Surat ul Qamar

Surah: 54

Verse: 26

سورة القمر

سَیَعۡلَمُوۡنَ غَدًا مَّنِ الۡکَذَّابُ الۡاَشِرُ ﴿۲۶﴾

They will know tomorrow who is the insolent liar.

اب سب جان لیں گے کل کو کہ کون جھوٹا اور شیخی خور تھا؟

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Tomorrow they will come to know who is the liar, the insolent one! thus warning and threatening them and delivering a sure promise to them,

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

26۔ 1 یہ خود، پیغمبر پر الزام تراشی کرنے والے۔ یا حضرت صالح علیہ السلام، جن کو اللہ نے وحی و رسالت سے نوازا۔ غَدًا یعنی کل سے مراد قیامت کا دن یا دنیا میں ان کے لئے عذاب کا مقررہ دن۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٢١] کل سے مراد ان پر عذاب کا دن بھی ہوسکتا ہے اور قیامت کا دن بھی اور بہت جلد بھی یعنی یہ حقیقت جلد ہی واضح ہوجائے گی کہ اصل میں جھوٹا اور بڑیں مارنے والا کون تھا۔ صالح (علیہ السلام) یا انہیں جھٹلانے والے ؟

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

سَيَعْلَمُوْنَ غَدًا مَّنِ الْكَذَّابُ الْاَشِرُ۝ ٢٦ علم العِلْمُ : إدراک الشیء بحقیقته، ( ع ل م ) العلم کسی چیز کی حقیقت کا ادراک کرنا غَدٌ يقال للیوم الذي يلي يومک الذي أنت فيه، قال : سَيَعْلَمُونَ غَداً [ القمر/ 26] ، ونحوه . أشر الأَشَرُ : شدّة البطر، وقد أَشِرَ يَأْشَرُ أَشَراً ، قال تعالی: سَيَعْلَمُونَ غَداً مَنِ الْكَذَّابُ الْأَشِرُ [ القمر/ 26] ، فالأشر أبلغ من البطر، والبطر أبلغ من الفرح، فإنّ الفرح۔ وإن کان في أغلب أحواله مذموما لقوله تعالی: إِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ الْفَرِحِينَ [ القصص/ 76]- فقد يحمد تارة إذا کان علی قدر ما يجب، وفي الموضع الذي يجب، كما قال تعالی: فَبِذلِكَ فَلْيَفْرَحُوا [يونس/ 58] وذلک أنّ الفرح قد يكون من سرور بحسب قضية العقل، والأَشَرُ لا يكون إلا فرحا بحسب قضية الهوى، ويقال : ناقة مِئْشِيرأي : نشیطة علی طریق التشبيه، أو ضامر من قولهم : أشرت الخشبة ( ا ش ر ) الاشر بہت زیادہ اترانا اشریا شر اشرا ( س) ( الاشر بہت زیادہ اترانے والا ) قرآن میں ہے : { سَيَعْلَمُونَ غَدًا مَنِ الْكَذَّابُ الْأَشِرُ } ( سورة القمر 26) ان کو کل ہی معلوم ہوجائیگا کہ کون جھوٹا خود پسند ہے ۔ بس اشر ۔ بطر سے ابلغ ہے اور بطر میں فرح سے زیادہ مبالغہ پایا جاتا ہے اور فرح اگر چہ عام حالات میں مذموم ہوتا ہے جس طرح کہ قرآن میں ہے : { إِنَّ اللهَ لَا يُحِبُّ الْفَرِحِينَ } ( سورة القصص 76) کہ خدا اترانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ لیکن ایسے موقع پر جب خوشی کا اظہار ضروری ہو اور وہ اظہار بھی جب ضرورت ہو تو فرحت ممدوح ہوجاتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے ۔ { فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُوا } ( سورة يونس 58) تو چاہیے کہ لوگ اس سے خوش ہوں ۔ کیونکہ کبھی سرور کی وجہ سے فرحت کا حصول تقاضائے عقل کے مطابق ہوتا ہے مگر اشر اس فرحت کو کہتے ہیں جو مبنی پر ہوائے نفس ہو اور اسی سے بطور تشبیہ ناقۃ مئشیر کا محاورہ ہے جس کی معنی چست اونٹنی کے ہیں ۔ اور اس کے معنی دبلی اونٹنی بھی آتے ہیں اس صورت میں یہ اشرت الخشیۃ سے ماخوذ ہوگا جسکے معنی لکڑی چیز نا کے ہیں

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢٦ { سَیَعْلَمُوْنَ غَدًا مَّنِ الْکَذَّابُ الْاَشِرُ ۔ } ” جلد ہی انہیں معلوم ہوجائے گا کہ کون انتہائی جھوٹا اور شیخی خورا ہے ! “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(54:26) سیعلمون : س مستقبل قریب کے لئے ہے۔ وہ عنقریب کل ہی جان لیں گے۔ کل سے مراد۔ مرنے کے فوراً بعد یا عذاب آتے ہی۔ غداء کل مراد قیامت کا دن یا عذاب کا دن۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 4 کل سے مراد قریب کا زمانہ ہے یعنی اترنے کا وقت یا قیامت کا دن۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

سیعلمون ........ الاشر (45: ٦٢) ” کل ہی انہیں معلوم ہوجائے گا کہ پرلے درجے کا جھوٹا اور لالچی کون ہے۔ “ یہ قصص کے بیان کا ایک قرآنی طریقہ ہے۔ یہ انداز قصے میں جان ڈال دیتا ہے کہ بجائے محض قصہ پارینہ کے تخیل کے زور سے اس قصے کو ایک منظر نامے کی شکل میں تبدیل کردیا جاتا ہے۔ اب یہ قصہ نہیں رہتا بلکہ حال اور مستقبل کے واقعات بن جاتا ہے۔ سیعلمون ........ الاشر (45: ٦٢) ” کل ہی وہ جان لیں گے کہ جھوٹا اور لالچی کون ہے “ کل یہ حقیقت کھل جائے گی اور یہ چھوٹ نہیں سکیں گے اور یہ مصیبت بتادے گی کہ کون جھوٹا ہے اور جھوٹوں کی سزا کیا ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(26) انہیں ابھی کل کو ہی معلوم ہوا جاتا ہے کہ کون دروغ گو اور شیخی مارنے والا ہے یعنی جھوٹا اور شیخی خورہ کون ہے بہت جلد کل کو وہی یہ جان لیں گے۔