Surat uz Zaariyaat

Surah: 51

Verse: 35

سورة الذاريات

فَاَخۡرَجۡنَا مَنۡ کَانَ فِیۡہَا مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿ۚ۳۵﴾

So We brought out whoever was in the cities of the believers.

پس جتنے ایمان والے وہاں تھے ہم نے انہیں نکال لیا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

So We brought out from therein the believers. they are: Lut and his family, except his wife, فَمَا وَجَدْنَا فِيهَا غَيْرَ بَيْتٍ مِّنَ الْمُسْلِمِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

35۔ 1 یعنی عذاب آنے سے پہلے ہم ان کو وہاں سے نکل جانے کا حکم دے دیا تاکہ وہ عذاب سے محفوظ رہیں۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(فاخرجنا من کان فیھا من المومنین : عذاب آنے سے پہلے لوط (علیہ السلام) کے گھر والوں کو اس بستی سے نکالنے کی تفصیل کے لئے دیکھیے سورة ہود (٨١) اور سورة حجر (٦٥) ۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَاَخْرَجْنَا مَنْ كَانَ فِيْہَا مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ۝ ٣٥ ۚ خرج خَرَجَ خُرُوجاً : برز من مقرّه أو حاله، سواء کان مقرّه دارا، أو بلدا، أو ثوبا، وسواء کان حاله حالة في نفسه، أو في أسبابه الخارجة، قال تعالی: فَخَرَجَ مِنْها خائِفاً يَتَرَقَّبُ [ القصص/ 21] ، ( خ رج ) خرج ۔ ( ن) خروجا کے معنی کسی کے ا... پنی قرار گاہ یا حالت سے ظاہر ہونے کے ہیں ۔ عام اس سے کہ وہ قرار گاہ مکان ہو یا کوئی شہر یا کپڑا ہو اور یا کوئی حالت نفسانی ہو جو اسباب خارجیہ کی بنا پر اسے لاحق ہوئی ہو ۔ قرآن میں ہے ؛ فَخَرَجَ مِنْها خائِفاً يَتَرَقَّبُ [ القصص/ 21] موسٰی وہاں سے ڈرتے نکل کھڑے ہوئے کہ دیکھیں کیا ہوتا ہے ۔ أیمان يستعمل اسما للشریعة التي جاء بها محمّد عليه الصلاة والسلام، وعلی ذلك : الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هادُوا وَالصَّابِئُونَ [ المائدة/ 69] ، ويوصف به كلّ من دخل في شریعته مقرّا بالله وبنبوته . قيل : وعلی هذا قال تعالی: وَما يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ [يوسف/ 106] . وتارة يستعمل علی سبیل المدح، ويراد به إذعان النفس للحق علی سبیل التصدیق، وذلک باجتماع ثلاثة أشياء : تحقیق بالقلب، وإقرار باللسان، وعمل بحسب ذلک بالجوارح، وعلی هذا قوله تعالی: وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ أُولئِكَ هُمُ الصِّدِّيقُونَ [ الحدید/ 19] . ( ا م ن ) الایمان کے ایک معنی شریعت محمدی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آتے ہیں ۔ چناچہ آیت کریمہ :۔ { وَالَّذِينَ هَادُوا وَالنَّصَارَى وَالصَّابِئِينَ } ( سورة البقرة 62) اور جو لوگ مسلمان ہیں یا یہودی یا عیسائی یا ستارہ پرست۔ اور ایمان کے ساتھ ہر وہ شخص متصف ہوسکتا ہے جو تو حید کا اقرار کر کے شریعت محمدی میں داخل ہوجائے اور بعض نے آیت { وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ } ( سورة يوسف 106) ۔ اور ان میں سے اکثر خدا پر ایمان نہیں رکھتے مگر ( اس کے ساتھ ) شرک کرتے ہیں (12 ۔ 102) کو بھی اسی معنی پر محمول کیا ہے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٣٥{ فَاَخْرَجْنَا مَنْ کَانَ فِیْہَا مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ ۔ } ” پھر ہم نے نکال لیا جو بھی اس بستی میں تھے اہل ایمان۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

33 As to what happened between them and the people of the Prophet Lot when the angels reached his house after their meeting with the Prophet Abraham, has been left out. The details have been given in the Surahs Hud, AI-Hijr and AI'Ankabut above. Here mention is being made only of the time when they were going to be visited by the scourge.

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(51:35) فاخرجنا۔ پھر ہم نے نکال دیا۔ ف فصیحۃ کا ہے ۔ اخرجنا ماضی جمع متکلم اخراج (افعال) مصدر۔ ضمیر جمع متکلم، اللہ کے لئے ہے اس جملہ سے قبل کچھ عبارت محذوف ہے۔ تقدیر کلام یوں ہے :۔ کہ جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے ساتھ فرشتوں کی گفتگو ختم ہوئی اور وہ حضرت لوط (علیہ السلام) کا قصہ سورة ہود (11)...  آیات 77 تا 84 ، سورة الحجر (15) آیات 61 تا 77 ۔ اور سورة عنکبوت (29) آیات 33 تا 35 میں ملاحظہ فرما دیں۔ یہاں سورة ہذا میں صرف اس آخری وقت کا ذکر کیا جا رہا ہے جب اس قوم پر عذاب نازل ہونے والا تھا۔ ارشاد ہوتا ہے :۔ پھر ہم نے (یعنی عذاب کے نازل ہونے سے قبل) ان سب لوگوں کو نکال لیا جو اس بستی میں مومن تھے۔ من : موصولہ ہے۔ جو۔ فیہا : میں ہا ضمیر واحد مؤنث غائب حضرت لوط (علیہ السلام) کی بستیوں کے متعلق ہے ۔ بستیوں کا ذکر اگرچہ پہلے نہیں کیا گیا لیکن رفتار کلام سے معلوم ہوتا ہے۔ من المؤمنین۔ من بیانیہ ہے، بمعنی جو۔ جتنے، پس جتنے وہاں مومن (ایمان دار) تھے ۔ ہم نے ان کو وہاں سے نکال لیا۔ مومنوں سے مراد حضرت لوط پر ایمان لانے والے ہیں۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 4 یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اشراد ہے۔ اس کی تفصیل کے لئے دیکھئے سورة ہود : 77 تا 83 سورة حجر : 61 تا 74 سورة عنکبوت : 33 تا 34

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

فاخرجنا ........ المومنین (١٥ : ٥٣) ” پھر ہم نے ان سب لوگوں کو نکال لیا جو اس بستی میں مومن تھے “ تاکہ وہ نجات پالیں ، ان کے لئے یہ اللہ کی حمایت تھی۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

11:۔ ” فاخرجنا۔ الایۃ “ عذاب نازل کرنے سے پہلے ہم نے قوم لوط کی بستیوں سے مومنوں کو باہر نکال لیا۔ ” فما وجدنا فیھا۔ الایۃ “ ان بستیوں میں مسلمان تھے کتنے ؟ سو ایک گھر والوں کے ہم نے کوئی مسلمان وہاں نہیں پایا اور وہ بھی لوط (علیہ السلام) کا گھر تھا۔ ” وترکنا فیھا ایۃ۔ الایۃ “ میں عذاب کی بعض نشانیا... ں باقی رہنے دیں، تاکہ لوگ اس سے عبرت حاصل کریں۔ نشانی سے مراد وہ پتھر ہیں جو ان پر برسائے گئے ہیں یا ساہ رنگ کا بدبو دار پانی مراد ہے جو ان بستیوں میں پھیل گیا۔ (ابن کثیر، مظہری) یا مطلب یہ ہے کہ ہم نے اس دردناک عذاب ہی کو ڈرنے والوں کے لیے عبرت و نصیحت کی علامت بنا دیا۔ (خازن و معالم) ۔  Show more

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(35) آخر کار اس بستی میں جتنے ایمان والے تھے ہم نے ان کو وہاں سے بچا کر نکال لیا۔