36 That is, "It is not My way to change the decisions once taken. The decision that I have taken to east you into Hell cannot be withdrawn, nor can the law that I had announced in the world be changed that the punishment for misleading and for being misled will be awarded in the Hereafter."
37 The word zallam as used in the original means the one who is highly unjust. It does not mean: "I am unju... st to My servants but not highly unjust. " But it means: "If I were unjust to My own servants being their Creator and Sustainer, I would be highly unjust. Therefore, I am not at all unjust to My servants. This punishment that I am giving you is precisely the same punishment which you have made yourselves worthy of. You arc not being punished an iota more than what you actually deserve, for My Court is a Court of impartial justice. Here, no one can receive a punishment which he does not actually deserve, and for which his being worthy has not been proved by certain and undeniable evidence. Show more
سورة قٓ حاشیہ نمبر :36
یعنی فیصلے بدلنے کا دستور میرے ہاں نہیں ہے ۔ تم کو جہنم میں پھینک دینے کا جو حکم میں دے چکا ہوں اب واپس نہیں لیا جا سکتا ۔ اور نہ اس قانون ہی کو بدلا جا سکتا ہے جس کا اعلان میں نے دنیا میں کر دیا تھا کہ گمراہ کرنے اور گمراہ ہونے کی کیا سزا آخرت میں دی جائے گی ۔
سورة ق... ٓ حاشیہ نمبر :37
اصل میں لفظ ظَلَّام استعمال ہوا ہے جس کے معنی بہت بڑے ظالم کے ہیں ۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اپنے بندوں کے حق میں ظالم تو ہوں مگر بہت بڑا ظالم نہیں ہوں ۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر میں خالق اور رب ہو کر اپنی ہی پروردہ مخلوق پر ظلم کروں تو بہت بڑا ظالم ہوں گا ۔ اس لیے میں سرے سے کوئی ظلم بھی اپنے بندوں پر نہیں کرتا ۔ یہ سزا جو میں تم کو دے رہا ہوں یہ ٹھیک ٹھیک وہی سزا ہے جس کا مستحق تم نے اپنے آپ کو خود بنایا ہے ۔ تمہارے استحقاق سے رتّی بھر بھی زیادہ سزا تمہیں نہیں دی جا رہی ہے ۔ میری عدالت بے لاگ انصاف کی عدالت ہے ۔ یہاں کوئی شخص کوئی ایسی سزا نہیں پا سکتا جس کا وہ فی الحقیقت مستحق نہ ہو اور جس کے لیے اس کا استحقاق بالکل یقینی شہادتوں سے ثابت نہ کر دیا گیا ہو ۔ Show more