Commenting on this verse, Tafsir authority, Ibn Kathir pointed out that the exact words of the text here are: مَن تَكُونُ لَهُ عَاقِبَةُ الدَّارِ (for whom is the ultimate abode) and not: عَاقِبَةُ الدَّارِاَلآخِرَۃِ (the ultimate abode of Akhi¬rah), that is, the suffix of &Akhirah or Hereafter is not there. This tells us that, much earlier than the abode of Akhirah, the ultimate success fal... ls to the lot of the righteous servants of Allah alone even within the present abode of the world. This stands proved from the life and times of the Holy Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) and his blessed Companions (رض) . Not much time passed when all wielders of power and authority found themselves disgraced before them. Their countries were conquered at their hands. Within the period of prophethood, the whole Arabia came under his authority which soon extended to Yaman, Bahrain and the borders of Syria. Then, it was at the hands of his Khulafa& and the Sa¬habah that a major part of the known world of the time came under their aegis. Fullfilled stood the promise of Allah Ta` a1a: كَتَبَ اللَّـهُ لَأَغْلِبَنَّ أَنَا وَرُسُلِي (Allah has written: I shall overcome, I, and My Messengers - 58:21). And again, it was said in another verse: إِنَّا لَنَنصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ ﴿٥١﴾ that is, ` We shall help Our Messengers, and those who have believed, in the present world, and on the Day of Qiyamah, when witnesses will stand to record their testimony on the reckoning of deeds - 40:51.& Show more
تیسری آیت میں پھر ان کو غفلت سے چونکانے کا ایک دوسرا طریقہ اختیار کرکے ارشاد فرمایا : (آیت) قُلْ يٰقَوْمِ اعْمَلُوْا عَلٰي مَكَانَتِكُمْ اِنِّىْ عَامِلٌ ۚ فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ ۙ مَنْ تَكُوْنُ لَهٗ عَاقِبَةُ الدَّارِ ۭ اِنَّهٗ لَا يُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ جس میں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو... خطاب ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان اہل مکہ سے کہہ دیجئے کہ اے میری قوم اگر تم میری بات نہیں مانتے تو تمہیں اختیار ہے نہ مانو اور اپنی حالت پر اپنے عقیدہ اور عناد کے مطابق عمل کرتے رہو میں بھی اپنے عقیدہ کے مطابق عمل کرتا رہوں گا، میرا اس میں کوئی نقصان نہیں، مگر عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا، کہ دار آخرت کی نجات اور فلاح کس کو حاصل ہوتی ہے، یہ خوب سمجھ لو کہ ظالم یعنی حق تلفی کرنے والے کبھی فلاح نہیں پایا کرتے۔ اور امام تفسیر ابن کثیر نے اس آیت کی تفسیر میں اس طرف اشارہ فرمایا کہ اس جگہ آیت میں مَنْ تَكُوْنُ لَهٗ عَاقِبَةُ الدَّار فرمایا ہے عاقبة الدار الاخرة نہیں فرمایا، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دار آخرت سے پہلے دار دنیا میں بھی انجام کار فلاح و کامیابی اللہ کے نیک بندوں ہی کو حاصل ہوتی ہے، جیسا کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابہ کرام کے حالات اس پر شاہد ہیں کہ تھوڑے عرصہ میں تمام قوت و اقتدار والے مخالف ان کے سامنے ذلیل ہوئے، ان کے ملک ان کے ہاتھوں پر فتح ہوئے، خود عہد رسالت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں تمام جزیرہ عرب آپ کے زیر نگین آگیا، یمن اور بحرین سے لے کر حدود شام تک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حکومت پھیل گئی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلفاء اور صحابہ کرام کے ہاتھوں تقریباً پوری دنیا اسلام کے جھنڈے تلے آگئی، اور اللہ تعالیٰ کا یہ وعدہ پورا ہوا (آیت) کتب اللّٰہ لاغلبن انا ورسلی، یعنی اللہ نے لکھ دیا ہے کہ میں غالب آؤں گا اور میرے رسول غالب آئیں گے اور دوسری آیت میں ارشاد ہے (آیت) انا لننصر رسلنا تا الاشھاد۔ یعنی ہم اپنے رسولوں کی مدد کریں گے، اور ان لوگوں کی جو ایمان لائے، اس دنیا میں بھی اور اس دن میں بھی جب کہ اعمال کے حساب پر گواہی دینے والے گواہی پر کھڑے ہوں گے، یعنی قیامت کے دن۔ Show more