Surat ur Rehman

Surah: 55

Verse: 52

سورة الرحمن

فِیۡہِمَا مِنۡ کُلِّ فَاکِہَۃٍ زَوۡجٰنِ ﴿ۚ۵۲﴾

In both of them are of every fruit, two kinds.

ان دونوں جنتوں میں ہر قسم کے میووں کی دو قسمیں ہونگی ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

In them (both) will be every kind of fruit in pairs. of every type and kind of fruit, that which they knew before, and better, and that which they did not know before. Therein, there are delights that no eye has ever seen, no ear has ever heard and no heart has ever imagined, فَبِأَيِّ الاَء رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

25۔ 1 یعنی ذائقے اور لذت کے اعتبار سے ہر پھل دو قسم کا ہوگا، مذید فضل خاص کی ایک صورت ہے، بعض نے کہا کہ ایک قسم خشک میوے اور دوسری تازہ میوے کی ہوگی۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٣٤] اس کے کئی مطلب لیے جاسکتے ہیں۔ مثلاً ایک یہ کہ ایک باغ کے پھلوں کا رنگ، ذائقہ اور خوشبو دوسرے باغ کے پھلوں سے بالکل جداگانہ ہوگی اور دوسرا یہ کہ شکل و صورت اور رنگ و بو ایک جیسا ہونے کے باوجود ان کے ذائقے الگ الگ ہوں گے اور تیسرا یہ کہ ایک باغ کے پھلوں سے تو اہل جنت متعارف ہوں گے اور دوسرے باغ...  کے پھل ان کے وہم و گمان میں بھی نہ آئے ہوں گے۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

فِیْہِمَا مِنْ کُلِّ فَاکِہَۃٍ زَوْجٰـنِ : ہر پھل کی دو قسموں سے مراد یا تو ایک وہ ہے جو دنیا میں تھی اور دوسری وہ جو نہ کسی نے سنی ، نہ دیکھی اور نہ کسی کے دل میں اس کا خیال گزارا ۔ یا اس سے مراد یہ ہے کہ ایک ہی پھل میں متعدد ذائقے ہوں گے ، جیسا کہ دنیا میں آدم ہی کو لے لیجئے ، ہر آدم کا ذائقہ جدا ... ہے ۔ دنیا کے پھلوں کی جنت کے پھلوں سے کوئی نسبت ہی نہیں ۔ معلوم ہوتا ہے کہ ” زوجن “ تثنیہ کا لفظ جمع اور کثرت کے معنی کے لئے استعمال ہوا ہے۔ کلام عرب میں اس کی بہت سی مثالیں ملتی ہیں ۔” التحریر والتنویر “ میں اس کے کئی شواہد ذکر کیے گئے ہیں۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

فِيهِمَا مِن كُلِّ فَاكِهَةٍ زَوْجَانِ (In both there are two kinds of every fruit...52). The phrase مِن كُلِّ فَاكِهَةٍ |"of every fruit |" denotes that the first two gardens will comprehend all kinds of fruit. As opposed to this, verse [ 68] simply states فَاكِهَةٍ fakihah [=fruits ] about the second two gardens. The word زَوْجَانِ zawjan [ two kinds ] means every fruit will be of two types. Th... is may be referring to one kind of dried fruits, and the other of fresh ones. It could also mean that one kind will be of normal taste, and the other of some extra ordinary flavor. [ Mazhari ]  Show more

فِيْهِمَا مِنْ كُلِّ فَاكِهَةٍ زَوْجٰنِ ، پہلے دو باغوں کی صفت میں فِيْهِمَا مِنْ كُلِّ فَاكِهَةٍ کے الفاظ سے تمام انواع فواکہ کا ہونا بیان فرمایا ہے، اس کے بالمقابل دوسرے باغوں میں فِيْهِمَا مِنْ كُلِّ فَاكِهَةٍ کے بجائے صرف فَاكِهَةٍ کے الفاظ ہیں اور زوجان کے معنی یہ ہیں کہ ہر میوے کی دو دو قسمیں...  ہوں گی، یہ دو قسمیں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ خشک و تر کی ہوں اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ایک تو عام معروف و مشہور اور مزے کی ہو اور دوسری غیر معمولی انداز کی (مظہری)   Show more

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فِيْہِمَا مِنْ كُلِّ فَاكِہَۃٍ زَوْجٰنِ۝ ٥٢ ۚ فكه الفَاكِهَةُ قيل : هي الثّمار کلها، وقیل : بل هي الثّمار ما عدا العنب والرّمّان . وقائل هذا كأنه نظر إلى اختصاصهما بالذّكر، وعطفهما علی الفاکهة . قال تعالی: وَفاكِهَةٍ مِمَّا يَتَخَيَّرُونَ [ الواقعة/ 20] ، وَفاكِهَةٍ كَثِيرَةٍ [ الواقعة/ 32] ، وَفاك... ِهَةً وَأَبًّا [ عبس/ 31] ، فَواكِهُ وَهُمْ مُكْرَمُونَ [ الصافات/ 42] ، وَفَواكِهَ مِمَّا يَشْتَهُونَ [ المرسلات/ 42] ، والفُكَاهَةُ : حدیث ذوي الأنس، وقوله : فَظَلْتُمْ تَفَكَّهُونَ«1» قيل : تتعاطون الفُكَاهَةَ ، وقیل : تتناولون الْفَاكِهَةَ. وکذلک قوله : فاكِهِينَ بِما آتاهُمْ رَبُّهُمْ [ الطور/ 18] . ( ف ک ہ ) الفاکھۃ ۔ بعض نے کہا ہے کہ فاکھۃ کا لفظ ہر قسم کے میوہ جات پر بولا جاتا ہے اور بعض نے کہا ہے کہ انگور اور انار کے علاوہ باقی میوہ جات کو فاکھۃ کہاجاتا ہے ۔ اور انہوں نے ان دونوں کو اس لئے مستثنی ٰ کیا ہے کہ ( قرآن پاک میں ) ان دونوں کی فاکہیہ پر عطف کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے ۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ فاکہہ کے غیر ہیں ۔ قرآن پاک میں ہے وَفاكِهَةٍ مِمَّا يَتَخَيَّرُونَ [ الواقعة/ 20] اور میوے جس طرح کے ان کو پسند ہوں ۔ وَفاكِهَةٍ كَثِيرَةٍ [ الواقعة/اور میوہ ہائے کثیر ( کے باغوں ) میں ۔ وَفاكِهَةً وَأَبًّا [ عبس/ 31] اور میوے اور چارہ ۔ فَواكِهُ وَهُمْ مُكْرَمُونَ [ الصافات/ 42] ( یعنی میوے اور ان اعزاز کیا جائیگا ۔ وَفَواكِهَ مِمَّا يَشْتَهُونَ [ المرسلات/ 42] اور میووں میں جوان کو مرغوب ہوں ۔ الفکاھۃ خوش طبعی کی باتیں خوش گئی ۔ اور آیت کریمہ : فَظَلْتُمْ تَفَكَّهُونَ«1»اور تم باتیں بناتے رہ جاؤ گے ۔ میں بعض نے تفکھونکے معنی خوش طبعی کی باتیں بنانا لکھے ہیں اور بعض نے فروٹ تناول کرنا ۔ اسی طرح آیت کریمہ : فاكِهِينَ بِما آتاهُمْ رَبُّهُمْ [ الطور/ 18] جو کچھ ان کے پروردگار نے ان کو بخشا اس کی وجہ سے خوش حال ۔۔۔ میں فاکھین کی تفسیر میں بھی دونوں قول منقول ہیں ۔ زوج يقال لكلّ واحد من القرینین من الذّكر والأنثی في الحیوانات الْمُتَزَاوِجَةُ زَوْجٌ ، ولكلّ قرینین فيها وفي غيرها زوج، کالخفّ والنّعل، ولكلّ ما يقترن بآخر مماثلا له أو مضادّ زوج . قال تعالی: فَجَعَلَ مِنْهُ الزَّوْجَيْنِ الذَّكَرَ وَالْأُنْثى[ القیامة/ 39] ، وقال : وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ [ البقرة/ 35] ، وزَوْجَةٌ لغة رديئة، وجمعها زَوْجَاتٌ ، قال الشاعر : فبکا بناتي شجوهنّ وزوجتي وجمع الزّوج أَزْوَاجٌ. وقوله : هُمْ وَأَزْواجُهُمْ [يس/ 56] ، احْشُرُوا الَّذِينَ ظَلَمُوا وَأَزْواجَهُمْ [ الصافات/ 22] ، أي : أقرانهم المقتدین بهم في أفعالهم، وَلا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلى ما مَتَّعْنا بِهِ أَزْواجاً مِنْهُمْ [ الحجر/ 88] ، أي : أشباها وأقرانا . وقوله : سُبْحانَ الَّذِي خَلَقَ الْأَزْواجَ [يس/ 36] ، وَمِنْ كُلِّ شَيْءٍ خَلَقْنا زَوْجَيْنِ [ الذاریات/ 49] ، فتنبيه أنّ الأشياء کلّها مركّبة من جو هر وعرض، ومادّة وصورة، وأن لا شيء يتعرّى من تركيب يقتضي كونه مصنوعا، وأنه لا بدّ له من صانع تنبيها أنه تعالیٰ هو الفرد، وقوله : خَلَقْنا زَوْجَيْنِ [ الذاریات/ 49] ، فبيّن أنّ كلّ ما في العالم زوج من حيث إنّ له ضدّا، أو مثلا ما، أو تركيبا مّا، بل لا ينفكّ بوجه من تركيب، وإنما ذکر هاهنا زوجین تنبيها أنّ الشیء۔ وإن لم يكن له ضدّ ، ولا مثل۔ فإنه لا ينفكّ من تركيب جو هر وعرض، وذلک زوجان، وقوله : أَزْواجاً مِنْ نَباتٍ شَتَّى [ طه/ 53] ، أي : أنواعا متشابهة، وکذلک قوله : مِنْ كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ [ لقمان/ 10] ، ثَمانِيَةَ أَزْواجٍ [ الأنعام/ 143] ، أي : أصناف . وقوله : وَكُنْتُمْ أَزْواجاً ثَلاثَةً [ الواقعة/ 7] ، أي : قرناء ثلاثا، وهم الذین فسّرهم بما بعد وقوله : وَإِذَا النُّفُوسُ زُوِّجَتْ [ التکوير/ 7] ، فقد قيل : معناه : قرن کلّ شيعة بمن شایعهم في الجنّة والنار، نحو : احْشُرُوا الَّذِينَ ظَلَمُوا وَأَزْواجَهُمْ [ الصافات/ 22] ، وقیل : قرنت الأرواح بأجسادها حسبما نبّه عليه قوله في أحد التّفسیرین : يا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ارْجِعِي إِلى رَبِّكِ راضِيَةً مَرْضِيَّةً [ الفجر/ 27- 28] ، أي : صاحبک . وقیل : قرنت النّفوس بأعمالها حسبما نبّه قوله : يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ ما عَمِلَتْ مِنْ خَيْرٍ مُحْضَراً وَما عَمِلَتْ مِنْ سُوءٍ [ آل عمران/ 30] ، وقوله : وَزَوَّجْناهُمْ بِحُورٍ عِينٍ [ الدخان/ 54] ، أي : قرنّاهم بهنّ ، ولم يجئ في القرآن زوّجناهم حورا، كما يقال زوّجته امرأة، تنبيها أن ذلک لا يكون علی حسب المتعارف فيما بيننا من المناکحة . ( ز و ج ) الزوج جن حیوانات میں نر اور مادہ پایا جاتا ہے ان میں سے ہر ایک دوسرے کا زوج کہلاتا ہے یعنی نر اور مادہ دونوں میں سے ہر ایک پر اس کا اطلاق ہوتا ہے ۔ حیوانات کے علاوہ دوسری اشیاء میں جفت کو زوج کہا جاتا ہے جیسے موزے اور جوتے وغیرہ پھر اس چیز کو جو دوسری کی مماثل یا مقابل ہونے کی حثیت سے اس سے مقترن ہو وہ اس کا زوج کہلاتی ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ فَجَعَلَ مِنْهُ الزَّوْجَيْنِ الذَّكَرَ وَالْأُنْثى [ القیامة/ 39] اور ( آخر کار ) اس کی دو قسمیں کیں ( یعنی ) مرد اور عورت ۔ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ [ البقرة/ 35] اور تیری بی بی جنت میں رہو ۔ اور بیوی کو زوجۃ ( تا کے ساتھ ) کہنا عامی لغت ہے اس کی جمع زوجات آتی ہے شاعر نے کہا ہے فبکا بناتي شجوهنّ وزوجتیتو میری بیوی اور بیٹیاں غم سے رونے لگیں ۔ اور زوج کی جمع ازواج آتی ہے چناچہ قرآن میں ہے : ۔ هُمْ وَأَزْواجُهُمْ [يس/ 56] وہ اور ان کے جوڑے اور آیت : ۔ احْشُرُوا الَّذِينَ ظَلَمُوا وَأَزْواجَهُمْ [ الصافات/ 22] جو لوگ ( دنیا میں ) نا فرمانیاں کرتے رہے ہیں ان کو اور ان کے ساتھیوں کو ( ایک جگہ ) اکٹھا کرو ۔ میں ازواج سے ان کے وہ ساتھی مراد ہیں جو فعل میں ان کی اقتدا کیا کرتے تھے اور آیت کریمہ : ۔ إِلى ما مَتَّعْنا بِهِ أَزْواجاً مِنْهُمْ [ الحجر/ 88] اس کی طرف جو مختلف قسم کے لوگوں کو ہم نے ( دنیاوی سامان ) دے رکھے ہیں ۔ اشباہ و اقران یعنی ایک دوسرے سے ملتے جلتے لوگ مراد ہیں اور آیت : ۔ سُبْحانَ الَّذِي خَلَقَ الْأَزْواجَ [يس/ 36] پاک ہے وہ ذات جس نے ( ہر قسم کی ) چیزیں پیدا کیں ۔ نیز : ۔ وَمِنْ كُلِّ شَيْءٍ خَلَقْنا زَوْجَيْنِ [ الذاریات/ 49] اور تمام چیزیں ہم نے دو قسم کی بنائیں ۔ میں اس بات پر تنبیہ کی ہے ۔ کہ تمام چیزیں جوہر ہوں یا عرض مادہ و صورت سے مرکب ہیں اور ہر چیز اپنی ہیئت ترکیبی کے لحا ظ سے بتا رہی ہے کہ اسے کسی نے بنایا ہے اور اس کے لئے صائع ( بنانے والا ) کا ہونا ضروری ہے نیز تنبیہ کی ہے کہ ذات باری تعالیٰ ہی فرد مطلق ہے اور اس ( خلقنا زوجین ) لفظ سے واضح ہوتا ہے کہ روئے عالم کی تمام چیزیں زوج ہیں اس حیثیت سے کہ ان میں سے ہر ایک چیز کی ہم مثل یا مقابل پائی جاتی ہے یا یہ کہ اس میں ترکیب پائی جاتی ہے بلکہ نفس ترکیب سے تو کوئی چیز بھی منفک نہیں ہے ۔ پھر ہر چیز کو زوجین کہنے سے اس بات پر تنبیہ کرنا مقصود ہے کہ اگر کسی چیز کی ضد یا مثل نہیں ہے تو وہ کم از کم جوہر اور عرض سے ضرور مرکب ہے لہذا ہر چیز اپنی اپنی جگہ پر زوجین ہے ۔ اور آیت أَزْواجاً مِنْ نَباتٍ شَتَّى [ طه/ 53] طرح طرح کی مختلف روئیدگیاں ۔ میں ازواج سے مختلف انواع مراد ہیں جو ایک دوسری سے ملتی جلتی ہوں اور یہی معنی آیت : ۔ مِنْ كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ [ لقمان/ 10] ہر قسم کی عمدہ چیزیں ( اگائیں ) اور آیت کریمہ : ۔ ثَمانِيَةَ أَزْواجٍ [ الأنعام/ 143]( نر اور مادہ ) آٹھ قسم کے پیدا کئے ہیں ۔ میں مراد ہیں اور آیت کریمہ : ۔ وَكُنْتُمْ أَزْواجاً ثَلاثَةً [ الواقعة/ 7] میں ازواج کے معنی ہیں قرناء یعنی امثال ونظائر یعنی تم تین گروہ ہو جو ایک دوسرے کے قرین ہو چناچہ اس کے بعد اصحاب المیمنۃ سے اس کی تفصیل بیان فرمائی ہے ۔ اور آیت کریمہ : ۔ وَإِذَا النُّفُوسُ زُوِّجَتْ [ التکوير/ 7] اور جب لوگ باہم ملا دیئے جائیں گے ۔ میں بعض نے زوجت کے یہ معنی بیان کئے ہیں کہ ہر پیروکار کو اس پیشوا کے ساتھ جنت یا دوزخ میں اکٹھا کردیا جائیگا ۔ جیسا کہ آیت : ۔ احْشُرُوا الَّذِينَ ظَلَمُوا وَأَزْواجَهُمْ [ الصافات/ 22] میں مذکور ہوچکا ہے اور بعض نے آیت کے معنی یہ کئے ہیں کہ اس روز روحوں کو ان کے جسموں کے ساتھ ملا دیا جائیگا جیسا کہ آیت يا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ارْجِعِي إِلى رَبِّكِ راضِيَةً مَرْضِيَّةً [ الفجر/ 27- 28] اے اطمینان پانے والی جان اپنے رب کی طرف لوٹ آ ۔ تو اس سے راضی اور وہ تجھ سے راضی ۔ میں بعض نے ربک کے معنی صاحبک یعنی بدن ہی کئے ہیں اور بعض کے نزدیک زوجت سے مراد یہ ہے کہ نفوس کو ان کے اعمال کے ساتھ جمع کردیا جائیگا جیسا کہ آیت کریمہ : ۔ يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ ما عَمِلَتْ مِنْ خَيْرٍ مُحْضَراً وَما عَمِلَتْ مِنْ سُوءٍ [ آل عمران/ 30] جب کہ ہر شخص اپنے اچھے اور برے عملوں کو اپنے سامنے حاضر اور موجود پائیگا ۔ میں بھی اس معنی کی طرف اشارہ پایا جاتا ہے اور آیت کریمہ : ۔ وَزَوَّجْناهُمْ بِحُورٍ عِينٍ [ الدخان/ 54] اور ہم انہیں حورعین کا ساتھی بنا دیں گے ۔ میں زوجنا کے معنی باہم ساتھی اور رفیق اور رفیق بنا دینا ہیں یہی وجہ ہے کہ قرآن نے جہاں بھی حور کے ساتھ اس فعل ( زوجنا ) کا ذکر کیا ہے وہاں اس کے بعد باء لائی گئی ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ حوروں کے ساتھ محض رفاقت ہوگی جنسی میل جول اور ازواجی تعلقات نہیں ہوں گے کیونکہ اگر یہ مفہوم مراد ہوتا تو قرآن بحور کی بجائے زوجناھم حورا کہتا جیسا کہ زوجتہ امرءۃ کا محاورہ ہے یعنی میں نے اس عورت سے اس کا نکاح کردیا ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

اور ان دونوں باغوں میں ہر ایک میوے کی دو قسمیں ہوں گی یعنی رنگت اور ذائقہ میں جدا ہوں گے سو اے جن و انس تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں کا انکار کرو گے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٥٢{ فِیْہِمَا مِنْ کُلِّ فَاکِہَۃٍ زَوْجٰنِ ۔ } ” ان دونوں میں ہر قسم کے میوے ہوں گے جوڑوں کی شکل میں۔ “ یعنی ہر پھل کی دو قسمیں ہوں گی۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

43 This can have two meanings: (1) "The fruits of the two gardens will have their own special flavors and tastes. In one garden he will find one kind of the fatir clustering on its branches, and in the other, another kind." (2) 'In each garden there will be two kinds of fruit; one kind of the familiar fath known and tasted in the world, though much superior to that found in the world, and the othe... r kind of the rare fruit never imagined and tasted before."  Show more

سورة الرَّحْمٰن حاشیہ نمبر :43 اس کا ایک مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ دونوں باغوں کے پھلوں کی شان نرالی ہوگی ۔ ایک باغ میں جائے گا تو ایک شان کے پھل اس کی ڈالیوں میں لدے ہوئے ہوں گے ۔ دوسرے باغ میں جائے گا تو اس کے پھلوں کی شان کچھ اور ہی ہوگی ۔ دوسرا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ان میں سے ہر باغ میں ایک ... قسم کے پھل معروف ہوں گے جن سے وہ دنیا میں بھی آشنا تھا ، خواہ مزے میں وہ دنیا کے پھلوں سے کتنے ہی فائق ہوں ، اور دوسری قسم کے پھر نادر ہونگے جو دنیا میں کبھی اس کے خواب و خیال میں بھی نہ آئے تھے ۔   Show more

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(55:52) فیہما۔ ضمیر ھما تثنیہ مذکر مؤنث غائب جنتن کے لئے ہے۔ من کل فاکھۃ : من حرف جر۔ کل فاکھۃ مضاف مضاف الیہ مل کر مجرور۔ فاکھۃ بمعنی ہر قسم کے میوے (نیز ملاحظہ ہو آیت 11 ۔ متذکرۃ الصدر۔ زوجن : زوج کا تثنیہ۔ زوجن قسم قسم ، وہ دو شکلیں جن میں سے ہر ایک دوسرے کا نظیر ہو، یا نقیض ہو۔ ترجمہ : اور...  ان دونوں باغوں میں ہر طرح کے میووں کی دو قسمیں ہوں گی (ایک وہ جسے تم جانتے ہو اسے دیکھا اور چکھا بھی ہوگا۔ دوسرے وہ جو تمہارے لئے جو تمہارے لئے بالکل نئی ہوگی) ۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 4 ایک قسم وہ جس سے وہ دنیا میں آشنا تھا اور دوسری قسم وہ جو کبھی اس کے خواب و خیال میں بھی نہ آئی تھی یا مطلب یہ ہے کہ ایک باغ میں ایک طرح کئے ہیں اور پھول ہوں گے اور دوسرے میں دوسری طرح کے واللہ اعلم۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

فیھما من کل فاکھة زوجن (55: ٢ 5) (دونوں باغوں میں ہر پھل کی دو قسمیں) یعنی متنوع اور ڈبل اقسام کے پھل ، وافر مقدار میں۔ اہل جنت کس حال میں ہوں گے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(52) ان دونوں باغوں میں ہر میوے کی دو دو قسمیں ہوگی۔ یعنی جس قدر قسمیں اسی قدر لذتیں اور مختلف مزے۔