Surat ul Qamar

Surah: 54

Verse: 31

سورة القمر

اِنَّاۤ اَرۡسَلۡنَا عَلَیۡہِمۡ صَیۡحَۃً وَّاحِدَۃً فَکَانُوۡا کَہَشِیۡمِ الۡمُحۡتَظِرِ ﴿۳۱﴾

Indeed, We sent upon them one blast from the sky, and they became like the dry twig fragments of an [animal] pen.

ہم نے ان پر ایک چیخ بھیجی پس ایسے ہوگئے جیسے باڑ بنانے والے کی روندی ہوئی گھاس ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Verily, We sent against them a single Sayhah, and they became like straw Al-Muhtazir. They all perished and none of them remained. They were no more, they died out, just as plants and grass dry and die out. As-Suddi said that they became like the dry grass in the desert when it becomes burned and the wind scatters it all about. Ibn Zayd said, "The Arabs used to erect fences (Hizar, from which the word, Al-Muhtazir, is derived) made of dried bushes, around their camels and cattle, so Allah said, كَهَشِيمِ الْمُحْتَظِرِ (like straw Al-Muhtazir.) وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْانَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

31۔ 1 باڑ جو خشک جھاڑیوں اور لکڑیوں سے جانوروں کی حفاظت کے لئے بنائی جاتی ہے، خشک لکڑیاں اور جھاڑیاں مسلسل روندے جانے کی وجہ سے چورا چورا ہوجاتی ہیں وہ بھی اس باڑ کی ماند ہمارے عذاب سے چورا ہوگئے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٢٤] چیخ کا عذاب :۔ یہ لوگ چیخ یا گرج دار آواز سے ہلاک کیے گئے۔ فرشتے نے ایک چیخ ماری جس سے ان کے کلیجے پھٹ گئے۔ اور مر کر ایک دوسرے پر گرنے لگے اور اس طرح ایک دوسرے سے روندے جانے لگے جیسے کسی کھیت کے گرد لگی ہوئی باڑ چند روز میں پامال ہو کر چورا چورا بن جاتی ہے۔ یہی ان لوگوں کا حال ہوا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اِنَّـآ اَرْسَلْنَا عَلَیْہِمْ صَیْحَۃً وَّاحِدَۃً : اس کی تفسیر کے لیے دیکھئے سورة ٔ اعراف ( ٧٨) کی تفسیر۔ ٢۔ فَـکَانُوْا کَہَشِیْمِ الْمُحْتَظِرِ : ” ھشم یھشم ھشما “ ( ض)” الشئی “ کسی چیز کو توڑ کر اور کچل کر ریزہ ریزہ کردینا ۔ ” ھشیم “ روندی ، کچلی ہوئی ۔” حظیرہ “ باڑ کو کہتے ہیں جو جانوروں کے ارد گرد ٹہنیوں وغیرہ کے ساتھ بنائی جاتی ہے۔ اور ” المحتظر “ باڑ بنانے والا ۔ باڑ کے پتے اور ٹہنیاں جو خشک ہو کر ٹوٹتی اور نیچے گرتی ہیں اور جانوروں کے پاؤں کے نیچے آکر کچلی اور روندی جاتی ہیں اور ورا بن جاتی ہیں انہیں ” ھشیم “ کہا جاتا ہے۔ قوم ثمود کا عذاب کے ساتھ جو حال ہوا اسے ان پتوں اور ٹہنیوں کے ساتھ تشبیہ دی ہے جو باڑ سے گر کر جانوروں کے پاؤں میں آکر چو را بن جاتے ہیں۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

سو محمد دیکھو کہ ان لوگوں پر میرا عذاب اور صالح کے ذریعے ان کو میرا ڈرانا کیسا ہوا مگر وہ لوگ پھر بھی ایمان نہیں لائے۔ اونٹنی کے قتل کے تین دن بعد ہم نے ان پر جبریل امین کا ایک ہی نعرہ عذاب مسلط کیا تو وہ ایسے ہوگئے جیسا کہ بکری کسی چیز کو چبا کر اور روند کر چورا کردیتی ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٣١ { اِنَّــآ اَرْسَلْنَا عَلَیْہِمْ صَیْحَۃً وَّاحِدَۃً فَـکَانُوْا کَہَشِیْمِ الْمُحْتَظِرِ ۔ } ” ہم نے ان پر بس ایک ہی چنگھاڑ بھیجی تو وہ باڑھ لگانے والے کی روندی ہوئی باڑھ کی طرح چورا ہو کر رہ گئے۔ “ اگر جانوروں کا کوئی بڑا سا گلہ کسی کھیت کی باڑھ کو روندتا ہوا گزر جائے تو وہ باڑھ چورا چورا ہوجاتی ہے ‘ بالکل اسی طرح وہ نافرمان لوگ بھی چورا چورا ہو کر پڑے رہ گئے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

21 The crushed and rotten bodies of the people of Thamud have been compared to the trampled and trodden twigs and pieces of bush Iying around an enclosure for cattle.

سورة الْقَمَر حاشیہ نمبر :21 جو لوگ مویشی پالتے ہیں وہ اپنے جانوروں کے باڑے کو محفوظ کرنے کے لیے لکڑیوں اور جھاڑیوں کی ایک باڑھ بنا دیتے ہیں ۔ اس باڑھ کی جھاڑیاں رفتہ رفتہ سوکھ کر جھڑ جاتی ہیں اور جانوروں کی آمد و رفت سے پامال ہو کر ان کا برادہ بن جاتا ہے ۔ قوم ثمود کی کچلی ہوئی بوسیدہ لاشوں کو اسی برادے سے تشبیہ دی گئی ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(54:31) فکانوا میں ف سببیہ ہے۔ پس وہ ہوگئے۔ کھشیم المحتظر : ک تشبیہ کے لئے ہے ھشیم صفت مشبہ، مضاف مجرور بمعنی اسم مفعول ۔ ھشم (باب ضرب) مصدر سے : بمعنی توڑنا۔ ٹکڑے ٹکڑے کرنا ھشیم ٹکڑے ٹکڑے کیا ہوا۔ ریزہ ریزہ کیا ہوا۔ سوکھے ہوئے جھانکڑ۔ چورا چورا کیا ہوا المحتظر مضاف الیہ۔ اسم فاعل واحد مذکر احتظار (افتعال) مصدر۔ اپنے لئے باڑ بنانیوالا۔ حظیرۃ لکڑیوں کا بنایا ہوا باڑہ۔ ترجمہ ہوگا :۔ تو وہ ایسے ہوگئے جیسے باڑ والے کی سوکھی اور ٹوٹی ہوئی باڑ۔ الحظر (باب نصر) کسی چیز کو احاثہ یا باڑ میں جمع کرنا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 8 یعنی جیسے جانوروں کی حفاظت کے لئے سو کھی ٹہنیوں اور کانٹوں کی باڑھ بناتے ہیں اور چند دن میں وہ پائمال ہو کر چورا ہوجاتی ہے اسی طرح وہ لوگ چورا ہو کر رہ گئے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

انا ارسلنا ............ المختظر (45: ١٣) ” ہم نے ان پر بس ایک ہی دھماکہ چھوڑا اور وہ باڑے والے کی روندی ہوئی باڑھ کی طرح بھس ہوکر رہ گئے “ قرآن کریم نے اس چیخ اور دھماکے کی تفصیلات نہیں دی ہیں۔ اگرچہ دوسری جگہ سورت فصلت میں تفصیل آتی ہے کہ۔ فقل ............ وثمود (١ 4: ٣١) ” تو کہہ دو کہ میں تمہیں اسی طرح اچانک ٹوٹ پڑنے والے عذاب سے ڈراتا ہوں جیسا کہ عاد وثمود پر نازل ہوا “ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ صاعقہ صیحہ کی صفت ہو یعنی کڑاکے دار آواز۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ صیحہ اور صاعقہ ایک ہی حقیقت کے لئے استعمال ہوں یعنی اچانک ٹوٹ پڑنے والا عذاب اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ صیحہ صاعقہ کی آواز ہو یا صاعقہ آواز کا اثر ہو۔ آواز دی کس طرح اس کا ہمیں علم نہیں ہے۔ بہرحال ان پر ایک کڑاکے دار اور دھماکہ خیز آعواز آئی اور ان کو ختم کرکے رکھ دیا۔ یہ اس ترح ہوگئے کھشیم المحنظر (وہ باڑ والے کی روندی ہوئی باڑ کی طرح بھس ہوکر رہ گئے) المحنظر وہ شخص جو خطیرہ یا باڑہ بناتا ہے اور یہ باڑہ وہ خشک کانٹے دار لکڑیوں سے بناتا ہے یہ لوگ اس طرح ہوگئے جس طرح خشک بوسیدہ لکڑیاں جو ٹوٹ پھوٹ کر بھس بن گئی ہوں تشبیہ یوں ہے کہ باڑے والا اپنے مویشیوں کے لئے لکڑیوں اور درختوں کی شاخیں جمع کرتا ہے کہ شاخیں مویشی کھاتے ہیں اور خشک ہوجاتی ہیں اور ان کو مویشی روندتے ہیں تو وہ بھوسے کی طرح پس جاتی ہیں تو یہ قوم اس طرح ہوگئی جس طرح باڑے والے کی جھاڑیاں کھائی ہوئی اور روندی ہوئی۔ صرف ایک ہی ربانی چیخ سے۔ یہ سخت درد ناک وخوفناک منظر ہے اور یہ ان لوگوں کے جواب میں ہے جو مفسد تھے اور اپنے آپ کو بڑا سمجھتے تھے چناچہ ان متکبرین کو پیس ڈالا گیا۔ اس درد ناک وخوفناک منظر کے بعد لوگوں کو متوجہ کیا جاتا ہے کہ اللہ کی آیات سے نصیحت حاصل کریں اور تدبر کریں اور اس مقصد کے لئے قرآن بہترین گائیڈ ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

15:۔ ” انا ارسلنا علیہم۔ الایۃ “ ہم نے ان پر ایک دلدوز چیخ بھیجی جس سے وہ روندے ہوئے خشک چارے کی مانند چورہ چورہ ہوگئے۔ ” ولقد یسرنا القران للذکر فھل من مد کر “۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(31) ہم نے ان پر ہولناک آواز اور ایک نعرے کو مسلط کردیا اور ہم نے ان پر ایک چنگھاڑ بھیجی۔ پھر وہ ایسے ہوگئے جیسے کسی باڑ لگانے والے کی باڑ کا چورا چورا ہوجاتا ہے۔ یعنی ایک فرشتے کو مسلط کردیا اس نے ایک چیخ ماری جس سے ان کے پتے پھٹ گئے اور ایسے ہوگئے جیسے باڑ لگانے والے کی باڑ کا چورا۔ اکثر دیہات میں مویشیوں کے کھڑے ہونے کی جگہ کانٹول کی باڑ لگادیا کرتے ہیں تاکہ مویشی درندوں سے محفوظ رہیں لیکن چونکہ اس باڑ کے پاس سے مویشی گزرتے ہیں اس لئے وہ باڑ مویشیوں کے گزرنے کی وجہ سے کچھ عرصہ کے بعد چورا چورا ہوجاتی ہے اس سے تشبیہ دی کہ ان کا بھی یہی حال ہوگیا پامال شدہ باڑ کے ساتھ تشبیہہ دینا اہل عرب کے سمجھانے کے لئے ہے وہ اس کو خوب سمجھتے تھے۔