After narrating the stories of the people of Prophets Nuh, Hud, Salih, Lut and Shu`ayb, destroying the disbelievers, saving the believers, warning these nations by explaining the truth to them with the evidence sent in the words of His Messengers, may Allah's peace and blessings be on them all, Allah said;
تِلْكَ الْقُرَى نَقُصُّ عَلَيْكَ
...
Those were the towns that We relate to you (... O Muhammad),
...
مِنْ أَنبَأيِهَا
...
their story, (and news),
...
وَلَقَدْ جَاءتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ
...
And there came indeed to them their Messengers with clear proofs,
and evidences of the truth of what they brought them.
Allah said in other Ayah,
وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّى نَبْعَثَ رَسُولاً
And We never punish until We have sent a Messenger (to give warning). (17:15)
and,
ذَلِكَ مِنْ أَنْبَأءِ الْقُرَى نَقُصُّهُ عَلَيْكَ مِنْهَا قَأيِمٌ وَحَصِيدٌ وَمَا ظَلَمْنَـهُمْ وَلَـكِن ظَلَمُواْ أَنفُسَهُمْ
That is some of the news of the towns which We relate unto you; of them, some are standing, and some have been reaped. We wronged them not, but they wronged themselves. (11:100-101)
Allah said
...
فَمَا كَانُواْ لِيُوْمِنُواْ بِمَا كَذَّبُواْ مِن قَبْلُ
...
but they were not such who would believe in what they had rejected before.
According to the Tafsir of Ibn Atiyyah,
meaning they would not have later on believed in what the Messengers brought them, because they denied the truth when it first came to them (although they recognized it),
This explanation is sound, and is supported by Allah's statement,
وَمَا يُشْعِرُكُمْ أَنَّهَأ إِذَا جَأءَتْ لاَ يُوْمِنُونَ
وَنُقَلِّبُ أَفْيِدَتَهُمْ وَأَبْصَـرَهُمْ كَمَا لَمْ يُوْمِنُواْ بِهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ
And what will make you perceive that if it came, they will not believe. And We shall turn their hearts and their eyes away (from guidance), as they refused to believe therein for the first time. (6:109-110)
This is why Allah said here,
...
كَذَلِكَ يَطْبَعُ اللّهُ عَلَىَ قُلُوبِ الْكَافِرِينَ
Show more
عہد شکن لوگوں کی طے شدہ سزا
پہلے قوم نوح ، ہود ، صالح ، لوط اور قوم شعیب کا بیان گذر چکا ہے ۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے کہ ان سب کے پاس ہمارے رسول حق لے کر پہنچے ، معجزے دکھائے ، سمجھایا ، بجھایا ، دلیلیں دیں لیکن وہ نہ مانے اور اپنی بد عادتوں سے ... باز نہ آئے ۔ جس کی پاداش میں ہلاک ہوگئے ، صرف ماننے والے بچ گئے ۔ اللہ کا طریقہ اسی طرح جاری ہے کہ جب تک رسول نہ آ جائیں ، خبردار نہ کر دیئے جائیں عذاب نہیں دیئے جاتے ، ہم ظالم نہیں لیکن جبکہ لوگ خود ظلم پر کمر کس لیں تو پھر ہمارے عذاب انہیں آ پکڑتے ہیں ۔ ان سب نے جن چیزوں کا انکار کر دیا تھا ان پر باوجود دلیلیں دیکھ لینے کے بھی ایمان نہ لائے ۔ آیت ( بما کذبوا ) میں ب سببیہ ہے جیسے آیت ( واذا سمعوا ) کے پارے کے آخر میں فرمایا ہے کہ تم کیا جانو؟ یہ لوگ تو معجزے آنے پر بھی ایمان نہ لائیں گے ، ہم ان کے دلوں اور آنکھوں کو الٹ دیں گے جیسے کہ یہ اس قرآن پر پہلی بار ایمان نہ لائے تھے اور ہم انہیں ان کی سرکشی کی حالت میں بھٹکتے ہوئے جھوڑ دیں گے ، یہاں بھی فرمان ہے کہ کفار کے دلوں پر اسی طرح ہم مہریں لگا دیا کرتے ہیں ۔ ان میں سے اکثر بد عہد ہیں بلکہ عموماً فاسق ہیں ۔ یہ عہد وہ ہے جو روز ازل میں لیا گیا اور اسی پر پیدا کئے گئے اسی فطرت اور جبلت میں رکھا گیا اسی کی تاکید انبیاء علیہم السلام کرتے کرتے رہے ۔ لیکن انہوں نے اس عہد کو پس پشت ڈال دیا یا مطلق پروا نہ کی اور اس عہد کے خلاف غیر اللہ کی پرستش شروع کر دی ۔ اللہ کو مالک خالق اور لائق عبادت مان کر آئے تھے لیکن یہاں اس کے سراسر خلاف کرنے لگے اور بےدلیل ، خلاف عقل و نقل ، خلاف فطرت اور خلاف شرع ، اللہ کے سوا دوسروں کی عبادت میں لگ گئے ۔ صحیح مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں نے اپنے بندوں کو موحد اور یکطرفہ پیدا کیا لیکن شیطان نے آ کر انہیں بہکا دیا اور میری حلال کردہ چیزین ان پر حرام کر دیں ۔ بخاری و مسلم میں ہے ہر بچہ فطرت اسلام پر پیدا ہوتا ہے پھر اسے اس کے ماں باپ یہودی نصرانی مجوسی بنا لیتے ہیں ۔ خود قرآن کریم میں ہے ہم نے تجھ سے پہلے جتنے رسول بھیجے تھے سب کی طرف یہی وحی کی تھی کہ میرے سوا اور کوئی معبود نہیں ۔ اے دنیا کے لوگو تم سب صرف میری ہی عبادت کرتے رہو ۔ اور آیت میں ہے تو اپنے سے پہلے کے رسولوں سے دریافت کر لو کیا ہم نے اپنے سوا اور معبود ان کے لئے مقرر کئے تھے؟ اور فرمان ہے آیت ( وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ ۚ فَمِنْهُمْ مَّنْ هَدَى اللّٰهُ وَمِنْهُمْ مَّنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ الضَّلٰلَةُ ۭ فَسِيْرُوْا فِي الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِيْنَ 36 ) 16- النحل:36 ) ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ لوگو صرف اللہ ہی کی عبادت کرو اور اس کے سوا ہر ایک کی عبادت سے الگ رہو ۔ اس مضمون کی اور بھی بہت سی آیتیں ہیں ۔ اس جملے کے معنی یہ بھی کئے گئے ہیں کہ چونکہ پہلے ہی سے اللہ کے علم میں یہ بات مقرر ہو گئی تھی کہ انہیں ایمان نصیب نہیں ہوگا ۔ یہی ہو کر رہا کہ باوجود دلائل سامنے آ جانے کے ایمان نہ لائے ۔ میثاق والے دن گو یہ ایمان قبول کر بیٹھے لیکن ان کے دلوں کی حالت اللہ جل شانہ کو معلوم تھی کہ ان کا ایمان جبراً اور ناخوشی سے ہے ۔ جیسے فرمان ہے کہ یہ اگر دوبارہ دنیا کی طرف لوٹائے جائیں تو پھر بھی وہی کام نئے سرے سے کرنے لگیں گے جن سے انہیں روکا گیا ہے ۔ Show more