Surat ut Toor

Surah: 52

Verse: 42

سورة الطور

اَمۡ یُرِیۡدُوۡنَ کَیۡدًا ؕ فَالَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا ہُمُ الۡمَکِیۡدُوۡنَ ﴿ؕ۴۲﴾

Or do they intend a plan? But those who disbelieve - they are the object of a plan.

کیا یہ لوگ کوئی فریب کرنا چاہتے ہیں؟ تو یقین کرلیں کہ فریب خوردہ کافر ہی ہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Or do they intend a plot But those who disbelieve are themselves plotted against! Allah the Exalted is asking, `Do these people who utter such statements about the Messenger and his religion seek to deceive the people and plot against the Messenger and his Companions If they do, then let them know that their plots will only harm them. Therefore, they are being plotted against rather than being the plotters!' أَمْ لَهُمْ إِلَهٌ غَيْرُ اللَّهِ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

42۔ 1 یعنی ہمارے پیغمبر کے ساتھ، جس سے اس کی ہلاکت واقع ہوجائے۔ 42۔ 1 یعنی کید ومکر ان پر ہی الٹ پڑے گا اور سارا نقصان انہیں کو ہوگا جیسے فرمایا ولا یحیق المکر السیء الا باھلہ چناچہ بدر میں یہ کافر مارے گئے اور بھی بہت سی جگہوں پر ذلت و رسوائی سے دوچار ہوئے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٣٦] اگر یہ سب باتیں نہیں تو لامحالہ یہ ان کی فریب کا رانہ چالیں ہیں کہ آپ پر طرح طرح کے الزامات لگا کر لوگوں کو آپ سے بدظن کردیں اور آپ کی ہمت توڑ دیں۔ لیکن یہ یاد رکھنا چاہئے کہ عنقریب یہ اپنی چالبازیوں، شاطرانہ چالوں اور سازشوں کے جال میں خود پھنس جائیں گے۔ واضح رہے کہ کافروں کے حق میں یہ پیشین گوئی مکی زندگی کے اس دور میں کی گئی جب بیچارے مسلمان کافروں کے ظلم و جور کی چکی میں بری طرح پس رہے تھے اور کسی کو یہ خیال تک بھی نہ آسکتا تھا کہ یہ سارا معاملہ الٹ بھی سکتا ہے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(ام یریدون کیداً ، فالذین کفروا …:” المکیدون “ کاد یکید کیدا “ سے اسم مفعول ہے، جو کسی کی چال میں آچکے ہوں۔ یعنی یا وہ آپ کے خلاف کوئی چال چلنا چاہتے ہیں تو سن لیں کہ وہ لوگ جو حق کا انکار کر رہے ہیں، یا اس کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں اور کئی طرح کی چالیں چل رہے ہیں وہ خود ہی چال میں آنے والے ہیں۔ چناچہ کفار نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ہجرت کے وقت یا کسی بھی موقع پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلاف جو بھی سازش کی وہ ناکام ہوئی اور ان کی ہر چال انھی پر الٹی پڑی اور کفر پر اڑنے والے بدر اور دوسرے مواقع پر بری طرح قتل ہوئے۔ سعید روحوں نے اسلام قبول کرلیا اور پورا جزیرہ عرب اسلام کے زیر نگیں آگیا۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَمْ يُرِيْدُوْنَ كَيْدًا۝ ٠ ۭ فَالَّذِيْنَ كَفَرُوْا ہُمُ الْمَكِيْدُوْنَ۝ ٤٢ ۭ راود والمُرَاوَدَةُ : أن تنازع غيرک في الإرادة، فترید غير ما يريد، أو ترود غير ما يرود، ورَاوَدْتُ فلانا عن کذا . قال : هِيَ راوَدَتْنِي عَنْ نَفْسِي[يوسف/ 26] ، وقال : تُراوِدُ فَتاها عَنْ نَفْسِهِ [يوسف/ 30] ، أي : تصرفه عن رأيه، ( ر و د ) الرود المراودۃ ( مفاعلہ ) یہ راود یراود سے ہے اور اس کے معنی ارادوں میں باہم اختلاف اور کشیدگی کے ہیں ۔ یعنی ایک کا ارداہ کچھ ہو اور دوسرے کا کچھ اور راودت فلان عن کزا کے معنی کسی کو اس کے ارداہ سے پھسلانے کی کوشش کرنا کے ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے ۔ هِيَ راوَدَتْنِي عَنْ نَفْسِي[يوسف/ 26] اس نے مجھے میرے ارداہ سے پھیرنا چاہا ۔ تُراوِدُ فَتاها عَنْ نَفْسِهِ [يوسف/ 30] وہ اپنے غلام سے ( ناجائز ) مطلب حاصل کرنے کے درپے ہے ۔ یعنی اسے اس کے ارادہ سے پھسلانا چاہتی ہے ۔ كيد الْكَيْدُ : ضرب من الاحتیال، وقد يكون مذموما وممدوحا، وإن کان يستعمل في المذموم أكثر، وکذلک الاستدراج والمکر، ويكون بعض ذلک محمودا، قال : كَذلِكَ كِدْنا لِيُوسُفَ [يوسف/ 76] ( ک ی د ) الکید ( خفیہ تدبیر ) کے معنی ایک قسم کی حیلہ جوئی کے ہیں یہ اچھے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے اور برے معنوں میں بھی مگر عام طور پر برے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اسی طرح لفظ استد راج اور مکر بھی کبھی اچھے معنوں میں فرمایا : ۔ كَذلِكَ كِدْنا لِيُوسُفَ [يوسف/ 76] اسی طرح ہم نے یوسف کے لئے تدبیر کردی ۔ كفر الكُفْرُ في اللّغة : ستر الشیء، ووصف اللیل بِالْكَافِرِ لستره الأشخاص، والزّرّاع لستره البذر في الأرض، وأعظم الكُفْرِ : جحود الوحدانيّة أو الشریعة أو النّبوّة، والکُفْرَانُ في جحود النّعمة أكثر استعمالا، والکُفْرُ في الدّين أكثر، والکُفُورُ فيهما جمیعا قال : فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء/ 99] ( ک ف ر ) الکفر اصل میں کفر کے معنی کیس چیز کو چھپانے کے ہیں ۔ اور رات کو کافر کہا جاتا ہے کیونکہ وہ تمام چیزوں کو چھپا لیتی ہے ۔ اسی طرح کا شتکار چونکہ زمین کے اندر بیچ کو چھپاتا ہے ۔ اس لئے اسے بھی کافر کہا جاتا ہے ۔ اور سب سے بڑا کفر اللہ تعالیٰ کی وحدانیت یا شریعت حقہ یا نبوات کا انکار ہے ۔ پھر کفران کا لفظ زیادہ نعمت کا انکار کرنے کے معنی ہیں استعمال ہوتا ہے ۔ اور کفر کا لفظ انکار یہ دین کے معنی میں اور کفور کا لفظ دونوں قسم کے انکار پر بولا جاتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء/ 99] تو ظالموں نے انکار کرنے کے سوا اسے قبول نہ کیا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

بلکہ یہ لوگ آپ کے قتل کی سازش کرتے ہیں تو ان کفار مکہ میں سے جو لوگ اس سازش میں شریک ہیں یعنی ابوجہل وغیرہ وہ خود ہی بدر کے مقتول ہوں گے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٤٢{ اَمْ یُرِیْدُوْنَ کَیْدًاط فَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا ہُمُ الْمَکِیْدُوْنَ ۔ } ” کیا یہ لوگ کوئی چال چلنا چاہتے ہیں ؟ اصل میں تو یہ کافر خود ہی چال کا شکار ہوگئے ہیں۔ “ یہ لوگ ایک منصوبہ بندی کے تحت ہمارے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور قرآن کے خلاف جھوٹی باتیں پھیلا رہے ہیں تاکہ عوام ان سے متاثر نہ ہوں۔ لیکن ان کی یہ باتیں اس قدر بودی ہیں کہ خود ان کے اپنے دل بھی ان کو نہیں مانتے۔ ان کی سازشوں کو اللہ تعالیٰ اسی طرح ناکام کرتا رہتا ہے ‘ جیسا کہ سورة الطارق میں فرمایا گیا : { اِنَّھُمْ یَکِیْدُوْنَ کَیْدًا - وَّاَکِیْدُ کَیْدًا ۔ } ” یہ لوگ تو اپنی تدبیروں میں لگے ہوئے ہیں اور میں اپنی تدبیر کر رہا ہوں۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

33 The allusion is to the secret plots that the disbelievers of Makkah used to devise in their meetings in order to defeat the mission of the Holy Prophet (on whom be Allah's peace) and to kill him. 34 This is one of the clear prophecies of the Qur'an. In the initial stage at Makkah when the Holy Prophet (on wham be Allah's peace) had no apparent power and support with him except a handful of the ill-equipped Muslims and the whole nation was opposing and resisting him relentlessly, the confrontation between Islam and disbelief appeared to be utterly unequal. No one at that time could imagine that after a few years the tables would be turned on disbelief. Rather, the superficial observer could safely predict that the strong opposition of the Quraish and entire. Arabia would at last put an end to the message of Islam. But even under those conditions, a challenge was thrown to the disbelievers and they were told in clear terms: "You may devise whatever plots you wish in order to frustrate this message, they will all recoil upon you, and you will never succeed in defeating and putting an end to it. "

سورة الطُّوْر حاشیہ نمبر :33 اشارہ ہے ان تدبیروں کی طرف جو کفار مکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زک دینے اور آپ کو ہلاک کرنے کے لیے آپس میں بیٹھ بیٹھ کر سوچا کرتے تھے ۔ سورة الطُّوْر حاشیہ نمبر :34 یہ قرآن کی صریح پیشن گوئیوں میں سے ایک ہے ۔ مکی دور کے ابتدائی زمانے میں ، جب مٹھی بھر بے سر و سامان مسلمانوں کے سوا بظاہر کوئی طاقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نہ تھی ، اور پوری قوم آپ کے خلاف برسر پیکار تھی ، اسلام اور کفر کا مقابلہ ہر دیکھنے والے کو انتہائی نامساوی مقابلہ نظر آ رہا تھا ۔ کوئی شخص بھی اس وقت یہ اندازہ نہ کر سکتا تھا کہ چند سال کے بعد یہاں کفر کی بساط بالکل الٹ جانے والی ہے ۔ بلکہ ظاہر میں نگاہ تو یہ دیکھ رہی تھی کہ قریش اور سارے عرب کی مخالفت آخر کار اس دعوت کا خاتمہ کر کے چھوڑے گی ۔ مگر اس حالت میں پوری تحدی کے ساتھ کفار سے یہ صاف صاف کہہ دیا گیا کہ اس دعوت کو نیچا دکھانے کے لیے جو تدبیریں بھی تم کرنا چاہو کر کے سیکھ لو ۔ وہ سب الٹی تمہارے ہی خلاف پڑیں گی اور تم اسے شکست دینے میں ہرگز کامیاب نہ ہو سکو گے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

12: اس سے ان سازشوں کی طرف اشارہ ہے جو یہ لوگ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے صحابہ کے خلاف کیا کرتے تھے۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(52:42) ام استفہامیہ ۔ یریدون کیدا : یریدون مضارع جمع مذکر غائب۔ ارادۃ (باب افعال) مصدر۔ وہ ارادہ رکھتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں ۔ کیدا چالاکی۔ فریب داؤ پیچ۔ تدبیر (اچھی ہو یا بری) کاد یکید (باب ضرب) مصدر منصوب بوجہ مفعول ہے۔ جملہ کا ترجمہ ہوگا : کیا یہ کوئی داؤ کرنا چاہتے ہیں (آپ کے خلاف یا دین کے خلاف) یریدون میں ضمیر فاعل کفار مکہ کے لئے ہے جو اپنے چوپال یا ندوہ میں بیٹھ کر پیغمبر خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلاف یا اس کے دین کے خلاف سازشیں کیا کرتے تھے۔ ان ہی کفار کے متعلق ارشاد ہے کہ فالذین کفروا ہم المکیدون آخر یہی کفار خود اپنے ہی داؤں میں آنے والے ہیں۔ فالذین میں ف انجام کار کو ظاہر کرنے کے لئے ہے۔ الذین کفروا موصول وصلہ مل کر مبتداء بمعنی کافر لوگ جو اسلام اور داعی الی الاسلام کے خلاف بری تدبیریں کیا کرتے تھے۔ ہم ضمیر کو تاکید کے لئے لا یا گیا ہے۔ المکیدون مبتداء کی خبر ہے۔ المکیدون۔ اسم مفعول جمع مذکر۔ المکید واحد کید (مادہ) مغلوب اور ہلاک ہونے والے۔ مکر کی سزا میں گرفتار۔ داؤں میں پھنسنے والے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 4 یعنی چاہ کن را چاہ درپیش ولا یحیق المکر السئیی الاباھلہ (فاطر :43)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

1۔ چناچہ اس قصد میں ناکام ہوئے اور بدر میں مقتول ہوئے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

ام یریدون ........ المکیدون (٢٥ : ٢٤) ” کیا یہ کوئی چال چلنا چاہتے ہیں اگر یہ بات ہے تو کفر والوں پر ان کی چال الٹی پڑے گی یعنی اللہ تعالیٰ جو عالم الغیب ہے اس کی تدبیر ان کو گھیر لے گی اور اللہ کی تدبیریں ان پر پڑیں گی کیونکہ اللہ بہت سی بہترین تدبیریں کرنے والا ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

پھر فرمایا ﴿ اَمْ يُرِيْدُوْنَ كَيْدًا ١ؕ فَالَّذِيْنَ كَفَرُوْا هُمُ الْمَكِيْدُوْنَؕ٠٠٤٢﴾ (کیا وہ لوگ بری تدبیر کا ارادہ رکھتے ہیں سو جن لوگوں نے کفر کیا وہ خود ہی تدبیر کی زد میں آنے والے ہیں) ۔ صاحب روح المعانی لکھتے ہیں کہ آیت بالا نازل ہونے کے کئی سال بعد اس پیشن گوئی کا ظہور ہوا جس کا اس آیت میں اظہار فرمایا ہے، مشرکین مکہ مشورہ لے کر بیٹھے تھے کہ محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کیا کریں اس پر تین باتیں آئیں جن کو سورة انفال کی آیت کریمہ ﴿وَ اِذْ يَمْكُرُ بِكَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا ﴾ میں بیان فرمایا ہے ان لوگوں کی سب تدبیریں دھری رہ گئیں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صحیح سلامت مدینہ منورہ پہنچ گئے آپ کا مدینہ منورہ تشریف لانا غزوہ بدر کا سبب بنا اور غزوہ بدر میں قریش مکہ میں سے ستر افراد مقتول ہوئے جن میں ان کے بڑے بڑے سردار بھی تھے مکر اور تدبیر والے خود ہی مکر کی زد میں آگئے۔ (روح المعانی صفحہ ٢٩ ج ٢٧) ھم المکیدون ای الذین یلحق بھم کیدھم ویعود علیہم و بالہ لا من ارادو ان یکیدوہ وکان وبالہ فی حق اولئك قتلھم یوم بدر فی السنة الخامسة عشر من النبوة۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(42) کیا یہ لوگ کو چال یا دائوں کرنا چاہتے ہیں سو جو لوگ منکر اور کافر ہیں وہ خود ہی چال میں گرفتار ہوں گے۔ یعنی اگر ان کا مقصد ان باتوں سے کوئی چال چلنی اور دائو کرنا ہے تو فکر نہ کرو اور جو لوگ بداندیش ہیں وہ اپنے دائوں میں خود ہی پھنس جایا کرتے ہیں۔