Surat ud Dukhaan

Surah: 44

Verse: 53

سورة الدخان

یَّلۡبَسُوۡنَ مِنۡ سُنۡدُسٍ وَّ اِسۡتَبۡرَقٍ مُّتَقٰبِلِیۡنَ ﴿۵۳﴾ۚ ۙ

Wearing [garments of] fine silk and brocade, facing each other.

باریک اور دبیز یشم کے لباس پہنے ہوئے آمنے سامنے بیٹھے ہونگے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

يَلْبَسُونَ مِن سُندُسٍ ... Dressed in Sundus, means, the finest of silk, such as shirts and the like. ... وَإِسْتَبْرَقٍ ... and Istabraq, means, silk which is woven with shiny threads, like a splendid garment which is worn over regular clothes. ... مُّتَقَابِلِينَ facing each other, means, sitting on thrones where none of them will sit with his back to anyone else. كَذَلِكَ وَزَوَّجْنَاهُم بِحُورٍ عِينٍ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

53۔ 1 اہل کفر و فسق کے مقابلے میں اہل ایمان وتقویٰ کا مقام بیان کیا جا رہا ہے جنہوں نے اپنا دامن کفر و فسق اور معاصی سے بچائے رکھا تھا۔ آمین کا مطلب ایسی جگہ، جہاں ہر قسم کے خوف اور اندیشوں سے وہ محفوظ ہونگے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٣٥] تکبر کرنے والوں کا انجام :۔ یعنی اہل دوزخ تو اپنے رشتہ داروں اور دوستوں سے ندامت کی وجہ سے چھپتے پھریں گے۔ اس کے مقابلہ میں اہل جنت ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے آرام و اطمینان سے محو گفتگو ہوں گے۔ ایک دوسرے سے پیار و محبت اور سلام و دعا کی باتیں کریں گے۔ دنیا میں گزشتہ ایام کی یادیں تازہ کریں گے اور اللہ کا شکر بجا لائیں گے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

یلبسون من سندس واستبرق متقبلین :” سندس “ باریک ریشمی کپاڑ۔” استبرق “ گاڑھے دبیز ریشم کا کپڑا۔ “ متقبلین “ آمنے سامنے، کسی کی پشت دوسرے کی طرف نہیں ہوگی،۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

سُندُسٍ وَإِسْتَبْرَ‌قٍ... fine silk and thick silk.... - 44:53) Both the words refer to &silk&. The word sundus refers to |"fine silk|" and the word istabraq refers to |"thick silk|".

(آیت) سُنْدُسٍ وَّاِسْتَبْرَقٍ ، یہ دونوں ریشمی کپڑوں کے نام ہیں، سندس رقیق ریشم کا کپڑا ہے اور استبرق و بیز ریشم کا۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

يَّلْبَسُوْنَ مِنْ سُنْدُسٍ وَّاِسْتَبْرَقٍ مُّتَقٰبِلِيْنَ۝ ٥٣ ۙۚ لبس لَبِسَ الثّوب : استتر به، وأَلْبَسَهُ غيره، ومنه : يَلْبَسُونَ ثِياباً خُضْراً [ الكهف/ 31] واللِّبَاسُ واللَّبُوسُ واللَّبْسُ ما يلبس . قال تعالی: قَدْ أَنْزَلْنا عَلَيْكُمْ لِباساً يُوارِي سَوْآتِكُمْ [ الأعراف/ 26] وجعل اللّباس لكلّ ما يغطّي من الإنسان عن قبیح، فجعل الزّوج لزوجه لباسا من حيث إنه يمنعها ويصدّها عن تعاطي قبیح . قال تعالی: هُنَّ لِباسٌ لَكُمْ وَأَنْتُمْ لِباسٌ لَهُنَ [ البقرة/ 187] فسمّاهنّ لباسا کما سمّاها الشاعر إزارا في قوله : 402- فدی لک من أخي ثقة إزاري«1» وجعل التّقوی لِبَاساً علی طریق التّمثیل والتّشبيه، قال تعالی: وَلِباسُ التَّقْوى ذلِكَ خَيْرٌ [ الأعراف/ 26] وقوله : صَنْعَةَ لَبُوسٍ لَكُمْ [ الأنبیاء/ 80] يعني به : الدِّرْعَ ، وقوله : فَأَذاقَهَا اللَّهُ لِباسَ الْجُوعِ وَالْخَوْفِ [ النحل/ 112] ، وجعل الجوع والخوف لباسا علی التّجسیم والتشبيه تصویرا له، وذلک بحسب ما يقولون : تدرّع فلان الفقر، ولَبِسَ الجوعَ ، ( ل ب س ) لبس الثوب ۔ کے معنی کپڑا پہننے کے ہیں اور البسہ کے معنی دوسرے کو پہنانا کے ۔ قرآن میں ہے : يَلْبَسُونَ ثِياباً خُضْراً [ الكهف/ 31] اور وہ سبز کپڑے پہنا کریں گے ۔ اللباس واللبوس واللبس وہ چیز جو پہنی جائے ۔ قرآن میں ہے : قَدْ أَنْزَلْنا عَلَيْكُمْ لِباساً يُوارِي سَوْآتِكُمْ [ الأعراف/ 26] ہم نے تم پر پوشاک اتاری کہ تمہارا ستر ڈاھانپے ۔ اور لباس کا لفظ ہر اس چیز پر بولا جاتا ہے ۔ جو انسان کے برے کاموں پر پردہ ڈال سکے ۔ چناچہ میاں بیوی میں سے ہر ایک کو دوسرے کا لباس قرار دیا گیا ہے کیونکہ وہ ایک دوسرے کو قبائح کے ارتکاب سے روکتے ہیں ۔ قرآن میں ہے ۔ هُنَّ لِباسٌ لَكُمْ وَأَنْتُمْ لِباسٌ لَهُنَ [ البقرة/ 187] وہ تمہاری پوشاک اور تم ان کی پوشاک ہو ۔ چناچہ اسی معنی میں شاعرنے اپنی بیوی کو ازار کہا ہے ۔ اے میرے قابل اعتماد بھائی پر میری ازار یعنی بیوی قربان ہو ۔ اور تمثیل و تشبیہ کے طور پر تقوی کو بھی لباس قرار دیا گیا ہے ۔ چناچہ فرمایا : وَلِباسُ التَّقْوى ذلِكَ خَيْرٌ [ الأعراف/ 26] اور جو پر ہیزگاری کا لباس ہے ۔ اور آیت کریمہ : صَنْعَةَ لَبُوسٍ لَكُمْ [ الأنبیاء/ 80] اور ہم نے تمہارے لئے ان کو ایک طرح کا لباس بنانا ۔۔۔۔۔ میں لبوس سے زر ہیں مراد ہیں اور آیت کریمہ : فَأَذاقَهَا اللَّهُ لِباسَ الْجُوعِ وَالْخَوْفِ [ النحل/ 112] تو خدا نے ان کے اعمال کے سبب بھوک اور خوف کا لباس پہنا کر ناشکری کا مزہ چکھا دیا ۔ میں جوں یعنی بھوک اور خوف کی تصویر کھینچے کے لئے اس لباس کے ساتھ تشبیہ دی ہے ۔ سّندس والسّندس : الرّقيق من الدّيباج، والإستبرق : الغلیظ منه . السدوس : طیسان کو کہتے ہیں السندس باریک اور اس کے مقابل استبرق موٹے ریشم کو کہتے ہیں ( قبل) مُقَابَلَةُ والتَّقَابُلُ : أن يُقْبِلَ بعضهم علی بعض، إمّا بالذّات، وإمّا بالعناية والتّوفّر والمودّة . قال تعالی: مُتَّكِئِينَ عَلَيْها مُتَقابِلِينَ [ الواقعة/ 16] ، إِخْواناً عَلى سُرُرٍ مُتَقابِلِينَ [ الحجر/ 47] ، ولي قِبَلَ فلانٍ كذا، کقولک : عنده . قال تعالی: وَجاءَ فِرْعَوْنُ وَمَنْ قَبْلَهُ [ الحاقة/ 9] ، فَمالِ الَّذِينَ كَفَرُوا قِبَلَكَ مُهْطِعِينَ [ المعارج/ 36] ، ويستعار ذلک للقوّة والقدرة علی الْمُقَابَلَةِ ، المقابلۃ والتقابل کے معنی ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہونے کے ہیں خواہ وہ توجہ بذریعہ ذات کے ہو یا بذریعہ عنایت اور سورت کے ہو ۔ قرآن میں ہے : ۔ مُتَّكِئِينَ عَلَيْها مُتَقابِلِينَ [ الواقعة/ 16] آمنے سامنے تکیہ لگائے ہوئے ۔ إِخْواناً عَلى سُرُرٍ مُتَقابِلِينَ [ الحجر/ 47] بھائی بھائی تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں ۔ لی قبل فلان کذا کے معنی ہیں میرے فلاں کی جانب اتنے ہیں اور یہ عندہ کے ہم معنی ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَجاءَ فِرْعَوْنُ وَمَنْ قَبْلَهُ«7» [ الحاقة/ 9] اور فرعون اوع جو لوگ اس سے پہلے تھے سب ۔۔۔۔ کرتے تھے ۔ فَمالِ الَّذِينَ كَفَرُوا قِبَلَكَ مُهْطِعِينَ [ المعارج/ 36] تو ان کا فروں کو کیا ہوا ہے کہ تمہاری طرف دوڑتے چلے آتے ہیں ۔ اور استعارہ کے طور پر قوت اور قدرت علی المقابل کے معنی میں استعمال ہوتا ہے

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٥٣ { یَّلْبَسُوْنَ مِنْ سُنْدُسٍ وَّاِسْتَبْرَقٍ مُّتَقٰبِلِیْنَ } ” باریک اور موٹے ریشم کا لباس پہنیں گے ‘ ایک دوسرے کی طرف رخ کیے ہوئے (بیٹھے ہوں گے) ۔ “ ان کا نیچے کا لباس موٹے ریشم کا جبکہ اوپر کا لباس باریک ریشم کا ہوگا۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

41 Sundus and istabraq in the original are fine silk cloth and thick silk cloth respectively.

سورة الدُّخَان حاشیہ نمبر :41 اصل میں سُنْدُس اور اِسْتَبْرَق کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں ۔ سُندس عربی زبان میں باریک ریشمی کپڑے کو کہتے ہیں ۔ اور استبرَق فارسی لفظ ستبر کا معرب ہے ، اور یہ دبیز ریشمی کپڑے کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

13: یہ دونوں ریشمی کپڑوں کی دو قسمیں ہیں۔ سندس باریک اور استبرق دبیز ہوتا ہے، لیکن جنت کے سندس اور استبرق کی صحیح کیفیت اللہ تعالیٰ ہی کو معلوم ہے۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(44:53) یلبسون : مضارع جمع مذکر غائب۔ لبس (باب سمع) مصدر وہ پہنیں گے۔ لباس پوشاک۔ سندس۔ باریک ریشم۔ باریک دیبا۔ معرب ہے۔ فارسی یا ہندی اصل سے ہے۔ استبرق۔ ریشم کا موٹا زریں کپڑا ۔ دیبا۔ متقلبین۔ اسم فاعل کا صیغہ جمع مذکر۔ آمنے سامنے۔ تقابل (تفاعل) مصدر سے بحالت نصب بوجہ حال ۔ درآں حالیکہ آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(53) وہ ڈرنے والے باریک اور دبیزریشم کا لباس پہنیں گے اور ایک دوسرے کے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔ یعنی ایک دوسرے کے مقابل جہاں سے آسانی کے ساتھ آپس میں بات چیت کرتے ہوں گے۔