Surat ul Waqiya
Surah: 56
Verse: 37
سورة الواقعة
عُرُبًا اَتۡرَابًا ﴿ۙ۳۷﴾
Devoted [to their husbands] and of equal age,
محبت والیاں اور ہم عمر ہیں ۔
عُرُبًا اَتۡرَابًا ﴿ۙ۳۷﴾
Devoted [to their husbands] and of equal age,
محبت والیاں اور ہم عمر ہیں ۔
[٢٠] عرباً اتراباً کا لغوی مفہوم :۔ عُرُبًا عُرُوْبٌ کی جمع ہے اور عروب کے معنی ہیں اپنے خاوند سے محبت کرنے والی عورت اور بمعنی بہت ہنسنے ہنسانے والی اور خوش ذوق اور ناز و ادا سے اپنے خاوند کو لبھانے والی عورت۔ [٢١] أتْرَابٌ۔ تُرَابٌ بمعنی مٹی اور تارب ایک ساتھ مٹی میں کھیلنا۔ ہم عمر ہونا۔ دوست ہونا۔ اور ترب بمعنی ہم عصر، ہم عمر ساتھی اور ترب کی مونث تربۃ ہے اور ترب اور تربہ دونوں کی جمع اتراب آتی ہے۔ لیکن اتراب کا لفظ عموماً عورتوں کے لیے ہی استعمال ہوتا ہے۔ گویا اتراب سے مراد ایسی دوست اور ہم عمر عورتیں ہیں جن کے مزاج میں بھی پوری ہم آہنگی پائی جاتی ہو۔ یہ عورتیں آپس میں بھی ہم عمر ہوں گی اور نوجوان ہی رہیں گی اور اپنے خاوندوں سے بھی عمر کا تناسب برابر قائم رہے گا۔
عُرُبًا اَتْرَابًا لِّاَصْحٰبِ الْیَمِیْنِ ” عربا “” عروب “ ( بفتح عین) کی جمع ہے ، جیسے ” رسول “ کی جمع ” رسل “ ہے ۔ یہ ” اعرب فلان فی قولہ “ سے ہے ، جب کوئی شخص فصاحت اور حسن بیان سے بات کرے۔ یعنی میٹھی میٹھی باتوں اور ناز و انداز سے خاوند کا دل لبھانے والی اور اس کی محبت حاصل کرنے والی عورتیں ، خاوند کی محبوب عورتیں ۔ ” اترابا “” ترب “ کی جمع ہے، ہم عمر جو مل کر مٹی میں کھیلتے رہے ہوں ۔ ” لا صحب الیمین “” اترابا “ سے متعلق ہے ، یعنی وہ اصحاب الیمین کی ہم عمر ہوں گی ۔ ہم عمر ی میں جو موافقت پائی جاتی ہے وہ اس کے سوا میں حاصل نہیں ہوتی ۔ واضح رہے کہ ان آیات کا یہ مطلب نہیں کہ سابقون کو ملنے والی نعمتیں اور ہوں گی اور اصحاب الیمین کو ملنے والی دوسری ، بلکہ دونوں کو ملنے والی بیشمار نعمتیں مشترک ہوں گی ، مثلاً جنت کے پھل ، مکانات ، نہریں ، بیویاں ، خدام وغیرہ ۔ ہاں ، ان کی کیفیت میں ضرور فرق ہوگا ساتھیوں کو ملنے والی نعمتیں اصحاب الیمین کو ملنے والی نعمتوں سے اعلیٰ درجے کی ہوں گی ۔ دونوں کے لیے نعمتوں کے بیان سے مقصود ترغیب اور ان کا شو ق دلانا ہے۔
عُرُبًا (...amorous to their husbands,...56:37). The word ` urub, is the plural of ` arubah. This refers to a woman who loves her husband passionately and is his beloved. أَتْرَابً (...matching them in age...56:37) The word atrab is the plural of tirb, meaning &a person of equal age who played together with his mate in dust&. The verse means that men and women will be made of equal ages in Paradise. Some narrations report that they will be about thirty-three years old. [ Mazhari ]
عُرُبًا، بضم عین و راء، عروبہ کی جمع ہے، اس عورت کو کہتے ہیں جو اپنے شوہر کی عاشق اور اس کی من پسند محبوبہ ہو۔ اتراب، ترب بکسر تاء کی جمع، جس کے معنی ہم عمر کے ہیں، جو مٹی میں ساتھ کھیلا ہو، جنت میں مرد و عورت سب ہم عمر کردیئے جاویں گے، بعض روایات حدیث میں ہے کہ سب کی عمر 33 سال ہوگی (مظہری)
عُرُبًا اَتْرَابًا ٣٧ ۙ عُرُباً وامرأةٌ عَرُوبَةٌ: مُعْرِبَةٌ بحالها عن عفّتها ومحبّة زوجها، وجمعها : عُرُبٌ. قال تعالی: عُرُباً أَتْراباً [ الواقعة/ 37] ، وعَرَّبْتُ عليه : إذا رددت من حيث الإعراب . وفي الحدیث : «عَرِّبُوا علی الإمام» . والمُعْرِبُ : صاحب الفرس العَرَبِيّ ہے امرءۃ عروبۃ وہ عورت جو اپنے خاوند سے محبت اور پاک بازی کو ظاہر کرنے والی ہو ۔ اس کی جمع عروب ہے ۔ قرآن پاک میں ہے : عُرُباً أَتْراباً [ الواقعة/ 37]( اور شوہروں کی ) پیاریاں اور ہم عمر ۔ اور عربت علیہ کے معنی کسی کو اس کی غلطی بتانے کے ہیں حدیث میں ہے (36) عربوا علی الامام ( امام قرآت میں غلطی کرے تو اسے بتادو ) المعرب عربی گھوڑے کا مالک ترب التُّرَاب معروف، قال تعالی: أَإِذا كُنَّا تُراباً [ الرعد/ 5] ، وقال تعالی: خَلَقَكُمْ مِنْ تُرابٍ [ فاطر/ 11] ، الَيْتَنِي كُنْتُ تُراباً [ النبأ/ 40] . وتَرِبَ : افتقر، كأنه لصق بالتراب، قال تعالی: أَوْ مِسْكِيناً ذا مَتْرَبَةٍ [ البلد/ 16] ، أي : ذا لصوق بالتراب لفقره . وأَتْرَبَ : استغنی، كأنه صار له المال بقدر التراب، والتَّرْبَاء : الأرض نفسها، والتَّيْرَب واحد التَّيَارب، والتَّوْرَب والتَّوْرَاب : التراب، وریح تَرِبَة : تأتي بالتراب، ومنه قوله عليه السلام : «عليك بذات الدّين تَرِبَتْ يداك» تنبيها علی أنه لا يفوتنّك ذات الدین، فلا يحصل لک ما ترومه فتفتقر من حيث لا تشعر . وبارح تَرِبٌ: ريح فيها تراب، والترائب : ضلوع الصدر، الواحدة : تَرِيبَة . قال تعالی: يَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرائِبِ [ الطارق/ 7] ، وقوله : أَبْکاراً عُرُباً أَتْراباً [ الواقعة/ 36- 37] ، وَكَواعِبَ أَتْراباً [ النبأ/ 33] ، وَعِنْدَهُمْ قاصِراتُ الطَّرْفِ أَتْرابٌ [ ص/ 52] ، أي : لدات، تنشأن معا تشبيها في التساوي والتماثل بالترائب التي هي ضلوع الصدر، أو لوقوعهنّ معا علی الأرض، وقیل : لأنهنّ في حال الصبا يلعبن بالتراب معا . ( ت ر ب ) التراب کے معنی منی کے ہیں ۔ قرآن میں ہے خَلَقَكُمْ مِنْ تُرابٍ [ فاطر/ 11] کہ اس نے تمہیں منی سے پیدا کیا ۔ الَيْتَنِي كُنْتُ تُراباً [ النبأ/ 40] کہ اے کاش کے میں مٹی ہوتا ۔ ترب کے معنی فقیر ہونے کے ہیں کیونکہ فقر بھی انسان کو خاک آلودہ کردیتا ہے ۔ فرمایا :۔ أَوْ مِسْكِيناً ذا مَتْرَبَةٍ [ البلد/ 16] یا فقیر خاکسار کو ۔ یعنی جو بوجہ فقر و فاقہ کے خاک آلودہ رہتا ہے ۔ اترب ( افعال ) کے معنی مال دار ہونے کے ہیں ۔ گویا اس کے پاس مٹی کی طرح مال ہے نیز تراب کے معنی زمین کے بھی آتے ہیں اور اس میں التیراب ( ج) تیارب اور التوراب والتورب والتوراب وغیرہ دس لغات ہیں ۔ ریح تربۃ خاک اڑانے والی ہو ۔ اسی سے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان ہے (50) علیک بذاب الدین تربت یداک کہ شادی کے لئے دیندار عورت تلاش کرو ۔ تیرے ہاتھ خاک آلودہ ہوں ۔ اس میں تنبیہ ہے کہ دیندار عورت تیرے ہاتھ سے نہ جانے پائے ورنہ تمہارا مقصد حاصل نہیں ہوگا اور تم غیر شعوری طورپر فقیر ہوجاو گے ۔ بارح ترب خاک اڑانے والی ہو ۔ ترائب سینہ کی پسلیاں ( مفرد ت ربیۃ ) قرآن میں ہے ۔ يَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرائِبِ [ الطارق/ 7] جو پیٹھ اور سینے کی ہڈیوں کے درمیان سے نکلتا ہے ۔ اور آیت کریمہ ؛۔ أَبْکاراً عُرُباً أَتْراباً [ الواقعة/ 36- 37] کنواریاں اور شوہروں کی پیاریاں اور ہم عمر ۔ اور ہم نوجوان عورتیں ۔ اور ان کے پاس نیچی نگاہ رکھنے والی ( اور ) ہم عمر ( عورتیں ) ہوں گی ۔ میں اتراب کے معنی ہیں ہم عمر جنہوں اکٹھی تربیت پائی ہوگی گو یا وہ عورتیں اپنے خاوندوں کے اس طرح مساوی اور مماثل یعنی ہم مزاج ہوں گی جیسے سینوں کی ہڈیوں میں یکسانیت پائی جاتی ہے اور ریا اس لئے کہ گو یا زمین پر بیک وقت واقع ہوئی ہیں اور بعض نے یہ وجہ بھی بیان کی ہے کہ وہ اکٹھی مٹی میں ایک ساتھ کھیلتی رہی ہیں ۔
آیت ٣٧{ عُرُبًا اَتْرَابًا ۔ } ” پیار دینے دلانے والیاں ‘ ہم عمر۔ “
18 The word 'uruban is used for the best feminine qualities of the woman in Arabic. This signifies a woman who is graceful and elegant, well-mannered and eloquent, and brimful of feminine feelings, who loves her husband with all her heart, and whose husband also loves her with all his heart. 19 This can have two meanings: (1) That they will be of equal age with their husbands; and (2) that they will be of equal age among themselves; i.e. all the women in Paradise will be of the same age and will eternally stay young. Both these meanings may be correct at one and the same time, i.e. these women may be of equal age among themselves and their husbands also may be made of equal age with them. .According to a ,Hadith, "When the dwellers of Paradise enter it, their bodies will be without hair, their moustaches will be just appearing, but will yet he beardless, they will be handsome and fair-complexioned, with sturdy bodies and collyrium- stained eyes; they will all be 33 years of age." (Musnad Ahmad: Marwiyat Abi Hurairah). Almost the same theme has been related in Tirmidhi by Hadrat Mu'adh bin Jabal and Hadrat Abu Sa`id Khudri also.
سورة الْوَاقِعَة حاشیہ نمبر :18 اصل میں لفظ عُرُباً استعمال ہوا ہے ، یہ لفظ عربی زبان میں عورت کی بہترین نسوانی خوبیوں کے لیے بولا جاتا ہے ۔ اس سے مراد ایسی عورت ہے جو طرحدار ہو ، خوش اطوار ہو ، خوش گفتار ہو ، جسمانی جذبات سے لبریز ہو ، اپنے شوہر کو دل و جان سے چاہتی ہو ، اور اس کا شوہر بھی اس کا عاشق ہو ۔ سورة الْوَاقِعَة حاشیہ نمبر :19 اس کے دو مفہوم ہو سکتے ہیں ۔ ایک یہ کہ وہ اپنے شوہروں کی ہم سن ہوں گی ۔ دوسرا یہ کہ وہ آپس میں ہم سن ہوں گی ، یعنی تمام جنتی عورتیں ایک ہی عمر کی ہوں گی اور ہمیشہ اسی عمر کی رہیں گی ۔ بعید نہیں کہ یہ دونوں ہی باتیں بیک وقت صحیح ہوں ، یعنی یہ خواتین خود بھی ہم سن ہوں اور ان کے شوہر بھی ان کے ہم سن بنا دیے جائیں ۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ یدخل اھل الجنۃ الجنۃ جردا مردا بیضا جعادا مکحلین ابناء ثلاث و ثلاثین ۔ اہل جنت جب جنت میں داخل ہوں گے تو ان کے جسم بالوں سے صاف ہوں گے ۔ مسیں بھیگ رہی ہوں گی مگر ڈاڑھی نہ نکلی ہوگی ۔ گورے چٹے ہوں گے ۔ گٹھے ہوئے بدن ہوں گے ۔ آنکھیں سرمگیں ہوں گی ۔ سب کی عمریں 33 سال کی ہوں گی ۔ ( مسند احمد ، مرویات ابی ہریرہ ) قریب قریب یہی مضمون ترمذی میں حضرت معاذ بن جَبَل اور حضرت ابو سعید خدری ( رضی اللہ عنہم ) سے بھی مروی ہے ۔
10: اس کے یہ معنی بھی ہوسکتے ہیں کہ وہ اپنے شوہروں کی ہم عمر ہوں گی، کیونکہ اپنی ہم عمر کے ساتھ ہی رفاقت کا صحیح لطف حاصل ہوتا ہے، اور یہ مطلب بھی ممکن ہے کہ وہ سب آپس میں ہم عمر ہوں گی، بعض احادیث میں ہے کہ جنتیوں کی عمر ٣٣ سال کردی جائے گی جو شباب کا زمانہ ہوتا ہے (ترمذی عن معاذ)۔
(56:37) عربا : سہاگ والیاں۔ پیار دلانے والیاں۔ محبوبائیں۔ عروب کی جمع جو کہ بروزن فعول صفت مشبہ کا صیغہ ہے جس کے معنی اس عورت کے ہیں جو اپنے ناز و انداز کی وجہ سے اپنے شوہر کی محبوبہ ہو۔ نیز فراست کی بنا پر اس کی مزاج شناس بھی ہو۔ ہنس مکھ عورت۔ اپنے مرد سے محبت رکھنے والی اور اس کا اظہار کرنے والی۔ اپنے خاوند پر عاشق (لسان العرب) اترابا۔ ہم عورتیں ۔ ترب کی جمع۔ عربا، اترابا بھی جعلنا کے مفعول ہیں۔ ہر سہ : ابکارا، عربا، اترابا، ھن سے حال بھی ہوسکتے ہیں۔ ترجمہ ہوگا :۔ پس ہم نے بنادیا ان کو بایں حالیکہ وہ کنواریاں ، محبت کرنے والیاں اور ہم عمر ہوں۔