Surat un Najam

Surah: 53

Verse: 16

سورة النجم

اِذۡ یَغۡشَی السِّدۡرَۃَ مَا یَغۡشٰی ﴿ۙ۱۶﴾

When there covered the Lote Tree that which covered [it].

جب کہ سدرہ کو چھپائے لیتی تھی وہ چیز جو اس پر چھا رہی تھی ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

When that covered the lote tree which did cover it! We mentioned before, in the Hadiths about Al-Isra' that the angels, Allah's Light, and spectacular colors covered the Sidrah. Imam Ahmad recorded that Abdullah bin Mas`ud said, "When the Messenger of Allah was taken on the Isra' journey, he ascended to Sidrat Al-Muntaha, which is in the seventh heaven. There...  everything terminates that ascends from the earth and is held there, and terminates everything that descends from above it is held there, إِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشَى (When that covered the lote tree which did cover it!) He said, "Golden butterflies. The Messenger of Allah was given three things: He was given the five prayers, he was given the concluding verses of Surah Al-Baqarah (2:284-286), and remission of serious sins for those among his Ummah who do not associate anything with Allah." Muslim collected this Hadith. Allah's statement, مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغَى   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

16۔ 1 سدرۃ المنتہیٰ کی اس کیفیت کا بیان ہے جب شب معراج میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا مشاہدہ کیا، سونے کے پروانے اس کے گرد منڈلا رہے تھے، فرشتوں کا عکس اس پر پڑ رہا تھا، اور رب کی تجلیات کا مظہر بھی وہی تھا (ابن کثیر) اس مقام پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تین چیزوں سے نوازا گیا، پان... چ وقت کی نمازیں، سورة بقرہ کی آخری آیات اور اس مسلمان کی مغفرت کا وعدہ جو شرک کی آلودگیوں سے پاک ہوگا۔  Show more

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(اذ یغشی السدرۃ مایغشی : سدرۃ المنتہی کے مشاہدے کے وقت اس پر انوار کی بارش، فرشوتں کے ہجوم اور سا کے جلال و جمال کے منظر کی نقشہ کشی کے لئے انسان کے اسعتمال میں آنے والی زبانوں کی تنگ ودامنی کی طرف اشارہ ہے۔ (دیکھیے طہ : ٧٨) حدیث میں اس کے متعلق چند اشارے آئے ہیں، ان میں سے ایک کا ذکر پچھلی آیت کی ت... فسیر میں گزر چکا ہے۔ (وعشیھا الو ان لا ادری ماھی) (دیکھیے بخاری :339)” اور اسے ایسے رنگوں نے ڈھانپا ہوا تھا کہ میں نہیں جانتا کہ وہ کیا تھے۔ “ انس (رض) نے حدیث معراج میں سدرۃ المنتہی کے متعلق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ الفاظ بیان فرماتے : (فلما غشیھا من امر اللہ ما غشی تغیرت فما احد من خلق اللہ یستطیع ان ینع تھا من حسنھا فا وحی اللہ الی ماوخی) (مسلم، الایمان، باب الاسراء برسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) …١٦٢)” پھر جب اس کو اللہ کے حکم سے ڈھانکا جس چیز نے ڈھانکا تو اس کی حلات بدل گئی، پھر اس کا یہ حال تھا کہ اللہ کی مخلوق میں سے کوئی اس کی خوب صورتی بیان نہیں کرسکتا ، اس وقت اس نے میری طرف وحی کی جو وحی کی۔ “ اور عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا :(اذ یغشی السدرۃ ما یشغی) قال فراش من ذھب) (مسلم ، الایمان، باب فی ذکر سدرۃ المنتھی :183)” سدرۃ المنتہی کو ڈھانک رہا تھا جو ڈھانک رہا تھا “ سے مراد سونے کے پروانے ہیں۔ “ اس موقع پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جبریل (علیہ السلام) کو، جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ساتھ لے کر گئے تھے، ان کی اصل صورت میں ایک بار پھر دیکھا۔ عبداللہ بن مسعود (رض) نے آیت (ولقد راہ نزلۃ اخری ، عند سدرۃ المنتھی) کی تفسیر کرتے ہوئے بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :(رایت جبریل (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ولہ ست مائۃ جناح ینتشر مین ریشہ التھاویل الدروالیاقوت) (مسند احمد، ١/٣٦٠، ح : ٣٣٨٥)” میں نے جبریل (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، اس کے چھ سو بازو تھے اور اس کے پروں سے حیران کن رنگا رنگ موتی اور یا قوت جھڑ رہے تھے۔ “ مسند کے محقق نے فرمایا ”” اسنادہ حسن “ کہ اس کی سند حسن ہے، اور ابن کثیر (رح) نے فرمایا :” ھذا اسناد جید قوی “ کہ اس کی سند جید قوی ہے۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

إِذْ يَغْشَى السِّدْرَ‌ةَ مَا يَغْشَىٰ (when the lote-tree was covered by that which covered it...53:16) Sahih of Muslim records a Tradition on the authority of Sayyidna ` Abdullah Ibn Masud (رض) who said: |"Golden butterflies were at that time falling on sidrat-ul-muntaha from all sides, and it seemed as if it was specially decorated for that occasion in honour of the most revered guest, the Hol... y Prophet Muhammad (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) |"  Show more

اِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشٰى، یعنی جبکہ ڈھانپ لیا تھا سدرہ کو ڈھانپنے والی چیز نے، صحیح مسلم میں حضرت عبداللہ بن مسعود سے یہ روایت ہے کہ اس وقت سدرة المنتہیٰ پر سونے کے بنے ہوئے پروانے ہر طرف گر رہے تھے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس روز سدرة المنتہیٰ کو خاص طور سے سجایا گیا تھا جس میں آنے والے ... مہمان حضرت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اعزاز تھا۔   Show more

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِذْ يَغْشَى السِّدْرَۃَ مَا يَغْشٰى۝ ١٦ ۙ غشي غَشِيَهُ غِشَاوَةً وغِشَاءً : أتاه إتيان ما قد غَشِيَهُ ، أي : ستره . والْغِشَاوَةُ : ما يغطّى به الشیء، قال : وَجَعَلَ عَلى بَصَرِهِ غِشاوَةً [ الجاثية/ 23] ( غ ش و ) غشیۃ غشاوۃ وغشاء اس کے پاس اس چیز کی طرح آیا جو اسے چھپائے غشاوۃ ( اسم ) پر دہ جس...  سے کوئی چیز ڈھانپ دی جائے قرآن میں ہے : ۔ وَجَعَلَ عَلى بَصَرِهِ غِشاوَةً [ الجاثية/ 23] اور اس کی آنکھوں پر پر دہ ڈال دیا ۔ سدر السِّدْرُ : شجر قلیل الغناء عند الأكل، ولذلک قال تعالی: وَأَثْلٍ وَشَيْءٍ مِنْ سِدْرٍ قَلِيلٍ [ سبأ/ 16] ، وقد يخضد ويستظلّ به، فجعل ذلک مثلا لظلّ الجنة ونعیمها في قوله تعالی: فِي سِدْرٍ مَخْضُودٍ [ الواقعة/ 28] ، لکثرة غنائه في الاستظلال، وقوله تعالی: إِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ ما يَغْشى[ النجم/ 16] ، فإشارة إلى مکان اختصّ النّبيّ صلّى اللہ عليه وسلم فيه بالإفاضة الإلهية، والآلاء الجسیمة، وقد قيل : إنها الشجرة التي بویع النبيّ صلّى اللہ عليه وسلم تحتها»، فأنزل اللہ تعالیٰ السّكينة فيها علی المؤمنین، والسّدر : تحيّر البصر، والسَّادِرُ : المتحيّر، وسَدَرَ شَعْرَهُ ، قيل : هو مقلوب عن دَسَرَ. ( س د ر ) السدر ( بیری کا ) درخت جس کا پھل بہت کم غذائیت کا کام دیتا ہے ۔ اسی بنا پر قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ۔ وَأَثْلٍ وَشَيْءٍ مِنْ سِدْرٍ قَلِيلٍ [ سبأ/ 16] اور جن میں کچھ تو جھاؤ تھا اور تھوڑی سی بیریاں ۔ اور کبھی ( گابھا دے کر ) اسے بےکانٹا کر کے اس سے یہ حاصل کیا جاتا ہے اس لئے اسے جنت کے آرام اور اس کی نعمتوں کے لئے بطور مثال کے ذکر کیا گیا ہے ۔ چناچہ فرمایا : ۔ فِي سِدْرٍ مَخْضُودٍ [ الواقعة/ 28] بےخار کی بیریوں میں ( مزے کر رہے ) ہوں گے ۔ کیونکہ ایسا درخت بہت زیادہ سایہ دار ہوتا ہے اور آیت : ۔ إِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ ما يَغْشى[ النجم/ 16] جب کہ اس بیری پر چھا رہا تھا جو چھا رہا تھا ۔ میں السدرۃ سے اس مقام کی طرف اشارہ ہے جہاں کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فیوضات الہیہ اور بھاری انعامات سے خاص طور پر نوازا گیا تھا بعض نے کہا ہے کہ اس سے مراد وہ درخت ہے جس کے نیچے آنحضرت نے بیعت رضوان لی تھی اور وہاں اللہ تعالیٰ نے مومنین پر سکینت الہیہ نازل فرمائی تھی ۔ السدر کے معنی خیرہ چشم ہونے کے ہیں اور خیرہ چشم کو سادر کہا جاتا ہے اور سدر شعرہ کے معنی بال لٹکانے کے ہیں ۔ بعض کے نزدیک یہ ( دسر ) سے مقلوب ہے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٦{ اِذْ یَغْشَی السِّدْرَۃَ مَا یَغْشٰی ۔ } ” جبکہ چھائے ہوئے تھا سدرہ پر جو چھائے ہوئے تھا۔ “ یعنی تم انسانوں کو کیا بتایا جائے کہ اس بیری کے درخت کی اس وقت کیا کیفیت تھی۔ تم اس کیفیت کو نہیں سمجھ سکتے ہو۔ وہ انوار و تجلیاتِ الٰہیہ کے نزول کی ایسی کیفیت تھی جو نہ تو کسی زبان سے ادا ہوسکتی ہے...  اور نہ ہی کسی قسم کے الفاظ اس کی تعبیر کرسکتے ہیں۔   Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

12 That is, "its Splendor and Glory exceeds aII description. The Divine Glory and effulgence was such as can neither be conceived by man nor can any haman language depict it adequately.

سورة النَّجْم حاشیہ نمبر :12 یعنی اس کی شان اور اس کی کیفیت بیان سے باہر ہے ۔ وہ ایسی تجلیات تھیں کہ نہ انسان ان کا تصور کر سکتا ہے اور نہ کوئی انسانی زبان اس کے وصف کی متحمل ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

8: یہ آیت بھی ایک عربی محاورے کے مطابق ہے جس کا ٹھیک ٹھیک ترجمہ اس کے صحیح تأ ثر کے ساتھ بہت مشکل ہے، مطلب یہ ہے کہ جو چیزیں اس بیر کے درخت پر چھائی ہوئی تھیں وہ بیان سے باہر ہیں، احادیث میں حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس واقعہ کی جو تشریح فرمائی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت لاتع... داد فرشتے سونے کے پروانے کی شکل میں اس درخت پر آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زیارت کے لئے جمع ہوگئے تھے۔  Show more

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(53:16) اذ یغشی السدرۃ مایغشی : اذ اسم ظرف مکان ہے یغشی مضارع کا صیغہ واحد مذکر غائب۔ غشی وغشیان (باب سمع) مصدر سے ہے بمعنی چھا جانا ڈھانپ لینا۔ یہاں مضارع بمعنی حکایت حال ماضی آیا ہے یعنی ایک گذشتہ بات کو بیان کرنے کے لئے فعل ماضی کے بجائے استعمال ہوا ہے اس میں استمرار غشیان کو بھی ظاہر کیا گیا ہے۔...  یعنی جس وقت کا ذکر ہے غشیان کا عمل جاری تھا۔ لہٰذا اس کا ترجمہ اکثر یہ کیا گیا ہے کہ اس وقت تجلی اسکو ڈھانپتے چلی جارہی تھی اس وقت سدرہ پر چھا رہا تھا جو کچھ چھا رہا تھا (تفہیم القرآن) جبکہ اس سدرہ کو لپٹ رہی تھیں جو چیزیں کہ لپٹ رہی تھیں (تفسیر ماجدی) جب سدرہ پر چھا رہا تھا جو چھا رہا تھا۔ (ضیاء القرآن) جبکہ سدرۃ کو چھپا رکھا تھا جس چیز نے کہ چھپا رکھا تھا ۔ (تفسیر حقانی) مایغشی۔ یہ یغشی اول کا فاعل ہے۔ فاعل کی لغت و صفت بیان نہیں کی گئی۔ اس کے متعلق مفسرین کے مختلف اقوال ہیں :۔ (1) حضرت ابوہریرہ (رض) سے یا کسی اور صحابی سے روایت ہے کہ جس طرح کوے کسی درخت کو گھیر لیتے ہیں اسی طرح اس وقت سدرۃ المنتہیٰ پر فرشتے چھا رہے تھے (ابن کثیر) (2) وفی حدیث : رایت علی کل ورقۃ من ورقھا ملکا قائما یسبح اللہ تعالیٰ (روح المعانی) میں نے اس کے ہر پتے پر ایک فرشتے کو کھڑا دیکھا جو اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کر رہا تھا۔ (3) وقیل یغشاھا الجم الغفیر من الملئکۃ یعبدون اللہ تعالیٰ عندھا (مدارک التنزیل) اور کہتے ہیں :۔ کہ اس کو فرشتوں کے ایک جم غفیر نے ڈھانپ رکھا تھا جو اللہ کی عبادت کر رہے تھے۔ (4) وقال مجاھد و ابراہیم : یغشاھا جراد من ذھب (روح المعانی) اور مجاہد و ابراہیم کا قول ہے کہ اسے یعنی سدرۃ المنتہیٰ کو سونے کی ٹڈیوں نے ڈھانپ رکھا تھا۔ (5) انوار و تجلیات کے ہجوم نے سدرۃ کو ڈھانپ رکھا تھا۔ ان انواروتجلیات کو بیان کرنے کے لئے نہ تو لغت میں کوئی لفظ موجود ہے اور نہ اس کی حقیقت کو سمجھنے کی کسی میں طاقت ہے۔ (ضیاء القرآن) (6) واخرج عبد بن حمید عن سلمۃ قال : استأذنت الملئکۃ الرب تعالیٰ ان ینظروا الی النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فاذن لہم فغشیت الملئکۃ السدرۃ لینظروا الیہ الصلوٰۃ والسلام (روح المعانی) عبد بن حمید نے حضرت سلمہ (رض) علیہ سے روایت کی ہے کہ :۔ فرشتوں نے اللہ سے اجازت چاہی کہ وہ بھی حضور علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کی زیارت کریں ان کو اجازت مل گئی۔ سو فرشتے سدرہ پر لپٹ گئے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زیارت کرسکیں۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 8 مراد اللہ تعالیٰ کی کی عظمت و جلال کا نور یا فرشتوں کا ہجوم یا سنہری پروانے جیسا کہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے۔ واللہ اعلم (ابن کثیر)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

اذ یغشی ........ یغشیٰ (٣٥ : ٦١) ” اس وقت سدرہ پر چھا رہا تھا جو کچھ چھارہا تھا “ اس کی تفصیلات نہیں دی گئیں اور نہ تعین کیا گیا ہے کہ وہ کیا چھا رہا تھا۔ وہ اس قدر عظیم اور ہولناک چیز تھی کہ اس کا بیان مشکل ہے اور اس کا تعین کرنا مشکل۔ غرض وہ ایک عظیم حقیقت تھی۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

سِدْرَةِ الْمُنْتَهٰى کیا ہے ؟ سدرہ عربی میں بیری کے درخت کہتے ہیں اور المنتہیٰ کا معنی ہے انتہاء کی جگہ، عالم بالا میں جَنَّةُ الْمَاْوٰى کے قریب سدرۃ المنتہیٰ ہے یعنی بیری کا وہ درخت جس کے پاس چیزیں آکر منتہی ہوجاتی ہیں یعنی ٹھہر جاتی ہیں، زمین سے جو کچھ اعمال وغیرہ اوپر جاتے ہیں وہ پہلے وہاں ٹھہ... رتے ہیں پھر اوپر جاتے ہیں اور اوپر سے جو کچھ نازل ہوتا ہے پہلے وہاں ٹھہرایا جاتا ہے پھر نیچے اترتا ہے۔ (راجع تفسیر القرطبی صفحہ ٩٤: ج ٩) حدیث شریف کی کتابوں میں معراج شریف کا واقعہ تفصیل کے ساتھ مروی ہے۔ اس میں سدرۃ المنتہیٰ کا بھی تذکرہ فرمایا ہے صاحب معراج (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حضرات انبیاء کرام (علیہ السلام) سے ملاقاتیں ہوئیں۔ آپ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی ملاقات کا تذکرہ کرنے کے بعد فرمایا کہ پھر مجھے سدرۃ المنتہیٰ کیطرف لے جایا گیا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ اس کے پھل اتنے بڑے بڑے ہیں جیسے کہ ہجر بستی کے مشکیزے ہوتے ہیں اور اس کے پتے اتنے بڑے بڑے ہیں جیسے ہاتھی کے کان اس درخت کو سونے کے پتنگوں نے ڈھانپ رکھا تھا۔ دوسری روایت میں ہے کہ اسے ایسے الوان (یعنی رنگوں) نے ڈھانپ رکھا تھا جنہیں میں نہیں جانتا اور ایک روایت میں ہے کہ جب سدرۃ المنتہیٰ کو اللہ کے حکم سے ان چیزوں نے ڈھانپ لیا جنہوں نے ڈھانپا تو وہ بدل گیا (یعنی پہلی حالت نہ رہی) اس میں بہت زیادہ حسن آگیا اس وقت اس کے حسن کا یہ عالم تھا کہ اللہ کی مخلوق سے کوئی بھی اس کے حسن کو بیان نہیں کرسکتا۔ (صحیح مسلم صفحہ ٩٣: ج ١) چونکہ اس کے حسن اور سونے کے پتنگوں اور الوان کے ڈھانپنے کی وجہ سے اس کی عجیب کیفیت ہو رہی تھی اس لیے تفخیم اللشان ﴿ اِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشٰى ۙ٠٠١٦﴾ فرمایا۔  Show more

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(16) اس وقت اس فرشتے کو دیکھا جس وقت اس بیری کو ڈھانک رہا تھا جس نے بھی ڈھانک رکھا تھا۔