Surat ud Dukhaan

Surah: 44

Verse: 40

سورة الدخان

اِنَّ یَوۡمَ الۡفَصۡلِ مِیۡقَاتُہُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿ۙ۴۰﴾

Indeed, the Day of Judgement is the appointed time for them all -

یقیناً فیصلے کا دن ان سب کا طے شدہ وقت ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Verily, the Day of Judgement is the time appointed for all of them. This is the Day of Resurrection, when Allah will judge between all creatures, and He will punish the disbelievers and reward the believers. مِيقَاتُهُمْ أَجْمَعِينَ (is the time appointed for all of them), means, He will gather all of them, the first and the last of them.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

40۔ 1 یعنی وہ اصل مقصد ہے جس کے لئے انسانوں کو پیدا کیا گیا اور آسمان و زمین کی تخلیق کی گئی ہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٣٠] تیسرا جواب : دوبارہ زندگی کا اصل وقت :۔ یہ بھی کافروں کے مطالبہ کا جواب ہے۔ یعنی اس دن صرف تمہارے باپ دادا ہی زندہ نہیں ہوں گے تمہیں بھی ان کے ساتھ زندہ کیا جائے گا۔ اس وقت مقررہ پر تم سب کو اکٹھا کردیا جائے گا۔ کوئی بھی باقی نہ رہے گا اور تم سب ایک دوسرے کو پہچانتے ہوگے۔ مگر سب اپنی اپنی مصیبت میں گرفتار ہونگے۔ اس دن تمہیں ایسی سب کٹ حجتیاں بھول جائیں گی اور کوئی ایک دوسرے کی مدد کرنے کے قابل ہی نہ رہے گا۔۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

ان یوم الفصل میقاتھم اجمعین : یہ ان کے اس مطالبے کا جواب ہے کہ ” ہمارے باپ دادا کو لے آیا اگر تم سچے ہو۔ “ فرمایا ، موت کے بعد زندگی کوئی کھیل نہیں کہ جب کوئی اس کا مطالبہ کرے اسے کوئی مردہ زندہ کر کے دکھا دیا جائے۔ اس کے لئے اللہ تعالیٰ نے ایک وقت مقرر فرما رکھا ہے جس میں وہ سب کو جمع کر کے ان کے درمیان فیصلہ فرمائے گا۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ مِيْقَاتُہُمْ اَجْمَعِيْنَ۝ ٤٠ ۙ فصل ( جدا) الفَصْلُ : إبانة أحد الشّيئين من الآخر : حتی يكون بينهما فرجة، ومنه قيل : المَفَاصِلُ ، الواحد مَفْصِلٌ ، قال تعالی: وَلَمَّا فَصَلَتِ الْعِيرُ قالَ أَبُوهُمْ [يوسف/ 94] ، ويستعمل ذلک في الأفعال والأقوال نحو قوله : إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ مِيقاتُهُمْ أَجْمَعِينَ [ الدخان/ 40] ( ف ص ل ) الفصل کے معنی دوچیزوں میں سے ایک کو دوسری سے اسی طرح علیحدہ کردینے کے ہیں کہ ان کے درمیان فاصلہ ہوجائے اسی سے مفاصل ( جمع مفصل ) ہے جس کے معنی جسم کے جوڑ کے ہیں . قرآن میں ہے : وَلَمَّا فَصَلَتِ الْعِيرُ قالَ أَبُوهُمْ [يوسف/ 94] اور جب قافلہ ( مصر سے ) روانہ ہوا ۔ اور یہ اقول اور اعمال دونوں کے متعلق استعمال ہوتا ہے جیسے قرآن میں ہے : إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ مِيقاتُهُمْ أَجْمَعِينَ [ الدخان/ 40] کچھ شک نہیں کہ فیصلے کا دن سب کے اٹھنے کا دن ہے ۔ وقت الوَقْتُ : نهاية الزمان المفروض للعمل، ولهذا لا يكاد يقال إلّا مقدّرا نحو قولهم : وَقَّتُّ كذا : جعلت له وَقْتاً. قال تعالی: إِنَّ الصَّلاةَ كانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتاباً مَوْقُوتاً [ النساء/ 103] . وقوله : وَإِذَا الرُّسُلُ أُقِّتَتْ [ المرسلات/ 11] . والمِيقَاتُ : الوقتُ المضروبُ للشیء، والوعد الذي جعل له وَقْتٌ. قال عزّ وجلّ : إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ مِيقاتُهُمْ [ الدخان/ 40] ، إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ كانَ مِيقاتاً [ النبأ/ 17] ، إِلى مِيقاتِ يَوْمٍ مَعْلُومٍ [ الواقعة/ 50] ، ( و ق ت ) الوقت ۔ کسی کام کے لئے مقرر زمانہ کی آخری حد کو کہتے ہیں ۔ اس لئے یہ لفظ معنین عرصہ کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ جیسے ۔ وقت کذا میں نے اس کے لئے اتنا عرصہ مقرر کیا ۔ اور ہر وہ چیز جس کے لئے عرصہ نتعین کردیا جائے موقوت کہلاتی ہے ۔ قرآن میں ہے : إِنَّ الصَّلاةَ كانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتاباً مَوْقُوتاً [ النساء/ 103] بیشک نماز کا مومنوں پر اوقات ( مقرر ہ ) میں ادا کرنا فرض ہے ۔ ۔ وَإِذَا الرُّسُلُ أُقِّتَتْ [ المرسلات/ 11] اور جب پیغمبر اکٹھے کئے جائیں ۔ المیفات ۔ کسی شے کے مقررہ وقت یا اس وعدہ کے ہیں جس کے لئے کوئی وقت متعین کیا گیا ہو قرآن میں ہے : ۔ إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ مِيقاتُهُمْ [ الدخان/ 40] بیشک فیصلے کا دن مقرر ہے ۔ إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ كانَ مِيقاتاً [ النبأ/ 17] کچھ شک نہیں کہ فیصلے کا دن اٹھنے کا وقت ہے ۔ إِلى مِيقاتِ يَوْمٍ مَعْلُومٍ [ الواقعة/ 50] سب ایک روز مقرر کے وقت پر جمع کئے جائیں گے ۔ اور کبھی میقات کا لفظ کسی کام کے لئے مقرر کردہ مقام پر بھی بالا جاتا ہے ۔ جیسے مواقیت الحج یعنی مواضع ( جو احرام باندھنے کے لئے مقرر کئے گئے ہیں ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٤٠ { اِنَّ یَوْمَ الْفَصْلِ مِیْقَاتُہُمْ اَجْمَعِیْنَ } ” یقینا فیصلے کا دن ان سب کا وقت ِمعین ّہے۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

35 This is the answer to their demand: "Bring back our forefathers if you are truthful." It means: 'Life-after-death is not a trivial matter; it cannot be that whenever somebody denies it, a dead person may he raised immediately from the graveyard and presented before him. For it a time has been fixed by the Lord of the worlds, when He will resurrect to life all the former and the latter generations, gather them together in His Court and will decide their cases. You may believe in it or may not, but this will in any case happen on its own pre ordained time. If you believe in it, it will be to your own advantage, for, being forewarned, you will make preparations to fare well in that Court. If you do not believe in it, you will incur loss for yourselves, for you will expend your whole life in the misunderstanding that good and evil are confined only to this worldly lift; after death there is going to be no court where our good or bad deeds might have to be judged for any permanent results."

سورة الدُّخَان حاشیہ نمبر :35 یہ ان کے اس مطالبے کا جواب ہے کہ اٹھا لاؤ ہمارے باپ دادا کو اگر تم سچے ہو ۔ مطلب یہ ہے کہ زندگی بعد موت کوئی تماشا تو نہیں ہے کہ جہاں کوئی اس سے انکار کرے ، فوراً ایک مردہ قبرستان سے اٹھا کر اس کے سامنے لا کھڑا کیا جائے اس کے لیے تو رب العالمین نے ایک وقت مقرر کر دیا ہے جب تمام اولین و آخرین کو وہ دوبارہ زندہ کر کے اپنی عدالت میں جمع کرے گا اور ان کے مقدمات کا فیصلہ صادر فرمائے گا ۔ تم مانو چاہے نہ مانو ، یہ کام بہرحال اپنے وقت مقرر پر ہی ہوگا ۔ تم مانو گے تو اپنا ہی بھلا کرو گے ، کیونکہ اس طرح قبل از وقت خبردار ہو کر اس عدالت سے کامیاب نکلنے کی تیاری کر سکو گے ۔ نہ مانو گے تو اپنا ہی نقصان کرو گے ، کیونکہ اپنی ساری عمر اس غلط فہمی میں کھپا دو گے کہ برائی اور بھلائی جو کچھ بھی ہے بس اسی دنیا کی زندگی تک ہے ، مرنے کے بعد پھر کوئی عدالت نہیں ہونی ہے جس میں ہمارے اچھے یا برے اعمال کا کوئی مستقل نتیجہ نکلنا ہو ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(44:40) یوم الفصل : یوم منصوب بوجہ عمل ان، یوم مضاف الفصل مضاف الیہ فیصلے کا دن۔ قیامت کا دن۔ حق کو باطل سے جدا کرنے کا دن۔ الفصل (باب ضرب) مصدر۔ ایک چیز کو دوسری چیز سے علیحدہ کرنا۔ ممیز کرنا۔ فاصلہ کرنا۔ یہاں بمعنی فصل الحق عن الباطل والمحق عن الباطل بالجزاء او فصل الشخص عن احبابہ وذوی قرابتہ۔ یعنی جس دن حق اور باطل میں تمیز کی جائے گی سچوں اور جھوٹوں کو الگ کیا جائے گا۔ یا لوگوں کو اپنے دوستوں اور رشتہ داروں سے جدا کیا جائے گا۔ میثاقھم۔ مضاف مضاف الیہ۔ میقات اسم ظرف زمان۔ مقرر وقت۔ ان کا مقرر وقت۔ اجمعین۔ سب کے سب۔ ہم کی تاکید کے لئے آیا ہے۔ وہ سب کے سب ، ان سب کا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 12 یعنی قیامت ہی کے دن سب کو زندہ کر کے فیصلہ کے لئے جمع کیا جائے گا۔ اس سے پہلے کسی کو زندہ کر کے سامنے لانا اللہ تعالیٰ کی حکمت کے خلاف ہے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

قیامت کے دن کوئی کسی کے کام نہ آئے گا ﴿اِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ مِيْقَاتُهُمْ اَجْمَعِيْنَۙ٠٠٤٠ ﴾ (بلاشبہ فیصلوں کا دن ان سب کا وقت مقرر ہے) یہ مانیں یا نہ مانیں بہرحال قیامت اپنے مقررہ وقت پر آجائے گی اور حساب کتاب ہوگا۔ ﴿ يَوْمَ لَا يُغْنِيْ مَوْلًى عَنْ مَّوْلًى شَيْـًٔا وَّ لَا هُمْ يُنْصَرُوْنَۙ٠٠٤١﴾ اس دن کوئی تعلق والا کسی تعلق والے کو کچھ بھی نفع نہ دے گا اور نہ ان کی مدد کی جائے گی ﴿ اِلَّا مَنْ رَّحِمَ اللّٰهُ ١ؕ﴾ ہاں مگر جس پر اللہ رحم فرمائے۔ اہل ایمان کا تعلق ایک دوسرے کو نفع دے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرمائے گا آپس میں ایک دوسرے کی سفارش کردیں گے ﴿ اِنَّهٗ هُوَ الْعَزِيْزُ الرَّحِيْمُ (رح) ٠٠٤٢﴾ بیشک وہ زبردست ہے اپنے دشمنوں سے انتقام لینے والا ہے الرَّحِیْمُ وہ مومن بندوں پر رحم فرمانے والا ہے۔ لفظ مَوْلًی وَلٰی یَلٰیِ سے ماخوذ ہے آپس میں جن دو آدمیوں میں دوستی ہو ان میں سے ہر ایک دوسرے کا مولیٰ ہوتا ہے دنیاوی تعلقات قیامت کے دن ختم ہوجائیں گے کوئی کسی کی مدد نہیں کرسکے گا اور دوستی اور قریبی تعلق کچھ کام نہ دے گا ہاں اللہ کی رحمت جس پر ہوجائے گی اسی کے لیے خیر ہوگی اور وہ صرف اہل ایمان کے لیے مخصوص ہے اس دن کوئی کافر کسی کافر کو نفع نہیں پہنچا سکتا ساری دوستیاں ختم ہوجائیں گی اہل ایمان میں سے جس سے اور جس کے لیے شفاعت کرنے کی اجازت ہوگی اس کو نفع پہنچ جائے گا۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

24:۔ ” ان یوم الفصل “ یہ تخویف اخروی ہے۔ سب کے حساب کتاب اور جزاء و سزا کے لیے فیصلے کا دن مقرر ہے جس میں حق و باطل اور محق و مبطل کے درمیان آخری فیصلہ کیا جائیگا۔ ” یوم لایغنی مولی الخ “ اس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ بھی کام نہ آسکے گا اور نہ ان کا کوئی حامی و ناصر ہی ہوگا جو انہیں اللہ کے عذاب سے چھڑا سکے۔ البتہ جن پر اللہ تعالیی کی رحمت ہوگی وہ عفو و مغفرت سے یا نیک لوگوں کی شفاعت کے باعث عذاب سے بچ جائیں گے۔ یہ ” ینصرون “ کی ضمیر سے بدل ہے یا استثناء منقطع ہے اور اس سے مراد مؤمنین ہیں الا من رحم اللہ بالعفو و قبول الشفاعۃ فیہ و محلہ الرفع علی البدل من الواو او النصب علی الاستثناء (روح، بیضاوی) ۔ بیشک اللہ تعالیٰ سب پر غالب اور مہربان ہے جسے وہ عذاب دینا چاہے اسے کوئی چھڑا نہیں سکتا اور جسے چاہے اپنی مہربانی سے معاف کردے۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(40) بلا شبہ وہ فیصلے کا دن ان سب لوگوں کے وعدے کا وقت ہے۔