Noun

فَالِقُ

(is the) Cleaver

پھاڑنے والا ہے

Verb Form 1
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
اِنْفَلَقَ
يَنْفَلِقُ
اِنْفَلِقْ
مُنْفَلِق
-
اِنْفِلَاق
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلْفَلْقُ (ض) کے معنی کسی چیز کو پھاڑنے اور اس کے ایک ٹکڑے کو دوسرے سے الگ کرنے کے ہیں۔ محاورہ ہے۔ فَلَقْتُہٗ میں اسے پھاڑ دیا فَاَنْفَلَقَ چنانچہ وہ چیز پھٹ گئی۔ قرآن پاک میں ہے: فَالِقُ الْاِصْبَاحِ: (۶:۹۶) وہی رات کے اندھیرے سے) صبح کی روشنی پھاڑ نکالتا ہے۔ (اِنَّ اللّٰہَ فَالِقُ الۡحَبِّ وَ النَّوٰی) (۶:۹۵) بے شک خدا ہی دانے اور گٹھلی کو پھاڑ کر ان سے درخت وغیرہ اگاتا ہے۔ (فَانۡفَلَقَ فَکَانَ کُلُّ فِرۡقٍ کَالطَّوۡدِ الۡعَظِیۡمِ ) (۲۶:۶۳) تو دریا پھٹ گیا اور ہر ایک ٹکڑا یوں ہوگیا گویا بڑا پہاڑ ہے۔ اور دو ٹیلوں کے درمیان پست جگہ کو بھی فلق کہا جاتا ہے اور آیت کریمہ: (قُلۡ اَعُوۡذُ بِرَبِّ الۡفَلَقِ ) (۱۱۳:۱) کہو کہ میں صبح کے پروردگار کی پناہ مانگتا ہوں۔ میں فَلَقٌ سے مراد صبح ہے بعض نے کہا ہے کہ اس سے نہریں مراد ہیں جن کا کہ آیت: (اَمَّنۡ جَعَلَ الۡاَرۡضَ قَرَارًا وَّ جَعَلَ خِلٰلَہَاۤ اَنۡہٰرًا) (۲۷:۶۱) بھلا کس نے زمین کو قرار گاہ بنایا اور اس کے بیچ نہریں بنائیں۔ میں تذکرہ پایا جاتا ہے۔ اور بعض نے وہ کلمہ مراد لیا ہے جس کی اﷲ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو تعلیم دی تھی اور انہوں نے اس کی برکت سے سمندر پھاڑ دیا تھا اور فِلْقٌ بمعنی مَفْلُوْقٌ ہے جس طرح کہ نِقْضٌ بمعنی مَنْقُوْضٌ اور نِکْثٌ بمعنی مَنْکُوْثٌ آتا ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ فِلْق اور فَیْلَقٌ کے معنی تعجب کے ہیں اور دو پہاڑوں کی درمیانی جگہ کو فَلِیْقٌ وَفَالِقٌ کہا جاتا ہے اور اونٹ کی دو کہان کے درمیانی حصہ کو بھی فَلِیْقٌ وَفَالِقْ کہتے ہیں۔

Lemma/Derivative

2 Results
فالِق
Surah:6
Verse:95
پھاڑنے والا ہے
(is the) Cleaver
Surah:6
Verse:96
پھاڑنے والا ہے
(He is the) Cleaver