Surat ul Maeeda

Surah: 5

Verse: 98

سورة المائدة

اِعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ شَدِیۡدُ الۡعِقَابِ وَ اَنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿ؕ۹۸﴾

Know that Allah is severe in penalty and that Allah is Forgiving and Merciful.

تم یقین جانو کہ اللہ تعالٰی سزا بھی سخت دینے والا ہے اور اللہ تعالٰی بڑی مغفرت اور بڑی رحمت والا بھی ہے

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Know that Allah is severe in punishment and that Allah is Oft-Forgiving, Most Merciful. Allah says, know that your Lord, Who has perfect knowledge of whatever is in the heavens and earth, and Who is never unaware of your deeds - public or secret - is severe in punishment for those who disobey and defy Him. He also pardons the sins of those who obey and repent to Him, more Merciful th... an to punish them for the sins that they repented from. مَّا عَلَى الرَّسُولِ إِلاَّ الْبَلَغُ وَاللّهُ يَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا تَكْتُمُونَ   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اِعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ ۔۔ : لہٰذا تم ایک طرف اس کے عذاب سے بھی پناہ مانگتے رہو اور دوسری طرف اس کی رحمت کے بھی امید وار رہو۔ اصل ایمان یہ ہے کہ بندے پر خوف و رجا ( ڈر اور امید) کی حالت طاری رہے، فرمایا : (وَادْعُوْهُ خَوْفًا وَّطَمَعًا) [ الأعراف : ٥٦ ]” اور اسے خوف اور طمع س... ے پکارو۔ “ ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اگر مومن کو اللہ تعالیٰ کی تیار کردہ سزا ( عذاب کا علم ہوجائے تو کوئی جنت کی طمع نہ کرے اور اگر کافر کو اللہ تعالیٰ کی رحمت (کی وسعت) کا علم ہوجائے تو کوئی اس کی جنت سے مایوس نہ ہو۔ “ [ مسلم، التوبۃ، باب فی سعۃ رحمۃ اللہ ۔۔ : ٢٧٥٥ ]  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

In the second verse (98), it was said اعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ وَأَنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ‌ رَّ‌حِيمٌ(Be sure that Allah is severe in punishment and that Allah is Most Forgiving, Very Merciful). This is telling us that the prescribed injunc¬tions of Halal (lawful) and حَرَام haram (unlawful) are based on ideal wis¬dom and consideration. As long as they are obeyed and followed, they...  would bring nothing but good for the person who does just that. However, electing to do what is contrary to them is nothing but embracing the worst of curse and punishment. Along with the warning, it was also said that, should someone commit a sin forgetfully or heedlessly, then, Allah Ta` ala does not punish instantly, instead of which, the doors of Allah&s forgiveness stay open for those who repent and feel ashamed of what they have done.  Show more

دوسری آیت میں ارشاد فرمایا گیا اِعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ وَاَنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ، یعنی ” سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ سخت عذاب والے ہیں اور یہ کہ اللہ تعالیٰ بہت مغفرت کرنے والے رحم فرمانے والے ہیں “۔ اس میں بتلا دیا کہ جو احکام حلال و حرام کردیئے گئے ہیں، وہ عین حکمت و مص... لحت ہیں، ان کی تعمیل ہی میں تمہارے لئے خیر ہے، ان کی خلاف ورزی سخت وبال و عذاب ہے، ساتھ ہی یہ بھی بتلا دیا کہ انسانی بھول اور غفلت سے کوئی گناہ سرزد ہوجائے تو اللہ تعالیٰ فوراً عذاب نہیں دیتے، بلکہ توبہ کرنے والوں اور شرمندہ ہونے والوں کے لئے مغفرت کا دروازہ کھلا ہوا ہے۔   Show more

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِعْلَمُوْٓا اَنَّ اللہَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ وَاَنَّ اللہَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۝ ٩٨ۭ شدید والشِّدَّةُ تستعمل في العقد، وفي البدن، وفي قوی النّفس، وفي العذاب، قال : وَكانُوا أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً [ فاطر/ 44] ، عَلَّمَهُ شَدِيدُ الْقُوى[ النجم/ 5] ، يعني : جبریل عليه السلام، ( ش دد ) الشد اور شدۃ...  کا لفظ عہد ، بدن قوائے نفس اور عذاب سب کے متعلق استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : وَكانُوا أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً [ فاطر/ 44] وہ ان سے قوت میں بہت زیادہ تھے ۔ عَلَّمَهُ شَدِيدُ الْقُوى[ النجم/ 5] ان کو نہایت قوت والے نے سکھایا ؛نہایت قوت والے سے حضرت جبریل (علیہ السلام) مراد ہیں عُقُوبَةُ والمعاقبة والعِقَاب والعُقُوبَةُ والمعاقبة والعِقَاب يختصّ بالعذاب، قال : فَحَقَّ عِقابِ [ ص/ 14] ، شَدِيدُ الْعِقابِ [ الحشر/ 4] ، وَإِنْ عاقَبْتُمْ فَعاقِبُوا بِمِثْلِ ما عُوقِبْتُمْ بِهِ [ النحل/ 126] ، وَمَنْ عاقَبَ بِمِثْلِ ما عُوقِبَ بِهِ [ الحج/ 60] . اور عقاب عقوبتہ اور معاقبتہ عذاب کے ساتھ مخصوص ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے ۔ فَحَقَّ عِقابِ [ ص/ 14] تو میرا عذاب ان پر واقع ہوا ۔ شَدِيدُ الْعِقابِ [ الحشر/ 4] سخت عذاب کر نیوالا ۔ وَإِنْ عاقَبْتُمْ فَعاقِبُوا بِمِثْلِ ما عُوقِبْتُمْ بِهِ [ النحل/ 126] اگر تم ان کو تکلیف دینی چاہو تو اتنی ہی دو جتنی تکلیف تم کو ان سے پہنچی ہے ۔ وَمَنْ عاقَبَ بِمِثْلِ ما عُوقِبَ بِهِ [ الحج/ 60] جو شخص کسی کو اتنی ہی سزا کہ اس کو دی گئی ہے ۔ غفر الغَفْرُ : إلباس ما يصونه عن الدّنس، ومنه قيل : اغْفِرْ ثوبک في الوعاء، واصبغ ثوبک فإنّه أَغْفَرُ للوسخ «1» ، والغُفْرَانُ والْمَغْفِرَةُ من اللہ هو أن يصون العبد من أن يمسّه العذاب . قال تعالی: غُفْرانَكَ رَبَّنا[ البقرة/ 285] ( غ ف ر ) الغفر ( ض ) کے معنی کسی کو ایسی چیز پہنا دینے کے ہیں جو اسے میل کچیل سے محفوظ رکھ سکے اسی سے محاورہ ہے اغفر ثوبک فی ولوعاء اپنے کپڑوں کو صندوق وغیرہ میں ڈال کر چھپادو ۔ اصبغ ثوبک فانہ اغفر لو سخ کپڑے کو رنگ لو کیونکہ وہ میل کچیل کو زیادہ چھپانے والا ہے اللہ کی طرف سے مغفرۃ یا غفران کے معنی ہوتے ہیں بندے کو عذاب سے بچالیا ۔ قرآن میں ہے : ۔ غُفْرانَكَ رَبَّنا[ البقرة/ 285] اے پروردگار ہم تیری بخشش مانگتے ہیں ۔ رحم والرَّحْمَةُ رقّة تقتضي الإحسان إلى الْمَرْحُومِ ، وقد تستعمل تارة في الرّقّة المجرّدة، وتارة في الإحسان المجرّد عن الرّقّة، وعلی هذا قول النّبيّ صلّى اللہ عليه وسلم ذاکرا عن ربّه «أنّه لمّا خلق الرَّحِمَ قال له : أنا الرّحمن، وأنت الرّحم، شققت اسمک من اسمي، فمن وصلک وصلته، ومن قطعک بتتّه» فذلک إشارة إلى ما تقدّم، وهو أنّ الرَّحْمَةَ منطوية علی معنيين : الرّقّة والإحسان، فركّز تعالیٰ في طبائع الناس الرّقّة، وتفرّد بالإحسان، فصار کما أنّ لفظ الرَّحِمِ من الرّحمة، فمعناه الموجود في الناس من المعنی الموجود لله تعالی، فتناسب معناهما تناسب لفظيهما . والرَّحْمَنُ والرَّحِيمُ ، نحو : ندمان وندیم، ولا يطلق الرَّحْمَنُ إلّا علی اللہ تعالیٰ من حيث إنّ معناه لا يصحّ إلّا له، إذ هو الذي وسع کلّ شيء رَحْمَةً ، والرَّحِيمُ يستعمل في غيره وهو الذي کثرت رحمته، قال تعالی: إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ [ البقرة/ 182] ، وقال في صفة النبيّ صلّى اللہ عليه وسلم : لَقَدْ جاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ ما عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُمْ بِالْمُؤْمِنِينَ رَؤُفٌ رَحِيمٌ [ التوبة/ 128] ، وقیل : إنّ اللہ تعالی: هو رحمن الدّنيا، ورحیم الآخرة، وذلک أنّ إحسانه في الدّنيا يعمّ المؤمنین والکافرین، وفي الآخرة يختصّ بالمؤمنین، وعلی هذا قال : وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُها لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ [ الأعراف/ 156] ، تنبيها أنها في الدّنيا عامّة للمؤمنین والکافرین، وفي الآخرة مختصّة بالمؤمنین . ( ر ح م ) الرحم ۔ الرحمۃ وہ رقت قلب جو مرحوم ( یعنی جس پر رحم کیا جائے ) پر احسان کی مقتضی ہو ۔ پھر کبھی اس کا استعمال صرف رقت قلب کے معنی میں ہوتا ہے اور کبھی صرف احسان کے معنی میں خواہ رقت کی وجہ سے نہ ہو ۔ اسی معنی میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک حدیث قدسی میں فرمایا ہے (152) انہ لما خلق اللہ الرحم قال لہ انا الرحمن وانت الرحم شفقت اسمک میں اسمی فمن وصلک وصلتہ ومن قطعت قطعتۃ ۔ کہ جب اللہ تعالیٰ نے رحم پیدا کیا تو اس سے فرمایا :۔ تین رحمان ہوں اور تو رحم ہے ۔ میں نے تیرے نام کو اپنے نام سے اخذ کیا ہے ۔ پس جو تجھے ملائے گا ۔ ( یعنی صلہ رحمی کرے گا ) میں بھی اسے ملاؤں گا اور جو تجھے قطع کرلیگا میں اسے پارہ پارہ کردوں گا ، ، اس حدیث میں بھی معنی سابق کی طرف اشارہ ہے کہ رحمت میں رقت اور احسان دونوں معنی پائے جاتے ہیں ۔ پس رقت تو اللہ تعالیٰ نے طبائع مخلوق میں ودیعت کردی ہے احسان کو اپنے لئے خاص کرلیا ہے ۔ تو جس طرح لفظ رحم رحمت سے مشتق ہے اسی طرح اسکا وہ معنی جو لوگوں میں پایا جاتا ہے ۔ وہ بھی اس معنی سے ماخوذ ہے ۔ جو اللہ تعالیٰ میں پایا جاتا ہے اور ان دونوں کے معنی میں بھی وہی تناسب پایا جاتا ہے جو ان کے لفظوں میں ہے : یہ دونوں فعلان و فعیل کے وزن پر مبالغہ کے صیغے ہیں جیسے ندمان و ندیم پھر رحمن کا اطلاق ذات پر ہوتا ہے جس نے اپنی رحمت کی وسعت میں ہر چیز کو سما لیا ہو ۔ اس لئے اللہ تعالیٰ کے سوا اور کسی پر اس لفظ کا اطلاق جائز نہیں ہے اور رحیم بھی اسماء حسنیٰ سے ہے اور اس کے معنی بہت زیادہ رحمت کرنے والے کے ہیں اور اس کا اطلاق دوسروں پر جائز نہیں ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے :َ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ [ البقرة/ 182] بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ اور آنحضرت کے متعلق فرمایا ُ : لَقَدْ جاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ ما عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُمْ بِالْمُؤْمِنِينَ رَؤُفٌ رَحِيمٌ [ التوبة/ 128] لوگو ! تمہارے پاس تمہیں سے ایک رسول آئے ہیں ۔ تمہاری تکلیف ان پر شاق گزرتی ہے ( اور ) ان کو تمہاری بہبود کا ہو کا ہے اور مسلمانوں پر نہایت درجے شفیق ( اور ) مہربان ہیں ۔ بعض نے رحمن اور رحیم میں یہ فرق بیان کیا ہے کہ رحمن کا لفظ دنیوی رحمت کے اعتبار سے بولا جاتا ہے ۔ جو مومن اور کافر دونوں کو شامل ہے اور رحیم اخروی رحمت کے اعتبار سے جو خاص کر مومنین پر ہوگی ۔ جیسا کہ آیت :۔ وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُها لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ [ الأعراف/ 156] ہماری جو رحمت ہے وہ ( اہل ونا اہل ) سب چیزوں کو شامل ہے ۔ پھر اس کو خاص کر ان لوگوں کے نام لکھ لیں گے ۔ جو پرہیزگاری اختیار کریں گے ۔ میں اس بات پر متنبہ کیا ہے کہ دنیا میں رحمت الہی عام ہے اور مومن و کافروں دونوں کو شامل ہے لیکن آخرت میں مومنین کے ساتھ مختص ہوگی اور کفار اس سے کلیۃ محروم ہوں گے )  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٩٨) جن باتوں کو تم ظاہر کرتے ہو اور جن کو ایک دوسرے سے چھپاتے ہو جیسا کہ شریح کا مال لینا تو ان کو اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٩٨ (اِعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ وَاَنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ ) یعنی اس کی تو دونوں شانیں ایک ساتھ جلوہ گرہیں۔ اب دیکھو کہ تم اپنے آپ کو کس شان کے ساتھ متعلق کر رہے ہو اور خود کو کیسے سلوک کا مستحق بنا رہے ہو ؟ اس کی عقوبت کا یا اس کی رحمت اور مغفرت کا ؟

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(5:98) شدید العقاب۔ سخت سزا دینے والا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 16 لہذا تم ایک طرف اس کے عذاب سے بھی پناہ مانگتے رہو اور دوسری طرف اس کی رحمت کے امید وار بھی رہو اصل ایمان یہ ہے کہ بندے پر خوف ورجا کی حالت طاری رہے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا مومن کے خوف اور رجا و تولا جائے تو دونوں برابر نکلیں (کبیر)17 یعنی جب انہوں نے یہ حکم دیا تو اپنا فریضہ ... ادا کردیا اور تم پر حجت قائم ہوگئی اب کسی شخص کا کوئی عذر قابل قبول نہ ہوگا۔ (ابن کثیر )  Show more

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

پھر فرمایا (اِعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ وَ اَنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ) (بلا شبہ جان لوگ کہ اللہ سخت عذاب والا ہے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے) اس میں تنبیہ ہے کہ احکام الہٰی کی خلاف ورزی نہ کرو اور احیانا کہیں خلاف ورزی ہوجائے تو جلدی سے توبہ کرو اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ... ہو وہ غفورحیم ہے۔  Show more

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

164 یہ ان لوگوں کے لیے تخویف اخروی ہے جو خود ساختہ تحریمات اور غیر اللہ کی نیازوں سے باز نہ آئیں وَاَنَّ اللہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْم یہ ان لوگوں کے لیے بشارت اخروی ہے جو ان سے باز آجائیں۔ مَا عَلیَ الرَّسُولِ الخ ہمارے پیغمبر (علیہ السلام) کے ذمے صرف ان مسائل کی تبلیغ ہے جسے اس نے احسن طریقے سے سر انجام...  دیدیا۔ خواہ تم لوگ مانو یا نہ مانو۔ لیکن اللہ تعالیٰ تمہارے ظاہر و باطن کو جانتا ہے اور تمہارا کوئی عمل اس سے پوشیدہ نہیں۔ وہ تمہارے نیک و بد اعمال کی تم کو پوری پوری جزا دے گا۔  Show more

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

98 تیسیر القرآن تم یقین جانو ! کہ اللہ تعالیٰ سخت عذاب کرنے والا ہے اور اس کی پکڑ سخت ہے اور یہ کہ اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا اور نہایت مہربان ہے۔