسلام لانے سے پہلے پڑھا تھا آپ نے فرمایا اچھا بیان کرو اگر وہ وہی ہوئی جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی ہے تو ہم اسے قبول کریں گے ورنہ ہم اسے قابل التفات نہ سمجھیں گے تو آپ نے فرمایا ایک ساعت میں ایک سو بیس مرتبہ اس پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں نے اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے حضرت ربیع بن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں پہلی کتاب میں لکھا ہوا ہے کہ ان کی کھالیں چالیس ہاتھ یا چھہتر ہاتھ ہوں گی اور ان کے پیٹ اتنے بڑے ہوں گے کہ اگر ان میں پہاڑ رکھا جائے تو سما جائے ۔ جب ان کھالوں کو آگ کھا لے گی تو اور کھالیں آ جائیں گی ایک حدیث میں اس سے بھی زیادہ مسند احمد میں ہے جہنمی جہنم میں اس قدر بڑے بڑے بنا دیئے جائیں گے کہ ان کے کان کی نوک سے کندھا سات سو سال کی راہ پر ہوگا اور ان کی کھال کی موٹائی ستر ذراع ہوگی اور کچلی مثل احد پہاڑ کے ہوں گی اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ مراد کھال سے لباس ہے لیکن یہ ضعیف ہے اور ظاہر لفظ کے خلاف ہے اس کے مقابلوں میں نیک لوگوں کے انجام کو بیان کیا جاتا ہے کہ وہ جنت عدن میں ہوں گے جس کے چپے چپے پر نہریں جاری ہوں گی جہاں چاہیں انہیں لے جائیں اپنے محلات میں باغات میں راستوں میں غرض جہاں ان کے جی چاہیں وہیں وہ پاک نہریں بہنے لگیں گی ، پھر سب سے اعلیٰ لطف یہ ہے کہ یہ تمام نعمتیں ابدی اور ہمیشہ رہنے والی ہوں گی نہ ختم ہوں گی پھر ان کے لئے وہاں حیض و نفاس سے گندگی اور پلیدی سے ، میل کچیل اور بو باس سے ، رذیل صفتوں اور بےہودہ اخلاق سے پاک بیویاں ہوں گی اور گھنے لمبے چوڑے سائے ہوں گے جو بہت فرحت بخش بہت ہی سرور انگیز راحت افزا دل خوش کن ہوں گے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں جنت میں ایک درخت ہے جس کے سائے تلے ایک سو سال تک بھی ایک سوار چلا جائے تو اس کا سایہ ختم نہ ہو یہ شجرۃ الخلد ہے ( ابن جزیر ) Show more