36 This is meant to expose the stubbornness of the Quraish chiefs, on the one hand, and to console the Holy Prophet (upon whom be peace) and his Companions, on the other. The Holy Prophet and his Companions wished that those people should be shown such a miracle by Allah as should convince them of the truth of his Prophet hood. At this, it has been said: Whatever miracle they might see with their eyes, they will in any case misinterpret it and invent an excuse for persisting in disbelief, for their hearts are not at all inclined to believe. At several other places also in the Qur'an their this stubbornness has been mentioned, e.g. in Surah Al-An`am: 111, it has been said: "Even if we had sent down the angels to them and made the dead speak with them and ranged all the things of the world before them (as a proof thereof), they would still have disbelieved," and in Surah AI-Hijr: 15: "Even if We had opened a gate for them in heaven, and they had begun w ascend through it during day time, they would have said: "Our eyes have been dazzled; nay, we have been bewitched."
سورة الطُّوْر حاشیہ نمبر :36
اس ارشاد سے مقصود ایک طرف سرداران قریش کی ہٹ دھرمی کو بے نقاب کرنا ، اور دوسری طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کو تسلی دینا ہے ۔ حضور اور صحابہ کرام کے دل میں بار بار یہ خواہش پیدا ہوتی تھی کہ ان لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی معجزہ ایسا دکھا دیا جائے جس سے ان کو نبوت محمدیہ کی صداقت معلوم ہو جائے ۔ اس پر فرمایا گیا ہے کہ یہ خواہ کوئی معجزہ بھی اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں ، بہرحال یہ اس کی تاویل کر کے کسی نہ کسی طرح اپنے کفر پر جمے رہنے کا بہانہ ڈھونڈ نکالیں گے ، کیونکہ ان کے دل ایمان لانے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔ قرآن مجید میں متعدد دوسرے مقامات پر بھی ان کی اس ہٹ دھرمی کا ذکر کیا گیا ہے ۔ مثلاً سورہ انعام میں فرمایا اگر ہم فرشتے بھی ان پر نازل کر دیتے اور مردے ان سے باتیں کرتے اور دنیا بھر کی چیزوں کو ہم ان کی آنکھوں کے سامنے جمع کر دیتے تب بھی یہ ماننے والے نہ تھے ۔ ( آیت 111 ) ۔ اور سورہ حجر میں فرمایا اگر ہم ان پر آسمان کا کوئی دروازہ بھی کھول دیتے اور یہ دن دہاڑے اس میں چڑھنے بھی لگتے ، پھر بھی یہ لوگ یہی کہتے کہ ہماری آنکھیں دھوکا کھا رہی ہیں ، بلکہ ہم پر جادو کیا گیا ہے ( آیت ۔ 15 ) ۔