Lexicological analysis The word زُبُر zubur (in verse 43) is the plural of zabur, which stands for any written book. It specifically refers to the Scripture that was revealed to Prophet Dawud (علیہ السلام) . أَدْهَىٰ وَأَمَرُّ (...more calamitous and more bitter...54:46). The word adha means more or most calamitous. The word amarr is derived from murr which originally means &bitter&. By extension anything &difficult& or &painful& is also referred to as amarr and murr. In the phrase فِي ضَلَالٍ وَسُعُرٍ fi dalalin wa su&ur, dalal, as is known, means &error& or &deviation& and the word su&ur in the present context means the &Hell-Fire1.& In the phrase ashya&akum, (verse 51) ashya` is the plural of shi&ah, and it means a &follower&, that is, those who follow their pattern of life. (1). This is according to one interpretation. The other meaning of the word is &madness& and the translation in the text is based on this meaning. (Muhammad Taqi Usmani In the phrase مَقْعَدِ صِدْقٍ maq` adi-sidqin, the word maq&ad means &seat& and the word sidq means &truth& and implies the &seat of truth& where there will be no idle and obscene talks.
خلاصہ تفسیر یہ کفار کے قصے اور کفر کی وجہ سے ان پر عذاب ہونے کے واقعات تو تم نے سن لئے اب جبکہ تم بھی اسی جرم کفر کے مرتکب ہو تو تمہارے عذاب سے بچنے کی کوئی وجہ نہیں کیا تم میں جو کافر ہیں ان میں ان (مذکورہ پچھلے لوگوں سے کچھ فضیلت ہے (جس کی وجہ سے تم باوجود ارتکاب جرم کے سزا یاب نہ ہو) تمہارے لئے (آسمانی) کتابوں میں کوئی معافی (نامہ لکھ دیا) ہے (گو کوئی خاص فضیلت نہ ہو) یا (ان میں کوئی ایسی قوت ہے جو ان کو عذاب سے بچالے جیسا) یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہماری ایسی جماعت ہے جو غالب ہی رہیں گے (اور جب کہ ان کے مغلوب ہونے کے دلائل واضح موجود ہیں اور خود بھی اپنی مغلوبیت کا ان کو یقین ہے تو پھر ایسی بات کہنا اس کو مستلزم ہے کہ ان میں کوئی ایسی قوت ہے جو عذاب کو روک سکتی ہے، یہ تین احتمال ہیں عذاب سے بچنے کے بتاؤ کہ ان میں سے کون سی صورت واقع میں ہے، پہلے دو احتمالوں کو بطلان تو ظاہر و باہر ہے، رہا تیسرا احتمال سو اسباب عادیہ کے اعتبار سے گو فی نفسہ ممکن ہے مگر بدلالت دلائل وقوع اس کا نہ ہوگا، بلکہ اس کے عکس کا وقوع ہوگا، جس سے ان کا کذب ظاہر ہوجاوے گا اور وہ عکس کا وقوع اس طرح ہوگا کہ) عنقریب (ان کی) یہ جماعت شکست کھاوے گی اور پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے (اور یہ پیشین گوئی بدر و احزاب وغیرہ میں واقع ہوئی اور یہی نہیں کہ اس دنیوی عذاب پر بس ہو کر رہ جاوے گا) بلکہ (عذاب اکبر) قیامت (میں ہوگا کہ) ان کا (اصل) وعدہ (وہی) ہے اور قیامت (کو کوئی ہلکی چیز نہ سمجھو بلکہ وہ) بڑی سخت اور ناگوار چیز ہے (اور یہ موعود ادھیٰ وَ اَمر ضرور واقع ہونے والا ہے اور اس کے وقوع کے انکار میں) یہ مجرمین (یعنی کفار) بڑی غلطی اور بےعقلی میں (پڑے) ہیں (اور وہ غلطی ان کو عنقریب جب علم الیقین مبدل بہ عین الیقین ہوگا ظاہر ہوجاوے گی اور وہ اس طرح ہوگا کہ) جس روز یہ لوگ اپنے مونہوں کے بل جہنم میں گھسیٹے جاویں گے تو ان سے کہا جاوے گا کہ دوزخ (کی آگ) کے لگنے کا مزہ چکھو (اور اگر ان کو اس سے شبہ ہو کہ قیامت ابھی کیوں نہیں واقع ہوتی تو وجہ اس کی یہ ہے کہ) ہم نے ہر چیز کو (باعتبار زمان وغیرہ کے ایک خاص) انداز سے پیدا کیا ہے (جو ہمارے علم میں ہے، یعنی زمانہ وغیرہ اس کا اپنے علم میں معین و مقدر کیا ہے، اسی طرح قیامت کے وقوع کے لئے بھی ایک وقت معین ہے، پس اس کا عدم وقوع فی الحال بوجہ اس کے وقت نہ آنے کے ہے، یہ دھوکہ نہ کھانا چاہئے کہ قیامت کا وقوع ہی نہ ہوگا) اور (جب اس کا وقت آجائے گا تو اس وقت) ہمارا حکم (اس وقوع کے متعلق) بس ایسا یکبارگی ہوجائے گا جیسے آنکھ کا جھپکانا (غرض وقوع کی نفی تو باطل ٹھہری) اور (اگر تم کو یہ شبہ ہو کہ ہمارا طریقہ اللہ کے نزدیک ناپسند اور مبغوض نہیں ہے تو اگر قیامت کا وقوع بھی ہو تب بھی ہم کو کوئی فکر نہیں، تو اس باب میں سن رکھو کہ) ہم تمہارے ہم طریقہ لوگوں کو ( اپنے عذاب سے) ہلاک کرچکے ہیں (جو دلیل ہے اس طریقہ کی مبغوض ہونے کی اور وہی تمہارا طریقہ ہے اس لئے مبغوض ہے اور یہ دلیل نہایت واضح ہے) سو کیا (اس دلیل سے) کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے اور (یہ بھی نہیں ہے کہ ان کے اعمال علم الٰہی سے غائب رہ جاویں، جس کی وجہ سے اللہ کے نزدیک ان کے طریقہ کے مبغوض ہونے کے باوجود سزا سے بچ جانے کا احتمال ہو بلکہ) جو کچھ بھی یہ لوگ کرتے ہیں سب (حق تعالیٰ کو معلوم ہے) اعمال ناموں میں (بھی مندرج) ہے اور (یہ نہیں کہ کچھ لکھ لیا گیا ہو کچھ رہ گیا ہو بلکہ) ہر چھوٹی اور بڑی بات (اس میں) لکھی ہوئی ہے (پس وقوع عذاب میں کوئی شبہ نہ رہا یہ تو کفار کا حال ہوا اور جو) پرہیزگار لوگ (ہیں وہ بہشت کے) باغوں میں اور نہروں میں ہوں گے، ایک عمدہ مقام میں قدرت والے بادشاہ کے پاس (یعنی جنت کے ساتھ قرب حق تعالیٰ بھی ہوگا) معارف ومسائل بعض لغات کی تشریح : زُبُر زبور کی جمع ہے، لغت میں ہر لکھی ہوئی کتاب کو زبور کہتے ہیں اور اس خاص کتاب کا نام بھی زبور ہے جو حضرت داؤد (علیہ السلام) پر نازل ہوئی تھی۔ اَدْهٰى وَاَمَرُّ ، ادھی کے معنی زیادہ ہیبت ناک اور اَمَر مُرُّ سے ماخوذ ہے، جس کے اصلی معنی کڑوے کے ہیں اور ہر سخت اور تکلیف دہ چیز کو بھی مر اور امر کہہ دیا جاتا ہے، فِيْ ضَلٰلٍ وَّسُعُرٍ ، ضلال کے معنی معروف ہیں گمراہی اور سعر کے معنی اس جگہ جہنم کی آگ کے ہیں، اَشْيَاعَكُمْ ، اشیاع، شیعہ کی جمع ہے، جس کی معنی متبع اور پیروکار کے ہیں، مراد وہ لوگ ہیں جو عمل میں ان کے متبع یا مثل ہیں، مَقْعَدِ صِدْقٍ ، مقعد کے معنی مجلس اور مقام کے ہیں اور صدق بمعنی حق ہے، مراد یہ ہے کہ یہ مجلس حق ہوگی جس میں کوئی لغو و بیہودہ بات نہ ہوگی۔