Surat ul Maeeda

Surah: 5

Verse: 114

سورة المائدة

قَالَ عِیۡسَی ابۡنُ مَرۡیَمَ اللّٰہُمَّ رَبَّنَاۤ اَنۡزِلۡ عَلَیۡنَا مَآئِدَۃً مِّنَ السَّمَآءِ تَکُوۡنُ لَنَا عِیۡدًا لِّاَوَّلِنَا وَ اٰخِرِنَا وَ اٰیَۃً مِّنۡکَ ۚ وَ ارۡزُقۡنَا وَ اَنۡتَ خَیۡرُ الرّٰزِقِیۡنَ ﴿۱۱۴﴾

Said Jesus, the son of Mary, "O Allah , our Lord, send down to us a table [spread with food] from the heaven to be for us a festival for the first of us and the last of us and a sign from You. And provide for us, and You are the best of providers."

عیسیٰ ابن مریم نے دعا کی کہ اے اللہ اے ہمارے پروردگار! ہم پر آسمان سے کھانا نازل فرما !کہ وہ ہمارے لئے یعنی ہم میں جو اول ہیں اور جو بعد کے ہیں سب کے لئے ایک خوشی کی بات ہو جائے اور تیری طرف سے ایک نشانی ہو جائے اور تو ہم کو رزق عطا فرما دے اور تو سب عطا کرنے والوں سے اچھا ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا أَنزِلْ عَلَيْنَا مَأيِدَةً مِّنَ السَّمَاء تَكُونُ لَنَا عِيداً لاَِّوَّلِنَا وَاخِرِنَا ... `Isa, son of Maryam, said: "O Allah, our Lord! Send us from heaven a table spread (with food) that there may be for us -- for the first and the last of us -- a festival..." As-Suddi commented that the Ayah means, "We will take that day on w... hich the table was sent down as a day of celebration, that we and those who come after us would consider sacred." Sufyan Ath-Thawri said that it means, "A day of prayer." ... وَايَةً مِّنكَ ... and a sign from You. proving that You are able to do all things and to accept my supplication, so that they accept what I convey to them from You. ... وَارْزُقْنَا ... and provide us sustenance, a delicious food from You that does not require any effort or hardship. ... وَأَنتَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ for You are the Best of sustainers."   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

114۔ 1 اسلامی شریعتوں میں عید کا مطلب یہ نہیں رہا کہ قومی تہوار کا ایک دن ہو جس میں تمام اخلاقی قیود اور شریعت کے ضابطوں کو پامال کرتے ہوئے بےہنگم طریقے سے طرب و مسرت کا اظہار کیا جائے، چراغاں کیا جائے اور جشن منایا جائے، جیسا کہ آجکل اس کا یہی مفہوم سمجھ لیا گیا ہے اور اسی کے مطابق تہوار منائے جاتے...  ہیں۔ یہاں بھی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے اس دن عید منانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے اس سے ان کا مطلب یہی ہے کہ ہم تعریف و تمجید اور تکبیر وتحمید کریں۔ بعض اہل بدعت اس عید مائدہ سے عید میلاد کا جواز ثابت کرتے ہیں حالانکہ اول تو یہ ہماری شریعت سے پہلے کی شریعت کا واقعہ ہے جسے اگر اسلام برقرار رکھنا چاہتا تو وضاحت کردی جاتی دوسرے یہ پیغمبر کی زبان سے عید بتانے کی خواہش کا اظہار ہوا تھا اور پیغمبر بھی اللہ کے حکم سے شرعی احکام بیان کرنے کا مجاز ہوتا ہے تیسرے عید کا مفہوم و مطلب بھی وہ ہوتا ہے جو مذکورہ بالا سطروں میں بیان کیا گیا ہے جب کہ عید میلاد میں ان میں سے کو‏‏ئی بات بھی نہیں ہے لہذا عید میلاد کے بدعت ہونے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔ اسلام میں صرف دو ہی عیدیں ہیں جو اسلام نے مقرر کی ہیں، عید الفطر اور عید الاضحٰی۔ ان کے علاوہ کوئی تیسری عید نہیں۔  Show more

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٦٤] لیکن حواری سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) کے سمجھانے پر بھی اپنے مطالبہ سے باز نہ آئے۔ آخر عیسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے پروردگار کے حضور ان لوگوں کا یہ مطالبہ پیش کردیا اور دعا کی کہ ان لوگوں کے لیے غیب سے رزق عطا فرما، جو سب اگلوں پچھلوں کے لیے ایک یادگار خوشی کا دن قرار پائے۔ اور یہ ایسا معجزہ ہو... گا جسے سب لوگ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

قَالَ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ اللّٰهُمَّ رَبَّنَآ۔۔ : یہ انتہا درجے کی عاجزی کے ساتھ دعا ہے کہ ” اللھم “ ( اے اللہ ! ) کے ساتھ ” ربنا “ ( اے ہمارے پالنے والے ! ) بھی ملایا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) نہ اللہ تھے، نہ اللہ کے بیٹے، نہ اللہ کے اختیار رکھنے والے، ان کے حواری بھی ان میں...  سے کسی چیز کے قائل نہ تھے، ورنہ وہ عیسیٰ (علیہ السلام) سے دعا کیوں کرواتے اور عیسیٰ (علیہ السلام) بھی اتنی عاجزی کے ساتھ دعا کیوں کرتے، بلکہ ان کے حواری خود ان سے مائدہ کا مطالبہ کرتے اور وہ خود ہی پورا کردیتے۔ تَكُوْنُ لَنَا عِيْدًا لِّاَوَّلِنَا وَاٰخِرِنَا : علماء نے اس سے استدلال کیا ہے کہ وہ دسترخوان اتوار کے دن اترا، کیونکہ وہ نصرانیوں کی عید ہے، سبت یہودیوں کی، حالانکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عید کا دن جمعہ تھا مگر یہودیوں اور نصرانیوں نے اصل دن میں اختلاف کیا اور مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ نے توفیق دی تو انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان پر کسی چون و چرا کے بغیر جمعہ کو تسلیم کرلیا۔ [ دیکھیے مسلم، الجمعۃ، باب ھدایۃ ھذہ الأمۃ۔۔ : ٨٥٦ ] لفظ عید ” عَادَ یَعُوْدُ “ سے ہے، یعنی ایسی خوشی جو بار بار لوٹ کر آئے، یہ سالانہ بھی ہوسکتی ہے اور ہفتہ وار بھی۔ مسلمانوں کی دو عیدیں سالانہ ہیں اور ایک ہر ساتویں دن عید جمعہ ہے۔ ان کے علاوہ کوئی عید قرآن و سنت سے ثابت نہیں، مثلاً عید میلاد یا عید غدیر وغیرہ، یہ سب خود ساختہ اور بدعت ہیں۔ وَاٰيَةً مِّنْكَ ۚ: یعنی تیری توحید اور تیرے نبی کی رسالت کے حق ہونے پر دلیل قائم ہو۔ (کبیر) وَاَنْتَ خَيْرُ الرّٰزِقِيْنَ : کیونکہ حقیقت میں تو ہی روزی دینے والا ہے، تیرے سوا ایک بھی روزی پیدا کرنے والا نہیں، سب تیرا دیا ہوا ہی کھاتے، یا کسی دوسرے کو دیتے ہیں۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

جب نعمت غیر معمولی بڑی ہو تو ناشکری کا وبال بھی بڑا ہوتا ہے (قولہ تعالی) فَاِنِّىْٓ اُعَذِّبُهٗ عَذَابًا لَّآ اُعَذِّبُهٗٓ اَحَدًا مِّنَ الْعٰلَمِيْنَ اس آیت سے معلوم ہوا کہ جب نعمت غیر معمولی اور نرالی ہوگی تو اس کی شکر گزاری کی تاکید بھی معمولی سے بہت بڑھ کر ہونی چاہئے، اور ناشکری پر عذاب بھی غی... ر معمولی اور نرالا آئے گا۔ مائدہ آسمان سے نازل ہوا تھا یا نہیں ؟ اس بارے میں مفسرین حضرات کا اختلاف ہے جمہور نزول کے قائل ہیں، چناچہ ترمذی کی حدیث میں عمار بن یاسر (رض) سے منقول ہے کہ مائدہ آسمان سے نازل ہوا، اس میں روٹی اور گوشت تھا، اور اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ ان لوگوں نے (یعنی بعض نے) خیانت کی، اور اگلے دن کے لئے اٹھا کر رکھا، پس بندر اور خنزیر کی صورت میں مسخ ہوئے (نعوذ باللہ من غضب اللہ) اور اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس میں سے کھاتے بھی تھے، جیسا ناکل میں ان کی یہ غرض بھی مذکور ہے، البتہ آگے کے لئے رکھ لینا ممنوع تھا۔ (بیان القرآن)   Show more

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قَالَ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ اللّٰہُمَّ رَبَّنَآ اَنْزِلْ عَلَيْنَا مَاۗىِٕدَۃً مِّنَ السَّمَاۗءِ تَكُوْنُ لَنَا عِيْدًا لِّاَوَّلِنَا وَاٰخِرِنَا وَاٰيَۃً مِّنْكَ۝ ٠ۚ وَارْزُقْنَا وَاَنْتَ خَيْرُ الرّٰزِقِيْنَ۝ ١١٤ «اللهم» قيل : معناه : يا الله، فأبدل من الیاء في أوله المیمان في آخره وخصّ بدعاء ال... له، وقیل : تقدیره : يا اللہ أمّنا بخیر مركّب تركيب حيّهلا . مائدَةُ : الطَّبَق الذي عليه الطّعام، ويقال لكلّ واحدة منها [ مائدة ] ، ويقال : مَادَنِي يَمِيدُنِي، أي : أَطْعَمِني، وقیل : يُعَشِّينى، وقوله تعالی: أَنْزِلْ عَلَيْنا مائِدَةً مِنَ السَّماءِ [ المائدة/ 114] قيل : استدعوا طعاما، وقیل : استدعوا علما، وسمّاه مائدة من حيث إنّ العلم غذاء القلوب کما أنّ الطّعام غذاء الأبدان . المائدۃ اصل میں اس خوان کو کہتے ہیں جس پر کھانا چنا ہوا ہو ۔ اور ہر ایک پر یعنی کھانے اور خالی خوان پر انفراد بھی مائدۃ کا لفظ بولا جاتا ہے یہ مادنی یمیدنی سے ہے جس کے معنی رات کا کھانا کھلانا بھی کئے ہیں ۔ اور آیت کریمہ : ۔ أَنْزِلْ عَلَيْنا مائِدَةً مِنَ السَّماءِ [ المائدة/ 114] ہم پر آسمان سے خواننازل فرما ۔ کی تفسیر میں بعض نے کہا ہے کہ انہوں نے کھانا طلب کیا تھا ۔ اور بعض نے کہا ہے علم کے لئے دعا کی تھی اور علم کو مائدۃ سے اس ؛لئے تعبیر فرمایا ہے کہ علم روح کی غذا بنتا ہے جیسا کہ طعام بدن کے لئے غذا ہوتا ہے ۔ عيد ( عادة) والعَادَةُ : اسم لتکرير الفعل والانفعال حتی يصير ذلک سهلا تعاطيه کالطّبع، ولذلک قيل : العَادَةُ طبیعة ثانية . والعِيدُ : ما يُعَاوِدُ مرّة بعد أخری، وخصّ في الشّريعة بيوم الفطر ويوم النّحر، ولمّا کان ذلک الیوم مجعولا للسّرور في الشریعة كما نبّه النّبيّ صلّى اللہ عليه وسلم بقوله : «أيّام أكل وشرب وبعال» صار يستعمل العِيدُ في كلّ يوم فيه مسرّة، وعلی ذلک قوله تعالی: أَنْزِلْ عَلَيْنا مائِدَةً مِنَ السَّماءِ تَكُونُ لَنا عِيداً [ المائدة/ 114] . [ والعِيدُ : كلّ حالة تُعَاوِدُ الإنسان، والعَائِدَةُ : كلّ نفع يرجع إلى الإنسان من شيء ما ] العادۃ کسی فعل یا انفعال کو بار بار کرنا حتی کہ رہ طبعی فعل کی طرح سہولت سے انجام پاسکے اسی لئے بعض نے کہا ہے کہ عادۃ طبیعت ثانیہ کا نام ہے ۔ العید وہ ہے جو بار بار لوٹ کر آئے ۔ اصطلاح شریعت میں یہ لفظ اور یوم الضحیٰ پر بولا جاتا ہے ۔ چونکہ شرعی طور پر یہ دن خوشی کے لئے مقرر کیا گیا ہے ۔ جیسا کہ حدیث میں ہے کہ عید کے دن کھانے پینے اور جماع سے لطف اندوز ہونے کے دن ہیں اس لئے ہر وہ دن جس میں کوئی شادمانی حاصل ہو اس پر عید کا لفظ بولا جانے لگا ہے چناچہ آیت کریمہ : ۔ أَنْزِلْ عَلَيْنا مائِدَةً مِنَ السَّماءِ تَكُونُ لَنا عِيداً [ المائدة/ 114] ہم پر آسمان سے خوان ( نعمت ) نازل فرما ۔ ہمارے لئے ( وہ دن ) عید قرار پائے میں عید سے شاد مانی کا دن ہی مراد ہے اور العید اصل میں ( خوشی یا غم کی ) اس حالت کو کہتے ہیں جو بار بار انسان پر لوٹ کر آئے اور العائدۃ ہر اس منفعت کو کہتے ہیں جو انسان کو کسی چیز سے حاصل ہو ۔ الآية والآية : هي العلامة الظاهرة، وحقیقته لکل شيء ظاهر، وهو ملازم لشیء لا يظهر ظهوره، فمتی أدرک مدرک الظاهر منهما علم أنه أدرک الآخر الذي لم يدركه بذاته، إذ کان حكمهما سواء، وذلک ظاهر في المحسوسات والمعقولات، فمن علم ملازمة العلم للطریق المنهج ثم وجد العلم علم أنه وجد الطریق، وکذا إذا علم شيئا مصنوعا علم أنّه لا بدّ له من صانع . الایۃ ۔ اسی کے معنی علامت ظاہر ہ یعنی واضح علامت کے ہیں دراصل آیۃ ، ، ہر اس ظاہر شے کو کہتے ہیں جو دوسری ایسی شے کو لازم ہو جو اس کی طرح ظاہر نہ ہو مگر جب کوئی شخص اس ظاہر شے کا ادراک کرے گو اس دوسری ( اصل ) شے کا بذاتہ اس نے ادراک نہ کیا ہو مگر یقین کرلیاجائے کہ اس نے اصل شے کا بھی ادراک کرلیا کیونکہ دونوں کا حکم ایک ہے اور لزوم کا یہ سلسلہ محسوسات اور معقولات دونوں میں پایا جاتا ہے چناچہ کسی شخص کو معلوم ہو کہ فلاں راستے پر فلاں قسم کے نشانات ہیں اور پھر وہ نشان بھی مل جائے تو اسے یقین ہوجائیگا کہ اس نے راستہ پالیا ہے ۔ اسی طرح کسی مصنوع کے علم سے لامحالہ اس کے صانع کا علم ہوجاتا ہے ۔ رزق الرِّزْقُ يقال للعطاء الجاري تارة، دنیويّا کان أم أخرويّا، وللنّصيب تارة، ولما يصل إلى الجوف ويتغذّى به تارة ، يقال : أعطی السّلطان رِزْقَ الجند، ورُزِقْتُ علما، قال : وَأَنْفِقُوا مِنْ ما رَزَقْناكُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ [ المنافقون/ 10] ، أي : من المال والجاه والعلم، ( ر ز ق) الرزق وہ عطیہ جو جاری ہو خواہ دنیوی ہو یا اخروی اور رزق بمعنی نصیبہ بھی آجاتا ہے ۔ اور کبھی اس چیز کو بھی رزق کہاجاتا ہے جو پیٹ میں پہنچ کر غذا بنتی ہے ۔ کہاجاتا ہے ۔ اعطی السلطان رزق الجنود بادشاہ نے فوج کو راشن دیا ۔ رزقت علما ۔ مجھے علم عطا ہوا ۔ قرآن میں ہے : وَأَنْفِقُوا مِنْ ما رَزَقْناكُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ [ المنافقون/ 10] یعنی جو کچھ مال وجاہ اور علم ہم نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے صرف کرو  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١١٤) چناچہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے آسمان سے کھانا نازل ہونے کی دعا کی یا یہ کہ کھانے کی برکت کی دعا کی کہ ہم میں جو موجودہ زمانہ میں ہیں اور جو بعد میں آنے والے ہیں، ان کے لیے ایک خوشی کی چیز ہوجائے تاکہ ہم آپ کی عبادت کریں اور یہ اتوار کا دن تھا اور یہ ایک معجزاتی نشانی ہوجائے، مومنین کے لیے ب... اعث اطمینان قلب اور کفار پر حجت لازم ہونے کے لیے پروردگار ہر نعمت ہمیں عطا کیجیے، آپ سب عطا کرنے والوں سے اچھے ہیں۔  Show more

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١١٤ (قَالَ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ اللّٰہُمَّ رَبَّنَآ اَنْزِلْ عَلَیْنَا مَآءِدَۃً مِّنَ السَّمَآءِ ) (تَکُوْنُ لَنَا عِیْدًا لِّاَوَّلِنَا وَاٰخِرِنَا وَاٰیَۃً مِّنْکَ ج) آسمان سے ‘ خاص تیرے ہاں سے کھانے سے بھرے ہوئے دستر خوان کا نازل ہونا یقیناً ہمارے لیے جشن کا موقع ہوگا ‘ ہمارے اگلوں پچھلو... ں کے لیے ایک یادگار واقعہ اور تیری طرف سے ایک خاص نشانی ہوگا۔   Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 1 یعنی تیری توحید نبی کی صحت رسالت پر دلیل قائم ہو۔ (کبیر) امام رازی (رح) لکھتے ہیں : وہ خوان یکشنبہ کو اترا۔ وہ نصاری ٰ کی عید ہے جسے ہمارے لیے یوم جمعہ (کذافی المو ضح) یعنی تیرے سوا کوئی روزی دینے والا نہیں۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

قرآن مجید کے دوسرے مقام پر اس کی یوں وضاحت ہے۔ (یَآأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا أَنْصَار اللّٰہِ کَمَا قَالَ عِیْسٰی ابْنُ مَرْیَمَ لِلْحَوَارِیِّیْنَ مَنْ أَنصَارِیْٓ إِلٰی اللّٰہِ قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ نَحْنُ أَنْصَار اللّٰہِ فَاٰمَنَتْ طَّاءِفَۃٌ مِّنمْ بَنِی إِسْرَاءِیْلَ وَکَفَرَتْ...  طَّآءِفَۃٌ فَأَیَّدْنَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلٰی عَدُوِّہِمْ فَأَصْبَحُوْا ظَاہِرِیْنَ )[ الصف : ١٤] ” اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ کے دین کے مددگار بن جاؤ۔ جیسے عیسیٰ بن مریم نے حواریوں سے کہا تھا اللہ کی طرف (بلانے میں) میرا کون مددگار ہے ؟ تو حوا ریوں نے کہا تھا کہ ہم اللہ کے دین کے مددگار ہیں پھر بنی اسرائیل کا ایک گروہ تو ایمان لے آیا اور دوسرے گروہ نے انکار کردیا ہم نے ایمان لانے والوں کی ان کے دشمنوں کے مقابلے میں مدد کی لہٰذا وہی غالب رہے۔ “ حواریوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لانے کا اعلان تو کردیا لیکن ساتھ ہی نہا یت ادب کے ساتھ ملتمس ہوئے کہ جناب عیسیٰ (علیہ السلام) کیا یہ ممکن ہے آپ کا رب آسمان سے ہمارے لیے کھانوں سے بھر پور دستر خوان نازل کرے ؟” ہَلْ یَسْتَطِیْعُ “ کے معنی یہ نہیں کہ انہیں شک تھا کہ اللہ تعالیٰ آسمان سے دستر خوان نازل نہیں کرسکتا۔ یقیناً وہ جانتے تھے کہ جو رب من وسلوی اور بارش نازل کرسکتا ہے وہ پکا پکایا کھانا بھی نازل کرسکتا ہے۔ کیا آپ کا رب طاقت رکھتا ہے ؟ کا مقصد یہ تھا کہ اگر یہ اللہ تعالیٰ کی شان میں گستاخی اور اس کی حکمت کے منافی نہ ہو تو وہ ہم پر دسترخوان نازل فرمائے تاکہ ہم یہ فوائد حاصل کرسکیں۔ ١۔ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ پکوان کو خوب مزے لے لے کر سیر ہو کر کھائیں۔ ٢۔ جس طرح ابراہیم (علیہ السلام) کے سامنے پرندوں کا معجزہ ظاہر ہوا اور وہ اطمینان قلب کی دولت سے مالا مال ہوئے ہم بھی دستر خوان سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ قلبی اطمینان چاہتے ہیں۔ ٣۔ اس اطمینان قلب اور انشراح صدر کے بعد ہم لوگوں کے سامنے شدّو مدّاور بھرپور طریقہ کے ساتھ آپ کی نبوت کا پر چار کریں گے۔ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ میں تم پر اپنی نعمتوں سے بھر پور دستر خوان نازل کروں گا لیکن یاد رکھنا اس کے بعد جس کسی نے انکار کیا تو اسے ایسے عذاب سے دوچار کیا جائے گا کہ جس کی مثال دنیا میں پہلے نہ ہوگی۔ دستر خوان کے نزول کے بارے میں مفسرین کی دو آرا پائی جاتی ہیں ایک طبقہ کا خیال ہے کہ دستر خوان نازل ہوا جب کہ دوسرے فریق کا خیال ہے کہ عذاب کی وارننگ سن کر حواریوں نے اس مطالبہ سے توبہ کرلی تھی۔ (واللہ اعلم) مسائل ١۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ سے خصوصی کھانے کی دعا کی۔ ٢۔ اللہ تعالیٰ کی آیات نازل ہونے پر اتمام حجت ہوجاتی ہے۔ تفسیر بالقرآن ١۔ اللہ ہی سب کو رزق دینے والا ہے : ٢۔ اے اللہ ہمیں رزق عطا فرما تو ہی بہتر رزق دینے والا ہے۔ ( المائدہ : ١١٤)  Show more

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

180 یہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی دعا ہے جس میں انہوں نے اللہ سے مائدہ اتارنے کی التجا کی قَالَ اللہُ اللہ نے فرمایا میں ایک بار چھوڑ میں بار بار مائدہ اتارنے کو تیار ہوں لیکن یاد رکھومائدہ اترنے کے بعد جو شخص انکار کرے گا اسے ایسا سخت عذاب دوں گا کہ دنیا میں ایسا سخت عذاب کسی اور کو نہیں دوں گا۔ چ... نانہ مائدہ اتارا گیا جن کو اللہ نے توفیق دی ان کا ایمان اور مضبوط ہوگیا اور جنہوں نے اس کے بعد کفر کیا اللہ نے ان کو دنیا میں خنزیر بنا دیا اور آخرت میں بھی ان کو سخت ترین عذاب دیا جائے گا۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ جب مائدہ اترنے کے بعد کفر کرنے پر سخت عذاب کی دھمکی نازل ہوئی تو انہوں نے کہا پھر ہمیں مائدہ کی ضرورت نہیں۔ اس لیے اللہ نے مائدہ نہیں اتارا لیکن جمہور کا مسلک یہ ہے کہ مائدہ اترا تھا اور یہی صحیح ہے۔ و اختلف العلماءالمائدۃ ھل نزلت ام لا فالذی علیہ الجمہور وھو الحق نزولھا الخ (قرطبی ج 6 ص 329) والجمھور علی الاون وعلیہ المقول (روح ج 7 ص 62) ۔  Show more

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

114 اس پر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ابن مریم نے یوں دعا کی اے ہمارے معبود اے ہمارے پروردگار ہم پر آسمان سے کھانے کا بھرا ہوا ایک خوان نازل فرماتا کہ وہ خوان ہمارے موجودہ اور ہمارے بعد کے آنے والوں کے لئے خوشی کا دن ہوجائے … یعنی وہ ہمارے اگلوں پچھلوں کے لئے عید کا دن مقرر ہوجائے اور آپ کی قدرت کاملہ ... کا یہ مائدہ ایک نشان ہوجائے اور ہم کو روزی اور روزی پر توفیق شکر عطا فرما اور تو ہی سب سے بہتر روزی دینے والا ہے۔  Show more