Surat ul Anaam

Surah: 6

Verse: 64

سورة الأنعام

قُلِ اللّٰہُ یُنَجِّیۡکُمۡ مِّنۡہَا وَ مِنۡ کُلِّ کَرۡبٍ ثُمَّ اَنۡتُمۡ تُشۡرِکُوۡنَ ﴿۶۴﴾

Say, "It is Allah who saves you from it and from every distress; then you [still] associate others with Him."

آپ کہہ دیجئے کہ اللہ ہی تم کو ان سے نجات دیتا ہے اور ہر غم سے ، تم پھر بھی شرک کرنے لگتے ہو ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Allah said, قُلِ اللّهُ يُنَجِّيكُم مِّنْهَا وَمِن كُلِّ كَرْبٍ ثُمَّ أَنتُمْ تُشْرِكُونَ Say: "Allah rescues you from these (dangers) and from all distress, and yet you commit Shirk." meaning, yet you call other gods besides Him in times of comfort. Allah said;

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٧١] ایسے آڑے وقتوں میں مشرک کو اپنے سب دیوی دیوتا اور بزرگ بھول جاتے ہیں اور اللہ ہی یاد آتا ہے حتیٰ کہ اللہ کے منکر اور دہریے بھی بےاختیار اللہ سے فریاد کرنے لگتے ہیں۔ لیکن جب یہ بلا سر سے ٹل جاتی ہے پھر انہیں اللہ سے اپنا کیا ہوا وعدہ یاد ہی نہیں رہتا اور ایسی کھلی علامت دیکھ لینے کے باوجود بعد میں وہ اللہ کے تصرف و اختیار میں ایسی ہستیوں کو شریک بنا لیتے ہیں جن کے لیے علمی دلیل یا ثبوت ان کے پاس موجود نہیں ہوتا۔ (نیز دیکھئے اسی سورة کی آیت نمبر ٤٦ کا حاشیہ اور سورة یونس کا حاشیہ نمبر ٣٤)

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قُلِ اللہُ يُنَجِّيْكُمْ مِّنْہَا وَمِنْ كُلِّ كَرْبٍ ثُمَّ اَنْتُمْ تُشْرِكُوْنَ۝ ٦٤ الله الله : قيل : أصله إله فحذفت همزته، وأدخل عليها الألف واللام، فخصّ بالباري تعالی، ولتخصصه به قال تعالی: هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا [ مریم/ 65] . ( ا ل ہ ) اللہ (1) بعض کا قول ہے کہ اللہ کا لفظ اصل میں الہ ہے ہمزہ ( تخفیفا) حذف کردیا گیا ہے اور اس پر الف لام ( تعریف) لاکر باری تعالیٰ کے لئے مخصوص کردیا گیا ہے اسی تخصیص کی بناء پر فرمایا :۔ { هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا } ( سورة مریم 65) کیا تمہیں اس کے کسی ہمنام کا علم ہے ۔ كرب الكَرْبُ : الغمّ الشّديد . قال تعالی: فَنَجَّيْناهُ وَأَهْلَهُ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ [ الأنبیاء/ 76] . والکُرْبَةُ کا لغمّة، وأصل ذلک من : كَرْبِ الأرض، وهو قَلْبُها بالحفر، فالغمّ يثير النّفس إثارة ذلك، وقیل في مَثَلٍ : الكِرَابُ علی البقر «1» ، ولیس ذلک من قولهم : ( الکلاب علی البقر) في شيء . ويصحّ أن يكون الكَرْبُ من : كَرَبَتِ الشمس : إذا دنت للمغیب . وقولهم : إناء كَرْبَانُ ، أي : قریب . نحو : قَرْبانَ ، أي : قریب من الملء، أو من الكَرَبِ ، وهو عقد غلیظ في رشا الدّلو، وقد يوصف الغمّ بأنه عقدة علی القلب، يقال : أَكْرَبْتُ الدّلوَ.( ک ر ب ) الکرب ۔ کے ہم معنی سخت غم کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : فَنَجَّيْناهُ وَأَهْلَهُ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ [ الأنبیاء/ 76] تو ان کو اور ان کے ساتھیوں کو بڑی گھبراہٹ سے نجات دی ۔ اور کر بۃ عمۃ کی طرح ہے یہ اصل میں کرب الارض سے مشتق ہے جس کے معنی زمین میں قلبہ رانی کے ہیں ۔ اور غم سے بھی چونکہ طبیعت الٹ پلٹ جاتی ہے ۔ اس لئے اسے کرب کہاجاتا ہے ۔ مثل مشہور ہے ۔ الکراب علی البقر یعنی ہر آدمی کو اس کا کام کرنے دو اور یہ الکلاب علی ا لبقر کے قبیل سے نہیں ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کر اب ( سخت غم ) کر بت الشمس سے ماخوذ ہو ۔ جس کے معنی ہیں سورج غروب ہونا کے قریب ہوگیا ۔ اور اناء کر بان میں کر بان بمعنی قربان ہے ۔ یعنی تقریبا بھرا ہوا برتن اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کرب ( غم ) الکرب سے مشتق ہو جس کے معنی سخت گرہ کے ہیں جو ڈول کے ساتھ رسی میں لگی رہتی ہے ۔ اور تم بھی دل پ ربمنزلہ گرہ کے بیٹھ جاتا ہے ۔ اس لئے اسے کرب کہاجاتا ہو ۔ اکربت الدلول ڈول کے دستہ میں چھوٹی سی رسی باندھنا ۔ شرك وشِرْكُ الإنسان في الدّين ضربان : أحدهما : الشِّرْكُ العظیم، وهو : إثبات شريك لله تعالی. يقال : أَشْرَكَ فلان بالله، وذلک أعظم کفر . قال تعالی: إِنَّ اللَّهَ لا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ [ النساء/ 48] ، والثاني : الشِّرْكُ الصّغير، وهو مراعاة غير اللہ معه في بعض الأمور، وهو الرّياء والنّفاق المشار إليه بقوله : جَعَلا لَهُ شُرَكاءَ فِيما آتاهُما فَتَعالَى اللَّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ [ الأعراف/ 190] ، ( ش ر ک ) الشرکۃ والمشارکۃ دین میں شریک دو قسم پر ہے ۔ شرک عظیم یعنی اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے کو شریک ٹھہرانا اور اشراک فلان باللہ کے معنی اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانے کے ہیں اور یہ سب سے بڑا کفر ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِنَّ اللَّهَ لا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ [ النساء/ 48] خدا اس گناہ کو نہیں بخشے گا کہ کسی کو اس کا شریک بنایا جائے ۔ دوم شرک صغیر کو کسی کام میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے کو بھی جوش کرنے کی کوشش کرنا اسی کا دوسرا نام ریا اور نفاق ہے جس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : جَعَلا لَهُ شُرَكاءَ فِيما آتاهُما فَتَعالَى اللَّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ [ الأعراف/ 190] تو اس ( بچے ) میں جو وہ ان کو دیتا ہے اس کا شریک مقرر کرتے ہیں جو وہ شرک کرتے ہیں ۔ خدا کا ( رتبہ ) اس سے بلند ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٦٤) اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ ان سے فرمادیجیے کہ خشکی اور دریائی سختیوں اور ہر ایک آفت و غم سے اللہ ہی نجات دیتا ہے، مگر مکہ والو ! ان احسانات کے باوجود تم بتوں کو اس کے ساتھ شریک ٹھہراتے ہو۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٦٤ (قُلِ اللّٰہُ یُنَجِّیْکُمْ مِّنْہَا وَمِنْ کُلِّ کَرْبٍ ثُمَّ اَنْتُمْ تُشْرِکُوْنَ ) مصیبت سے نجات کے بعد پھر سے تمہیں دیویاں ‘ دیوتا ‘ جھوٹے معبود ‘ اور اپنے سردار یاد آجاتے ہیں۔ اب اگلی آیت اس لحاظ سے بہت اہم ہے کہ اس میں عذاب الٰہی کی تین قسمیں بیان ہوئی ہیں۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

41. That God alone possesses all power and authority, and has full control over the things which cause either benefit or harm to men, and that He alone holds the reins of their destiny are facts to which there is ample testimony in man's own being. For instance, whenever man is faced with a really hard time, and when the resources upon which he normally fails back seem to fail him, he instinctively turns to God. In spite of such a clear sign, people set up partners to God without any shred of evidence that anyone other than God has any share in His power and authority.

سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :41 یعنی یہ حقیقت کہ تنہا اللہ ہی قادر مطلق ہے ، اور وہی تمام اختیارات کا مالک اور تمہاری بھلائی اور برائی کا مختار کل ہے ، اور اسی کے ہاتھ میں تمہاری قسمتوں کی باگ دوڑ ہے ، اس کی شہادت تو تمہارے اپنے نفس میں موجود ہے ۔ جب کوئی سخت وقت آتا ہے اور اسباب کے سر رشتے ٹوٹتے نظر آتے ہیں تو اس وقت تم بے اختیار اسی کی طرف رجوع کرتے ہو ۔ لیکن اس کھلی علامت کے ہوتے ہوئے بھی تم نے خدائی میں بلا دلیل و حجت اور بلا ثبوت دوسروں کو اس کا شریک بنا رکھا ہے ۔ پلتے ہو اس کے رزق پر اور ان داتا بناتے ہو دوسروں کو ۔ مدد پاتے ہو اس کے فضل و کرم سے اور حامی و ناصر ٹھیراتے ہو دوسروں کو ۔ غلام ہو اس کے اور بندگی بجا لاتے ہو دوسروں کی ۔ مشکل کشائی کرتا ہے وہ ، برے وقت پر گڑ گڑاتے ہو اس کے سامنے ، اور جب وہ وقت گزر جاتا ہے تو تمہارے مشکل کشا بن جاتے ہیں دوسرے اور نذریں اور نیازیں چڑھنے لگتی ہیں دوسروں کے نام کی ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(6:64) کرب۔ اسم مصدر۔ نکرہ۔ سخت غم۔ دم گھونٹنے والا غم۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 7 یعنی جب نجات پالیتے ہیں تو بجائے شکر گزاری کے کفر کرنے لگتے ہو

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

9۔ غرض یہ کہ شدائد میں تمہارے اقرار سے توحید کا حق ہوناثابت ہوجاتا ہے پھر انکار کب قابلہ التفات ہے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

(قُلِ اللّٰہُ یُنَجِّیْکُمْ مِّنْھَا وَ مِنْ کُلِّ کَرْبٍ ) (اللہ تمہیں اس مصیبت سے اور ہر بےچینی سے نجات دیتا ہے) ۔ (ثُمَّ اَنْتُمْ تُشْرِکُوْنَ ) (پھر تم شرک کرنے لگتے ہو) مصیبت میں خالص اللہ کو پکارتے ہو۔ اور شکر گزاری کے وعدے کرتے ہو پھر جب اللہ تعالیٰ مصیبت دور فرما دیتا ہے تو سب وعدے بھول جاتے ہو اور شرک کرنے لگتے ہو۔ سورة یونس میں فرمایا (فَلَمَّآ اَنْجٰھُمْ اِذَا ھُمْ یَبْغُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِِّ ) (سو جب ان کو اللہ نے نجات دیدی تو وہ اچانک زمین میں ناحق بغاوت کرنے لگتے ہیں) سورة عنکبوت میں فرمایا۔ (فَاِذَا رَکِبُوْافِی الْفُلْکِ دَعَوُا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ فَلَمَّا نَجّٰھُمْ اِلَی الْبَرِّ اِذَا ھُمْ یُشْرِکُوْنَ لِیَکْفُرُوْا بِمَآ اٰتَیْنٰھُمْ وَ لِیَتَمَتَّعُوْا فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ ) (پھر جب کشتی میں سوار ہوجاتے ہیں تو اللہ کو پکارتے ہیں اسی کے لیے عبادت کو خالص کرکے، پھر جب وہ انہیں خشکی کی طرف نجات دیدیتا ہے تو اچانک شرک کرنے لگتے ہیں تاکہ وہ نا شکری کریں ہماری دی ہوئی نعمتوں کی اور تاکہ وہ فائدہ اٹھائیں سو عنقریب وہ جان لیں گے) یہ مشرک انسان کا مزاج ہے کہ مصیبت میں اللہ کی طرف اور آرام میں غیر اللہ کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

70 یہ تخویف دنیوی ہے یعنی اگر تم انکار ہی کرتے چلے جاؤ گے تو اللہ تعالیٰ اس پر بھی قادر ہے کہ دنیا میں ہر طرف سے تم پر عذاب نازل کر دے اور تم میں بغض وعداوت ڈال کر تم کو ٹکڑے ٹکڑے کردے اور تم آپس میں لڑنے لگو۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

64 ظاہر ہے کہ اس کا جواب سوائے اس کے کچھ نہیں ہوسکتا کہ اللہ تعالیٰ ہی نجات دیتا ہے اس لئے آپ اے پیغمبر خود ہی فرما دیجیے کہ اللہ ہی ان تاریکیوں سے تم کو نجات دیتا ہے بلکہ وہ تم کو ہر غم اور بےچینی سے نجات بخشتا ہے مگر تمہاری حالت یہ ہے کہ تم نجات پانے کے بعد پھر حق تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے لگتے ہو۔