Commentary Essential Characteristics of Paradise Verse sixteen mentions four kinds of favours and blessings in the next world, that is, rivers of pure water, rivers of milk of which the taste does not change, rivers of wine which gives delight and rivers of purified honey which will be given to the righteous in plenty. Worldly waters become polluted by getting mixed with earth, vegetation and other adulterating substances which make them stink. But in Paradise, there will be rivers having un-pollutable water. The river of pure, clean water that will not go bad in taste, smell or colour, (and will flow uninterruptedly without layers of dregs, scum or any other unpleasant- looking substances). Milk, in this world, is secreted by the mammary glands of female mammals, such as the cow&s udders or the breasts of the human female, and soon it starts to deteriorate. In Paradise it will flow in rivers and the Heavenly milk will never be spoilt. Its taste will be eternally delicious, relishing and delightful. Worldly wine has a foul smell and a bitter taste, (though the ones addict to it do not feel its bitterness, being accustomed to it). But the Heavenly wine will give endless delight to the drinker. In Surah As-St [ 37:47] the Qur’ an describes the Heavenly wine as لَا فِيهَا غَوْلٌ وَلَا هُمْ عَنْهَا يُنزَفُونَ intoxicated: |"which has no headache in it, nor from it will they be .|" Honey, in this world, is the secretion derived principally from the nectarines of flowers, from which it is extracted by bees in the form of nectar and deposited in their honey-sacs, where it undergoes a certain change prior to storage in the cells of the comb. When it is ripe, that is, it has become sufficiently thick by evaporation, it may now be extracted or thrown from the honey-comb by centrifugal force or by gravity. When it is so extracted, it needs to be clarified of the accompanying particles of wax, scum and other unwanted substances. However, the honey in Paradise will be pure and clean and will be available amply, as rivers of honey will flow uninterruptedly without layers of dregs, scum or any other unpleasant-looking substances. All four kinds of rivers - of water, milk, wine and honey - are used in their primary senses. There is no need to apply them unnecessarily in their figurative sense. However, it is obvious that the bounties of Paradise cannot be compared to things of this world. The taste and quality of the bounties of Paradise will be unique and can only be experienced in the gardens of Paradise.
خلاصہ تفسیر بیشک اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کئے (جنت کے) ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں گی اور جو لوگ کافر ہیں وہ (دنیا میں) عیش کر رہے ہیں اور اس طرح (آخرت سے بےفکر ہو کر) کھاتے (پیتے) ہیں جس طرح چوپائے کھاتے ہیں (کہ وہ نہیں سوچتے کہ ہم کو کیوں کھلایا پلایا جاتا ہے اور ہمارے ذمہ اس کا کیا حق واجب ہے) اور جہنم ان لوگوں کا ٹھکانا ہے (اور اوپر جو کفار کے دنیا میں عیش کرنے کا ذکر ہوا اس سے آپ کے مخالفین کو دھوکہ نہ کھانا چاہئے، اور نہ آپ کو ان کی اس غفلت پر کچھ حزن و ملال ہونا چاہئے، جو ان کی مخالفت کا سبب بنی ہوئی ہے یہاں تک کہ انہوں نے آپ کو تنگ کر کے مکہ میں بھی نہیں رہنے دیا کیونکہ) بہت سی بستیاں ایسی تھیں جو قوت (جسم اور قوت مال وجاہ) میں آپ کی اس بستی سے بڑھی ہوئی تھیں جس کے رہنے والوں نے آپ کو گھر سے بےگھر کردیا کہ ہم نے ان کو (عذاب سے) ہلاک کردیا سو ان کا کوئی مددگار نہ ہوا (تو یہ بیچارے کیا چیز ہیں ان کو مغرور نہ ہونا چاہئے، کیونکہ جب اللہ تعالیٰ چاہیں ان کی صفائی کرسکتے ہیں اور آپ ان کے چند روزہ عیش سے معمول نہ ہوں کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے مقرر وقت پر ان کو بھی سزا دینے والے ہیں) تو جو لوگ اپنے پروردگار کے واضح (ثابت بالدلیل) راستہ پر ہوں کیا وہ ان شخصوں کی طرح ہو سکتے ہیں جن کی بدعملی ان کو بھلی معلوم ہوتی ہو اور جو اپنی نفسانی خواہشوں پر چلتے ہوں (یعنی جب ان دونوں فریق کے اعمال میں تفاوت ہے تو ان کے مال اور انجام میں بھی تفاوت ضروری ہے، اہل حق ثواب کے اور اہل باطل عقاب و عذاب کے مستحق ہیں جس کا بیان یہ ہے) جس جنت کا متقیوں سے وعدہ کیا جاتا ہے اس کی کیفیت یہ ہے کہ اس میں بہت سی نہریں تو ایسے پانی کی ہیں جس میں ذرا تغیر نہیں ہوگا (نہ بو میں نہ رنگ میں نہ مزے میں) اور بہت سی نہریں دودھ کی ہیں جن کا ذائقہ ذرا بدلا ہوا نہ ہوگا، اور بہت سی نہریں ہیں شراب کی جو پینے والوں کو بہت لذیذ معلوم ہوں گی اور بہت سی نہریں ہیں شہد کی جو بالکل (میل کچیل سے پاک) صاف ہوگا اور ان کے لئے وہاں ہر قسم کے پھل ہوں گے اور (اس میں داخل ہونے سے پہلے) ان کے رب کی طرف سے (گنا ہونے کی) بخشش ہوگی کیا ایسے لوگ ان جیسے ہو سکتے ہیں جو ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے، اور کھولتا ہوا پانی ان کو پینے کو دیا جاوے گا تو وہ ان کی انتڑیوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے گا۔ معارف و مسائل چونکہ دنیا کا پانی کبھی رنگ میں، کبھی بو میں کبھی ذائقہ میں متغیر ہوجاتا ہے اسی طرح دنیا کا دودھ بگڑ جاتا ہے اسی طرح دنیا کی شراب بد مزہ و تلخ ہوتی ہے صرف بعض منافع کی خاطر پی جاتی ہے جیسے تمباکو کڑوا ہونے کے باوجود کھایا جاتا ہے پھر عادت پڑجاتی ہے۔ جنت کے پانی اور دودھ اور شراب کے بارے میں بتلا دیا گیا کہ وہ سب ان تغیرات اور بدمزدگی کی آفات سے خالی ہیں اور جنت کا دوسری مضرتوں اور مفاسد سے خالی ہونا سورة صافات کی آیت میں آیا ہے (آیت) لا ینھا غول ولاھم عنھا ینزفون، اسی طرح دنیا کے شہد میں موم اور میل کچیل ملا ہوتا ہے جنت کی نہر میں شہد کا پاک صاف ہونا بتلایا گیا۔ صحیح بات یہ ہے کہ انہار جنت کی چاروں قسمیں، پانی، دودھ، شراب، شہد اپنے حقیقی معنی میں ہیں بلاوجہ مجازی معنے لینے کی ضرورت نہیں، البتہ یہ بات کھلی ہوئی ہے کہ جنت کی چیزوں کو دنیا کی چیزوں پر قیاس نہیں کیا جاسکتا وہاں کی ہر چیز کی لذت و کیفیت کچھ اور ہی ہوگی جس کی دنیا میں کوئی نظیر نہیں۔