53 "Making an example of Our power" implies causing the Prophet Jesus to be born without a father, and then granting him such miracles as had not been granted to anyone before him nor to anyone after him. He would make a bird of clay and then breathe into it and it would become a living bird; he would give sight to those born blind; he would cure the lepers; so much so that he would raise the dead back to life. What Allah means to say is: "It is wrong to worship him as son of God and regard him as above servitude only because of his extraordinary birth and the great miracles granted to him. He was no more than a mere servant, whom We had blessed and made an example of Our power." (For details, see Al`Imran: 42-49, 59; An-Nisa: 156; Al-Ma`idah: 17, 110; Maryam: 17-35; AIAnbiya`: 91, Al-Mu'minun: SO).
سورة الزُّخْرُف حاشیہ نمبر :53
قدرت کا نمونہ بنانے سے مراد حضرت عیسیٰ کو بے باپ کے پیدا کرنا ، اور پھر ان کو وہ معجزے عطا کرنا ہے جو نہ ان سے پہلے کسی کو دیے گئے تھے نہ ان کے بعد ۔ وہ مٹی کا پرندہ بناتے اور اس میں پھونک مارتے تو وہ جیتا جاگتا پرندہ بن جاتا ۔ وہ مادر زاد اندھے کو بینا کر دیتے ۔ وہ کوڑھ کے مریض کو تندرست کر دیتے ۔ حتیٰ کہ وہ مردے جِلا دیتے تھے ۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد کا منشا یہ ہے کہ محض اس غیر معمولی پیدائش اور ان عظیم معجزات کی وجہ سے ان کو بندگی سے بالا تر سمجھنا اور خدا کا بیٹا قرار دے کر ان کی عبادت کرنا غلط ہے ۔ ان کی حیثیت ایک بندے سے زیادہ کچھ نہ تھی جسے ہم نے اپنے انعامات سے نواز کر اپنی قدرت کا نمونہ بنا دیا تھا ۔ ( تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد اول ، آل عمران ، حواشی٤۲تا ٤٤ ، النساء ، ۱۹ ، المائدہ ، حواشی ٤۰ ۔ ٤٦ ۔ ۱۲۷ ، جلد سوم ، مریم ، حواشی ۱۵ تا ۲۲ ، الانبیاء ، حواشی ، ۸۸ تا ۹۰ ، المومنون ، حاشیہ ٤۳ ) ۔