Surat ur Rehman

Surah: 55

Verse: 60

سورة الرحمن

ہَلۡ جَزَآءُ الۡاِحۡسَانِ اِلَّا الۡاِحۡسَانُ ﴿ۚ۶۰﴾

Is the reward for good [anything] but good?

احسان کا بدلہ احسان کے سوا کیا ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Is there any reward for good other than good? Allah declares that in the Hereafter, all that is good and righteous is the only befitting reward for those who do good deeds in this life, لِّلَّذِينَ أَحْسَنُواْ الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ For those who have done good is best (reward) and even more. (10:26) All of these are tremendous blessings that cannot be earned merely by good deeds, but by Allah's favor and bounty, after all of these He says; فَبِأَيِّ الاَء رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

60۔ 1 پہلے احسان سے مراد نیکی اور اطاعت الٰہی اور دوسرے احسان سے اس کا صلہ، یعنی جنت اور اس کی نعمتیں ہیں۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

ہَلْ جَزَآئُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ : پہلے احسان کا معنی نیکی اور دوسرے احسان کا معنی اس نیکی کا نیک صلہ یعنی جنت ہے۔ حدیث جبریل میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احسان کا مطلب یہ بیان فرمایا (ان تعبد اللہ کانک تراہٗ ، فانک ان لا تراہ فانہ یراک) (مسلم ، الایمان ، باب الایمان ، ماھو ؟۔۔۔۔۔: ٩)” تو اللہ کی عبادت اس طرح کر گویا تو اسے دیکھ رہا ہے ، پھر اگر تو اسے نہیں دیکھتا تو وہ یقینا تجھے دیکھ رہا ہے “۔ ظاہر ہے جس شخص نے اپنی زندگی اپنے پروردگار کو ہر وقت اپنے اوپر نگران ہونے کے یقین اور احتیاط کے ساتھ گزاری اس کا بدلا بھی ایسا ہی اچھا اور خوبصورت ہونا چاہیے ، جس کا بیان ان آیات میں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہاں حصر کے ساتھ جو فرمایا کہ ” نیکی کا بدلا نیکی کے سوا کیا ہے ؟ “ تو اس سے عدل و انصاف کے تقاضے کے مطابق بدلا مراد ہے ، ورنہ مشرک اور ظالم تو نیکی کا بدلہ برائی سے دیتے ہیں ، گویا یہ ایک طرح ان پر طنز بھی ہے۔ کفار کے طرز عمل کے مثالوں کے لیے دیکھئے سورة ٔ عنکبوت (٦٥، ٦٦) اعراف (١٩٠) اور سورة ٔ واقعہ (٨٢) ۔۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

هَلْ جَزَاءُ الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ (Is there any reward for goodness other than goodness?...55:60). Having described the two Gardens for the intimate believers, it is declared as a principle that a good deed attracts a good reward. The righteous believers will be blessed, therefore, with good rewards.

هَلْ جَزَاۗءُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ ، مقربین خاص کے دو باغوں کی کچھ تفصیل ذکر کرنے کے بعد یہ ارشاد فرمایا کہ احسان عمل کا بدلہ احسان جزا ہی ہوسکتا ہے اس کے سوا کوئی احتمال نہیں، ان حضرات نے احسان عمل یعنی ہمیشہ نیک عمل کرنے کی پابندی کی تو حق تعالیٰ کی طرف سے ان کو عمدہ جزا ہی کا بدلہ دیا جانا چاہئے تھا جو ان کو دیا گیا۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

هَلْ جَزَاۗءُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ ٦٠۝ۚ جزا الجَزَاء : الغناء والکفاية، وقال تعالی: لا يَجْزِي والِدٌ عَنْ وَلَدِهِ وَلا مَوْلُودٌ هُوَ جازٍ عَنْ والِدِهِ شَيْئاً [ لقمان/ 33] ، والجَزَاء : ما فيه الکفاية من المقابلة، إن خيرا فخیر، وإن شرا فشر . يقال : جَزَيْتُهُ كذا وبکذا . قال اللہ تعالی: وَذلِكَ جَزاءُ مَنْ تَزَكَّى [ طه/ 76] ، ( ج ز ی ) الجزاء ( ض ) کافی ہونا ۔ قرآن میں ہے :۔ { لَا تَجْزِي نَفْسٌ عَنْ نَفْسٍ شَيْئًا } ( سورة البقرة 48 - 123) کوئی کسی کے کچھ کام نہ آئے گا ۔ کہ نہ تو باپ اپنے بیٹے کے کچھ کام آئے اور نہ بیٹا اپنے باپ کے کچھ کام آسکیگا ۔ الجزاء ( اسم ) کسی چیز کا بدلہ جو کافی ہو جیسے خیر کا بدلہ خیر سے اور شر کا بدلہ شر سے دیا جائے ۔ کہا جاتا ہے ۔ جزیتہ کذا بکذا میں نے فلاں کو اس ک عمل کا ایسا بدلہ دیا قرآن میں ہے :۔ وَذلِكَ جَزاءُ مَنْ تَزَكَّى [ طه/ 76] ، اور یہ آں شخص کا بدلہ ہے چو پاک ہوا ۔ احسان الإحسان فوق العدل، وذاک أنّ العدل هو أن يعطي ما عليه، ويأخذ أقلّ مما له، والإحسان أن يعطي أكثر مما عليه، ويأخذ أقلّ ممّا له «3» . فالإحسان زائد علی العدل، فتحرّي العدل واجب، وتحرّي الإحسان ندب وتطوّع، وعلی هذا قوله تعالی: وَمَنْ أَحْسَنُ دِيناً مِمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ [ النساء/ 125] ، وقوله عزّ وجلّ : وَأَداءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسانٍ [ البقرة/ 178] ، ولذلک عظّم اللہ تعالیٰ ثواب المحسنین، فقال تعالی: وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ [ العنکبوت/ 69] ، وقال تعالی:إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ [ البقرة/ 195] ، وقال تعالی: ما عَلَى الْمُحْسِنِينَ مِنْ سَبِيلٍ [ التوبة/ 91] ، لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا فِي هذِهِ الدُّنْيا حَسَنَةٌ [ النحل/ 30] . ( ح س ن ) الحسن الاحسان ( افعال ) احسان عدل سے بڑھ کر چیز ہے کیونکہ دوسرے کا حق پورا دا کرنا اور اپنا حق پورا لے لینے کا نام عدل ہے لیکن احسان یہ ہے کہ دوسروں کو ان کے حق سے زیادہ دیا جائے اور اپنے حق سے کم لیا جائے لہذا احسان کا درجہ عدل سے بڑھ کر ہے ۔ اور انسان پر عدل و انصاف سے کام لینا تو واجب اور فرض ہے مگر احسان مندوب ہے ۔ اسی بنا پر فرمایا :۔ وَمَنْ أَحْسَنُ دِيناً مِمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ [ النساء/ 125] اور اس شخص سے کس کا دین اچھا ہوسکتا ہے جس نے حکم خدا قبول کیا اور وہ نیکو کا ر بھی ہے ۔ اور فرمایا ؛ وَأَداءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسانٍ [ البقرة/ 178] اور پسندیدہ طریق سے ( قرار داد کی ) پیروی ( یعنی مطالبہ خونہار ) کرنا ۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے محسنین کے لئے بہت بڑے ثواب کا وعدہ کیا ہے ۔ چناچہ فرمایا :۔ وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ [ العنکبوت/ 69] اور خدا تو نیکو کاروں کے ساتھ ہے ۔ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ [ البقرة 19/] بیشک خدا نیکی کرنیوالوں کو دوست رکھتا ہے ۔ ما عَلَى الْمُحْسِنِينَ مِنْ سَبِيلٍ [ التوبة/ 91] نیکو کاروں پر کسی طرح کا الزام نہیں ہے ۔ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا فِي هذِهِ الدُّنْيا حَسَنَةٌ [ النحل/ 30] جنہوں نے اس دنیا میں نیکی کی ان کے لئے بھلائی ہے ۔ «أَلَا»«إِلَّا»هؤلا «أَلَا» للاستفتاح، و «إِلَّا» للاستثناء، وأُولَاءِ في قوله تعالی: ها أَنْتُمْ أُولاءِ تُحِبُّونَهُمْ [ آل عمران/ 119] وقوله : أولئك : اسم مبهم موضوع للإشارة إلى جمع المذکر والمؤنث، ولا واحد له من لفظه، وقد يقصر نحو قول الأعشی: هؤلا ثم هؤلا کلّا أع طيت نوالا محذوّة بمثال الا) الا یہ حرف استفتاح ہے ( یعنی کلام کے ابتداء میں تنبیہ کے لئے آتا ہے ) ( الا) الا یہ حرف استثناء ہے اولاء ( اولا) یہ اسم مبہم ہے جو جمع مذکر و مؤنث کی طرف اشارہ کے لئے آتا ہے اس کا مفرد من لفظہ نہیں آتا ( کبھی اس کے شروع ۔ میں ھا تنبیہ بھی آجاتا ہے ) قرآن میں ہے :۔ { هَا أَنْتُمْ أُولَاءِ تُحِبُّونَهُمْ } ( سورة آل عمران 119) دیکھو ! تم ایسے لوگ ہو کچھ ان سے دوستی رکھتے ہواولائک علیٰ ھدی (2 ۔ 5) یہی لوگ ہدایت پر ہیں اور کبھی اس میں تصرف ( یعنی بحذف ہمزہ آخر ) بھی کرلیا جاتا ہے جیسا کہ شاعر نے کہا ہے ع (22) ھؤلا ثم ھؤلاء کلا اعطیتہ ت نوالا محذوۃ بمشال ( ان سب لوگوں کو میں نے بڑے بڑے گرانقدر عطیئے دیئے ہیں

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٦٠۔ ٦١) بھلا توحید کا بدلہ بجز جنت کے کچھ ہوسکتا ہے ؟ سو اے جن و انس تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں کا انکار کرو گے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٦٠{ ہَلْ جَزَآئُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ ۔ } ” کیا بھلائی کا بدلہ بھلائی کے سوا کچھ اور بھی ہوسکتا ہے ؟ “ نیک لوگوں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے دین کے لیے جو قربانیاں دیں ‘ اللہ تعالیٰ کے احکام کی پابندی کرنے کے حوالے سے انہوں نے جو مشقتیں اٹھائیں ‘ ظاہر ہے اللہ تعالیٰ نے انہیں ان کا بدلہ تو دینا ہے۔ لہٰذا جنت کی مذکورہ نعمتوں کی صورت میں انہیں بدلہ دے کر اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں اور کوششوں کی قدر افزائی فرمائے گا۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

47 That is, "How, after aII, is it possible that AIIah should allow to go waste the sacrifices of those righteous servants and should deny them their rewards, who kept themselves subjected to restrictions throughout their lives for the sake of AIIah, who avoided the unlawfirl and remained content with the lawful, who performed their duties faithfully and sincerely, rendered the rights of those to whom rights were due, and endured hardships against evil and upheld good ?

سورة الرَّحْمٰن حاشیہ نمبر :47 یعنی آخر یہ کیسے ممکن ہے کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی خاطر دنیا میں عمر بھر اپنے نفس پر پابندیاں لگائے رہے ہوں ، حرام سے بچتے اور حلال پر اکتفا کرتے رہے ہوں ، فرض بجا لا تے رہے ہوں ، حق کو حق مان کر تمام حق داروں کے حقوق ادا کرتے رہے ہوں ، اور شر کے مقابلے میں ہر طرح کی تکلیفیں اور مشقتیں برداشت کر کے خیر کی حمایت کرتے رہے ہوں ، اللہ ان کی یہ ساری قربانیاں ضائع کر دے اور انہیں کبھی ان کا اجر نہ دے؟

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(55:60) ہل۔ حرف استفہام ہے۔ الا سے پہلے آئے تو ما نافیہ کے معنی دیتا ہے۔ ترجمہ آیت از مولانا فتح محمد جالندھری۔ نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا کچھ نہیں۔ یا استفہام انکاری کے طور پر۔ جیسے نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا کچھ اور کیا ہے (تفسیر حقانی) جزاء الاحسان : مضاف مضاف الیہ ۔ نیکی کا بدلہ۔ الاحسان نیکی کرنا۔ افعال کے وزن پر احسان مصدر ہے۔ اس کے دو معنی ہیں۔ (1) غیر کے ساتھ بھلائی کرنا۔ (2) کسی اچھی بات کا معلوم کرنا۔ اور نیک کام کا انجام دینا۔ صاحب تفسیر مظہری لکھتے ہیں :۔ یعنی دنیا میں نیک کام کرنے کا آخرت میں بدلہ اچھا ہی ہوگا۔ بغوی نے حضرت انس (رض) کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آیت ہل جزاء الاحسان ۔۔ تلاوت فرمائی۔ پھر ارشاد فرمایا :۔ جانتے ہو کہ تمہارے رب نے کیا ارشاد فرمایا ہے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ اللہ اور اللہ کے رسول ہی بخوبی واقف ہیں۔ فرمایا :۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :۔ جس کو میں نے توحید کی نعمت عطا کی اس کا بدلہ سوائے جنت کے اور کچھ نہیں ہے۔ روح المعانی میں بھی احسان سے مراد التوحید ہی لیا ہے۔ لکھتے ہیں وقیل المراد ما جزاء التوحید الا الجنۃ توحید کا بدلہ سوائے جنت کے اور کچھ نہیں ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 9 یعنی دنیا کے نیک عمل کا بدلہ آخرت میں نیک ہی دیا جائے گا … حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ آنحضرت نے اس آیت کی تفسیر یوں فرمائی : ” جسے توحید کی نعمت دی گئی اس کا بدلہ جنت کے سوا کچھ اور نہیں ہے۔ “ (شوکانی)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

2۔ انہوں نے غایت اطاعت کی، صلہ میں غایت عنایت کے مورد ہوئے، اور اس کو بدلا فرمانا اور بصورت استفہام اس کے وجوب کی طرف اشارہ کرنا یہ سب بطور تفضل کے ہے نہ بمقتضائے حکم عقلی کے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

ھل جزائ ................ الاحسان (55: ٠٦) ” نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے “ انعام اور احسان کی اس نمائش گاہ کے ہر فقرے کے بعد یہ تعقیب آتی تھی “ اے جن وانس اللہ کے کن کن احسانات کا تم انکار کرو گے “ یہ احسان کا بدلہ احسان سے تھا۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

احسان کا بدلہ احسان : ﴿ هَلْ جَزَآءُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُۚ٠٠٦٠﴾ (کیا احسان کا بدلہ احسان کے علاوہ ہے) یعنی جس بندہ نے اچھی زندگی گزاری اچھے عمل کیے موحدر ہاشرک سے بچا ایمان لایا اعمال صالحہ میں لگا رہا اس کا بدلہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اچھا ہی ہے اللہ تعالیٰ اسے جنت نصیب فرمائے گا اور وہاں کی نعمتوں سے نوازے گا جن میں سے بعض کا تذکرہ اوپر کیا جا چکا ہے۔ حدیث شریف میں جو احسان کے بارے میں ان تعبداللہ کانک تراہ فان لم تکن تراہ فانہ یراک فرمایا ہے اس کے مضمون کو بھی آیت بالا کا مضمون شامل ہے۔ (صحیح مسلم صفحہ ٢٧: ج ١) حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ احسان کیا ہے آپ نے فرمایا احسان یہ ہے کہ تو اللہ کی اس طرح عبادت کرے جیسے کہ تو اسے دیکھ رہا ہو سو اگر تو اسے نہیں دیکھ رہا تو وہ تو تجھے دیکھ ہی رہا ہے) ۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

21:۔ ” ھل جزاء الاحسان۔ الایۃ “ پہلے احسان سے احسان عقیدہ و احسان عمل مراد ہے اور دوسرے احسان سے ثواب اور جنت۔ عقیدے اور عمل کو درست رکھنے کی جزا ثواب آخرت اور جنت کے سوا کچھ نہیں نہیں۔ ای ما جزاء الاحسان فی العمل الا الحسان فی الثواب۔ وقیل المراد ما جزاء التوحید الا الجنۃ (روح ج 27 ص 120) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(60) صحیح فرماں برداری کا بدلا اور صلہ بجز انعام و اکرام اور احسان کے کیا ہوسکتا ہے۔ جنت کی تعریف و توصیف کے بعد فرمایا ھل جزآء الاحسان مومنین کی اطاعت وفرماں برداری کو احسان سے تعبیر فرمایا یعنی غایت اطاعت اور انتہائی فرمانبرداری جو احسان کا مفہوم ہے اس کا بدلہ غایت و اکرام اور انعام کے سوا اور ہو بھی کیا سکتا ہے۔