Praising the Tawrah and the Qur'an
Allah says;
ثُمَّ اتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ
...
Then, We gave Musa the Book (the Tawrah),
After Allah described the Qur'an by saying,
وَأَنَّ هَـذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ
(And verily, this is My straight path, so follow it...), He then praised the Tawrah and its Messenger,
ثُمَّ اتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ
(Then, We gave Musa the Book...). Allah often mentions the Qur'an and the Tawrah together.
Allah said,
وَمِن قَبْلِهِ كِتَـبُ مُوسَى إِمَاماً وَرَحْمَةً وَهَـذَا كِتَـبٌ مُّصَدِّقٌ لِّسَاناً عَرَبِيّاً
And before this was the Scripture of Musa as a guide and a mercy. And this is a confirming Book in the Arabic language. (46:12)
Allah said in the this Surah,
قُلْ مَنْ أَنزَلَ الْكِتَـبَ الَّذِى جَأءَ بِهِ مُوسَى نُوراً وَهُدًى لِّلنَّاسِ تَجْعَلُونَهُ قَرَطِيسَ تُبْدُونَهَا وَتُخْفُونَ كَثِيراً
Say: "Who then sent down the Book which Musa brought, a light and a guidance to mankind which you have made into paper sheets, disclosing (some of it) and concealing (much)." (6:91)
and
وَهَـذَا كِتَـبٌ أَنزَلْنَـهُ مُبَارَكٌ
And this is a blessed Book which we have sent down... (6:92)
Allah said about the idolators,
فَلَمَّا جَأءَهُمُ الْحَقُّ مِنْ عِندِنَا قَالُواْ لَوْلا أُوتِىَ مِثْلَ مَأ أُوتِىَ مُوسَى
But when the truth has come to them from Us, they say: "Why is he not given the like of what was given to Musa!" (28:48)
Allah replied,
أَوَلَمْ يَكْفُرُواْ بِمَأ أُوتِىَ مُوسَى مِن قَبْلُ قَالُواْ سِحْرَانِ تَظَـهَرَا وَقَالُواْ إِنَّا بِكُلٍّ كَـفِرُونَ
"Did they not disbelieve in that which was given to Musa of old!" They say: "Two kinds of magic (the Tawrah and the Qur'an), each helping the other!" And they say: "Verily, in both we are disbelievers." (28:48)
Allah said about the Jinns that they said,
يقَوْمَنَأ إِنَّا سَمِعْنَا كِتَـباً أُنزِلَ مِن بَعْدِ مُوسَى مُصَدِّقاً لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ يَهْدِى إِلَى الْحَقِّ
"O our people! Verily, we have heard a Book sent down after Musa, confirming what came before it, it guides to the truth." (46:30)
Allah's statement,
...
تَمَامًا عَلَى الَّذِيَ أَحْسَنَ وَتَفْصِيلً
...
...complete for that which is best, and explaining all things in detail..."
means; `We made the Book that We revealed to Musa, a complete and comprehensive Book, sufficient for what he needs to complete his Law.'
Similarly, Allah said in another Ayah,
وَكَتَبْنَا لَهُ فِى الاٌّلْوَاحِ مِن كُلِّ شَىْءٍ
And We wrote for him on the Tablets the lesson to be drawn from all things. (7:145)
Allah's statement,
عَلَى الَّذِيَ أَحْسَنَ
(for that which is best), means:
`as a reward for his doing right and obeying Our commands and orders.'
Allah said in other Ayat,
هَلْ جَزَاءُ الاِحْسَـنِ إِلاَّ الاِحْسَـنُ
Is there any reward for good other than what is best! (55:60)
وَإِذِ ابْتَلَى إِبْرَهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَـتٍ فَأَتَمَّهُنَّ قَالَ إِنِّى جَـعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا
And (remember) when the Lord of Ibrahim tried him with (certain) commands, which he fulfilled. He (Allah) said (to him), "Verily, I am going to make you an Imam for mankind." (2:124)
and,
وَجَعَلْنَا مِنْهُمْ أَيِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُواْ وَكَانُواْ بِـَايَـتِنَا يُوقِنُونَ
And We made from among them (Children of Israel), leaders, giving guidance under Our command, when they were patient and believed with certainty in Our Ayat. (32:24)
Allah said;
...
وَتَفْصِيلً
لِّكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً
...
and explaining all things in detail and a guidance and a mercy,
praising the Book that Allah sent down to Musa, while,
...
لَّعَلَّهُم بِلِقَاء رَبِّهِمْ يُوْمِنُونَ
وَهَـذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ فَاتَّبِعُوهُ وَاتَّقُواْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
جنوں نے قرآن حکیم سنا
امام ابن جریر نے تو لفظ ثم کو ترتیب کے لئے مانا ہے یعنی ان سے یہ بھی کہہ دے اور ہماری طرف سے یہ خبر بھی پہنچا دے لیکن میں کہتا ہوں ثم کو ترتیب کیلئے مان کر خبر کا خبر پر عطف کر دیں تو کیا حرج؟ ایسا ہوتا ہے اور شعروں میں موجود ہے چونکہ قرآن کریم کی مدح آیت ( ان ھذا صراطی مستقیما ) میں گذری تھی اس لئے اس پر عطف ڈال کر توراۃ کی مدح بیان کر دی ۔ جیسے کہ اور بھی بہت سی آیتوں میں ہے ۔ چنانچہ فرمان ہے آیت ( ومن قبلہ کتاب موسیٰ اماما و رحمتہ و ھذا کتاب مصدق لسانا عربیا ) یعنی اس سے پہلے توراۃ امام رحمت تھی اور اب یہ قرآن عربی تصدیق کرنے والا ہے ۔ اسی سورت کے اول میں ہے آیت ( قُلْ مَنْ اَنْزَلَ الْكِتٰبَ الَّذِيْ جَاۗءَ بِهٖ مُوْسٰي نُوْرًا وَّهُدًى لِّلنَّاسِ ) 6- الانعام:91 ) ، اس آیت میں بھی تورات کے بیان کے بعد اس قرآن کا بیان ہے ، کافروں کا حال بیان کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے آیت ( فَلَمَّا جَاۗءَھُمُ الْحَقُّ مِنْ عِنْدِنَا ) 10- یونس:76 ) ، جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق آ پہنچا تو کہنے لگے اسے اس جیسا کیوں نہ ملا جو موسیٰ کو ملا تھا جس کے جواب میں فرمایا گیا کیا انہوں نے موسیٰ کی اس کتاب کے ساتھ کفر نہیں کیا تھا ؟ کیا صاف طور سے نہیں کہا تھا کہ یہ دونوں جادوگر ہیں اور ہم تو ہر ایک کے منکر ہیں ۔ جنوں کا قول بیان ہوا ہے کہ انہوں نے اپنی قوم سے کہا ہم نے وہ کتاب سنی ہے جو موسیٰ کے بعد اتری ہے جو اپنے سے اگلی کتابوں کو سچا کہتی ہیں اور راہ حق کی ہدایت کرتی ہیں ۔ وہ کتاب جامع اور کامل تھی ۔ شریعت کی جن باتوں کی اس وقت ضرورت تھی سب اس میں موجود تھیں یہ احسان تھا نیک کاروں کی نیکیوں کے بدلے کا ۔ جیسے فرمان ہے احسان کا بدلہ احسان ہی ہے اور جیسے فرمان ہے کہ نبی اسرائیلیوں کو ہم نے ان کا امام بنا دیا جبکہ انہوں نے صبر کیا اور ہماری آیتوں پر یقین رکھا ۔ غرض یہ بھی اللہ کا فضل تھا اور نیکوں کی نیکیوں کا صلہ ۔ احسان کرنے والوں پر اللہ بھی احسان پورا کرتا ہے یہاں اور وہاں بھی ۔ امام ابن جریر الذی کو مصدریہ مانتے ہیں جیسے آیت ( خفتم کالذی خاصوا ) میں ابن رواحہ کا شعر ہے ۔
وثبت اللہ ما اتاک من حسن فی
المرسلین و نصر کالذی نصروا
اللہ تیری اچھائیاں بڑھائے اور اگلے نبیوں کی طرح تیری بھی مدد فرمائے ۔ بعض کہتے ہیں یہاں الذی معنی میں الذین کا ہے عبداللہ بن مسعود کی قرأت ( لما ما علی الذین احسنوا ) ہے ۔ پس مومنوں اور نیک لوگوں پر اللہ کا یہ احسان ہے اور پورا احسان ہے ۔ بغوی کہتے ہیں مراد اس سے انبیاء اور عام مومن ہیں ۔ یعنی ان سب پر ہم نے اس کی فضیلت ظاہر کی جیسے فرمان ہے آیت ( قَالَ يٰمُوْسٰٓي اِنِّى اصْطَفَيْتُكَ عَلَي النَّاسِ بِرِسٰلٰتِيْ وَبِكَلَامِيْ ) 7- الاعراف:144 ) ، یعنی اے موسیٰ میں نے اپنی رسالت اور اپنے کلام سے تجھے لوگوں پر بزرگی عطا فرمائی ۔ ہاں حضرت موسیٰ کی اس بزرگی سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم جو خاتم الانبیاء ہیں اور حضرت ابراہیم علیہ السلام جو خلیل اللہ ہیں مستثنیٰ ہیں بہ سبب ان دلائل کے جو وارد ہو چکے ہیں ۔ یحییٰ بن یعمر احسن ھو کو مخذوف مان کر احسن پڑھتے تھے ہو سکتا ہے؟ امام ابن جریر فرماتے ہیں میں اس قرأت کو جائز نہیں رکھوں گا اگرچہ عربیت کی بنا پر اس میں نقصان نہیں ۔ آیت کے اس جملے کا ایک مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ حضرت موسیٰ پر احسان رب کو تمام کرنے کیلئے یہ اللہ کی کتاب ان پر نازل ہوئی ، ان دونوں کے مطلب میں کوئی تفاوت نہیں ۔ پھر تورات کی تعریف بیان فرمائی کہ اس میں ہر حکم بہ تفصیل ہے اور وہ ہدایت و رحمت ہے تاکہ لوگ قیامت کے دن اپنے رب سے ملنے کا یقین کرلیں ۔ پھر قرآن کریم کی اتباع کی رغبت دلاتا ہے اس میں غور و فکر کی دعوت دیتا ہے اور اس پر عمل کرنے کی ہدایت فرماتا ہے اور اس کی طرف لوگوں کو بلانے کا حکم دیتا ہے برکت سے اس کا وصف بیان فرماتا ہے کہ جو بھی اس پر کار بند ہو جائے وہ دونوں جہان کی برکتیں حاصل کرے گا اس لئے کہ یہ اللہ کی طرف مضبوط رسی ہے ۔